وحدت نیوز (لاہور) متحدہ علماءبورڈ پنجاب کی نئی باڈی میں شیعہ مکتب فکر کی نمائندگی نصف کرنے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی رکن پنجاب اسمبلی سیدہ زہرانقوی نے تحریک التواءپنجاب اسمبلی میں جمع کروادی ہے،تحریک التوائے کار میں محترمہ زہرا نقوی نے کہاکہ متحدہ علمابورڈ پنجاب میں ماضی کے برخلاف اس مرتبہ شیعہ مکتب فکر کو دیگر مسالک کے مساوی نمائندگی نہیں دی گئی ، نوٹیفکیشن کے مطابق متحدہ علماءبورڈ میں بریلوی مکتب فکرکے9 علماءاور ایک خاتون عالمہ ،دیوبند مکتب فکر کے9علماءاور ایک خاتون عالمہ ، اہل حدیث مکتب فکر کے 5علماءاور ایک خاتون عالمہ جبکہ اہل تشیع مکتب فکر کے 4علماءاور ایک خاتون عالمہ کو شامل کیا گیا ہے۔
تحریک التواءمیں انہوں نے کہاہے کہ یہ بورڈ مذہبی ہم آہنگی کے لئے بنایاجاتاہے، ماضی کی روایات کے مطابق اس بورڈ میں چاروں مسالک کو برابر کی نمائندگی دی جاتی رہی ہے،کسی ایسے بورڈ یا کمیٹی میں جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے بنائی جارہی ہو اس میں مختلف مسالک کے نمائندوں کی تعدادکا مختلف ہونافرقہ وارانہ ہم آہنگی کے بجائے فرقہ واریت پھیلانے کا باعث بن سکتاہے،محکمہ اوقاف اور مذہبی امور کی جانب سے متحدہ علماءبورڈ کی تشکیل نو کے نوٹیفکیشن سےفرقہ وارانہ تعصب کی بو آتی ہے، متحدہ علماءبورڈ پنجاب میں تمام مسالک کی مساوی نمائندگی کا ناہونا فرقہ وارایت کا باعث بن سکتاہے۔
ان کا مزیدکہاتھاکہ اس سے لگتاہےکہ اداروں میں بیٹھے ہوئے افسران ایک مسلک کو خاص عینک لگاکر دیکھتے ہیں،اس نوٹیفکیشن سے پاکستان بھر اور بالخصوص پنجاب میں اہل تشیع اور تمام مسالک کے اتحاد بین المسلمین کے داعی افراد میں تشویش پائی جاتی ہے،زہرانقوی نے کہاکہ اس طرح کا نوٹیفکیشن ملت جعفریہ جو کہ عرصہ درازسے دہشت گردی کا شکاررہی ہے کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے اوروزیر اعظم پاکستان اور چیئرمین تحریک انصاف محترم عمران خان کے وژن سے بھی مطابقت نہیں رکھتا، انہوںنے وزیر اعلیٰ پنجاب اور مذہبی امور سے گذارش کی ہے کہ فوری طور پر اس متعصبانہ نوٹیفکیشن کی منسوخی کے احکامات جاری کیئے جائیں۔