وحدت نیوز (چنیوٹ) ملک بھر میں شیڈول فورتھ کے تحت ظالم اور مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سےہانکنے کا عمل قبل مذمت ہے ،یہ سراسر ناانصافی ہے اور ملک کے پر امن شہریو کا استحصال ہے ان خیالات اظہار مجلس وحدت مسلمین چنیوٹ کے ضلعی  جنرل سیکرٹری سید انیس عباس زیدی نے گذشتہ روز میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا کہ مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی،ایم ڈبلیوایم اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے روح رواں علامہ محمد امن شہیدی،ایم ڈبلیوایم اور ملی یکجہتی کونسل سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی جیسے جید علماء کو دہشت گردوں اور سہولت کاروں کی فہرست میں ڈالنا ملت جعفریہ کے زخموں پر نمک پاشی ہے انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین واحد جماعت ہے کہ جب سب سیاسی اور مذہبی جماعتیں طالبان کے ساتھ مذاکرات کی رٹ لگارہی تھیں تو ہمارا موقف تھا کہ اس دہشت فردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑے بغیر امن ممکن نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہم 30ہزار سے زائد شہدا کا نذرانہ اس ملک کی حفاظت کے لئے دے چکے ہیں ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمیں آج مصلحت پسندی اور سیاسی مفادات کی خاطر بیلنس پالیسی میں ڈالا جارہا ہے انصاف مہا کرنا تو دور کی بات ہے ۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ملت تشیع کے خلاف حکومت کے ناروا اقدام پوری قوم کے لیے تشویش کا باعث ہیں، اخوت و وحدت کے داعی شیعہ علما کی پاکستانی شہریت کی معطلی اور قومی شناختی کو بلاک کیا جانا ملک کو انتشار کی طرف لے جانے کی دانستہ سازش ہے، ملک دشمن قوتوں کی ایما پر ملت تشیع کو ریاستی جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان خیالات کااظہار اُنہوں نے مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے ترجمان ثقلین نقوی سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ احمد اقبال نے مزید کہاکہ پنجاب کے مختلف علاقوں سیاسی و سماجی شخصیات کو محض شیعہ ہونے کے جرم میں حکومتی اداروں کی طرف سے اٹھایا جانا ہمارے اضطراب میں اضافے کا باعث ہے، ہماری حب الوطنی اور قانون و آئین کی پاسداری کو کمزوری سمجھنا حکومت کا غیر دانشمندانہ اقدام ہے، اگر حکومت نے شیعہ مخالف روش تبدیل نہ کی تو ہم ملک گیر احتجاج پہ مجبور ھو جائینگے ۔ حکمران ملت جعفریہ کو دیوار سے لگانے کی کوشش ترک کرے اور ہمارے خلاف کی جانیوالی نا انصافیوں کا فوری طور پرتدارک کیا جائے ،  انہوں نے کہا ہے کہ تحریک پاکستان سے قیام پاکستان تک شیعہ کمیونٹی کی ان گنت قربانیاں ہیں، اس ملک کے لیے قیام پاکستان سے اب تک بائیس ہزار سے زائد شیعہ جانوں کا نذرانہ پیش کیا جا چکا ہے، ہم اس ملک کے ذمہ دار شہری ہیں اور اپنے ساتھ کسی قسم کے امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دیں گے، انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف ،آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے مطالبہ کیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مقاصد کے حصول کی بجائے دہشت گردی کے خلاف استعمال کیا جائے۔

وحدت نیوز(چھلگری) سانحہ چھلگری بولان کے شھداء کی پہلی برسی کی مناسبت سے مزار شھداء چھلگری پر پر وقار تقریب منعقد ہوئی ،اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم پاکستان صوبہ سندہ  کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود بھی سانحہ چھلگری کے متاثرین انصاف کے منتظر ہیں ،مگر حکومت کا رویہ غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔سانحہ کے قاتل دھشت گردوں کو سزا دینا تو درکنار آج تک ان مجرموں کو بے نقاب تک نہیں کیا گیا۔حکومتی رویہ تبدیل نہ ہوا تو سانحہ چھلگری کے متاثرین، ایک مرتبہ پھرسڑکوں پر ہونگے۔

 انہوں نے کہا کہ ہم پیغام شھداء کے وارث ہیں اور شھدائے راہ اسلام سے کیا گیا اپنا عھد،  وفا کریں گے اور دھشت گردوں کو بے  نقاب کریں گے۔اب وقت آگیا ہے کہ قوم و ملت دھشت گردوں کے ہمدردوں کو رسواء کرے۔

وحدت نیوز (بیروت) حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے حلب اور موصل میں داعش کے خلاف جنگ کو انتہائی حساس اور تقدیر ساز قرار دیا ہے۔ بیروت میں حزب اللہ کے سرکردہ کمانڈر شہید حاتم حمادہ کی یاد میں منعقدہ ایک پروگرام سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس خطاب کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حلب اور موصل میں داعش کے خلاف جاری جنگ انتہائی حساس اور تقدیر ساز مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ انہوں نے تمام اسلامی ممالک میں سعودی عرب کے تخریبی کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خود امریکیوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سعودی عرب داعش کا اصل حامی اور اسے ہتھیاروں سے لیس کرنے والا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلری کلنٹن نے بھی سعودی عرب اور دیگر ممالک کی جانب سے داعش کی حمایت کا اعتراف کیا ہے، لیکن ان ملکوں سے باز پرس کرنے والا کوئی دکھائی نہیں دیتا۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ شام کی صورتحال سے واضح ہوگیا کہ دہشت گردوں کا مقصد صرف شامی حکومت کو ختم کرنا نہیں بلکہ پورے خطے کی تہذیب اور ثقافت کو نابود کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش اور اس جیسے دیگر گروہوں نے سب سے زیادہ اہلسنت مسلمانوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ دہشت گرد صرف جنگل کے قانون کو جانتے ہیں اور خطے کی سرحدیں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش اب تک دسیوں ہزار لوگوں کو قتل کرچکی ہے اور اس کے تباہ کن اقدامات کا سلسلہ بدستور جاری ہے، لیکن داعش کے حامیوں کے خلاف کسی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حلب میں میں ترکی کے تمام تر اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ کسی دن اس پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے عوام کے خلاف جنگ مسلط ہے اور مہینوں سے بے گناہوں پر بمباری کی جا رہی ہے، لیکن اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے بغدادمیں منعقدہ عالمی بیداری اسلامی کانفرنس میں شرکت کیلئے جاتے ہوئے قم میں مختصرقیام کے دوران مدرسہ حجتیہ میں حالات حاضرہ کے عنوان پر سیمینار سے خطاب کیا جس میں علمائے کرام اور طلاب دینیہ کی بڑی تعداد شریک تھی، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپنی توانائیوں کو بروئے کار نہ لانا،مستقل اور مفید خارجہ پالیسی کا نہ ہونا،ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں عدم دلچسپی، حکمرانوں کے ذاتی مفاد کا ملکی مفاد سے بالاتر ہونا،جمہوریت کا بول بالا نہ ہونا،دشمن کی شناخت نہ رکھنا  پاکستان کی کمزوری کے اصل اسباب ہیں  ،ان مسائل کے سبب  پاکستان میں  شدت پسندی فروغ پاتی ہے، ملکی معیشت  تباہ ہوتی ہے،بین الاقوامی سطح پر قومی ساکھ متاثرہوتی ہےاور  تعصب کی فضا  پرورش پاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کی ترویج اور تعصب کی فضاکی پرورش کا سب سے زیادہ برا اثر پاکستانی شیعوں پر پڑا ہے، جنہیں تکفیریت ،حکومتی امتیازی سلوک،ایوان بالا سے  شیعہ دشمن پالیسیوں کی منظوری ،شیعت کو اقلیت میں بدلنے  اور انکو تیسرے درجے کا شہری بنانے جیسی سازشوں کا سامناہے،تشیع کوپاکستان میں ان سازشی اقدامات سے مقابلے کیلئے شاٹ ٹرم ، مڈٹرم اور لانگ ٹرم پلاننگ پر مبنی اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت ہے،شارٹ ٹرم پالیسی کے تحت  اتحاد اور انسجام کا فروغ،سب کو ساتھ لے کر چلنا، خوف کی فضا کو توڑنا، عوامی دھرنوں ، احتجاج اور بھوک ہڑتال کے ذریعے حکومتی حلقوں پر دباو بڑھانا شامل ہے جبکہ مڈٹرم پالیسی کے تحت عوام میں بیداری کا فروغ، تشیع میں تعلیم کا فروغ،قائد اعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان کا احیا جو کہ بین المذاہبی ہواور شدت پسندی سے پاک ہواور تمام پاکستانی عوام میں بیداری کا فروغ تاکہ وہ حقیقی دشمن کو پہچان سکیں۔

علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے لانگ ٹرم پالیسی کےتناظر میں عمومی اور بالخصوص طلاب دینیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ  (امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور کے لئے راہ ہموار کرنا) اچھے خطیب بنیں، اچھے معلم اخلاق بنیں، اچھے قاری اور مداح بنیں، سیر و سلوک کی منازل طے کریں اور اچھے محقق اور مدرس بنیں، پاکستان کو آپ کی ضرورت ہے جس کیلئے جتنی جلد ممکن ہو خود کوآمادہ وتیار کریں ۔

دہشت گردی اور ہم

وحدت نیوز (آرٹیکل) وطن عزیزپاکستان مسائل کے بھنور میں ایسا پھنسا ہوا ہے کہ نکلنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔اگر چہ ضرب عضب اپریشن نے ملکی استحکام میں بہتری پیدا کی ہے اور مزید بہتری کی توقع کی جا سکتی ہے۔پاکستان میں امن ہونا پاکستانیوںکی فلاح کی ضمانت ہے اور پاکستانیوں کے حالات اس وقت ہی بہتر ہو سکتے ہیں جب ملک میں دہشت گردی نہ ہو لوگ اپنے آپ کو محفوظ سمجھیں ،لوگوں کا روزگار بہتر ہو لوگوں کو ترقی کے یکساں مواقع میسر ہوں جس طرح ایک فالج کے مریض کو صحت مندکرنے کے لئے علاج کے مختلف مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اسی طرح مملکت خداداد پاکستان کی ترقی مختلف شعبہ جات میں استحکام کی وجہ سے نصیب ہوسکتی ہے۔
    
دہشتگردی اگرچہ سب سے بڑا ناسور ہے اور یہ ملک کی جڑیں کھوکھلی کررہا ہے اس لئے قومی ایکشن پلان اور ضرب عضب موثر ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں لیکن یہاں میں ایک بات کی نشاندہی بھی کرنا چاہتا ہوںاُمید ہے میرے قارئین میری بات کو اہمیت دیں گے اور اگر یہ بات سچ ہوئی اور ویسے ہی ہوئی جیسے میں کہوں گا تو مجھے اُمید ہے اس پر ڈسکشن کا راستہ کھولا جائے گا اور ہر فورم پر اس بات کو موضوع بنایا جائے گا ۔

بات دراصل یہ ہے کہ میرے نزدیک دہشت گردی صرف یہ نہیں کہ بم پھوڑ دیا جائے اور بے گناہ معصوم لوگوں کو قتل کردیاجائے،یا پھر گولیوں سے لوگوں کو بھون دیا جائے یہ دہشت گردی کی ایک قسم ہے یہ اتنی خطرناک قسم ہے کہ اس نے عرضِ وطن کا ہر چپہ لہولہان کردیا اس کے فروغ میں جہاں ہمارے دوسرے اداروں کی سستی ہے وہاں سب سے بڑی ذمہ داری سیکورٹی ایجنسیز سیکورٹی اداروں اور عدلیہ کی تھی جس میں تساہل سستی کرپشن پسند نا پسند اور ایک مخصوص سوچ کے حامل افراد کی سرپرستی اور ان کو اپنے عزائم میں استعمال کرنا شامل رہا جس کے باعث دہشتگردوں اور دہشتگردی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا۔
    
میں جنرل راحیل شریف اور تمام سیکورٹی اداروں کا ممنون ہوں کہ انہوں نے دہشت گردی کی گردن دبوچ لی اور آج سسکیاں لیتی دہشت گردی افواج پاکستان کی عظیم کامیابی ہے لیکن یہ کامیابی دائمی ہوگی یا نہیں اس پر ابھی سوالیہ نشان باقی ہے ۔کچھ ایسے بھی محسوس ہورہا ہے کہ دہشت گرد مناسب وقت تک انتظار کریں گے اور پھر دہشت گردانہ کاروائیاں شروع ہوں گی اس کی تفصیل میں بس یہی کہوں گا کہ عام پبلک کی یہ رائے ہے اصل دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ نہیں ہو رہابلکہ کسی نہ کسی سہولت کار کی مدد سے وہ محفوظ بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ کچھ لوگ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے ۔
    
اب میں وہ بات کرنے جارہا ہوں جس کے لئے یہ ساری باتیں کیں تاکہ مجھے بات کرنے میں آسانی رہے ۔
    
اب سوال یہ ہے کہ اگر واقعی یہ بات سچ ہے کہ دہشتگرد مناسب وقت کا انتظار کریں گے اور پھرسر اٹھائیں گے تو پاکستان مسائل کے بھنور سے کیسے نکلے گا ،جبکہ ہم نے دہشت گردوں کے ساتھ انصاف کی گردن بھی دبوچ لی ہے اور انصاف بھی سسکیاں لے رہا ہے میں اپنی تمام عدلیہ کا اخترام کرتا ہوں اور میری یہ بات عدلیہ کے لئے ہے یہی نہیں کیونکہ عدلیہ کے بھی کچھ مسائل ہیں کہ آج ہمارے چیف جسٹس محترم جناب انور ظہیر جمالی ملک کی ابتر حالت پر صرف یہ کہہ پاتے ہیں کہ اب عوام کو باہر نکل آنا چاہئیے یعنی یہاں بادشاہی نظام ہے جناب والا !آپ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے چیف جسٹس ہیں کوئی سوموٹو ایکشن لیں، اور عوام کے ساتھ جوجو زیادتی کررہا ہے اس ملک کو جو جولوٹ رہا ہے اس کی نہ صرف نشاندہی کریں بلکہ اس کو تختہ دار پر لٹکائیں ، یہ بے کس، نا اُمید، خوف زدہ، بے سہارا، عوام آپ کو بہت دعائیں دے۔یہ کبھی سڑکوں پر نہیں آئے کیونکہ ایک طرف تو ان کے مقدر میں غربت ہے اور دوسری طرف اداروں کا خوف جو بادشاہ اپنی رعایا کے لئے کرتے ہیں وہ ہو رہا ہے۔
    
اس ظلم سے آپ ہی ہمیں نجات دلا سکتے ہیں لیکن ایک اور قابل توجہ چیز جس پر غور فکر کرنے کے لئے تمام محب وطن اداروں کی توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ بے گناہ معصوم لوگوں کو دہشت گردوں کی صف میں کھڑا کیا جا رہا ہے نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب کو ناکام کرنے کے لئے بے گناہ افراد پر FIR'S ہو رہی ہیں فورتھ شیڈول میں ڈالا جا رہا ہے تین تین ماہ جیلوں میں بند کردیا جاتا ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ذکر نواسہ رسول کرنا مشکل ہو رہا ہے ذکر مصطفےٰ کے جلوسوں کو روکنے کی پیش بندیاں ہورہی ہیں یہ ریاستی دہشت گردی اور نا انصافی کی بدترین مثال ہے لہذا آج اگر ہم ملک عزیز پاکستان سے مخلص ہیں تو ہمیں اپنا رویہ بدلنا ہوگا ۔جو مجرم ہے اسے سزا دی جائے جو بے گناہ ہیں ان کو تحفظ دیا جائے میری دانش میں پاکستان کو ایک سیکولرسٹیٹ کی طرف لے جایا جارہا ہے جس پر کم ازکم مجھے کوئی اعتراض نہیں کیونکہ اس ملک کے مذہبی طبقات نے مایوسیوں کے علاوہ کچھ نہیں دیا لیکن نیک دیندار صالح وطن پرست مخلص اتحاد بین المسلمین کے داعی اس ملک کی خدمت کرنے والے لوگوں کو ملک دشمن نہ بنایا جائے ،ان کی شہریت معطل نہ کی جائے، وہ پاکستانی ہیں ،دل وجان سے پاکستان کو چاہتے ہیں اس نا انصافی سے کہیں پھر کوئی نئی دہشت گردی وجود میں نہ آئے، اگر امن کی خواہش ہے، تو انصاف کرو! انصاف کرو! انصاف کرو!۔


تحریر۔۔۔ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree