وحدت نیوز(قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم المقدس کی جانب سے6 مارچ2019 بدھ رات شب شھادت ڈاکٹر شھید محمد علی نقوی ،مجلس وحدت کے دفتر میں ایک پروگرام بعنوان،"ایک شام شھید کے نام " رکھا گیا۔ جسمیں مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم کی کابینہ، مجلس مشاورت ,نمائندگان طلاب, نمائندگان جوامع روحانیت,نمائندگان جامعہ بعثت , جامعہ ولایۃ و امام رضا,ڈاکٹر صاحب کے رفقاء کار اور سینئر علماء و فضلاء نے خصوصی شرکت کی۔اس صمیمانہ نشست کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے کیا گیا اور طالب علم ، ملک اعجاز اعوان نے منقبت اور آقا سید اقتدار نقوی نے ترانہ شہادت پڑھنے کا شرف حاصل کیا۔اس کے بعد مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم المقدس کے سیکرٹری جنرل حجۃالاسلام آقای عادل مھدوی صاحب نے ابتدائی گفتگو کی اور حاضرین کو اس نشست کے رکھنے کے ھدف اور اھمیت کے بارے میں بتایا۔اس کے بعد، شھید عدیل کے بڑے بھائی حجۃالاسلام سید میثم ہمدانی صاحب کو گفتگو کیلئے دعوت دی گئی،جنہوں نے کہا کہ بہت چھوٹی عمر میں ڈاکٹر صاحب کو دیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔اور جب ڈاکٹر صاحب کو شھید کیا تو ہم لاہور ہی تھے اور آپ کے جنازے میں بھی شرکت کی ۔ڈاکٹر شھید کے کردار کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ درست ہے کہ ڈاکٹر شھید آئی ایس او اور اکثر تنظیموں کے بانی شمار ہوتے ہیں مگر وہ کبھی بھی تنظیم کو بت نہیں سمجھتے تھے اور اپنے موقف سے کسی بھی صورت میں پیچھے نہیں ہٹتے تھے۔
ان کے بعد ،قائد شھید اور ڈاکٹر شھید کے دور میں،کوئٹہ کی تنظیمی اور فعال شخصیت جناب فدا آقا نے شھید ڈاکٹر محمد علی نقوی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کے حالات زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شھید ایک انتھک اور بے لوث شخصیت تھے کہ جن کی مثال نہیں ملتی۔شھید کا گھر تنظیمی فعالیت کا مرکز تھا،کسی وقت بھی رات اور دن ہو ،شھید ہمیشہ دوستوں کی مھمان نوازی بڑھ چڑھ کر کرتے اور اس میں ان کی زوجہ کا ساتھ بھی رہتا۔اس کے علاؤہ آقا فدا حسین نے ڈاکٹر شھید کی تنخواہ کن کاموں پر خرچ ہوتی تھی اس بارے تفصیل بتائی اور ڈاکٹر شھید کے فلمسٹار دلیپ کمار کا استقبال نہ کرنے پر نوکری سے استعفیٰ دینے کی وجہ بھی بیان کی۔
پروگرام کے آخری مھمان، شھید کے رفیق اور دوست ملک ابرار حسین نے بھی ڈاکٹر شھید کے ساتھ گزرے دنوں کو یاد کرتے ہوئے ،شھید کی زندگی کو سب کیلئے نمونہ عمل کہا۔ان کا کہنا تھا کہ شھید کے ساتھ تقریبا دو سال گزارے اور کبھی بھی ان کی نماز شب قضا ہوتے نہیں دیکھی ۔ان کی مناجات،تعقیبات اور گریہ عجیب تھا ،شاید کوئی یہاں کا طالب علم بھی ایسے گریہ و زاری نہ کرتا ہو ۔۔ان کے مطابق شھید ڈاکٹر محمد علی نقوی اس حدیث کہ" ان للقتل الحسین حرارۃ لا تبرد ابدا" کو بیان کرتے اور کہتے کہ امام حسین علیہ السلام کا قتل اور خون مومنین کے دلوں میں ایک چنگاری پیدا کرتا ہے۔ایک شعلہ پیدا کرتا ہے جو کبھی بھجنے والا نہیں۔شھید کی محفل میں ایک بار جو جوان چلا جاتا پھر انہی کا ہو جاتا،شھید جوانوں میں ایک ولولہ پیدا کرتے تھے۔اور شھید اس قدر خالص تھے کہ ہر محفل کو مو لیتے تھے۔شھید میں جمود نہیں تھا اور ہر وقت حرکت میں رہتے ۔اور یہی فعالیت سبب بنی کہ آپ خود موت کی طرف چل کر گئے۔اور شھادت کو گلے لگایا۔اس صمیمانہ نشست کا اختتام دعائے امام زمانہ سے کیا گیا اور آخر میں مھمانان گرامی نےطعام تناول فرمایا۔