وحدت نیوز (گلگت) قراقرم یونیورسٹی اعلیٰ تعلیمی ادارہ ہے اس اعلیٰ تعلیمی ادارے کو دفتر روزگار نہ بنایا جائے ۔ یونیورسٹی انتظامیہ میرٹ کو پامال کرکے من پسند افراد کو کنٹریکٹ دے رہی ہے ۔ گلگت بلتستان کے بیرون ممالک سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنےوالے ہونہار وں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے جبکہ دیگر صوبوں کے کم تعلیم یافتہ افراد کو کنٹریکٹ دیا گیا ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ قراقرم یونیورسٹی میں مقامی اعلیٰ تعلیم یافتہ جوانوں کو نظرا نداز کرنا لمحہ فکریہ ہے ۔ گلگت بلتستان کے ہونہار غریب طلباء جنہوں نے بیرون ممالک سے اعلیٰ تعلیم کی ڈگری حاصل ہے آج اپنے ہی علاقے میں قائم قراقرم یونیورسٹی میں روزگارکیلئے دھکے کھارہے ہیں جبکہ پاکستان کے دیگر صوبوں کے کم پڑھے لکھے افراد کو کنٹریکٹ اور کنٹیجنٹ ملازمت دی گئی ہے جو کہ علاقے کے عوام کے سا تھ انتہائی زیادتی ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ شروع دن سے قراقرم یونیورسٹی میں ملازمتیں میرٹ پر دینے کی بجائے پسند ناپسند کی بنیاد پرتقسیم کی گئیں اور سیاسی اثر رسوخ پر یونیورسٹی کے حجم سے زیادہ ملازمتیں دی گئی جو آج یونیورسٹی پر بوجھ بنے ہوئے ہیں ۔ پسماندہ علاقہ ہونے کے ناطے طلباء کو فیس کی رعایت دینا تو درکنار ،دیگر یونیورسٹیوں کے مقابلے میں فیسیں بھی زیادہ ہیں جس کی وجہ سے غریب طلباء کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے ۔

انہوں نے صدر پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قراقرم یونیورسٹی میں ہونےوالی بدعنوانیوں کا نوٹس لیکر یہاں کے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوانوں کو یونیورسٹی میں کنٹریکٹ دلوانے میں کردار ادا کریں نیز طلباء کی فیسوں میں کمی کرنے کے احکامات صادر فرمائیں ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں گلگت بلتستان کے عوام کوتمام بنیادی حقوق دئے جائیں۔گلگت بلتستان خالصہ سرکار کے نام پر لوگوں کی زمینوں پرناجائز حکومتی قبضے بند کئے جائیں۔لِینڈ ریفارمز کمیٹی کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور واضح کر تے ہیں کہ گلگت بلتستان کی ایک ایک انچ زمین وہاں کی عوام کی ملکیت ہے۔ان خیالات کا اظہار صوبائی سیکرٹری جنرل گلگت بلتستان آغا سید علی رضوی نے صوبائی رہنماؤں کے ہمراہ مرکزی سیکریٹریٹ اسلام آباد میںمشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام ابھی تک اپنے بنیادی حقوق کے حصول کے لئےسراپا احتجاج ہے۔ انتظامی اداروں کی بدحالی اور اس میں کرپشن اقربا پروری نے عوام کا جینا دوبھر کررکھا ہے۔ صوبائی حکومت کی اقرباپروری اور ترقیاتی کاموں میں کرپشن پر اینٹی کرپشن کے ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ملازمتوں میں میرٹ کی پامالیوں کو روکا جائے صوبائی ملازمتوں کے کوٹے میں وفاقی تناسب کا اضافہ علاقے کی عوام کا حق غصب کرنے کے مترادف ہے ۔صوبائی حکومت گلگت بلتستان کی مدت چھ ماہ رہ گئی ہے لہذا تمام سرکاری ملازمتوں میں بھرتی پر پابندی لگا دی جائے۔

سی پیک منصوبے پر بات کرنے ہوئے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وئے ہے لیکن اس کے حصے میں ابھی تک صرف گزرتی گاڑیوں کا دھواں ہے۔ سی پیک میں گلگت بلتستان کو متناسب حصہ دیا جائےورنہ عوام احتجاج کرنے حق رکھتی ہے۔انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے جیسے سکھ برادری کے لئے کرتارپور بارڈر کو کھولا ایسے ہی کرگل لداخ اور دیگر تاریخی روڈز کو انسانی ہمددری اور سیاحتی مقاصد کے لئے کھولا جائے۔اس وقت گلگت سکردو روڈ علاقے کا اہم ترین منصوبہ ہے اس کی بروقت تکمیل کے لئے وفاقی حکومت اقدامات کرےاور گلگت سکردو روڈ منصوبے میں تعطل اور کسی قسم کی منفی ردو بدل برداشت نہیں کی جائے گی ۔

آغا علی رضوی نے کہاکہ بلتستان یورنیورسٹی کو خصوصی گرانٹ دی جائے جس سے اس کے اداروں کومستحکم کیا جائے۔بلتستان یورنیورسٹی میں ہر سطح پر میرٹ کی پامالی اور بدعنوانی جاری ہے اس سلسلے کو لگام دیا جائے اور تما م تر تقرریاں اہلیت کی بنیاد پر ہونی چاہیں۔گلگت بلتستان کے قیمتی پتھروں کے زخائر کی لوٹ مار روکی جائے۔گلگت بلتستان میں موجود سیاحتی مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاحت کوانڈسٹری کی حیثیت دے کر مقامی افراد کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں۔ اس کے لئے منصوبہ بندی اور خصوصی گرانٹ کا مطالبہ کرتے ہیں ۔

 پریس کانفرنس میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات ایم ڈبلیوایم سید اسد عباس نقوی ،شیخ نیئر عباس مصطفوی ،علامہ شیخ احمدعلی نوری ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان ،ایم ایل اے ڈاکٹر رضوان ، ایم ایل اے بی بی سلیمہ ،ترجمان ایم ڈبلیوایم گلگت بلتستان الیاس صدیقی ۔سیکرٹری سیاسیات بلتستان محمد علی اورجناب عارف قمبری بھی موجود تھے ۔

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین صوبہ گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے صوبائی سیکریٹریٹ سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ خطے پر حکمرانی کی باریاں لینے پر تلے ہوئے ہیںاور چاہتے ہیں کہ خطے کے عوام گزشتہ ستر سالوں کی طرح اب بھی انہی دو جماعتوں کی چنگل میں کھلونا بنے رہیں۔ گلگت  بلتستان عوام اب ان مفادپرست جماعتوں کی حقیقت سے آگاہ ہوچکے ہیںاور لمحہ بھر کیلئے بھی ان نا اہل ، کرپٹ اور خطے کو لوٹنے والوں کو اپنے اوپر مسلط ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔عوامی خدمت، وعدوں پر عملدرآمد اور عوام کے مسائل کو حل کرنے کیلئے ہو توسیاست بھی عین عبادت ہے، لیکن گلگت بلتستان کا بچہ بچہ جان چکا ہے کہ سیاست کے نام پر کس طرح سے عوام کا استحصال کیا جاتا رہا، کس طرح بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے نام پر عوام سے ہمدردی لیکر نا اہل ، بے ضمیر اور کرپٹ لوگوں کو حکمرانی کیلئے پیش کیا جاتا رہا۔کئی سال تک باریاں لے لیکر عوام پر حکمرانی کرنیوالوں کوانکی کرپشن ، اقرباپروری اور نا عاقبت اندیشن فیصلہ سازی کی پاداش میںعوام نے گزشتہ انتخابات میں بری طرح مسترد کرکے ثابت کیا تھا کہ اب ان کو مزید آزمانے کی حماقت نہیں کرینگے، لیکن اس وقت نون لیگ کوعوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے عوام میں رسوا ہوتے دیکھ کر شاید یہ عناصر اگلی الیکشن میں پھر سے عوام کو بیوقوف بنا کر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ انکی بھول ہے ۔

انہوں نے مزید کہاکہ عوام کسی صورت انکی احمقانہ کرتوتوں کو نہیں بھول سکتےکیونکہ سب جانتے ہیں کہ محکمہ تعلیم کو سیاسی اکھاڑہ بنا نے والے ،کرپشن کی گنگا میں غوطہ زن ہونیوالے، گلگت  بلتستان کواندھیر نگری بنانے والے ، محکمہ تعمیرات، محکمہ صحت اور دیگر محکموں کو اپاہچ کرنیوالے،شناختی کارڈ چیک کرکے پر امن لوگوں کو شہید کرنیوالے دہشت گردوں کوتحفظ فراہم کرنیوالے، انکو جیلوں سے بھگانے والے نا اہل حکمران کوئی اور نہیں بلکہ سابق حکومت اور ان کے کرتا دھرتا ہی رہے ہیں اور انہی کے راستے پر موجودہ حکومت بھی پارٹی مفاد کیلئے عوامی استحصال ،جھوٹے وعدے، ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد میں ناکامی، کرپشن و اقربا پروری،عوامی زمینوں پر ناجائز قبضے ، اور ان کارتوتوں کے ذریعے عوام کو الو بنانے میں بازی لے جاچکے ہیں۔

آخر میں ان کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین عوامی خدمت اور عبادت سمجھ کر میدان سیاست میں موجود ہیں اور عوام کے ہر مسئلے پر ہر اول دستہ بن کر ان حکمرانوں کی آنکھوں میں کانٹا بن کر چبھ رہی ہے ۔ اور ہم خطے کے آئینی حقوق، اقتصادی راہداری میں جائز حق، سکردوروڈ کی تعمیر، بلتستان یونیورسٹی کے قیام، محکمہ صحت، تعلیم اور دیگر محکموں میں شفاف تقررریوں اور عوامی ضروریات کے مطابق ان میں انتظامات اور ہر جائز عوامی حق میں انکی آواز بنتے رہے ہیں اور اسی جذبہ خدمت کے تحت ہر دور میں اپنا مشن جاری رکھ رہے ہیں۔ اور ہمیشہ کی طرح عوام کو یہ باور کراتے رہے ہیں کہ ان باریاں لینے والی جماعتوں نے ستر سالوں سے عوام کو بے وقوف ثابت کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی، اور آئندہ بھی انکو باریاں لیکر حکمرانی کیلئے موقع دینے کی حماقت کرینگے توخطے کا حال اس سے برا بھی تو ہوسکتا ہے لیکن اچھائی کی توقع کرنا نادانی اور پشیمانی کے علاوہ کچھ نہیں دے سکتا۔
          

وفاق میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے باوجود گلگت بلتستان کو آئینی سیٹ اپ دلوانے کا پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کا دعویٰ دھرے کا دھرا رہ گیا۔آئین پاکستان میں ترمیم کرکے گلگت بلتستان کو پاکستان کا حصہ بنانے اور صوبائی سیٹ اپ دینے میں ناکام ہوکر گلگت بلتستان کیلئے صرف ایک نام نہاد پیکیج پر ٹرکھایا گیا اور جبکہ صوبائی اسمبلی گلگت نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں صرف ایک قرار داد منظور کی۔
* عوامی حکومت کا راگ الاپنے والی پیپلز پارٹی نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں بلدیاتی انتخابات کروانے سے قاصر رہی اور یوں عوامی حکومت کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔
* علاقہ شگر اور علاقہ کھرمنگ کو ضلع بنانے کا سید مہدی شاہ کا دعویٰ صر دعویٰ ہی رہ گیا جبکہ ضلع ہنزہ نگر کے ہیڈ کوارٹر کے تعین میں تاحال ناکام رہے ہیں۔
* وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ سمیت صوبائی وزراء نے لوٹ کھسوٹ کی نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے تمام ملازمتوں کو فروخت کیا اور وزراء کے درمیان پوسٹوں کی بندر بانٹ کی گئی۔
* گلگت بلتستان کے عوام کو اشیائے خورد نوش ،پی آئی اے اور دیگر گندم پر دی جانیوالی سبسڈی کو ختم کردیا گیا۔ گندم سبسڈی ختم کرنے پر عوامی تحریک نے جب زور پکڑ لیا تو صوبائی حکومت اور اس کے اتحادیوں سمت مسلم لیگ ن نے عوامی تحریک کی پرزور مخالفت کی تاہم عوامی جدوجہد رنگ لانے میں کامیاب ہوگئی اور وفاق گندم سبسڈی بحال کرنے پر مجبور ہوگئی۔
* گلگت بلتستان کے جغرافیائی حدود میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے تجاوزات پر مہدی شاہ حکومت بالکل خاموش رہی اور علاقے کے حقوق کو غصب کرنے پر وفاق سے خیبر پختونخواہ حکومت کے خلاف کوئی احتجاج ریکارڈ نہیں کروایا۔
* گلگت بلتستان میں پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت میں طالبانائزیشن کو فروغ ملا جس کی وجہ سے شاہراہ قراقرم پر مکمل منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کے کئی واقعات انجام پائے لیکن آج تک حکومت کسی دہشت گرد کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہی کے دور حکومت میں غیر ملکی سیاحوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا لیکن کوئی دہشت گرد گرفتار نہ ہوا۔
* پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت میں گلگت بلتستان کے عوام کو بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا۔واپڈا کے تخمینے کے مطابق گلگت بلتستان میں موجود آبی ذخائر کو زیر استعمال لاکر ایک لاکھ پچاس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے اور اتنے وسائل کی موجودگی میں گلگت بلتستان کے عوام کو اس وقت 24 گھنٹوں میں 16 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔
* ان پانچ سالوں میں وزیر اعلیٰ اور گورنر سمیت صوبائی وزراء صرف پروٹول پر گزارہ کرتے رہے ہیں اور اپنی نااہلی کی بدولت ایمپاورمنٹ آرڈر میں تفویض شدہ اختیارات کو بھی استعمال نہیں کیا اور عوام کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔
* گلگت بلتستان میں قدرت کی جانب سے عطا کردہ جنگلات، منرلز اور سیاحت کے شعبے کو ترقی دینے کا کسی منصوبے پر کوئی کام نہیں ہوا اور یہ تمام شعبے وفاق کی نگرانی میں رہے اور اگر ان شعبوں میں کوئی خاطر خواہ کام کیا جاتا تو قدرتی وسائل میں گرا ہوایہ خطہ اپنے سالانہ بجٹ کیلئے وفاق کا محتاج نہ ہوتا۔
* سکردو کو گلگت اور شاہراہ قرام سے ملانے والا واحد روڈ خستہ حالی کا شکار ہے ۔یہ روڈ دفاعی لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے اور سیاچن تک تمام اشیاء کی ترسیل اسی روڈ کے ذریعے انجام پاتی ہے کی مرمت کیلئے کوئی منصوبہ زیر غور نہیں رہا۔گلگت سکردو روڈ اپنی نوعیت کا خطرناک ترین روڈ ہے اور ٹریفک حادثات میں سالانہ سینکڑوں فوجی جوان اور سویلین اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
* گلگت بلتستان کا علاقہ جسے پاکستان کے نااہل حکمرانوں نے آئینی طور پر تسلیم نہیں کیا ہے اور متنازعہ قرار دیکر کشمیر کا حصہ قرار دیا گیا ہے اور عالمی قوانین کے مطابق متنازعہ علاقوں میں کسی قسم کا کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوتا جبکہ پیپلز پارٹی کی نا اہل حکومت نے گلگت بلتستان کے عوام پر ناجائز طور پر ٹیکسوں کو عائد کیا ہے اور جبراً ملازموں سے انکم ٹیکس کی کٹوتی جاری ہے جو کہ حکومت کی نااہلی متصور کی جاتی ہے۔
* اپنے پانچ سالہ دور حکومت نے عوامی مسائل پر توجہ دینے کی بجائے صرف مال بنانے کی فکر میں رہی ہے ،تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی میں حکومت بری طرح ناکام ہوئی ہے۔تعلیمی اداروں کا جوبرا حال اس پانچ سالہ دور حکومت میں ہوا وہ سابقہ سو سالوں میں بھی نہیں ہوا تھا۔ا ور اسی طرح کا برا حال شعبہ صحت کا بھی رہا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال تمام سہولیات سے محروم ہے حتی کہ دوائی تو ہسپتال میں ناپید ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree