وحدت نیوز (گلگت) اسلام کے نام پر وجود میں آنے والی مملکت خداداد پاکستان کے تعلیمی اداروں میں مذہبی پروگرامز پر پابندی جبکہ فحاشی و عریانی پھیلانے والوں کو کھلی آزادی قابل مذمت ہے۔بعض این جی اوز کے اشارے پر تعلیمی اداروں خاص کر قراقرم یونیورسٹی میں بے پردگی کو پروان چڑھایا جارہا ہے ۔یوم حسین ؑ پر پابندی کا مطالبہ کرنے والی قوتوں نے کبھی بھی فحاشی و عریانی کے پروگرامز پر پابندی کے حوالے سے بات تک نہیں کیا۔حکومت اس ناجائز پابندی کو فوری ختم کرے اور تمام تعلیمی اداروں میںیوم حسین ؑ کے انعقاد کو یقینی بنائے بصورت دیگر اس پابندی کو خاطر میں نہیں لایا جائیگا۔

مجلس وحدت مسلمین کے رہنما محمد الیا س صدیقی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نوجوان نسل کو بے راہ روی کی طرف گامزن کیا جارہا ہے ۔اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے لادین قوتوں نے سکول،کالجز اور یونیورسٹی کو ہدف نشانہ بنایا ہے جہاں آئے روز ثقافت کے نام پر فحاشی کو پروان چڑھایا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ تعلیمی اداروں میں یوم حسین ؑ کے انعقاد پر پابندی کا مطالبہ تو کیا جارہا ہے جبکہ نوجوان نسل کی بے راہ روی پر کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا ہے ۔قوم کے مستقبل کو مذہب سے دور کرکے بے راہ پر گامزن کرکے حکومت عوام کی کونسی خدمت انجام دے رہی ہے؟نواسہ رسول امام حسین ؑ تمام مذاہب کیلئے محترم ہیں اور تعلیمی اداروں میںیوم حسین ؑ کا انعقادامت کے درمیان اتحاد و وحدت کو قائم رکھنے اور نوجوا ن نسل کے ایمان کو پختہ کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔یوم حسین ؑ کے انعقاد پر پابندی لگانے والی حکومت یہ جان لے کہ حسینی جوان ایسی کسی پابندی کو ہرگز قبول نہیں کرینگے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام تعلیمی اداروں میں یوم حسین ؑ اور یوم میلاد النبی ؐ کے انعقاد کو لازمی قرار دیا جائے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) موت کی حقیقت مومن کے لئے بڑی دلکش ہے۔خصوصاًاگرمرنے والا راہِ حق پر ہوتو موت کا ذائقہ شہد سے بھی زیادہ شیرین ہے۔موت کافر کے لئے مفید ہے چونکہ اسے دنیا کے فریب سے نجات دیتی ہے اور مومن کے لئے سودمند ہے چونکہ اسے کمالِ مطلق سے وصل کرتی ہے۔آج ہی مجھے قبلہ مولانا عبدالحسین ناطق  کی وفات کی خبر ملی۔مولانا کسی زمانے میں جامعۃ الرضا اسلام آباد میں تدریس کرتے تھے اور میں نورالھدیٰ کارسپانڈس کورس کے پروجیکٹ پر کام کررہاتھا۔وہیں سے ان سے میری سلام دعا ہوئی،درس و تدریس ہی ان کا اوڑھنا بچھونا تھا،ہفتہ بھر جامعۃ الرضاؑ میں تدریس کرتے تھے اورجمعرات کو ان کا خصوصی درس اخلاق ہواکرتاتھا ، ایک فاضل شخصیت ہونے کے ناطے ان کے دروس اور مجالس بھی لوگوں میں مقبول تھیں۔

مولانا موصوف کاشمار یقینا ایسے لوگوں میں ہوتا ہے کہ ان سے عالم ِ باعمل ہونے کی مہک آتی تھی،ان کی طبیعت میں صاف گوئی،لباس میں سادگی،باتوں میں گہرائی گفتگو میں عمق ہواکرتاتھا۔انہوں نے اپنی مختصر زندگی میں کئی شاگردوں کی تربیت کی اور کئی لوگوں کے افکارو عقائد کی اصلاح کی۔

آج وہ ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن ان کی قدردانی  ہم سب پر واجب ہے۔علما کی قدردانی کی ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ معاشرے میں علما کی اہمیت کو اجتماعی طور پر محسوس کیاجائے۔ہمارے ہاں کسی ایسے  مصدقہ ادارے کا وجود انتہائی ضروری ہے جو عالمِ دین  کے عنوان کا معیار طے کرے اور پھر اس معیار کے اوپر جولوگ پورے اتریں ان کی تمام تر رفاہی و فلاحی ضروریات کو بطریق احسن پورا کیاجائے۔

مثلا ایک مرکز جب کسی کو عالمِ دین کا عنوان دیدے تو اس عالم دین کے بچوں کے تعلیمی اخراجات،بیمار ہونے کی صورت میں بیمہ پالیسی،فوتگی یا حادثے کی صورت میں خصوصی امداد،بچوں اور بچیوں کی شادی کے لئے سپورٹ،حج و زیارات کے لئے کوٹہ،ریٹائر منٹ کی عمر میں باعزت مدد،بلاجواز گرفتاری کی صورت میں قانونی چارہ جوئی ،شر پسند عناصر کی طرف سے تحفظ،کسی عالم دین کی فوتگی کی صورت میں اس کی علمی میراث کو منظر عام پر لانا۔۔۔وغیرہ وغیرہ

ان سارے مسائل کےحل کے لئے ایک قومی سطح کے ادارے کی ضرورت ہے۔ایک ایسا ادارہ جو دین و ملت کی خدمت کرنے والے علمائے کرام کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر اپنے فریضے کو انجام دے۔

جس طرح دینی مدارس اور اداروں  کو چلانا ایک بڑی ذمہ داری ہے اسی طرح دینی مدارس اور اداروں  کو چلانے والے علما کی مشکلات کو سمجھنا اور حل کرنا بھی ایک شرعی فریضہ ہے۔

ہمیں یہ احساس کرنا چاہیے کہ علمائے کرام بھی ہماری طرح کے انسان ہیں،وہ بھی بیمار ہوتے ہیں،حادثات کے شکار ہوتےہیں،انہیں بھی اپنے بچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرنے ہوتے ہیں،انہوں نے بھی بچوں کی شادیاں کروانی ہوتی ہیں۔۔۔اُن کی یہ ساری ضروریات بھی  ایک منظم سسٹم کے تحت باعزت طریقے سے پوری ہونی چاہیے۔

جیساکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں یہ سب کچھ انتہائی احسن انداز میں انجام دیاجارہاہے۔ایران کی طرح اس وقت ہمارے ہاں کے تمام دیندار اور فعال حضرات کو بھی چاہیے کہ وہ  اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت نکال کر اس سلسلے میں بھی سوچیں اور علمائے کرام سے مشورہ کرکے کسی ایسے ادارے کی بنیاد رکھیں جو علمائے کرام کی سرپرستی میں ہی علمائے کرام کی مشکلات کو حل کرنے کی ذمہ داری انجام دے۔

ہمارے معاشرے میں انسانیت اور دینداری کی جوشمع بھی ٹمٹما رہی ہے وہ علمائے کرام کی جدوجہد اور خلوص کا نتیجہ ہے۔علمائے کرام نے اپنی زندگیاں صرف کرکے ہمیں انسان اور دیندار بنایاہے اب یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم لفظی تعزیت اور ظاہری اظہار ہمدردی کے بجائے حقیقی معنوں میں اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی سوچیں۔

یاد رکھئے !علماکرام ہمارے محسن ہیں اور سمجھدار لوگ اپنے محسنوں کو بھلایا نہیں کرتے۔


تحریر۔۔۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل میثم عابدی نے کہا ہے کہ ملک میں دوبارہ طالبان دہشتگردوں اور ان کی بغل بچہ کالعدم جماعتوں کو فری ہینڈ دیا جا رہا ہے اور پھر سیملت جعفریہ کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر قومی نقصان کیا جا رہا ہے، اس صورتحال پر تمام محب وطن عوام انتہائی تشویش کا شکار ہیں۔ وحدت ہاؤس کراچی سے جاری ایک بیان میں ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کی فعالیت صرف شیعہ سنی مسلمانوں کیلئے ہی نہیں بلکہ تمام محب وطن اقلیت برادری کیلئے بھی ہے، ہم نہیں چاہتے ہیں کسی بھی مکتب کی آزادیاں سلب کی جائیں، ہر مکتبہ فکر کو آزادی ہونی چاہیئے کہ وہ اپنی عبادات بجا لاسکیں، انہیں بھی پاکستانی کی حیثیت سے یکساں شہری حقوق حاصل ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس ملک کو مسلکی پاکستان نہیں بننے دیں گے، پاکستان کے لوگوں کو قائد و اقبال کا پاکستان چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ایک طرف خاص طور پر اہل تشیع مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے جبکہ دوسری جانب عزاداری سیدالشہداء پر قدغن لگائی جا رہی ہے، ملک بھر میں ہزاروں بانیان مجالس اور ذاکرین کیخلاف مقدمے درج کر لئے گئے ہیں۔ میثم عابدی نے مزید کہا کہ جو کام دہشتگرد نہیں انجام دے سکے، وہ نواز حکومت پنجاب سمیت ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کے نام پر انجام دینا چاہتی ہے،آج ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والے محب وطن طبقے کو دانستہ طور پر دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تاکہ انہیں ظالم حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا موقع نہ مل سکے، لیکن ہم محب وطن اہل تشیع مسلمان پاکستانی ہر حال میں اس صورتحال کا راستہ روکیں گے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے  ڈپٹی آرگنائزرمولانا سہیل اکبرشیرازی نےبزرگ عالم دین علامہ محسن علی نجفی، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء امین ملت علامہ امین شہیدی  اور مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی کوشیڈول فورتھ میں شامل کرنےاور انکی شہریت  کو منسوخ کرنے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکومت کا انتہائی افسوس ناک و قابل مذمت عمل ہے حکومت وقت ملک عزیز میں امن وامان قائم کرنے میں تو ناکام ہوچکی ہے اب شریف اور پرامن شہریوں کو بلاوجہ تنگ کر رہی ہے ہمارے بزرگ علماءکرام داعی اتحاد بین المسلمین ہیں حکومت کو چاہیے کہ دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرے حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے بزرگ علماء کو جلد از جلد شیڈول فورتھ ختم کرکے شہریت بحال کرے۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) مرحوم میجر (ر) سید بشیر حسین کاظمی کی خدمات تا دیر یاد رکھی جائیں گی ۔ مرحوم بلند پایہ شخصیت ، انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتے تھے۔ سیاسی ، مذہبی اور عسکری خدمات کو کبھی نہیں بھلایا جا سکتا ۔ موصوف کی وفات کسی سانحہ سے کم نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں وکشمیر کے مرکزی رہنماؤں علامہ سید تصور حسین نقوی ، سید عبادت علی کاظمی ، سید طالب حسین ہمدانی ، عابد علی قریشی ، سید حمید حسین نقوی ، سید محسن رضا سبزواری ، سید عمران حیدر ، سید حسین سبزواری، سید زاہد حسین کاظمی ، سید مجاہد کاظمی ، سید افتخار حسین کاظمی ، سید فضائل نقوی ، سید طاہر حسین گردیزی ، سید طاہر بخاری ، سید ناظر عباس و دیگر نے اپنے تعزیتی بیان میں کیا ، انہوں نے کہا کہ سید بشیر حسین کاظمی درر دل رکھنے والے انسان تھے ، وطن کی خاطر مر مٹنے کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا تھا، تمغہ بسالت ان کی بہادری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔عسکری خدمات کے بعد آپ نے سیاسی و مذہبی خدمات بھی بطریق احسن انجام دیں ،مرکزی انجمن جعفریہ مظفرآباد کے دو مرتبہ صدر منتخب ہو کر عزادری اور عزاداروں کی خدمت میں پیش پیش رہے ۔ بشیر کاظمی کی اچانک وفات سے ہر دل غمزدہ ہے ۔ آپ اہلیان مظفرآباد کی ہر دلعزیز شخصیت تھے۔ دعا گو ہیں کہ خدا وند مرحوم کے درجات کو بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عنایت فرمائے ۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے وحدت ہاؤس کراچی سے جاری اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اگر حکومت امن کا خاہاں ہیں اور چاہتی ہے کہ خطے میں خوشحالی آئے تو اس کیلئے تکفیری عناصر کے خلاف کاروائی کا با قاعدہ آغاز کرے ۔انہوں نے کہا جو افراد بم دھماکوں،ٹارگیٹ کلنگ سمیت دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہیں ان کے ساتھ رویے کا انحصار آئین و قانون پر ہونا چاہئے،علامہ احمد اقبال نے صوبہ سندھ کی حساسیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب کبھی کوئی خاص موقع آتا ہے تو حکومت کو امن برقرار رکھنے کیلئے آئین کے مختلف دفعات کا استعمال اور ڈبل سواری پر پابندی لگانی پڑتی ہے جسکی وجہ سے عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ حکومت شہریوں پر پابندیاں لگانے کے بجائے تکفیری عناصر پر پابندی لگائے اور بہترین حل تو یہ ہوگا کہ حکومت ان کے خلاف کاروائیاں کرے اور ملک و قوم کوان عناصر کے شر سے محفوظ کرے۔انہوں نے ملت جعفریہ پر ڈھائے گئے ظلم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک سازش کے تحت ہمارے ملت جعفریہ کے افراد کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ہم نے مسلسل جنازیں اٹھائیں مگر تا حال قاتلوں کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاتی جبکہ دوسری جانب مختلف واقعات میں ملوث شہداء کے قاتلوں کو اب تک سزا ئیں نہیں ملی ہیں۔اگر حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشتگردوں کے خلاف کاروائی نہ کی تو یہی عناصر مستقبل میں  پھر کسی بے گناہ پر حملہ آور ہونگے۔ ایسا لگتا ہے کہ دہشتگردوں کوکھلی چوٹ دی جارہی ہے اور ان تکفیری عناصر کی آزادی شہر قائد میں رونما ہونے والے حالیہ دہشتگردانہ واقعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرام میں ٹارگٹ کلنگ و دستی بم حملوں کے واقعات کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے ماذ رپورٹ طلب کرکے عوام کو جھوٹی تسلی نہ دی جائے۔ شہر میں قیام امن کیلئے موجودہ حکومت اور انتظامیہ کو دہشتگرد عناصر کے حوالے سے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree