وحدت نیوز(راولپنڈی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےزیر اہتمام لیاقت باغ راولپنڈی میں منعقدہ قرآن واہل بیت ؑ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی جنرل سیکریٹری پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ آج کی شام کئی لحاظ سے بہت اہم ہے، آج 2014 کے دھرنے کی یاد تازہ ہوگئی کہ جب مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل نے 72 روزہ تاریخی دھرنے میںپاکستان عوامی تحریک کےدھرنےمیں تاریخی کردار ادا کیا ، اگر عوامی تحریک ، ایم ڈبلیوایم اور سنی اتحاد کونسل کے جانباز کارکن نہ ہوتے ہوتے تو آج کے وزیر اعظم عمران خان اپنی کرسی پر نہ ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ میرےلئے باعث فخر ہے کہ میں ان کے درمیان کھڑا ہوں جو ہمیشہ شہداء کیلئے میدان میں نظر آتے ہیں، ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف دلوانے کیلئے 72 روزہ دھرنے میں ساتھ دینے والوں کے درمیان کھڑا ہوں، اگر ہم نہ ہوتے تو آج ملک میں تحریک انصاف کی حکومت نہ ہوتی،30 میں انصاف فراہم کرنے کا دعویٰ کرنے والی موجودہ حکومت 3 سال گذرجانے کے باوجود ماڈل ٹاون کے شہداء کو انصاف نہیں دے سکی۔مقتدر اداروں اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کے عوام کو ایسےحالات کی جانب سے نہ دھکیلیں کہ وہ پھر دھرنوں پر مجبور ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسی حکومت جو تبدیلی اور ریاست مدینہ کی بات کرتی ہے لیکن چار وں طرف نظر دوڑائیں تو نہیں قانون کی عملداری نظر نہیں آتی، وزیر اعظم صاحب روز تقریریں کرتے ہیں کہ میں اسے نہیں چھوڑوں گا میں اُسے نہیں چھوڑوں گا لیکن اگلے ہی روز وہ لوگ عدالتوں سے ضمانت پر رہا ہوجاتے ہیں۔پاکستان کو لوٹ کھانے والے آزاد گھوم رہے ہیں، نوازشریف کی فرار میں اگر عدالتیں ذمہ دار ہیں اور حکومت اور مقتدر ادارے بھی کم قصوروار نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی ممکنہ حکومت کو پاکستان کی دوست حکومت قرار دینے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، ہم نے جس ایثار و قربانی کا مظاہرہ کیا اس کی مثال نہیں ملتی، ہم نے 30 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی، کویت اور عمان کے برابر کی آبادی کو روٹی ، کپڑا اور مکان دیا آج وہی ہمارے خلاف زبان درازی کرتے ہیں۔انہوںنے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے قائدین اورایک ایک کارکن کا شکر گذار ہوں کہ مجھے یہ موقع ملا کہ آپ سے گفتگو کرسکوں آپ کا احسان مندہوں کہ آپ نے ہمیشہ بھرپور ساتھ دیا جسے ہم فراموش نہیں کرسکتے ۔