وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) مصر کے دار الحکومت قاہرہ کے مضافات میں واقع جیزہ کے علاقے میں گزشتہ روز ولادت امام زمانہ(ع) اور سب برات کی مناسبت سے منعقدہ پروگرام پر تکفیریوں نے حملہ کر کے ایک عالم دین شیخ حسین شحاتہ سمیت چار شیعہ افراد کو انتہائی بے دردی سے شہید کر دیا ہے۔
مصر کے سرکاری اخبار الاھرام نے رپورٹ دی ہے کہ اس حادثہ کے فورا بعد 4 شیعوں کو ہسپتال میں منتقل کیا گیا لیکن ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی وہ دم توڑ چکے تھے۔
جامعہ الازہر نے اپنے بیانیہ میں حرمت خون پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام، مصر اور مصری عوام عقیدہ، مذہب اور فکر کی بنیاد پر کسی کے قتل کو جائز نہیں سمجھتے۔ بیانیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ خونی حادثہ مصری عوام کے لئے بھی عجیب ہے اور اس کا مقصد اس حساس دور میں مصر کے استحکام کو نقصان پہچانا اور مصر میں فتنہ اور فساد بڑھکانا ہے۔ بیانیہ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مصری عوام اور حکومت اس سازش کے خلاف ہوشیار رہیں۔ جامعہ الازہر کے اس بیانیہ میں اس حدیث شریف کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے جس کے مطابق اگر مسلمان ایک دوسرے پر تلوار کھینچ لیں تو اس صورت میِں قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔
جامعہ الازہر نے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد از جلد اس سانحہ کی تحقیقات مکمل کریں، اور اس بھیانک جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز اہل تشیع کے کچھ افراد نیمہ شعبان کی مناسبت سے الجیزہ کے گاوں ابومسلم میں ایک شیعہ کے گھر جمع تھے کہ شدت پسند سلفیوں کے ایک گروہ نے اس گھر پر حملہ کر دیا اور لاٹھیوں کے وار کرکے اہل تشیع کے مذہبی رہنما شیخ حسن شحاتہ سمیت چار اہل تشیع کو ظلم و بربریت سے شہید کر دیا۔ سلفی شدت پسند حملہ آور نے اس گھر کو سامان سمیت آگ بھی لگا دی۔اس حادثے پر مصری معاشرے میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے یہاں تک کہ سلفی تحریک نامی نیم شدت پسند تنظیم نے بھی اس کی شدید مذمت کی ہے
جبکہ متعدد سیاسی جماعتوں و شخصیات بشمول عمر موسی اور حزب الدستور کے سربراہ اور سابق اقوام متحدہ کی ایمٹی تفتیشی کیمیٹی کے سربراہ محمد البرادعی نے تاکید کی ہے کہ گزشتہ روز ابومسلم دیہات میں ۴ شیعوں کا بیہمانہ قتل بعض افراطی ملاوں کی فتنہ انگیز تقریروں اور ان کے جاہلانہ فتووں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا: اس سے پہلے کہ ہم اپنی باقی ماندہ انسانیت کو بھی کھو دیں حکومت اور الازھر اس طرح کے اقدامات کا سد باب کرنے کے لیے فورا کوئی راستہ تلاش کرے۔
آل البیت تنظیم کے بانی محمد الدرینی نے کہا ہے کہ یہ حادثہ مصر میں فرقہ وارانہ فساد کا آغاز ہے۔
واضح رہے کہ محمد مرسی کے شام کے ساتھ تعلقات ختم کرنے اور اخوان المسلمین کی طرف سے شام میں حکومت کے خلاف جہاد کی دعوت دئے جانے کے بعد مذہبی منافرت کا سخت خطرہ پایا جاتا ہے
دوسری جانب حزب اختلاف کی جانب سے تیس جون کو بولائے گئے ملک گیر احتجاج کو روکنے کے لئے اسے ایک حکومتی چال بھی کہا جارہا ہے واضح رہے کہ اس وقت محمد مرسی کی حکومت سخت بحران کا شکار ہے اور روز روز کے حکومت مخالف احتجاج نے حالات ان کے حق میں خراب کردئے ہیں اسی حزب اختلاف نے یہ الزام لگایا ہے کہ حکومت شام اور اسی طرح فرقہ وارانہ فسادات کو اپنی تقویت کے کارڈ کے طور پر استعمال کر رہی ہے تاکہ عوام اصل مسائل سے ہٹ جائیں
مصر: جشن ولادت امام زمانہ عج پرتکفیریوں کا حملہ ایک عالم دین شیخ حسین شحاتہ سمیت چار شیعہ افرادشہید