وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے نئےمرکزی سیکریٹری جنرل کے انتخابات کے لئے شوریٰ مرکزی نے کثرت رائے سے 3رہنمائوں کےنام پیش کیئے ہیں، پیش کردہ ناموں میں سابق مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، سابق مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی اور رکن شوریٰ عالی علامہ سید حسنین عباس گردیزی کا نام شامل ہے،نئے سیکریٹری جنرل کے انتخاب کیلئےسو سے زائد اضلاع، سات صوبائی کابینہ بشمول مرکزی کابینہ پر مشتمل اراکین شوریٰ عمومی اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گےجبکہ 51فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل برائے سال 2019تا 2022قرار پائیں گے، جبکہ اس کے ساتھ سینٹرل ایگزیکٹیوکونسل (شوریٰ عالیٰ)کے لئے 10نئے اراکین کے ناموں کے درمیان بھی رائے شماری ہوگی جسمیںچارعلماءاورتین ٹیکنوکریٹس کو منتخب کیا جائے گا،شوریٰ عالی کے لئے پیش کردہ علماءکے ناموں میں علامہ حسن ظفرنقوی، علامہ باقرعباس زیدی، علامہ شیخ نیئرعباس، علامہ حیدرعلی جوادی، علامہ تصور نقوی،علامہ مبارک علی موسوی ، جبکہ ٹیکنوکریٹس کے ناموں میں سید ناصرعباس شیرازی، سرفرازحسینی، عارف قنبری اور انجینئر سخاوت علی کےنام شامل ہیں ۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جانثاران مہدی عج کنونشن کے دوسرے روز شرکاءسے خطاب کرتے ہوئےایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ طاغوتی طاقتیں کربلا کے پیروکاروں سے خائف ہیں،پاکستان میں ملت جعفریہ کی سیاسی و مذہبی طاقت کو توڑنا ملک و اسلام دشمن عناصر کاہمیشہ ہدف رہا ہے،مجلس وحدت مسلمین سیاسی سماجی اخلاقی معاشرتی نظام کی درستگی اور دشمن طاقتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے میدان عمل میں آئی ہے۔ہم قائد شہید عارف حسینیؒ کی اس فکر کے پیروکار ہیں جو عالم استعمار کے خلاف للکار تھی۔شہید عارف حسینی ؒکی شخصیت کو اگر قوم شناخت کر لیتی تو آج ملت تشیع کے حالات مختلف ہوتے۔تشیع کے دشمن یہ نہیں چاہتے تھے کہ ملک میں کوئی خمینی پیدا ہو اس لیے انہوں نے عظیم قائد کو شہید کر ا دیا،شہید قائد کے بعد وطن عزیز میںتکفیریت کا بیج بویا گیا، امریکہ اور آل سعود کی پاکستان کے معاملات میں براہ راست مداخلت کا خمیازہ دہشت گردی کے عفریت کی صورت میںسامنا آیا،ملک میں اہل تشیع کی نسل کشی کی گئی۔

انہوںنے مزیدکہاکہ ہمارابسوں سے اتار کر شناختی کارد دیکھ کر قتل عام ہوا،سانحہ عاشور راولپنڈی کا فتنہ کھڑا کیا گیا تاکہ اس کا سارا ملبہ ہمارے بے گناہ مومنین پر گرایا جائے جائے اور عزاداری پر پابندی لگائی جائے ،اس سارے حالات کے باوجود ہماری جماعت اور قوم نے استقامت کامظاہرہ کیا ہے ،ہم نے دوٹوک انداز میں باور کرایا کہ وطن و اہل وطن ،دین و مذہب ،ثقافت ،سماج و معاشرت کے خلاف کسی سازش کو قبول نہیں کیا جائے گا، خون کے آخری قطرے تک ملک و اسلام کی حفاظت کرتے رہیں گے ،بیرونی مداخلت کی سنگینی کا ہر محب وطن پاکستانی کو بخوبی ادراک ہے،اگر پاکستان امریکہ سے قطع تعلق کا اعلان کر لے تو امریکہ تباہ و برباد ہو جائے گا۔اب اس ملک میں خادم الحرمین کی صورت میںنیا فتنہ کھڑا کیا جارہا ہے،ہمیں مجلس وحدت مسلمین کو مضبوط کرنا ہے اور زیادہ مستحکم بنانا ہے ۔خدمت کرنے کا بہترین وقت مشکلات میں کام کرنا ہے تاکہ ہمارا تنظیمی ڈھانچہ مضبوط ہو تاکہ داخلی و بیرونی فتنوں کا مقابلہ کیا جائے ۔ہمیں اس ملک میں غالی و مقصر کے فتنے سے باہر نکلنا ہے۔ہمیں کسی ایسے فتنے کا حصہ نہیں بننا ہے ہمارا عقیدہ وہی ہے جو مراجع ومجتہدین کا عقیدہ ہے اور ہم اندرونی و بیرونی مشکلات کا سامنا کریں گے اور اپنے سیٹ اپ کو مضبوط کر یں گے ۔

علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے مزید کہاکہ ہمیں یونٹ سے لیکر مرکز تک تنظیم سازی و تربیت کی ضرورت ہے اور بلخصوص ہمیں اپنے نوجوانوں کو دیکھنا ہے ۔ہمیں سیاسی ،سماجی،معاشرتی،اجتماعی حوالوں سے جوانوں پر کام کرنا ہے ۔خواتین کی تربیت بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں اپنے اپنے علاقوں میں خواتین کے سیٹ اپ کو مضبوط کریں ۔مساجد امام بارگاہوں ،مدارس و ذاکرین ،ماتمی انجمنوں ،بانیان مجالس کے ساتھ روابط کومضبوط کریں ۔مسلسل تہذیب نفس کرنے کی ضرورت ہے ۔ہمیں اپنے دفاتر کو روحانی بنانا ہوگا ۔دعا و مناجات تربیتی نشستیں جاری رکھنی ہوگی۔تکفیری عناصر گروہوں کے ساتھ کسی فورم پر نہیں بیٹھا جائے گا ،جب تک وہ اپنی تکفیر کو ختم نہ کر دیں اور پاکستان میں بسنے والے تمام مکاتب فکر کا احترام کریں اور اپنے فعل کی معافی مانگیں ،آئین پاکستان میں تکفیر کو تعزیراتی جرم قرار دیا جائے،
،وارثان شہدائے کے خون کا حساب دیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ہر فورم پرمسنگ پرسن کے حوالے سے آواز اٹھائی اور ان کی رہائی کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ۔ہماری جدوجہد ظہور امام عج کی زمینہ سازی ہے۔اگر مسنگ پرسن واپسی کے معاملات بات چیت کے زریعہ حل نہیں ہوئے تو پھر احتجاج کے دیگر آئینی طریقوں پر عمل کیا جائے گا، مسنگ پرسن کا مسئلہ حل نہ ہوا تو دوبارہ بھوک ہڑتال پر بیٹھ سکتا ہوں، ڈی آئی خان خیبر پختون خواہ ،بلوجستان،سندھ، سمیت ملک کے دیگر حصوں میں شیعہ کلنگ کے حوالے حکومت سے اپنا موقف دوٹوک رکھتے ہیں اورا س پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ہم گلگت و بلتستان کے حقوق کیلئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ہم ملک میں ہر مظلوم کی آواز بنیں گے اور ظالموں کے خلاف جدو جہد کریں گئے ۔ہم نظام ولایت فقیہ سے جڑےہیں اور اس کے سائے میں اپنے کاموں کو لیکر چلیں گے۔5اگست کو شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی پر عظیم الشان اجتماع منعقد کیا جائے گا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے دسویں مرکزی کنونشن کا آغاز ہو گیا،ملک بھر سے کثیر تعداد میں کارکنان اور جماعت کے عہدیدارن اسلام آباد پہنچ گئے، مرکزی کنونشن کا آغاز جشن مولود کعبہ کی نورانی محفل کے ساتھ کیاگیا ِ ،چیئرمین کنونشن ملک اقرار حسین نے شرکاءکنونشن کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ملک کے طول و عرض سے اراکین شوری کی موجودگی اس بات کی دلیل ہے کہ ایم ڈبلیوایم ایک ملک گیر جماعت ہے، انشااللہ ملکی سلامتی و استحکام کے لئے جدوجہد کا سفر اسی جوش وجذبے کے ساتھ جاری رہے گا ،محفل جشن مولود کعبہ پر وقار محفل سے مرکزی خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماعلامہ اعجاز حسین بہشتی نے ولادت مولاعلی ؑ کے مناسبت سے شرکاءکنونشن کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا جو فضیلتیںمولا علی شیر خدا کو عطاہوئی ان کو شمار میں لانا ممکن نہیں ہاشمی خاندان قبیلہ قریش میں اور قریش تمام عربوں میں اخلاقی فضائل کے لحاظ سے مشہور و معروف تھے۔ جواں مردی ، دلیری ، شجاعت اور بہت سے فضائل بنی ہاشم سے مخصوص تھے اور یہ تمام فضائل حضرت علی علیہ السلام کی ذات مبارک میں بدرجہ اتم موجود تھے آپ کی ولادت باسعادت کعبہ شریف میں ہوئی ۔آپ کی زندگی عالم انسانیت کے لئے نمونہ عمل ہے ۔

محفل مولود کعبہ جشن سے اسلام آباد راولپنڈی کے معروف منقبت خوان حضرات نے قصیدہ خوانی کی جشن مولاد کعبہ سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مختارعلی امامی کا کہنا تھا کہ مولا علی ؑ شیر خدا کی ذات اقدس ہمارے لئے سرمایہ ایمان ہے، اللہ کے پیارے نبی یہ فرماتے تھے کہ " علی مجھ سے ہیں اور میں علی سے ہوں" .کبھی یہ فرمایا کہ " میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں . کبھی یہ فرمایا کہ سب میں بہترین فیصلہ کرنے والا علی ہے . اور کبھی اس طرح سنایا کہ " علی کومجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ سے تھی . کبھی یہ فرمایا: علی کو مجھ سے وہ نسبت ہے جو روح کو جسم سے یاسر کو بدن سے ہوتی ہے،محفل میلاد میں سربراہ ایم ڈبلیوایم علامہ راجہ ناصر سمیت مرکزی کابینہ و شوریٰ عالی کے اراکین بھی شریک ہوئے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین نے انٹرا پارٹی الیکشن کا شیڈول جاری کر دیا، 31مارچ کو نئے سیکرٹری جنرل کا انتخاب کیا جائے، گا تین روز ةتنظیمی کنونشن کا آغاز 29مارچ سے اسلام آباد میںہو گا ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری روابط و چیئرمین کنونشن ملک اقرار حسین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہاکہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان وطن عزیز کی ایک اہم سیاسی مذہبی جماعت ہے جو کہ ملک میں قانون و انصاف کی سربلند ی اور مظلومین کے حقوق کی علمبرادر جماعت ہے مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اپنی تاسیس سے لے کر اب تک ہمیشہ ملک میں آئین و جمہوری اقدار کی پاسداری کی ہے اور ملک دشمن عناصر ،تکفیریت ،دہشت گردی ،لاقانونیت ، کے خلاف آواز اٹھائی اور حقیقی عوامی مسائل کے حل کے لئے عملی کوششیں کی ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا تین روزہ مرکزی تنظیمی کنونشن بعنوان جانثاران امام عصر کنونشن کا انعقاد بتاریخ 31.30.29 مارچ کو اسلام آباد میں منعقد کیا جارہاہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ مجلس وحدت مسلمین کا یہ مرکزی کنونشن اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ جماعت کے دستوری ضابطہ کے تحت ہر تین سال بعد ہونے والا انٹراپارٹی الیکشن کا انعقاد بھی کیا جارہا ہے جس میں پاکستان بھر سے آئے ہوئے تنظمیی عہداران اپنے رائے دہی کا حق استعمال کرتے ہوئے جماعت کے لئے نئے سیکرٹری جنرل کا انتخاب کریں گئے۔ تین روز جاری رہنے والے اس اہم کنونشن کے آخر ی روز نئے منتخب ہونے والے پارٹی سربراہ کا اعلان اور ان کے پالیسی ساز خطاب سمیت بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لئے ایک اہم کانفرنس بعنوان ”وحدت اسلامی کانفرنس “ کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں ملک بھر سے مختلف مکاتب فکر کے علما ،دانشورحضرات ،سیاسی وسماجی شخصیات اور تنظیمی عہدیداران شرکت کریں۔ مرکزی سیکرٹری یوتھ علامہ اعجاز حسین بہشتی ،کوآڈینیٹر تنظیم سازی عدیل زیدی ،فداعلی سیکرٹری سیاسیات ایم ڈبلیو ایم بلتستان اور علامہ علی اشیرنصار ی بھی پریس کانفرنس میں ہمرا ہ تھے ۔

وحدت نیوز(انٹرویو) ملک اقرار حسین کا بنیادی تعلق پنجاب کے علاقہ دینہ ضلع جہلم سے ہے، وہ اسوقت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری روابط کی حیثیت سے ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں، ملک صاحب کا شمار ایم ڈبلیو ایم کے تاسیسی رہنماوں میں ہوتا ہے، اسکے علاوہ وہ سماجی اور فلاحی امور میں بھی پیش پیش رہتے ہیں۔ رواں ماہ کے آخر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سالانہ تین روزہ مرکزی کنونشن منعقد ہونے جا رہا ہے، ملک اقرار حسین صاحب کو اس کنونشن کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے، اسلام ٹائمز نے اس کنونشن کی مناسبت اور ڈی آئی خان ٹارگٹ کلنگ و نیوزی لینڈ سانحہ سے متعلق ملک اقرار حسین کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)
 
سوال: ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، لیکن ڈیرہ اسماعیل خان میں صورتحال روز بروز ابتر ہو رہی ہے، یہاں قتل و غارت گری کیوں رک نہیں پا رہی اور ایم ڈبلیو ایم اس حوالے سے کیا کوششیں کر رہی ہے۔؟
ملک اقرار حسین: سب سے پہلے تو آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے ہمیں موقع دیا، جہاں تک ڈی آئی خان کا مسئلہ ہے تو اس حوالے سے ہمارے کچھ بنیادی اہداف ہیں، پاکستان میں جب ہم نے ملی اعتبار سے جدوجہد کا آغاز کیا تھا تو شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) نے ہمیں بڑا بنیادی اصول دیا تھا، انہوں نے فرمایا تھا کہ ہم ہر ظالم کے مخالف ہیں، چاہے وہ شیعہ ہی کیوں نہ ہو اور ہر مظلوم کے حامی ہیں چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔ ہم اسی اصول کو سامنے رکھ کر آج تک جدوجہد کرتے رہے ہیں، گذشتہ کئی سالوں سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی ظلم ہوا ہے، مجلس وحدت مسلمین نے کراچی سے خیبر تک ہر موقع پر اپنا رول پلے کیا ہے، ڈی آئی خان کی بات کی جائے تو گذشتہ دس بارہ سال سے وہاں حالات خراب ہیں، ہم اس حوالے سے اداروں کیساتھ بیٹھے ہیں، صوبائی حکومت سے بات ہوئی ہے، حکومتی کمیٹی کیساتھ مسئلہ کو اٹھایا ہے۔

ایک چیز انہیں بھی کلئیر ہے اور ہمیں بھی واضح ہے کہ چند سالوں کے دوران ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس اور بعض اداروں میں ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کی بھرتیاں کی گئیں، ٹارگٹ کلنگ کی یہ کارروائیاں اسی مائنڈ سیٹ کا ہی نتیجہ ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اب جبکہ ایک نئی حکومت آئی ہے، عمران خان صاحب ایک نئے ویژن اور نئے پاکستان کا نعرہ لگا کر آئے ہیں تو ہم ان کے وزراء اور دیگر حکومتی مسئولین کو یہ باور کروا رہے ہیں کہ ڈی آئی خان میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے۔ الحمد اللہ وہاں سے بھی رسپانس مثبت ہے، لیکن چیزیں کہیں نہ کہیں خراب ہو رہی ہیں، کچھ کالی بھیڑیں ایسی ہیں کہ جو نہیں چاہتیں کہ پاکستان اور بالخصوص ان علاقوں میں جہاں اہل تشیع قدرت مند ہیں، امن قائم ہوسکے۔ آنے والے دنوں میں سیکرٹری داخلہ سے ہماری ملاقات ہے اور مزید اس مسئلہ پر ہم کوششیں جاری رکھیں گے۔
 
سوال: گذشتہ دنوں نیوزی لینڈ میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، ابھی تک تو امریکہ اور مغرب مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دیتے رہے ہیں، اس مخصوص واقعہ کے پس پردہ کیا محرکات ہوسکتے ہیں۔؟
ملک اقرار حسین: سب سے پہلے تو میں ان شہداء کے لواحقین کو تعزیت پیش کرتا ہوں، ہماری ہمدردیاں ان خاندانوں کیساتھ ہیں، ان شہداء کے لئے ہم دعاگو ہیں۔ نیوزی لینڈ انتہائی پرامن ملک ہے، بظاہر یہ اسی انٹرنیشنل ٹرائیکا کی کارستانی ہے، امام خمینی (رہ) نے فرمایا تھا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی شیطانیت ہوتی ہے، اس کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔ نیوزی لینڈ کا واقعہ بھی اسی استکباری ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے کرایا گیا ہے، استکبار بعض اوقات اپنے ہی لوگوں کا نقصان کراکر اپنے مقاصد حاصل کرتا ہے، جسطرح کہ نائین الیون کا واقعہ کہ انہوں نے خود کیا اور پھر اس کے ردعمل میں مسلم ممالک پر چڑھ دوڑے، جبکہ بعض اوقات وہ براہ راست اپنے مخالفین کو نشانہ بناتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ آسٹریلوی نژاد باشندہ انہی قوتوں کا آلہ کار ہے، چاہے القاعدہ ہو، چاہے طالبان کی شکل میں ہوں، چاہے داعش کی شکل میں ہو، یہ سب امریکہ اور اسرائیلی ایجنسیوں سے منسلک ہیں، دہشتگردی کی جتنی بھی شکلیں ہیں، وہ قابل مذمت ہیں۔
 
سوال: 29 مارچ سے مجلس وحدت مسلمین کا سالانہ کنونشن منعقد ہونے جا رہا ہے، ہمارے قارئین کو ذرا اس تنظیمی کنونشن کے پس منظر سے آگاہ کیجیئے گا۔؟
ملک اقرار حسین: اس کنونشن کو جانثاران امام عصر (عج) کنونشن کا نام دیا گیا ہے، ویسے تو سالانہ طور پر ہمارا پروگرام ہوتا ہے، جسے ہم شوریٰ عمومی کے اجلاس کے عنوان سے منعقد کرتے ہیںو تاہم تین سال بعد مجلس وحدت مسلمین کے اہم ترین عہدہ مرکزی سیکرٹری جنرل کا انتخاب ہوتا ہے، اس اجلاس کو ہم کنونشن کا نام دیتے ہیں۔ لہذا اس عنوان سے یہ کنونشن بہت اہم ہے، اس کنونشن کے ذریعے ہم ان جمہوری قوتوں کو بھی یہ پیغام دیتے ہیں کہ جو ہر وقت جمہوریت کا راگ الاپتی ہیں کہ درحقیقت جمہوری اقدار کو فروغ دینے کیلئے کردار ہم ادا کر رہے ہیں، ہم کہتے ہیں کہ پارٹی چیئرمین، صدر یا سربراہ تاحیات نہیں ہونا چاہهئے، یہ ہمارے دستور میں بھی شامل ہے، یہی جمہوریت کا بھی حسن ہے کہ پورے ملک سے شوریٰ عمومی کے اراکین ہر تین سال بعد مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے میر کاررواں کا انتخاب کرتے ہیں۔

اس کے ذریعے ہم یہ پیغام بھی دیتے ہیں کہ ہم موروثیت کے قائل نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ اس کنونشن کی دوسری اہم چیز کہ پاکستان میں اتحاد و وحدت کے فروغ کیلئے ہم ہر سطح پر کردار ادا کرتے رہے ہیں، اس کنونشن کا آخری سیشن انتہائی شایان شان ہوگا، جس میں ملک بھر کی سیاسی و مذہبی قیادت کو آن بورڈ لیا جا رہا ہے، تمام ملی و قومی تنظیموں کو بلایا جا رہا ہے، اس میں علمائے کرام شامل ہیں، دانشور حضرات، صحافی، سیاسی و مذہبی رہنماوں کو دعوت دی جا رہی ہے، کنونشن کے آخر میں وحدت اسلامی کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد ہوگی، جس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی شریک ہونگی، اس کنونشن سے ملک بھر میں وحدت و اخوت کا پیغام جائیگا۔
 
سوال: اس کنونشن کے سلسلے میں اب تک تیاریوں اور رابطہ مہم کی کیا صورتحال ہے۔؟
ملک اقرار حسین: اسلام آباد میں 29 مارچ سے 31 مارچ تک یہ تین روزہ کنونشن منعقد ہوگا، اس حوالے سے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی جاچکی ہیں، بنیادی انتظامات کو حتمی شکل دی جاچکی ہے، جہاں تک رابطہ مہم کا تعلق ہے تو ہمارے مرکزی ذمہ داران، صوبائی ذمہ دران، دفاتر کے احباب اور اضلاع کے دوست کراچی سے خیبر تک دعوت کا عمل بھرپور طریقہ سے جاری ہے۔ امید ہے کہ آنے والے ایک دو دنوں تک ملک بھر سے وہ افراد جن کو اس کنونشن میں شریک ہونا ہے، سب تک ہمارا دعوت نامہ اور پیغام پہنچ جائے گا۔
 
سوال: یہ کنونشن گذشتہ کنونشنز جیسا ہوگا یا پھر اس بار کوئی نیا پہلو سامنے لایا جا رہا ہے۔؟
ملک اقرار حسین: ظاہر سی بات ہے کہ ہر جماعت اور سسٹم کے ابتدائی مراحل ہوتے ہیں، مجلس وحدت مسلمین بھی اپنا ابتدائی سفر طے کرچکی ہے اور اب تک لگ بھگ ایک دہائی کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس میں ہمارے بہت تجربہ کار اور نظریاتی لوگ شامل ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان سیاسی طور پر ایک اہم رول ادا کرے گی، اس کے علاوہ مذہبی طور پر جو کہ ایک خواب تھا کہ ہم ملی اخوت اور اتحاد و وحدت کی طرف بڑھ سکیں، اس عنوان سے بھی ان شاء اللہ کامیابیاں سمیٹیں گے۔ امید ہے کہ نئے سیکرٹری جنرل کا جو انتخاب ہوگا اور نئی کابینہ آئے گی، وہ پہلے سے زیادہ بہتر انداز میں کام کرسکے گی۔ لوگوں میں بہت محبتیں اور دلچسپیاں ہیں، جہاں بھی ہم جاتے ہیں، وہاں لوگ بہت محبتوں کا اظہار کرتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ کنونشن کب اور کیسے منعقد ہونے جا رہا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کی عوام کیساتھ وابستگی پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئی ہے۔
 
سوال: ملت تشیع کے بعض طبقات اکثر یہ گلہ کرتے نظر آتے ہیں کہ شیعہ جماعتیں آپس میں متحد نہیں ہوتیں، اس کنونشن میں کیا شیعہ جماعتوں اور اکابرین کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔؟
ملک اقرار حسین: جی بالکل، اس حوالے سے ہم تمام ملی جماعتوں، اکابرین، مدارس کو دعوتیں دے رہے ہیں، ماتمی سنگتوں، مقامی تنظیموں کو بھی دعوتیں دے رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ان شاء اللہ یہ کنونشن ملی اعتبار سے اتحاد و اخوت کا گلدستہ ثابت ہوگا۔
 
سوال: اس کنونشن کے حوالے سے اپنے تنظیمی مسؤلین، کارکنان اور دیگر کو کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
ملک اقرار حسین: اس حوالے سے میں تمام مسئولین کو یہ کہنا چاہوں گا کہ جس دور سے ہم گزر رہے ہیں، اس میں ہماری سنگین ذمہ داریاں ہیں، ہمیں چاہیئے کہ شرح صدر کیساتھ ملت کے تمام طبقات کو اپنے قریب کریں، کہیں پر بھی ایسا پیغام نہیں جانا چاہیئے، جس سے کسی کی دل آزاری ہو، ملت کو متحد کرنے کیلئے آگے بڑھیں، ملت اور پاکستان کی بھی اسی میں بقاء ہے کہ ہم ملکر آگے بڑھیں، اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں کو ہم ٹف ٹائم دے سکیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے تحت ملک بھر میں یوم دفاع مادر وطن کے موقع پراحتجاجی ریلیوںاور مظاہروں کا انعقاد ، یوم دفاع مادر وطن سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس کے اعلان پرمنایا گیا، ریلیو ں کا مقصد حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں پاک افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ہندوستان کی جنگی جارحیت کی مذمت اور مقبوضہ کشمیر کے مظلو م کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ملک بھر کے تمام اضلاع اور اہم شہروں لاہور،کراچی ،کوئٹہ، پشاور،اسلام آباد ،آزاد کشمیرسمیت گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں سینکڑوں مقامات پر دفاع مادر وطن ریلیاں نکالی گئیں کئی شہروں میں بھارتی وزیر اعظم مودی کے پتلے بھی نظر آتش کئے گئے ۔

سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کایوم دفاع مادر وطن منانے کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ ہندوستانی جارحیت کے خلاف پورے ملک کی عوام اپنے وطن کے محافظوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے تمام سیاسی و دینی قیادت اس حساس مرحلے پر متحد ہے۔ وطن سے عشق ہمارے دین اور ایمان کا حصہ ہے مادر وطن پر جان نثار کرنا ہر پاکستانی اپنے لئے باعث افتخار سمجھتا ہے۔ہم دنیا کی کسی بھی طاقت کو وطن عزیز کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دیں گے،بھارت امریکہ اور اسرائیل دنیا کی امن کے لئے ایک مستقل خطرہ ہے ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے،جذبہ شہادت سے سرشار یہ غیور قوم دشمن کے ہر مذموم عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے ہمہ وقت سر بکف تیار ہیں وطن کی سلامتی و استحکام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ۔

اسلام آباد میں بھی ملک بھر کی طرح دفاع مادر وطن ریلی کا انعقاد کیا گیا جوکہ جامع مسجد اثناءعشری جی سکس ٹو سے نکل کر چائینہ چوک تک گئی۔ ریلی میں بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی ریلی کے شرکا ہاتھ میں سبز ہلالی پرچم تھامے پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگاتے رہے ریلی سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی قائدین نے خطاب کیا، سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم ضلع اسلام آباد علامہ حسنین شیرازی کا اپنے خطاب میںکہنا تھا کہ دشمن کی گیڈر بھبکیوںکے جواب میں پاک فوج کے اقدام نے قوم کا مورال بلند کر دیا ہے اب اور بھی زیادہ حوصلے و جرت سے مقابلہ کرنے کو تیار ہیں۔

مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین کا ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کو اس نازک اور اہم مرحلے پراندازہ ہو گیا ہے کہ دنیا میں ہمارے دوست اور دشمن ملک کون سے ہیں۔جب تک ہم معاشی طور پرمضبوط نہیں ہونگے اور ہر معاملے میں قومی وقاراور مفاد کو مقدم نہیں رکھیں گئے ہمارے ساتھ کوئی بھی ملک کھڑ انہیں ہو گا۔ہمیں ایک قوم بن کر ملک کی ترقی اور سربلندی کے لئے کوششیں کرنا ہوں گی اس موقع پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے۔ ایم ڈبلیو ایم ضلع راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل علامہ سیداکبر کاظمی کا کہنا تھا کہ مادر وطن کی حفاظت کے لئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گئے۔مجلس وحدت مسلمین کا ہر کارکن مادر وطن کی ترقی کیلئےکوشاں اور حفاظت کے لئے تیار ہے ۔

Page 8 of 106

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree