وحدت نیوز(گلگت) گلگت جیل میں چودہ سالوں سے قید 14 سیروں کی رہائی کیلئے گلگت میں مستقل دھرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ کیپٹن شہید ضمیر عباس چوک پر دھرنے میں اسیروں کے عزیز سمیت شہریوں کی کثیر تعداد شریک ہے۔ گزشتہ روز دیئے گئے دھرنے کو تین روز گزر چکے ہیں اور مختلف سیاسی و دینی جماعتوں کے رہنما اور کارکنان بھی دھرنے میں شریک ہو رہے ہیں اور اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ جب تک اسیروں کی رہائی نہیں ہوتی دھرنا جاری رہے گا۔ گزشتہ روز اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی محمد الیاس صدیقی بھی دھرنے میں شریک ہوئے۔ بدھ کے روز ایم ڈبلیو ایم کے اہم رہنمائوں شیخ نیئر عباس اور رکن اسمبلی شیخ اکبر علی رجائی نے بھی دھرنے میں شرکت کی۔
یاد رہے کہ 13 اکتوبر 2008 کو گلگت کے مخدوش حالات کے دوران دو رینجر اہلکاورں کے قتل کے الزام میں 14 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان قیدیوں کا مقدمہ انسداد دہشتگردی عدالت گلگت میں زیر سماعت تھا لیکن اس دوران سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن نے غیر قانونی طریقے سے اس کیس کو دہشتگردی عدالت سے نکال سے فوجی عدالت راولپنڈی منتقل کروا دیا۔ قانونی ماہرین کے مطابق جی بی میں انسداد دہشتگردی عدالت سے کوئی فوجداری کیس کسی صورت بھی فوجی عدالت منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ کیس کو فوجی عدالت منتقل کرنے کے بعد یہ مزید پیچیدہ ہو گیا اور کئی ابہام پیدا ہو گئے۔ لواحقین کا موقف ہے کہ جب یہ کیس اے ٹی سی میں چل رہا تھا تو کس کے دبائو اور خواہش پر اس کیس کو راولپنڈی کی فوجی عدالت منتقل کرا دیا گیا؟