وحدت نیوز(اسلام آباد/کراچی) پارہ چنار میں پولٹیکل انتظامیہ کے ہاتھوں چار بے گناہ افراد کی شہادت، ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ پروفیشنلز کی ٹارگٹ کلنگ، کراچی میں سول سوسائٹی کے رہنما و صحافی خرم ذکی کا قتل،پشاور میں ٹارگٹ کلنگ کی کاروائیوں کا تسلسل اور ملک بھر میں جاری دہشت گردی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس کی اپیل پر ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔اس حوالے سے بعد نماز جمعہ اسلام آباد، لاہور، کوئٹہ،ملتان،فیصل آباد،حیدرآباد، کراچی سمیت ملک بھرمیں  احتجاجی مظاہرے اورریلیاں نکالی گی۔

مرکزی امام بارگاہ جی سکس ٹوسے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی زیرقیادت احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں مرکزی رہنما علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ اعجاز بہشتی ، علامہ علی شیر انصاری ،ملک اقرار حسین سمیت عوام کی بڑی تعداد شریک تھی، احتجاجی ریلی نیشنل پریس کلب پر اختتام پذیرہوئی جس کے بعد علامہ راجہ ناصرعباس جعفری دیگر مرکزی رہنمائوں اور کارکنان کے ہمراہ بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے۔

ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویثرن کی جانب سے بعد نماز جمعہ خوجا مسجد کھارادر، دربار حسینی ملیر،نور ایمان مسجد، مسجد المصطفی،سمیت دیگر جامع مساجد میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اورر یلیاں نکالی گئی 249 جبکہ شہر قائدمیں مرکزی احتجاجی مظاہرا خوجا مسجد کھارادرکے سامنے کیا گیا جہاں ایم ڈبلیو ایم رہنما علامہ باقر عباس زیدی ،علامہ علی انور جعفری،علامہ مبشر حسن،علامہ احسان دانش ،شبیر حسینی ،احسن عباس رضوی ،زین عباس، سمیت مظاہریں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے پارا چنار ،ڈیرہ اسماعیل خان ،پشاور ،کراچی میں دہشتگردی کے خلاف بینر اٹھا رکھے تھے مظاہرین نے شیعہ و سنی اتحاد کے نعرے لگائے اورملک میں جاری شیعہ نسل پر حکومت اور ریاستی اداروں کی نا اہلی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین سے خطاب رہنماوں نے کہا کہ پاکستان کے داخلی معاملات میں جب تک امریکہ اور ہندوستان کی مداخلت ختم نہیں ہوتی اس وقت تک ملک میں امن قائم نہیں ہو گا۔ پاکستان کا وجود یہود و ہنود لابی کے مفادات کے لیے خطرہ ہے۔یہی وجہ کہ یہ بیرونی طاقتیں اپنے آلہ کاروں کے ذریعے وطن عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرنے پر تُلی ہوئی ہیں۔ ملک بھر میں دہشتگردی کی تازہ لہر حکومت اور ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے.پاراچنار ڈی آئی خان پشاور کراچی میں دہشتگردی کی مزمت کرتے ہیں.حالیہ واقعات نے نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب کو ناکام بنانے کی سازش ہے رہنماؤں نے وفاقی حکومت،چیف جسٹس آف پاکستان ،آرمی چیف سے مطالبہ کیا کے وہ شیعہ نسل کشی کا از خود نوٹس لیں ملک میں اہل تشیع کے خلاف ہونے والے دہشت گردی کے تمام مقدمات کو ملٹری کورٹس میں بھیجا جائے پارا چنار فرنٹیر کانسٹیبلری اور لیویز اہلکاروں کے ہاتھوں بے گناہ شہید ہونے والے چار افراد کے قتل کی تحقیقات کے لیے فوری طور پر کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ واقعہ کے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا سنائی جا سکے اور سانحہ پارا چنار کے ذمہ داران کمانڈیٹ کرم ایجنسی، پولٹیکل ایجنٹ اکرام اللہ اور اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ شاہد علی کے خلاف فوری طور پر قانونی کاروائی کی جائے انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک بھر میں کالعدم دہشتگرد جماعتوں ان کے سہولت کاروں سمیت ریاستی اداروں میں شامل کالی بھڑوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کریں۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) ہر منصف مزاج انسان نے امام حسینؑ کی تعریف و تمجید کی ہے، آپ کے قیام  کوانسانیت کی بہترین خدمت قرار دیا ہے،آپ کے حق پر ہونے کی سبھی نے تائید کی ہے۔ہم یہاں صرف غیر مسلم دانشوروں اور تاریخ نویسوں کے اقوال کو نقل کرنے پر اکتفاء کریں گے: (Urgel Babry) کا کہنا ہے: واقعہ کربلا نےحسینؑ اور علیؑ کے حامیوں کے دلوں میں خوف طاری کرنے کی بجائے ان کے شیعوں کی شجاعت میں اضافہ کیا اوروہ ان کے خون کا انتقام لینے پر تلے آئے۔

جرمن مستشرق (Brockelmann, Carl) کا کہنا ہے: حسینؑ کی شہادت سیاسی اثرات کے علاوہ مکتب تشیع کی مضبوطی اور ترویج کا بھی سبب بنی، یوں  یہ مذہب عرب کے ہونے کے  بجائے ان کے خلاف ایک مرکز بن کر ابھرے۔

برطانوی مورخ اور دانشور (Brown, Edward) کا کہنا ہے: میری نظر میں واقعہ کربلا سے پہلے شیعوں یا  علیؑ کے طرفداروں کے درمیان اتنی  شجاعت اور ایثار پایا نہیں جاتا تھا، لیکن واقعہ کربلا کے بعد حالت بالکل بدل گئی، سرزمین  کربلا کا تذکرہ، جسے فرزند پیغمبر کے خون سے رنگین کیا گیا، ساتھ ہی  فرزند پیغمبر  کی پیاس کی شدت کی یاد اور صحرائے کربلا میں بکھرے پڑے ان کے اصحاب و اقرباء کی لاشوں کی یاد  ایک بےحس شخص کے اندر بھی ولولہ  پیدا کرنے، مردہ ضمیروں  کو  جھنجوڑنے،  اس کے بعد ہر قسم کی مشکلات اور خطرات کو مول لینے اور جان  کی بازی لگانے کے لیے آمادہ کرنے کے لیے کافی ہے۔

(Tvndvl, Bvrshv Tamdas)کا کہنا ہے: حسینؑ کی شہادت نے بچپنے میں ہی مجھ پر عمیق اثرات مرتب کئے اور مجھے محزون کیا۔ میں اس عظیم تاریخی سانحے کے واقع ہونے کی اہمیت سے واقف ہوں، دنیا میں امام حسینؑ جیسوں کی فداکاریوں نے انسانیت کو فروغ بخشا ہے، ایسے سانحوں کی یاد ہر وقت زندہ رہنا چاہیئے اور اس کی یاد ہمیں تازہ کرتے رہنا چاہیئے۔

برطانوی فلاسفر اور مورخ (Toynbee, Arnold Joseph) کا کہنا ہے: معاویہ کا تعلق قریش کے ایک مقتدر خاندان سے تھا، حضرت علیؑ اس کی ریاکارانہ سیاست سے مقابلہ نہ کرسکے، درنتیجہ آپ اور آپ  کے صاحبزادے اور رسول کے نواسے کو مظلومانہ شہید کیا گیا۔ انقلاب ہندوستان کے عظیم لیڈر مہاتما گاندھی کا کہنا ہے، میں نے اسلام کے عظیم شہید امام حسینؑ کی زندگی کا گہرا مطالعہ کیا ہے، میں نے کتاب کربلا کے مختلف صفحات پر غور کیا تو میں مجھ پر یہ حقیقت واضح ہوگئی کہ اگر ہندوستان کو ایک فاتح ملک بنانا ہے تو ہمیں امام حسینؑ کو اپنے لیے نمونہ عمل  قرار دینا ہوگا۔

فرانس سے تعلق رکھنے والے انیسویں قرن کے دائرۃ المعارف کےمؤلف (Madame, English) کا کہنا ہے: امام حسینؑ کی مظلومیت پر مسلمانوں کی سب سے بڑی دلیل آپؑ کا اپنے دودھ پیتے بچوں کو قربان کرنا ہے، تاریخ میں ایسی مثال  کہیں نہیں ملتی کہ کوئی شخص دودھ پیتے بچے کو پانی پلانے لایاہو اور سرکش قوم نے اسے پانی کی جگہ تیر سے سیراب کیا ہو، دشمن کے اس کام نے حسینؑ کی مظلومیت کو ثابت کیا، آپ نے اسی مظلومیت کی طاقت سے،  طاقت سے لیس بنی امیہ کی عزت کو خاک میں ملاکر انھیں بدنام زمانہ بنا دیا۔ آپ ؑ اور آپ کی اہل بیت ؑ کی عظیم قربانی نے دین محمدی میں ایک نئی روح پھونک دی۔ اگرچہ ہمارے پادری بھی حضرت مسیح کے مصائب کا تذکرہ کرکے لوگوں کو متاثر کرتے ہیں، لیکن جو جوش و خروش حسینؑ کے پیروکاروں میں پایا جاتا ہے مسیحؑ کے پیروکاروں میں نہیں پایا جائے گا، کیونکہ مسیحؑ کے مصائب حسینؑ کے مصائب کے مقابلے میں بہت بڑے پہاڑ کے مقابلے میں ایک تنکے کے برابر ہے۔

مشہور انگریز تاریخ نویس (Gibbon) کا کہنا ہے: واقعہ کربلا کو رونما ہوئے کافی وقت گزرچکا، ساتھ ہی ہم نہ  ان کے ہم وطن ہیں، اس کے باوجود وہ مشکلات اور مشقتیں کہ  جن کو حضرت حسینؑ نے تحمل کیا، یہ سنگ دل قاری کے احساسات کو بھی ابھارتا ہے اور آپؑ سے ایک خاص قسم کی محبت اور ہمدردی ان کے دلوں میں پیدا ہوجاتی ہے۔

(Pvrshv Tamlas Tvndvn) کا کہنا ہے: میں اس عظیم تاریخی واقعے کے واقع ہونے کی اہمیت سے واقف ہوں، امام حسینؑ کی فداکاری اور شہادت نے انسانی افکار کو ارتقاء بخشا ہے، اس واقعے کو ہمیشہ زندہ رہنا چاہیئے اور اس کی یاد آوری بھی ہوتی رہنی چاہیئے۔

جرمن سے تعلق رکھنے والے(Marbin) کا کہنا ہے: عقل و خرد  رکھنے والے افراد اگر عمیق نظر سے اس دور کی وضعیت و احوال ،  بنی امیہ کے اہداف،  ان کی حکومت کی حالت اور حق و حقیقت سے ان کی دشمنی پر نظر دوڑائیں تو خود بخود وہ تصدیق کریں گے  کہ حسینؑ نے اپنے عزیز ترین افراد کو قربان کرکے اوراپنی مظلومیت اور حقانیت کو ثابت کرکے دنیا والوں کو فداکاری اور شجاعت سکھادیا ہے۔ ساتھ ہی آپ نے  اسلام اور مسلمانوں کے نام ایک نئی تاریخ رقم کرکے  انھیں ایک عالمی شہرت عطا کردی ہے۔

مشہور برطانوی مستشرق (Browne) کا کہنا ہے: کیا کسی ایسے دل کا پانا ممکن ہے کہ جس کے سامنے واقعہ کربلا کا تذکرہ ہو لیکن اس کے باوجود وہ دل غم سے نڈھال نہ ہو، اس اسلامی جنگ نے جو روح کو پاکیزگی عطا کی ہے اس سے  غیر مسلم بھی انکار نہیں کرسکتے۔

(Fryshlr) کا کہنا ہے: حسینؑ کی شہادت بھی دوسرے حوادث میں مرنے والوں کی مانند تھا لیکن یہ حادثہ ایک استثنائی حادثہ تھا، چودہ قرن گزرنے کے باوجود بھی ایک غیرجانبدار مورخ اس حادثے کو ایک طویل و عریض پہاڑ کی مانند دیکھتا ہے، اس کے مقابلے میں دوسرے حوادث اور جنگیں ایسی دبی ہیں کہ آنکھیں اسے دیکھنے سے قاصر ہیں۔

امریکی مورخ (Ironic Wshington) قیام امام حسینؑ کے حوالے سے رقمطراز ہیں: امام حسینؑ یزید کے سامنے سرتسلیم خم ہوکر اپنے آپ کو نجات دلا سکتے تھے، لیکن اسلام کے پیشوا  ہونے کے ناطے یہ ذمہ داری آپ کو اجازت نہیں دیتی تھی کہ آپ یزید کو خلیفہ کے طور پر قبول کریں۔ آپ نے اسلام کو بنی امیہ کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے ہر قسم کی سختیوں اور مشکلات کو سینے سے لگالیا۔ عرب کے خاردار ریتلے صحرا میں تیز دھوپ کے سائے میں حسینؑ کی روح لازوال ہو گئی۔

جرمن دانشور(Monsieur Marbin) کا کہنا ہے: حسینؑ وہ منفرد شخصیت ہیں جنہوں نے 14 قرن پہلے ظالم و جابر حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔ وہ مورد جسے ہم نادیدہ قرار نہیں دے سکتے یہ ہے کہ حسینؑ وہ سب سے پہلی شخصیت ہیں کہ جن کی مانند آج تک کوئی ایسی مؤثر ترین سیاست انجام نہ دے سکے۔ ہم دعوے کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ تاریخ بشریت میں کوئی بھی آپ جیسی فداکاری کا نہ آج تک مظاہرہ کرسکا ہے اور نہ کبھی  کرسکے گا۔ ابھی اسراء حسینی دربار یزید پہنچنے بھی نہیں پائے تھےکہ اتنے میں  انتقام خون حسین کی تحریک شروع ہوگئی،  آہستہ آہستہ یزید کے خلاف  اس تحریک میں شدت آتی گئی،  یوں یہ ایک بہت بڑی تحریک کی صورت اختیار کرگئی، جس سے حسینؑ کی مظلومیت اور آپ کی حقانیت سب پر ثابت ہوگئی، ساتھ ہی اس سے  یزید اور بنو امیہ کی باطنی خباثت اور ان کی جنایتوں  کا پردہ چاک ہوگیا۔(Thomas Carlyle) کا کہنا ہے: سانحہ کربلا سے جو بہترین درس لے سکتا ہے وہ یہ ہے کہ حسینؑ اور آپ کے اصحاب خدا پر مضبوط ایمان رکھتے تھے،آپ لوگوں نے اپنے عمل سے اس حقیقت  کو ثابت کردیا کہ حق و باطل کے معرکے میں افراد کی تعداد اہمیت کے حامل نہیں، حسینؑ نے اپنے کم اصحاب کے ذریعے جو کامیابی حاصل کی وہ میرے لیے حیرت کا باعث ہے۔مشہور تاریخ دان (Gibbon) کا کہنا ہے: آنے والی صدیوں میں مختلف ممالک میں واقعہ کربلا کی منظر کشی اورحسینؑ کی شہادت کی وضاحت سنگ دل ترین قارئین کے دلوں کو موم بنانے کا سبب بنےگی۔(Frederick James) کا کہنا ہے: امام حسین اور ہر پہلوان شہید کا بشریت کے لیے پیغام یہ ہے کہ دنیا میں ہمیشہ باقی رہنے والی عدالت، رحم وکرم، محبت و سخاوت جیسے ناقابل تغییر اصول موجود ہیں۔ ساتھ ہی وہ یہ پیغام بھی دیتے ہیں کہ جب بھی کوئی ان ابدی اصولوں کے لیے مقاومت دکھائے اور استقامت کا مظاہرہ کرے تب ایسے اصول ہمیشہ دنیا میں باقی رہیں گے اور ان میں پائیداری آجائے گی" آج بھی دنیا کی موجودہ یزیدیت کو سرنگون کرنے کے لیے کردار حسینی کے حامل افراد کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں کی تمام مشکلات کا بنیادی سبب پیغام حسینی سے دوری اختیار کرکے یزید صفت استعماری طاقتوں کے سائے میں پناہ لینا ہے۔حسینی کردار کے حامل افراد اگر پیدا ہوجائیں تو معاشرے میں موجود تمام یزیدی افکار کو سرنگون کرکے حسینی افکار کو زندہ کیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ امام حسینؑ کا بنیادی ہدف معاشرے میں امربہ معروف اور نہی از منکر کو عام کرنا، اپنے جدامجد کی امت کی اصلاح کرنااور ظالموں سے مقابلہ کرکے مظلوموں کو ان کا حق دلانا ہے۔آپ نے ظالموں کے ساتھ زندہ رہنے کو اپنےلیے ننگ و عار اوران کو سرکوب کرنے کی راہ میں شہادت پانے کو اپنے لیے سعادت قرار دیا۔ یوں آپ نے ہر قسم کی طاقتوں سے آراستہ یزیدیت کو کربلا کی سرزمین میں دفن کرکے حسینیت کو تاقیام قیامت دوام بخشا۔ساتھ ہی حق و باطل کے درمیان آپ نے ایسی دیوار کھڑی کردی جسے ہزاروں یزیدی صفت افراد بھی آج تک نہ گراسکے ہیں  اور نہ ہی قیامت تک گراسکیں گے۔ یہ سب کچھ کربلا کی لق دق صحرا میں آپ کی بے لوث قربانیوں کا نتیجہ ہے۔
حوالہ جات:
1.    asps.19-post/com.blogfa.ahmogiss
2.    50774/fa/article/jamhornews.com/doc
3.    ir.post erfind.mind-royal
 

تحریر۔۔۔۔۔سید محمد علی شاہ حسینی

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی اور ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی نے اپنے مشترکہ بیان میں امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے رہنمائوں کو پروگرام میں شرکت سے روکنا اور پُرامن حسینیوں پر پولیٹیکل انتظامیہ اور فرنٹیر کانسٹیبلری کی فائرنگ قابل مذمت ہے۔ ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے ترجمان کے مطابق پولیٹیکل انتظامیہ اور فرنٹیر کانسٹیبلری کی پرامن حسینیوں پر بلا اشتعال فائرنگ سے چار عاشقان امام حسین علیہ السلام شہید اور درجنوں گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ پاراچنا رکے پُرامن شہریوں پر پولیٹیکل انتظامیہ کا تشدد حکومت کی جانب سے شیعہ دشمنی کا واضح ثبوت ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر پاراچنا میں ہونے والے مظالم کا نوٹس لے ورنہ جمعہ کو ہونے والے ملک گیر احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے پاراچنار میں ایف سی کی فائرنگ سے چار افراد کی شہادت پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا پارا چنار میں پولٹیکل انتظامیہ کے حکم سے فرنٹیر کانسٹیبلری اور لیویز کے اہلکاروں کی جانب سے پُرامن احتجاج کے شرکاء پر اندھا دھند فائرنگ ریاستی دہشت گردی ہے۔ کچھ نادیدہ طاقتیں کرم ایجنسی کے محب وطن باسیوں کو ملک دشمنی پر اکسانے کے لئے مشتعل کر رہی ہیں۔ ان مذموم ہتکھنڈوں کے مرتکب ملک دشمن ایجنٹوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ولادت امام حسین علیہ السلام کے موقع پر پاکستان کے مختلف شہروں سے علماء، نعت خوان اور شعراء حضرات کرم ایجنسی میں مدعو تھے۔ جنہیں محض اس لئے علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، تاکہ حالات کو دانستہ طور پر کشیدہ کیا جا سکے۔ اس ناانصافی پر صدائے احتجاج بلند کرنے والوں پر فائرنک کرکے متعصب پولٹیکل انتظامیہ نے چار افراد کو شہید جبکہ دس سے زائد افراد کو شدید زخمی کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے شہریوں کو احتجاج کا قانونی و آئینی حق حاصل ہے، لیکن پولٹیکل انتظامیہ پاکستانی آئین سے کھلم کھلا انحراف برت رہی ہے۔ پارا چنار کے عوام کے ساتھ اس ظالمانہ سلوک کا مذکورہ انتظامیہ کو جواب دینا ہوگا۔

علامہ احمد اقبال کا کہنا تھا کہ یہ سانحہ پولٹیکل ایجنٹوں کی شرپسندی کے باعث پیش آیا۔ کرم ایجنسی میں ہر سال اس اہم موقع پر پولٹیکل انتظامیہ کی طرف سے جان بوجھ کر فساد برپا کیا جاتا ہے۔ ملک دشمن عناصر اپنے ان آلہ کاروں کے ذریعے قبائلی علاقوں کو غیر مستحکم کر رہے ہیں۔ کرم ایجنسی کے مکینوں نے ہمیشہ حب الوطنی کو مقدم رکھتے ہوئے اعلی مثالیں رقم کی ہیں، انہیں محب وطن ہونے کی سزا گولیوں سے چھلنی کرکے دی جا رہی ہے، جو ناقابل برداشت ہے۔ ملت تشیع ایک طرف دہشت گردوں کے نشانے پر ہے اور دوسری طرف ریاستی جبر سے انہیں دبایا جا رہا ہے، جو سراسر ظلم اور غیر منصفانہ طرز عمل ہے۔ پولٹیکل انتظامیہ نے فرنٹیر میں اپنی بادشاہت قائم کر رکھی ہے، وہاں میڈیا کے لوگوں کو بھی ان مظالم کے خلاف کھل کر بولنے نہیں دیا جاتا۔ حکومت کی مصلحت پسندی کے باعث ملت تشیع کے لئے پورے ملک میں حیات تنگ کی جا رہی ہے۔ چند روز قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک ہی دن میں چار شیعہ ماہرین کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ اسی طرح کراچی میں سول سوسائٹی کے ممتاز رہنما خرم ذکی کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔

ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ گذشتہ تین دہائیوں میں ستر ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ ہم کب تک لاشوں کو کندھے دیتے رہیں گے۔ ہمارا چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف، کور کمانڈر پشاور اور وفاقی وزیر داخلہ سے مطالبہ ہے کہ پارا چنار میں نہتے شہریوں پر گولیاں برسانے والے اہلکاروں اور ذمہ داران کے خلاف فوری ایف آئی آر کا اندراج کیا جائے اور کرم ایجنیسی کے رہائشیوں کے ساتھ امتیاز سلوک بند کیا جائے۔ آئین کی رو سے ہر شخص مذہبی آزادی حاصل ہے، اس آزادی کو سلب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ملک بھر میں شیعہ افراد کی ٹارگٹ کلنگز اور امتیازی سلوک کے خلاف جمعہ کے روز مجلس وحدت مسلمین نے "یوم احتجاج" منانے کا بھی اعلان کیا۔ اس روز بعد از نماز جمعہ احتجاجی پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔ پریس کانفرنس میں پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری، سید اسد نقوی، نثار فیضی اور علامہ علی انصاری بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے گذشتہ روزمعروف سماجی رہنما اور صحافی شہید خرم ذکی کے گھرجاکرانکے بھائی اور فرزندسے ملاقات کی تعزیت کااظہارکیا اورشہید کی بلندی درجات کیلئے فاتحہ خوانی کی، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودڈومکی، کراچی ڈویژن کے رہنما علی حسین نقوی ودیگربھی موجود تھے، علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے شہید کے پسماندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید خرم ذکی پاکستان کا محب وطن بیٹا تھاجس نے اس وطن سے دہشت اور نفرت کے خاتمے کی جدوجہد کی راہ میں اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کیا، شہید خرم ذکی کا مشن ہم سب پر قرض کی صورت باقی ہے، خدا آپ اہل خانہ کو اس رنج کی گھڑی میں صبر جمیل عنایت فرمائے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے پیغام وحدت کنونشن میں آئندہ تین سال کے لئے علامہ مقصود علی ڈومکی صوبائی سیکریٹری جنرل منتخب ہو گئے۔ صوبہ سندہ کے لئے نو منتخب سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے صوبائی کنونشن سے خطاب اور مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین ، الٰہی اہداف کی حامل جماعت ہے ، جو دین خدا کی سربلند ی اور پیغام حسینیت ؑ کی سربلندی کے لئے مصروف عمل ہے۔ ہم دین خدا کے ناصر و مددگار ہیں۔


انہوں نے کراچی اور ڈی آئی خان میں معصوم انسانوں کی شہادت کو المناک قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ دھشت گردی کے خاتمے کے تمام تر دعووں کے باوجود آج بھی ملک کے گلی کوچوں میں قاتل دھشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں۔ سندہ کے طول و عرض میں دھشت گردی کے مراکز اور ٹریننگ کیمپس کے خلاف فوجی آپریشن ناگزیر ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندہ حکومت نے وارثان شہداء سے جو معاہدہ کیا ، اس پر عمل در آمد ضروری ہے۔ سندہ حکومت کی عہد شکنی ناقابل قبول ہے۔ آج بھی جیکب آباد اور شکارپور کے وارثان شہداء سراپا احتجاج ہیں، شکارپور میں وارثان شہداء اور زخمیوں کی احتجاجی تحریک سندہ حکومت کی نا اہلی کا ثبوت ہے۔ مجلس وحدت مسلمین ہر مرحلے پر خانوادہ شہداء اور مظلوموں کے ساتھ ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree