وحدت نیوز(گلگت ، بلتستان ) گندم پرسبسڈی کے خاتمے کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان اور مجلس وحدت مسلمین کی کال پر گلگت بلتستان سمیت لاہور ، کراچی ، اسلام آباد اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیئے گئے جب بلتستان بھر میں آج مکمل طور پر شٹرڈاون ہڑتال ، اہم چوراہوں اور شاہراہوں پر دھرنے دیے گئے۔ اس سلسلے میں ضلع گنگچھے کے متعدد مقامات ، کھرمنگ،شگر ،روندو،اور گمبہ اسکردو میں بھی دھرنے دئیے گئے۔آج بلتستان بھر میں کاروبار زندگی یکسر معطل رہی تمام تجارتی مراکز،بنکیں اور عدالت مکمل طور پر بند رہی جبکہ سرکاری اور تعلیمی اداروں میں حاضری نہ ہونے کے برابر تھی۔ بلتستان میں اسلام آباد اسکردو سڑک،شاہراہ ریشم،کے ٹو جانے والی شاہراہ،سیاچن اور کرگل لداخ جانے والی سڑک بھی بند رہی۔ اسکردو میں شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر علی الصبح دھرنے میں عوام بیٹھ گئی ۔ ان مقامات میں حسین آباد ،گمبہ اسکردو،جیل روڈاور پریشان چوک شامل ہے۔ جبکہ اہم چوراہوں اور چوکوں پر ٹائز نذر آتش کئے گئے اور دھرنے دئیے گئے۔ اسکردو شہر میں امامیہ چوک، بے نظیر چوک،کلفٹن پل،علمدار چوک،پریشان چوک،جامعہ نجف چوک اور علی مسجد چوک پر دھرنے دئیے گئے۔ بعد از آن مجوزہ شیڈیول کے مطابق شہر کے تمام چوکوں پر دئیے گئے دھرنوں کو ریلی کی شکل میں مرکزی دھرنے کی طرف بڑھی۔ امامیہ چوک اسکردو پر دئیے گئے دھرنے کے شرکاء نے ریلی کی شکل میں یاد گار شہداء اسکردو کے بڑھے۔ ریلی کی قیادت عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ آغا علی رضوی فرما رہے تھے۔ ریلی عبداللہ ہسپتال چوک سے ہوتا ہوا کلفٹن پل تک جاپہنچی جہاں دھرنے کے شرکاء سے آغا علی رضوی نے خطاب کیا اور ریلی کو آگے بڑھائی۔ ریلی حکومت مخالف نعروں کی گونج میں پہلے بے نظیر چوک اور اس کے بعد علمدار چوک اسکردو پہنچ گئی۔ دونوں مقامات پر علامہ آغا علی رضوی نے شرکاء سے خطاب کیا اور یاد گار شہداء اسکردو کی جانب بڑھی۔ دوسری طرف عوامی ایکشن کمیٹی کے رکن غلام شہزادآغا کی قیادت میں ایک ریلی جیل روڈ سے نکلی ۔ اس ریلی کے انتظار میں الڈینگ چوک پر موجود شرکاء دھرنا نے فلک شگاف نعروں کی گونج میں استقبال کیا جسکی قیادت علامہ شیخ زاہد حسین زاہدی فر ما رہے تھے۔ دونوں ریلی ضم ہو کر ایک عظم الشان ریلی کی صورت میں جینا ہوگا مرنا ہوگا حق کی خاطر لڑنا ہوگا اور دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا کے نعروں کی گونج میں حسینی چوک اسکردو پر دوسری ریلی سے جاملی جسکی قیادت علامہ آغا علی رضوی فرما رہے تھے۔ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمند ر جب عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کی قیادت میں یادگار شہداء اسکردو پر جاری دھرنے میں پہنچا تو حکومت مخالف نعروں سے اسکردو کی فضا گونج اٹھی ۔حقوق سے محروم غریب اور لاچار عوام کے جذبات دیدنی تھی۔ واضح رہے کہ انتظامیہ کی جانب سے اس ہڑتال اور دھرنے کو ناکام کرنے کے لیے کو دقیقہ فروگذاشت نہیں کی تھی۔ ابتدا میں دھونس ، دھکمیوں کے بعد ایک ہی ہفتے میں دو بار دفعہ 144 نافذ کرکے عوام کو گھروں تک محدود کرنے کی کوشش کی تھی۔ پہلی مرتبہ جب اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے دفعہ عائد کیاتو عوامی ایکشن کمیٹی نے عدالت سے رجوع کیا تو عدالت نے اسے غیر قانونی قرار دے کر کلعدم قرار دیا تھا۔ اس کے بعد ہوم سیکرٹری نے ایک بار پھر دفعہ 144 نافذ کرکے دھرنوں کو ناکام بنانے کی بھرپور کوشش کی گئی۔ اسکے علاوہ انتظامیہ نے عوامی ایکشن کمیٹی میں شامل متعدد افراد اور تنظیموں سے بھی رابطے کیے اور انہیں مختلف مراعات کی بھی یقین دہانی کرائی ۔ لیکن عوامی ایکشن کمیٹی کا ایک ہی نعرہ تھا کہ مطالبات کی منظوری یا موت۔ البتہ عوامی ایکشن کمیٹی کے غیر فعال چند افراد کے قدم راتوں رات لڑکھڑاتے بھی نظر آرہے ہیں۔دیکھنا یہ ہے یہ اس دھرنوں کی منطقی حل تک کن کن افراد اور تنظیموں کے پائے استقامت میں لغزش نہیں آئے گی۔
اسکردو یادگار شہداء پر گندم سبسڈی کے خاتمے کے خلاف دئیے گئے دھرنے سے شریف کاکڑ،حاجی منظور یولتر،حسن جوہری،کیپٹن سکندر،غلام شہزاد آغا،محمد حسن، شیخ زاہد حسین زاہدی ،مولانا اسحاق،مولاناحافظ محمدبلا ل زبیری اور علامہ آغا علی رضوی نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ گلگت بلتستان انتظامیہ بوکھلاہٹ کا شکا ر ہے اور اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنا چاہتی ہے۔دھرنا ، احتجاج اور ہڑتال جمہوری دور میں عوام کا بنیادی حق ہے جسے کوئی نہیں چھین سکتا ۔گندم سبسڈی کے خاتمے کی تحریک کے خلاف طاقت کا استعمال حکومت کی تابوت میں آخری کیل ہوگا۔ 67 سالوں سے ہم ذلت سے جیتے رہیں اب عزت سے مریں گے۔انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان گندم سبسڈی کو بحال کر کے دم لے گی اور عوامی حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اگر انتظامیہ ہمیں دھمکیوں کے ذریعے ہمیں خوفزدہ کرنا چاہتی ہے تو یہ انتظامیہ کی بھول ہے ، حکومت گرفتاری اور دیگر اوچھے ہتھکنڈوں کے شوق بھی پورا کر کے دیکھیں ۔ قیدوبند، اسارتیں اور طاقت ہمارے جذبوں کو مات نہیں دے سکتی۔ انتظامیہ سمیت جو بھی عوامی حقوق کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں گے رسوا ہوجائیں گے۔