وحدت نیوز(گلگت) سیکریٹری یوتھ شعبہ خواتین مجلس وحدت مسلمین سائرہ ابراہیم نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ پشتنی باشندگان کے نام پر گلگت کے امن کو خراب کرنے والوں سے عوام لا تعلقی اختیار کریں نگر کالونی کیلئے سابقہ حکومتوں نے زمین الاٹ کیا تب کسی کو ہوش نہیں ایا ۔ اب کیا پچھتاۓ ہوت جب چڑیا چگ گٸی کھیت کے مصداق سڑکوں پر آنا علاقے کے امن کو خراب کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ۔ چند لوگ کہتے ہیں کہ نگر کالونی واقعے کو لسانی علاقاٸی اور مذہبی تعصب کا رنگ نہ دیا جاٸےلیکن آپ کو تصویر کا دوسرا رخ بھی ملاحظہ کرنا چاہٸے۔بسین کھاری۔سکار کوٸی کنوداس سے لیکر یونیورسٹی تک تمام اراضی بندربانٹ ہوچکی ہے۔ان سب مقامات پر زیادہ تر گلگت سے باہر کے لوگ آباد ہیں۔لیکن پشتنی باشندگان کو صرف نگر کالونی ہی کھٹک گٸی ہے تو اسے آپ کون سا رنگ دینگے۔ ؟
انہوں نے کہاکہ کیا پشتنی باشندگان کا حق صرف نگر والوں نے ہڑپ کیا ہے ؟۔کیا کنوداس کی ہزاروں کنال اراضی نگر کی ملکیت ہے ؟ کیا چھموگڑھ کالونی میں پشتنی باشندے ہیں ؟کیا بگروٹ ہاسٹل بگروٹ والوں کا ہے۔کیا شاہ کریم ہاسٹل اور اس سے ملحقہ سینکڑوں کنال اراضی پشتنی باشندوں کی نہیں۔کیا کونوداس عید گاہ کی سینکڑوں کنال اراضی پر پشتنی باشندوں کا حق نہیں۔تاریخ شاہد ہے کہ ان لوگوں نے آج تلک نہ بسین دیکھا ہے۔نہ کارگاہ دیکھا ہے۔نہ سکارکوٸی میں یہ لوگ جاسکتے ہیں۔نہ کونوداس عید گاہ پر قبضہ کرسکتے ہیں۔نہ چھموگڑھ کالونی کو خالی کرسکتے ہیں۔نہ بگروٹ ہاسٹل اور شاہ کریم ہاسٹل پر چڑھاٸی کرسکتے ہیں۔اور اگر یہ لوگ نگر کالونی کو بابار کھٹکتی نظروں سے دیکھیں گے تو ہم اسے کونسا رنگ دیں گے۔آپ خود ہی بتاٸیں۔ہمارے نزدیک گلگت کے تمام عوام محترم ہیں چاہے اس کا تعلق کسی علاقے سے بھی ہو سب کو امن کے ساتھ مل جل کررہنا ہم سب کا فاٸدہ ہے۔آج ایک ٹولہ پشتنی باشندوں کے نام پر شور کرکے لسانی مذہبی تعصب کو کیوں ہوا دے رہا ہے۔جس زمیں پر جو قابض ہے اسے جینے کا حق دیں۔دل کشادہ کریں۔سب کو جذب کریں۔نہیں تو ہم سب ان فتنوں کا ایندھن بنیں گے۔