مصر میں پیروان مکتب اہلبیت ع کے وحشیانہ قتل کے حقیقی ذمہ دار وہابی مفتی اور اسرائیل ہیں، آیت اللہ سید احمد خاتمی

28 جون 2013

وحدت نیوز (فارن ڈیسک) فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے ممتاز عالم دین اور تہران کے امام جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا ہے کہ مصر میں پیروان مکتب اہلبیت علیھم السلام کے خلاف شدت کی تازہ لہر کا اصل سبب وہابی مفتیوں کے تکفیری فتوے اور اسرائیل کی غاصب صیہونیستی رژیم ہے۔ وہ شہر مقدس قم میں گذشتہ ہفتے مصر میں جام شہادت نوش کرنے والے شہید شیخ حسن شحاتہ اور انکے ھمراہ شہید ہونے والے تین دوسرے ساتھیوں کے ایصال ثواب کیلئے برگزار کی گئی مجلس ترحیم سے خطاب کر رہے تھے۔ یاد رہے گذشتہ ہفتے شب ولادت حضرت امام زمان عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کی مناسبت سے مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے قریب واقع گاوں الجیزہ میں ایک گھر میں شیعیان اہلبیت علیھم السلام ایک جشن کی تقریب میں شریک تھے جس پر ہزاروں وہابی اور سلفی دہشت گردوں نے دھاوا بول دیا اور معروف شیعہ عالم دین شیخ حسن شحاتہ کو انکے تین دوسرے ساتھیوں سمیت انتہائی بے دردی سے شہید کرنے کے بعد انکے جسد خاکی کو گاوں کی گلیوں میں گھماتے ہوئے اپنے یزیدی آباء و اجداد کی یاد تازہ کر دی۔

 

آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ مصر کے علاوہ عراق اور دوسرے اسلامی ممالک سے بھی سلفی تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں بیگناہ شیعہ مسلمانوں کی شہادت کی خبریں سننے کو ملتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصر کے گاوں الجیزہ میں انجام پانے والا مجرمانہ فعل تاریخ میں ہمیشہ سے دیکھنے کو ملتا ہے اور آئندہ بھی ملتا رہے گا لیکن آج ہم ایسے مجرمانہ افعال سے روبرو ہیں جو اسلام کے نام پر انجام پاتے ہیں، وہابی تکفیری دہشت گرد گروہ اسلام سے خیانت کرتے ہوئے اسلام کے نام پر بیگناہ مسلمانوں کے قتل عام میں مصروف ہیں۔  تہران کے خطیب نماز جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے یہ تاکید کرتے ہوئے کہ ان وہابی تکفیری دہشت گرد گروہوں کا مقصد حقیقی محمدی ص اسلام کے چہرے کو مخدوش کرنا ہے کہا: ہم اہلسنت کو وہابیت سے جدا سمجھتے ہیں، اہلسنت علماء کی جانب سے وہابیت کے خلاف تقریبا 30 کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔

 

آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ وہابیت کا آغاز پہلے دن سے ہی مجرمانہ افعال اور بیگناہ انسانوں کے قتل سے ہوا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ وہابیت عالمی استعماری قوتوں بالخصوص برطانیہ کا بویا ہوا بیج ہے۔ امام جمعہ تہران نے 1216 ہجری قمری میں انجام پانے والے دہشت گردانہ منصوبے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سال 12 ہزار افراد پر مشتمل وہابی تکفیری لشکر نے شہر مقدس کربلا پر حملہ کیا اور وہاں بسنے والے تمام بیگناہ افراد کا قتل عام کر دیا جس میں ہزاروں بچے، بوڑھے اور خواتین بھی شامل تھے۔ اس المناک واقعے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 3 ہزار سے لے کر 20 ہزار تک بیان کی گئی ہے۔  آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ وہابی شیعہ مسلمانوں کو مشرک اور کافر کہتے ہیں جس کی بنیاد پر وہابی دہشت گرد گروہ شام سمیت کئی مسلم ممالک میں شیعیان اہلبیت علیھم السلام کے خلاف ایسے جانسوز غیرانسانی افعال انجام دے رہے ہیں جن کے تصور سے انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مجرمانہ افعال کی چند مثالیں ہمیں شام میں نظر آئی ہیں جہاں ایک تکفیری دہشت گرد نے شامی فوجی کو قتل کرنے کے بعد اس کا دل نکال کر دانتوں سے کاٹ لیا یا ایک گاوں میں صرف شیعہ ہونے کے جرم میں ایک معصوم بیگناہ بچی کو زنجیروں سے باندھ کر اس کی آنکھوں کے سامنے انتہائی بے دردی سے اس کے ماں باپ کو قتل کر دیا گیا۔

 

امام جمعہ تہران نے کہا کہ شیعہ مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کی اس لہر کے تین بڑے اسباب ہیں۔ ایک وہ دہشت گرد افراد جو یہ دہشت گردانہ افعال انجام دے رہے ہیں، یہ وہ افراد ہیں جن کی برین واشنگ کر دی گئی ہے اور وہ عبادت سمجھتے ہوئے بیگناہ انسانوں کا خون بہانے میں مصروف ہیں۔ مثال کے طور پر وہ دہشت گرد جو کربلا میں خودکش حملہ انجام دینا چاہتا تھا لیکن پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہو گیا۔ اس نے اپنے اعترافات میں کہا کہ مجھے ایک بیابان میں جا کر خود کو بم سے اڑانے کی اجازت دیں کیونکہ میں آج رات پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مہمان ہوں۔ یہ خودکش بمبار اور سلفی دہشت گرد اس طرح برین واشنگ کا نشانہ بنتے ہیں۔  آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ اس فرقہ وارانہ دہشت گردی کا دوسرا بڑا سبب تکفیری وہابی مفتی ہیں جو اپنے بے بنیاد اور غلط فتووں کے ذریعے شیعہ مسلمانوں کے قتل کو جایز قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مفتی دراصل انہیں مفتیوں کی نسل سے ہیں جو نواسہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت امام حسین علیہ السلام کے قتل کو جایز قرار دیتے تھے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قرآن مجید کی واضح آیات کی روشنی میں جو شخص بھی "لا الہ الا اللہ" پڑھتا ہے اور کلمہ گو کہلاتا ہے اسے کافر قرار نہیں دیا جا سکتا۔

 

استاد حوزہ علمیہ قم اور امام جمعہ تہران نے کہا کہ اسلامی تاریخ میں ابن تیمیہ اور اس کے بعد عبدالوہاب وہ پہلے افراد تھے جنہوں نے شیعہ مسلمانوں کے کفر اور انکے قتل کو جایز قرار دینے پر مبنی فتوے جاری کئے۔ انہوں نے یہ تاکید کرتے ہوئے کہ وہابیوں کا راستہ قرآنی آیات اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے بالکل مختلف ہے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی احادیث کی روشنی میں ہر وہ شخص جو دوسرے مسلمانوں پر کفر کا فتوا لگاتا ہے خود کفر سے زیادہ نزدیک ہے۔ اسی طرح ایک اور حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں آیا ہے کہ جو مسلمان دوسرے مسلمانوں کو کافر کہے وہ خود کافر ہے۔  آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ یہ تکفیری مفتی درحقیقت اسلام کے ساتھ خیانت کر رہے ہیں اور مسلمان ہر گز ان کی خیانت کو نہیں بھولیں گے اور انہیں قیامت کے دن بھی خدا کے حضور جواب دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ مسلمانوں کے خلاف اس دہشت گردانہ لہر کا تیسرا بڑا سبب اسرائیل کی غاصب صیہونیستی رژیم ہے، اسرائیل وہابی دہشت گرد گروہوں کی مدد اور ان کی ترویج کے ذریعے اسلام کے خوبصورت چہرے کو مخدوش کرنے کے درپے ہے اور اسلام کو ایک دہشت گرد مذہب کے طور پر متعارف کروانا چاہتا ہے۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ ان فرقہ وارانہ دہشت گرد گروہوں کے ذریعے عالم اسلام میں مذہبی فرقہ واریت کو ہوا دے اور مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر اتنا کمزور کر دے کہ اس کیلئے کوئی خطرہ ثابت نہ ہو سکیں۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree