وحدت نیوز(اسلام آباد) جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کی حمایت میں اتوار کے روز اسلام آباد، لاہور، ملتان،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت ملک کے مختلف شہروں میں علامتی دھرنے دیے گئے جن میں شیعہ اکابرین، مختلف شیعہ جماعتوں کے ضلعی و صوبائی رہنما،نوحہ خواں تنظیمیں اور نامور مذہبی و سیاسی شخصیات شریک ہوئیں۔دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جب تک ہمارے نوجوانوں کو سامنے نہیں لایا جاتا تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔یہ ہمارا آئینی و قانونی مطالبہ ہے۔ہم اپنے اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کا ریاستی اداروں کی تحویل میں ہونا عدلیہ پر عدم اعتماد کا اظہار ہے۔اگر عدالتی نظام پر مقتدر اداروں کو اعتماد ہے تو وہ خفیہ عقوبت خانوں میں رکھے گئے نوجوانوں کو عدالتوں کے سامنے پیش کریں۔ ریاستی اداروں میں اختیارات کی کھینچا تانی ریاست کے وجود کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ایک آئینی و جمہوری ریاست میں قانون و انصاف کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا وطن عزیز کے قیام کے لیے ہمارے اجداد نے غیر معمولی قربانیاں دیں ہیں۔اس سرزمین کو کوئی بھی ادارہ اپنی ذاتی جاگیر نہ سمجھے۔کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر ان کی زندگی کا قیمتی ترین حصہ خفیہ عقوبت خانوں کی بھینٹ چڑھا دے۔
انہوں نے کہا کہ حب الوطنی ہمارے رگ و جاں میں بسی ہوئی ہے۔ہمارے اجتماعات میں آج بھی پاکستان سے محبت کا اظہار حب الوطنی سے بھرپور نعروں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ریاستی اداروں کا غیرمنصفانہ کردار ہمیں ریاست سے جدا نہیں کر سکتا۔ دھرنے کے شرکاء کی بڑھتی ہوئی تعداد ہمارے مطالبات کی حمایت کا اظہار ہے۔مقررین نے نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے واقعات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ اگر جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو علامتی دھرنوں کو مستقل احتجاج کی صورت میں بدلنے کا آپشن بھی موجود ہے۔