وحدت نیوز(کراچی) ملک میں جاری دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، لاقانونیت اور ریاستی جبر کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال کو بائیس دن گزر گئے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے ملت تشیع کے مطالبات پرحکومتی پس و پیش پر مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین اور ملی یکجہتی کونسل کے رہنما علامہ باقر عباس زیدی نے وحدت ہاؤس کراچی میں جاری اجلاس سے خطاب میں کیا ان کا کہنا تھا کہ علامہ ناصر عباس کی طرف سے بھوک ہڑتال کے اعلان کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں اور یورپین ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں کے سامنے بھی علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گے۔ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ پاکستان کی تمام بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مرکزی رہنما اپنے اعلی سطح وفود کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کر کے مکمل یکجہتی کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔ لیکن حکومت کی طرف سے مسلسل ہٹ دھرمی یہ ظاہر کر رہی ہے جیسے حکمران کوئی پرانی کسر نکالنا چاہتے ہیں۔ ہمارے مطالبات اصولی اور آئینی ہیں پاکستان میں بسنے والے تمام افراد کو بلاتخصیص مذہب و مسلک مذہبی آزادی حاصل ہے۔ لیکن حکومت ایک مخصوص گروہ کی خوشنودی کے لیے ہمارے اس آئینی حق پر قدغن لگانا چاہتی ہے۔دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے بنائے جانے والے نیشنل ایکشن پلان کا اطلاق عام شہریوں پر کیا جا رہا ہے۔گلگت اور پارہ چنار میں اہل تشیع کی زمینوں پر زبردستی قبضے کیے جا رہے ہیں۔ ریاستی اداروں کا عوام کو دبانے کے لیے استعمال کرنا ملی وحدت کو نقصان پہچانے کی کوشش ہے ۔ایک طے شدہ سازش کے تحت وطن عزیز کے باسیوں کے دل میں وطن کے خلاف نفرت پیدا کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہماری نرمی کو کمزوری سمجھ رہی ہے،ریاستی اداروں کوہماری نسل کشی اور زمینوں پر غیر قانونی قبضوں کا حساب دینا ہوگا،حکمران ہماری قوم کے مضبوط اعصاب اور عزم سے پوری طرح آگاہ ہے،قائدین کے اشارے کے منتظر ہیں اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گے تو پھر ملک بھر سے اسلام آبادکی طرف مارچ ہوگا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) شخصیات نظریات میں تلتی ہیں۔نظریات کا پتہ میدان عمل میں چلتا ہے۔میدانِ عمل میں انسان اپنی نظریاتی طاقت کا اظہار کرتا ہے۔عمل میں کمزوری دراصل نظریاتی کمزوری کا اظہار ہے۔نظریاتی پختگی افراد کو رشتہ وحدت میں پروتی ہے۔یہ نظریاتی  پختگی جتنی زیادہ ہوتی ہے افراد کے مابین وحدت اتنی زیادہ ہوتی ہے۔بلا شبہ نظریاتی پختگی افراد کو متحد کر کے طوفانوں کے مقابلے میں چٹانوں کی مانند کھڑا کر دیتی ہے۔

نظریاتی طور پر مضبوط لوگ قطب نما کی حیثیت رکھتے ہیں،ملتیں انہیں دیکھ کر اپنی سمتوں کا تعین کرتی ہیں جبکہ نظریاتی طور پر ناپختہ لوگ بادبان کی مانند ہوا کا رخ دیکھ کر اپنی  سمتیں بدلتے رہتے ہیں۔

یاد رکھئے!نظریات جتنے بھی عمدہ ہوں  وہ اپنے تعارف کے لئے دلکش شخصیات کے محتاج ہوتے ہیں۔چنانچہ دینِ اسلام نے بھی اپنے پیروکاروں کے لئے فقط اچھے نظریات کو کافی نہیں سمجھا بلکہ انہیں یہ پیغام دیا کہ ہمارے لئے باعث زینت بنو باعث ننگ  و عارنہ بنو۔

کسی شخص کے نظریات خواہ  کتنے ہی  اچھے کیوں نہ ہوں لیکن  اگر دوسروں کے ساتھ اس کا برتاو منفی ہو  تو ایسا شخص کسی مکتب کو بدنام تو کرسکتا ہے لیکن اس کی ترویج و اشاعت کا باعث نہیں بن سکتا۔

پاکستان میں بہنے والے خونِ ناحق کے خلاف اسلام آباد میں  احتجاج اور بھوک ہڑتال آج کتنے ہی  دنوں سے جاری ہے۔بعض لوگوں کے نزدیک یہ بھوک ہڑتال اور احتجاج کسی ایک تنظیم یا شخص کی آواز نہیں بلکہ ظلم و جبر کے خلاف  مظلوم انسانیت کی آواز ہے۔یہ آواز جس زبان سے بھی نکلے وہ زبان محترم ہے اورجس پلیٹ فارم سے بھی  اٹھے وہ قابل رشک ہے۔

ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ظلم سے نفرت انسانی فطرت ہے اور اس احتجاج کے ذریعے انسانی فطری جذبات کا اظہار کیا گیاہے۔ یاد رکھئے جہاں پر اس احتجاج کو فخرومباہات کی نگاہ سے دیکھنے والے موجود ہیں وہیں ایسے لوگ بھی پائے جاتے  ہیں جو جانے یا انجانے طور پر اس احتجاج کو مسلسل منفی انداز میں پیش کررہے ہیں۔

منفی انداز میں پیش کرنے والوں کا بھی ایک مشن ہے جس کی تکمیل کی خاطر وہ سر گرم ہیں۔انہیں بھی پورا حق ہے کہ وہ اپنے مشن کے لئے جدو جہد کریں۔ان میں سے بعض کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کرنے والوں  کی ایجنسیوں نے تنخواہیں بند کردی ہیں اس لئے بھوک ہڑتال کئے بیٹھے ہیں،بعض کہتے ہیں کہ یہ پانامہ لیکس کے دباو کو حکومت سے ہٹانے کی سازش ہے۔

گزشتہ روز مجھے بھی کچھ دانشمندوں کے ساتھ کچھ دیر بیٹھنا نصیب ہوا۔وہاں پر بھی یہی بحث چل رہی تھی۔ارباب دانش کا اصرار تھا کہ غیر جانبدار ہوکر تجزیہ کیا جائے۔

جب جامِ سخن بندہ ناچیز تک پہنچا تو میں نے دست بستہ عرض کیا کہ اگر جان کی امان پاوں تو عرض کردوں کہ نظریاتی جنگ میں غیر جانبداری کو ئی معنیٰ نہیں رکھتی۔

اس وقت اسلام آباد میں جو کچھ ہورہاہے ،چشم فلک اسے رقم کررہی ہے اور مورخ  کی آنکھ یہ دیکھ رہی ہے کہ پاکستان میں ایک شخص نے لاشیں اٹھانے کی سیاست پر بھوک سے مرجانے کو ترجیح دی ہے۔اس نے مصلحتوں کی چھاوں میں بیٹھ کر مرغ مسلم اُڑانے  پرمئی اور جون کی گرمی میں  بھوک اور پیاس  براداشت کرنے کو ترجیح دی ہے۔اس نے  ہرروز لاشیں  اٹھانے  اورجنازےپڑھانے  کی سیاست کرنے کے بجائے  شمشیرِ مظلومیت کو نیامِ سیاست سے باہر نکالا ہے۔

میری گفتگو یہانتک پہنچی تھی کہ شور مچ گیاکہ یہ مکمل جانبدارانہ گفتگو ہے۔میں نے عرض کیا اے میرے بلند فکر دوستو!اے میرے غیرجانبدار  دانشمندو!مجھ پست فکر کو  بھی اظہار خیالات  کا موقع دو!

 میں ظالموں کے خلاف ہونے والی جنگ میں غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔میں یتیموں کے بین سن کر خاموش نہیں بیٹھ سکتا،میں قاتلون کو دندناتے دیکھ کر اپنے لبوں کو نہیں سی سکتا۔

اے  اس نازک وقت میں قلم کی شمشیر کو غیرجانبداری کی نیام میں ڈالنے والو!

جو تلوار دشمن  سے مقابلے کے وقت  غیر جانبدار ہوجائے وہ صرف دوستوں کے گلے کاٹا کرتی ہے۔

 جو قلم دشمن کے ماتھے پرخراش نہ ڈال سکے وہ صرف دوست کے دل میں سوراخ کرتاہے۔

میں یہ کہہ کر  اپنی جگہ پر بیٹھ گیا۔میری گفتگو بظاہر ختم ہوگئی لیکن پیغام ابھی جاری ہے۔

قارئین محترم !ہاں میں غیر جانبدار نہیں ہوں لیکن  مجھ جیسے ہر جانبدار کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ کبھی بھی منفی پروپیگنڈے کاعلاج خصومت آمیز جملے نہیں ہوا کرتے،حسد کی آگ کو نفرتوں کی ہوا سے نہیں بجھایا جاسکتا،بداخلاقی کا درمان طعنوں اور طنز سے نہیں ہوا کرتا۔

جس ملت کے نظریاتی اداروں پر ،عیب جو،افترا پرداز ،بداخلاق اور جھگڑالو مزاج  لوگوں کا قبضہ ہوجائے  اس  ملت  کا سفینہ کبھی بھی ساحل مراد تک نہیں پہنچ سکتا۔

 قارئین کرام !اس وقت ایک دوسرے کو الزام دینے کی ضرورت نہیں،ہمیں اپنی نیتوں پر نظر رکھنی چاہیے، صبر و تحمل کا پرچم کسی بھی صورت نہیں گرنا چاہیے ، لوگوں کو حقائق سے آگاہ کیجئے،عوام کو تجزیہ و تحلیل کرنے دیجئے،ذرا صبح تو ہوجائے،ابھی سورج تو نکلنے دیجئے ۔۔۔

آنے والا کل خود گواہی دے گا کہ آج   ظلم کے خلاف احتجاج اور بھوک ہڑتال  کرنے والے  کسی کے تنخواہ دار ہیں یا اس احتجاج  پر خاموش  رہنے والے،غیرجانبدار کہلانے والے اور اس کی مخالفت کرنے والے حکومتی ایوانوں سے وظیفہ لے رہے  ہیں۔

یاد رکھیئے!شخصیات نظریات میں تلتی ہیں اورنظریات کا پتا میدان عمل میں چلتا ہے۔

 
تحریر۔۔۔۔۔۔۔نذرحافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین کا ملک بھر میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے ملتان پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ 18ویں روز بھی جاری، پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ملک محمد عامر ڈوگر کی بھوک ہڑتالی کیمپ میں ، مجلس وحدت مسلمین کے قائدین اور کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی مطالبات کی حمایت کا اعلان، بھوک ہڑتالی کیمپ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم این اے ملک عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ میں اور ہماری جماعت قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ساتھ اظہاریکجہتی اور مکمل حمایت کااعلان کرتے ہیں، اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، مولانا ہادی حسین ہادی،محمد عباس صدیقی، صوبائی سیکرٹری سیاسیات انجینئر سخاوت علی،جواد رضا جعفری، مہر مظہر عباس کات اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ ملک عامر ڈوگر کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں جاری فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خلاف علامہ ناصر عباس جعفری کا اقدام قابل ستائش ہے، علامہ ناصر عباس جعفری حقیقی محب وطن اور سچے مسلمان ہیں۔اُنہوں نے بھوک ہڑتال میں جن مطالبات کو رکھا ہے وہ آئینی اور قانونی ہیں ۔ اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجینیر سخاوت علی کا کہنا تھا کہ جو اراکین اسمبلی ہمارے جائز مطالبات حمایت اور ملت تشیع کے ساتھ اظہار یکجہتی نہیں کریں گے آمدہ الیکشن میں ملت جعفریہ اُنہیں مسترد کردے گی۔ اس موقع پر اُنہوں نے ملک عامر ڈوگر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں کرپشن،بدعنوانی، فرقہ واریت، ٹارگٹ کلنگ اور شیعہ نسل کشی کے خلاف متحد ہے۔ دونوں جماعتیں مل کر ملک سے کرپشن اور دہشت گردی جیسی لعنت کا خاتمہ کریں گی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) ملک میں جاری دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، لاقانونیت اور ریاستی جبر کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال کو اکیس دن گزر گئے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے ملت تشیع کے مطالبات پرحکومتی پس و پیش پر مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔علامہ ناصر عباس کی طرف سے بھوک ہڑتال کے اعلان کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں اور یورپین ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں کے سامنے بھی علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گے۔ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ پاکستان کی تمام بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مرکزی رہنما اپنے اعلی سطح وفود کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کر کے مکمل یکجہتی کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔ لیکن حکومت کی طرف سے مسلسل ہٹ دھرمی یہ ظاہر کر رہی ہے جیسے حکمران کوئی پرانی کسر نکالنا چاہتے ہیں۔ بھوک ہرتالی کیمپ میں اکیسویں روز بھی مختلف عمائدین اور شخصیات کی آمد و رفت جاری ہے۔

 علامہ ناصر عباس نے وفود سےگفتگو کرتے ہوئے کہا ہے ہمارے مطالبات اصولی اور آئینی ہیں۔پاکستان میں بسنے والے تمام افراد کو بلاتخصیص مذہب و مسلک مذہبی آزادی حاصل ہے۔ لیکن حکومت ایک مخصوص گروہ کی خوشنودی کے لیے ہمارے اس آئینی حق پر قدغن لگانا چاہتی ہے۔دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے بنائے جانے والے نیشنل ایکشن پلان کا اطلاق عام شہریوں پر کیا جا رہا ہے۔گلگت اور پارہ چنار میں اہل تشیع کی زمینوں پر زبردستی قبضے کیے جا رہے ہیں۔ ریاستی اداروں کا عوام کو دبانے کے لیے استعمال کرنا ملی وحدت کو نقصان پہچانے کی کوشش ہے ۔ایک طے شدہ سازش کے تحت وطن عزیز کے باسیوں کے دل میں وطن کے خلاف نفرت پیدا کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری حتی الوسع کوشش یہی ہے کہ حکومت ہمارے مطالبات تسلیم کرے لیکن حکومت ہماری نرمی کو کمزوری سمجھ رہی ہے۔حکمران ہماری قوم کے مضبوط اعصاب اور عزم سے پوری طرح آگاہ ہے۔اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گے تو پھر ہمیں اپنے مزید مطالبات اور پوری عوامی قوت کے ساتھ فیصلہ کرنے میدان میں آنا پڑے گا۔

وحدت نیوز(قم) پاکستان میں شیعہ مسلمانوں پر سالھا سال سے ہو رہے ظلم و ستم کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری اور بعض شیعہ شخصیتوں کے ذریعے جاری بھوک ہڑتال کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے آیت اللہ مہدی ہادوی تہرانی نے ایک بیان جاری کیا ہے۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی اعلی کونسل کے رکن نے اپنے بیان میں اس بھوک ہڑتال کو ایک نیا جہاد قرار دیا اور کہا: ہم عزیز پاکستان میں اہل بیت(ع) کے مظلوم پیروکاروں کے نعرہ حیدری کو بھول نہیں سکتے جو ظلم و ستم سے جان بہ لب ہو چکے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا ہے کہ پاکستانی حکمرانوں کو پوری رواداری اور ہمدردی کے ساتھ عدل و انصاف کا تقاضا کرنے والی اس مظلومانہ آواز کا مثبت جواب دینا چاہیے اور اہل بیت اطہار(ع) سے عشق و محبت کرنے والے اس سرزمین کے مظلوم شیعوں کو ظلم و تشدد سے نجات دلانا چاہیے۔

بیانیہ کا مکمل ترجمہ حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
"و سیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون" (سوره شعراء؛ آیه 227)
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت کی سالگرہ کے ایام جو انقلاب اسلامی کو تازہ روح عطا کرتے ہیں اور صدائے حق و انصاف کے بلند کرنے والے اس رہبر حکیم کی یاد دلاتے ہیں میں دنیا کے کونے کونے سے اس حقیقت کے مشتاق ان کے مرقد کی طرف عازم سفر ہوتے ہیں اور انقلاب اسلامی کے تئیں محبتوں کے سینکڑوں قافلوں کو ہمراہ لاتے ہیں۔ ایسے ایام میں ہم عزیز پاکستان میں اہل بیت(ع) کے مظلوم چاہنے والوں اور نعرہ حیدری کی صدا بلند کرنے والوں کا بھی مشاہدہ کر رہے ہیں جو مسلسل ظلم و ستم سہتے سہتے جاں بہ لب ہو چکے ہیں اور مجاہد علما کی رہبریت میں بھوک ہڑتال کر کے جہاد کا ایک نیا چہرہ پیش کر رہے ہیں۔

امید ہے کہ یقینا پاکستانی حکمران پوری رواداری اور ہمدردی کے ساتھ اس مظلومانہ آواز جو اسلامی طریقے سے اپنے جائز مطالبات اور عدل و انصاف کی مانگ کر رہی ہے  کا مثبت جواب دیں گے اور خاندان رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ سے عشق و محبت کرنے والے اس سرزمین کے شیعوں پر ناحق ہو رہے ظلم و ستم سے انہیں نجات دلائیں گے۔

اس اہم امر کی طرف عدم توجہ ممکن ہے ملک کی اندرونی طاقت کا شیرازہ بکھرنے یا قومی اتحاد کی پامالی کا باعث بنے کہ جس کی ذمہ داری براہ راست حکومتی عہدہ داروں کی گردن پر جائے گی۔

تشدد سے دور شیعوں کی اس مجاہدت اور ان کے منصفانہ مطالبات کا منطقی جواب، نہ صرف ایک الہی وظیفہ ہے بلکہ قومی اور ملکی استحکام کو قائم رکھنے کا بھی سبب ہے۔

ہم پاکستان کے شیعوں کو ظلم و ستم سے نجات دلانے کے لیے بھوک ہڑتال میں بیٹھنے والے شیعہ مجاہد علما کی اس حق پسند مہم کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور بارگاہ ایزدی سے ان کی کامیابی اور سلامتی کی دعا مانگتے ہیں یقینا امام عصر(ع) کی نیک دعائیں بھی ان کے ساتھ ہوں گی اور انشاء اللہ کامیابی ان کے قدم چومے گی۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ
مہدی ہادوی تہرانی

وحدت نیوز (آرٹیکل) تاريخ اپنے آپ كو دہراتی رہتی ہے اور اس کے صفحات ميں عبرتيں اور دروس ہيں۔ جن سے عقلمند افراد اور قوميں فائده اٹها سكتی ہيں۔ الله تبارک و تعالٰى کی مقدس كتاب قرآن كريم اس قسم كے واقعات اور قصص سے بهری پڑی ہے۔ ہر دور ميں مختلف كردار ہمارے سامنے آتے ہيں، ليكن غفلت اور لاعلمی كے سبب ہم ان عبرتوں اور دروس سے فائدہ نہيں اٹهاتے، نہ ہی ان حقائق كا بروقت ادراک كرسكتے ہيں اور نہ ہی اپنا صحيح فريضہ ادا كرسكتے ہیں۔ ہم آنكهوں کے سامنے ہابيل و قابيل كے كردار كا مشاہدہ كرتے رہتے ہیں اور قوم نوح علیہ السلام کی طرح حب ہميں دعوت حق ملتی ہے تو سنی ان سنی كر ديتے ہیں۔ ہم توحيد كو چهوڑ كر قوم ابراہيم علیہ السلام كي طرح مادی و نفسياتی بتوں کی پوجا كرتے نظر آتے ہیں۔

زمانے كے فرعون، ھامان اور قارون ہمارے اوپر مسلط ہو جاتے ہيں اور ظلم كرتے ہيں۔ ہميں قتل اور ذليل و رسواء كرتے ہيں، ہماری ناموس اور عزتوں پر حملے كرتے ہيں، ليكن ہمیں بنی اسرائيل کی طرح ظلم سہنے كی عادت ہو جاتی ہے۔ ہمارے سامنے الله کی نيک ہستياں ہماری ہی خاطر جدوجہد كرتے ہوئے شہيد ہو جاتی ہيں اور ہميں احساس تک نہيں ہوتا۔ گذشتہ 38 سال سے ايک ايسا نظام ہماری غفلت سے ہم پر مسلط كر ديا گيا ہے کہ جس نے پوری پاكستانی قوم كو بالعموم اور تشيع كو بالخصوص وہی بنی اسرائيل بنا ديا ہے، جن بر فرعون مسلط ہوگئے تهے۔ اس ظالم نظام نے بہترين افراد اور مخلص شخصيات كو ہمارے سامنے قتل كيا اور قاتل آزاد ہیں۔ ملک اس فاسد نظام کے باعث بحرانوں اور مشكلات و مسائل کی دلدل مين دهنستا جا رہا ہے، ليكن غرق ہونے والی قوم اور اسکے لیڈران نجات حاصل كرنے كے لئے سجنے والے ميدانوں سے غائب ہیں۔

آج سيرت حضرت موسٰى عليہ السلام كو زنده كرتے ہوئے ایک عالم باعمل و مجاہد و مبارز ناصر ملت، فخر باكستان علامہ راجہ ناصر عباس نے جرأت و بہادری كا مظاہره کیا اور باكستانی قوم كو ظلم سے نجات دلانے، ظالموں کے خلاف عوامی رائے عامہ ہموار کرنے، ارباب اقتدار كو جگانے كے لئے بهوک ہڑتال كا راستہ اختيار كيا ہے اور اعلان كيا ہے کہ ميں خود ابنے آپ كو مصيبت ميں مبتلا كركے اپنی قوم كو مصيبتوں سے نجات دلانا چاہتا ہوں، ميں پريس كلب اسلام آباد کی سامنے تقريباً تين ہفتوں سے دہشتگردی اور تكفيريت كا نشانہ بننے والے 80 ہزار مظلوم شهريوں كا مقدمہ لڑ رہا ہوں اور زمانے كے فرعونوں كو الله تعالٰى كے عذاب اور عوامی غيض و غضب سے ڈرنے کی دعوت دے رہا ہوں اور دوسری طرف غافل قوم كو بيغام ديا ہے کہ ہم اپنے بهائيوں اور بيٹوں کے ساتھ زمانے کے فرعونوں کو جھنجوڑ رہے ہیں۔ اب گلہ نہ كرنا کہ ہمارے پاس كوئی ليڈر نہيں تها، يا ليڈرز بے بصيرت اور آرام پسند تهے۔ اگر نجات جاہتے ہو تو ميدان عمل ميں آو۔

ان كے اقدامات نہ وہمی ہيں، نہ خيالی اور نہ جذباتی بلکہ انہوں نے اس زمانے كے تقاضوں کے مطابق یہ فیصلہ کیا اور بهلے وہ خود اس پر عمل پيرا ہيں۔ البتہ ہر زمانے ميں مختلف طبقات کی مواقف اور اسٹينڈز مختلف ہوتے ہیں، بعض مثبت اور بعض منفى، بعض حوصلہ بلند كرنے والے، بعض حوصلوں كو توڑنے والے، بعض فرعون کی تقويت كا سبب بنتے ہيں اور بعض مظلوموں کی تقويت كا سبب بنتے ہيں۔ اگر قرآن مجيد ميں حضرت موسٰى عليہ السلام كو پیش آنے والے واقعات کی تلاوت غور سے كريں تو چند ايک اسٹينڈدز ہميں نظر آتے ہيں، جو ہمیں اس زمانے کے مواقف كو سمجهنے ميں ہماری مدد كرسكتے ہیں۔

حضرت موسٰی اور فرعون و فرعونیوں کے مواقف
1۔ (نَتْلُو عَلَيْكَ مِنْ نَبَإِ مُوسَىٰ وَ فِرْعَوْنَ بِالْحَقِّ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ) ايمان لانے والی قوم كيلئے حق كيساتھ حضرت موسٰى عليہ السلام اور فرعون کی خبر بيان كرتے ہيں۔
ظالم و فاسد نظام كا موقف اور اسٹينڈ
2۔ (إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًا يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءَهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ) بالتحقيق فرعون زمين پر بلند ہوا، زمين پر بسنے والوں كو گروہوں ميں تقسيم كيا اور ان ميں سے ايک طائفہ كو مستضعف بنايا، وه انكے مردون كو قتل كرتا تها، خواتين كی آبرو ريزی كرتا تها اور وه فساد پهيلانے والوں ميں سے تها۔
3۔ (وَقَارُون وَفِرْعَوْن وَهَامَان وَلَقَدْ جَاءَهُمْ مُوسَى بِالْبَيِّنَاتِ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْض) حضرت موسٰى عليہ السلام دلائل و وثائق كے ساتھ قارون، فرعون اور هامان کے سامنے آئے، ليكن انہوں نے زمين پر تكبر و غرور كا موقف اختيار كيا۔

الٰہی قيادت كا موقف اور اسٹينڈ
4۔ (اذْهَبْ إِلَى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىإِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا عَالِينَ): (اے موسٰى) جاو فرعون اور اس کے ہم نواؤں کے پاس، وه طاغوت بن گئے ہیں اور انہوں نے غرور اور تكبر كا راستہ اختيار كر ليا ہے اور اپنے آپ كو بہت بڑا سمجهتے ہیں۔
5۔ (وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ) ہم نے موسٰى كو دلائل کے ساتھ بهيجا، تاکہ اپنی قوم كو ظلمتوں اور اندهيروں سے نكال كر نور اور روشنی كي طرف لائے۔
6۔ (قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللَّهِ وَاصْبِرُوا ۖ إِنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ يُورِثُهَا مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ) موسٰى عليہ السلام نے اپنی قوم سے فرمايا کہ الله تبارک و تعالٰى سے مدد مانگو اور صبر و تحمل كي راه اختيار كرو، اس زمين كا مالک تو فقط الله تبارک و تعالٰى ہے، اپنے بندوں ميں سے جسے چاہے اسے وارث بنا ديتا ہے اور عاقبت تو فقط متقی افراد كيلئے ہے۔
اور جب حضرت موسٰى ميدان ميں فرعون كا مقابلہ كرنے کیلئے اترتے ہيں تو قوم كے بعض طبقات اس طرح اپنے موقف كا اظہار كرتے ہیں۔

قوم كے بعض طبقات كا موقف
7۔ (قَالُوا يَا مُوسَىٰ إِنَّ فِيهَا قَوْمًا جَبَّارِينَ وَإِنَّا لَن نَّدْخُلَهَا حَتَّىٰ يَخْرُجُوا مِنْهَا فَإِن يَخْرُجُوا مِنْهَا فَإِنَّا دَاخِلُونَ)
انہوں نے كہا کہ اے موسٰى اس شهر ميں تو جابر قوم موجود ہے اور ہم تو ہرگز داخل نہيں ہوں گے، حتٰى کہ وه جابر لوگ شہر سے نكل جائيں تو پهر داخل ہوں گے۔
8۔ (فَاذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَا إِنَّا هَاهُنَا قَاعِدُونَ) اے موسٰی جاو تم اور تمھارا رب (العزت) ان سے جنگ كرو اور ہم تو ادهر بيٹهے ہيں۔
بعض مخالفين كا موقف
9۔ (فَإِذَا جَاءتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُواْ لَنَا هَـذِهِ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُواْ بِمُوسَى وَمَن مَّعَهُ) جب كوئی اچها نتيجہ ملتا ہے تو كہتے ہيں کہ ہم نے اسے حاصل كيا ہے اور جب نتيجہ برا حاصل ہوتا ہے تو كہتے ہيں کہ اس كا سبب تو حضرت موسٰى اور انكے ساتهی ہیں۔

ايمان لانے والون كيلئے الله تعالٰى كا موقف
10۔ (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَىٰ فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا ۚ وَكَانَ عِنْدَ اللَّهِ وَجِيهًا) اے ايمان لانے والو، انکی طرح نہ ہو جاو جنہوں نے موسٰى كو اذيتیں دیں اور ان كے اقوال سے الله تعالٰى نے براءت كا اعلان كيا اور (موسٰى) وه خدا كے نزديک بڑے مرتبے پر فائز تها۔
11۔ (وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مُوسَىٰ ۚ إِنَّهُ كَانَ مُخْلَصًا) اور حضرت موسٰى کی كتاب ميں مذکور ہے کہ وه بہت مخلص تها۔
حضرت موسٰى کی مخلصانہ جدوجہد كا نتيجہ
12۔ (وَأَنْجَيْنَا مُوسَى وَمَنْ مَعَهُ أَجْمَعِينَ) ہم نے موسٰى اور جو سب انكا ساتھ دينے والے تهے، انہيں نجات دلائى۔
ہمیں بھی یقین ہے کہ علامہ راجہ ناصر عباس کے اخلاص، استقامت اور حکمت کی بدولت فرعونیت سرنگوں ہوگی اور تکفیریت و دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا۔
 


تحریر۔۔۔۔۔علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree