وحدت نیوز (دمشق) جشن میلاد حضرت فاطمہ الزہرا کی مناسبت سے حوزہ امام محمد باقردمشق (شام) میں فارغ التحصیل طلباء میں اسناد کی تقسیم کے لئے پروگرام کا انعقاد۔ جس میں ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سیکرٹری امور خارجہ اور حوزہ امام باقرؑ کے مدیر علامہ ڈاکٹر سید شفقت شیرازی نے شرکت اور خطاب کیا۔ کانفرنس کا انعقاد حرم مطہر حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیہھا میں موجود کانفرنس ہال میں کیا گیا۔ جس میں طلباء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سربراہ امورخارجہ کے علاوہ مدرسہ آیت اللہ فاضل لنکرانی کے مدیر علامہ سید طاہر المو سوی نے بھی شرکت کی۔

8وحدت نیوز(آرٹیکل)اپریل سنہ 1980کو عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام کے کارندوں نے عظیم فلسفی اور عالم دین آیت اللہ سید محمد باقر الصدر اور ان کی ہمشیرہ بنت الہدیٰ کو جیل میں اذیتیں دینے کے بعد شہید کردیا۔

آیت اللہ سید محمد باقر الصدر سنہ 1934 میں عراق کے شہر کاظمین میں آقائی سید حیدر الصدر کے گھر پیدا ہوئے ۔انہوں نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے شہر میں ہی حاصل کی اس کے بعد وہ اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے نجف اشرف چلے گئے ۔

ابھی ان کی عمر بیس سال بھی نہیں ہوئی تھی کہ وہ درجۂ اجتہاد پر فائز ہوگئے ۔انہوں نے صرف بائیس سال کی عمر میں اپنی پہلی کتاب غایت الفکر فی علم الاصول الفقہ تحریر کی۔اس کے بعد انہوں نے دو معرکۃ الآرا کتابیں فلسفتنا اور اقتصادنا تحریر کیں جنہوں نے علمی حلقوں میں تہلکہ مچادیا۔وہ دین کو سیاست سے جدا نہیں سمجھتے تھے اور علمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی سرگرمیوں میں بھی بھر پور حصہ لیتے تھے اسی بنا پر بعث پارٹی والے ان کے وجود کو اپنے لئے خطرہ سمجھتے تھے ۔آیت اللہ باقر الصدر نے امام خمینی ؒ کی قیادت میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کی حمایت میں نہ صرف اہم کردار ادا کیا بلکہ آپ امام خمینی سے اپنی محبت کے اظہاراور انقلاب اسلامی کی ھمایت کے پیش نظر فرماتے تھے ۔

’’امام خمینی کی ذات میں اسطرح ضم ہوجاؤ جسطرح وہ اسلام میں ضم ہوگئے ہیں‘‘شہید باقر الصد رکی انقلاب اسلامی کی حمایت سابق ڈکٹیٹر حکومت کے لئے انتہائی ناگوار امر تھا۔

عراق میں اسلام مخالف قوتوں کے خلاف اور بالخصوس بعث پارٹی کی اسلام دشمن کاروائیوں کو روکنے کے لئے آیت اللہ باقر الصدر نے مہدی حکیم کے ساتھ مل کر حزب الدعوۃ پارٹی کی بنیاد رکھی ۔یہ وہ موقع تھا کہ پورے عراق میں نوجوانوں اور عوام کی بڑی تعداد اسلام کے پرچم تلے جمع ہونا شروع ہو گئی تھی اوراسلام دشمن بعث پارٹی کے خلاف آواز بلند ہوئی۔اسی کے نتیجہ میں بعث پارٹی کو خطرہ محسوس ہوا تو بعث پارٹی کے کارندوں نے انہیں اور ان کی عالمہ بہن سیدہ آمنہ بنت الہدای کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا اور ان پر تشدد اور ظلم و ستم کی انتہا کردی۔آخر کار یہ دونوں بہن بھائی 8 اپریل سنہ 1980کو عراق کی بعثی حکومت کی جیل میں تشدد اور ظلم و ستم کے باعث درجۂ شہادت پر فائز ہوگئے اور صدامی فوجیوں نے دونوں کو رات کی تاریکی میں ایک گمنام مقام پر دفنا دیا ۔صدام ملعون کے دور کے ایک سیکورٹی آفیسر کی جانب سے بتائی جانے والی تفصیلات کے مطابق آیت اللہ باقر الصدر اور ان کی بہن آمنہ بنت الہدیٰ کو کس طرح شہید کیا گیا،سیکورٹی آفیسر کے مطابق وہ لوگ شہید باقر الصدر اور ان کی بہن کو بغداد کے نیشنل سیکورٹی سینٹر میں لے کر آئے اور ان کے ہاتھ پاؤں کو بھاری زنجیروں سے جکڑ دیا گیا۔کچھ دیر میں عراق کا سابق صدر صدا م ملعون پہنچا اور اس نے شہید آیت اللہ باقر الصدر سے پوچھا 146146کیا تم عراق میں حکومت بنانا چاہتے ہو145145؟اور اس کے ساتھ ہی صدام نے ان کے چہرے اور جسم پر لوہے کی ایک راڈ سے تشدد کرنا شروع کر دیا۔

اس کے بعد آیت اللہ سید باقر الصدر نے صدام کو جواب دیا کہ میں حکومت کو تمہارے لئے چھوڑرہا ہوں لیکن تم ایران میں آنے والے اسلامی انقلاب کی برکتوں کو نہیں روک سکوگے ،اس پر صدا م کوغصہ آیا اور اس نے اپنے گارڈزکو کہا کہ ان پر تشدد کرو۔صدام ملعون نے کہا کہ سیدہ آمنہ بنت الہدی ٰ کو لایا جائے جو کہ قید میں تھیں اور دوسرے کمرے میں ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا ،جب شہید باقر الصدر کی شہید ہ بہن آمنہ بنت الہدیٰ کو لایا گیا تو ان کی حالت انتہائی خراب تھی ،جس پر شہید آیت اللہ باقر الصدر غصے میں آئے اور انہوں نے صدام سے کہا۔اگر تم انسان ہو تو انسان کی طرح پیش آؤ۔اس کے بعد صدام نے لوہے کی راڈ سے شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔۔۔۔۔۔۔۔اس پر سید باقر الصدر شدید غصے کی حالت میں صدام سے بولے کہ اگر تم مرد ہو تو آؤ مجھ سے مردوں کی طرح لڑو اور میری بہن کو جانے دو۔اس کے بعد صدا م نے اپنی پستول نکال کر سید باقر الصد ر اور ان کی بہن آمنہ بنت الہدیٰ کوگولی کا نشانہ بنایا جس کے بعد وہ شہید ہو گئے ،اور صدام ملعون وہاں سے چلا گیا،عراق میں صدام کی ڈکٹیٹر حکومت کے خاتمے کے بعد شہید آیت اللہ باقرالصدر کی قبر کا پتہ چلا اور گمنامی میں دفنائے جانے والی اس عظیم ہستی کی قبر پر ان کے عقیدت مندوں کا ہجوم رہتا ہے ۔

َََآیت اللہ سید باقر الصدر کے آثار و تالیفات۔
شھید صدر نے مختلف موضوعات پر متعدد علمی کتابیں تالیف کی ہیں متعدد موضوعات پر آپ کی قلم فرسائی سے یہ اندازہ ھوتا ھے کہ آپ مختلف سماجی، دینی، سیاسی، اقتصادی اور فلسفی میدانوں میں وسیع النظر اور صاحب رائے تھے ۔ آپ نے ان تمام موضوعات پر گرانقدر کتابیں تالیف کی ھیں کہ جن میں درج ذیل کی طرف اشارہ کیا جاتا ھے ۔

۱ ۔ اقتصادنا ۔(یعنی ہماری اسلامی معاشیات جس میں انہوں نے واضح کر دیا کہ اسلام کا اپنا ایک معاشی نظام ہے جو دنیا کے مادی نظاموں سوشلزم،سرمایہ دارانہ نظاموں اور کمیونزم سے لاکھوں درجہ بہتر اور قابل عمل ہے ۔)
۲ ۔ الاسس المنطقیۃ للاستقراء(یہ کتاب متعدد مرتبہ چھپنے کے علاوہ فارسی میں ترجمہ ھو چکی ھے جس کا فارسی نام " مبانی منطقی استقراء
" ھے اور مترجم جناب سید احمد فھری ھیں)
۳ ۔ الاسلام یقود الحیۃ( اس مجموعہ کے کل چھ جزء ھیں جو سن ۱۳۹۹ھ میں ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کی مناسبت سے ایران میں چھپ چکی ھیاس کے چھ جز ہیں۔)
۴ ۔ البنک اللاربوی فی الاسلام،۵ ۔ بحوث فی شرح العروۃ الوثقی
۶ ۔ بحوث حول المھدی عج (یہ کتاب متعدد بار چھپ چکی ھے اور فارسی میں بھی ترجمہ ھو چکی ھے پھلے یہ کتاب سید محمد صدر کی کتاب " تاریخ الغیبۃ الصغریٰ " کے اوپر مقدمہ کی حیثیت سے تحریر کی گئی لیکن بعد میں مستقل طور کتاب کی شکل میں طبع ھوئی اس کے فارسی ترجمہ کا نام " امام مھدی حماسہ ای از نور " ھے ۔)
۷ ۔ بحث حول الولایۃ ۔
۸ ۔ بلغۃ الراغبین آیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد رضا آل یاسین کے رسالہ عملیہ پر شھید صدر کا تعلیقہ
۹ ۔ دروس فی علم الاصول، یہ کتاب تین مرحلہ میں " حلقات " کے نام سے لکھی گئی ھے جس کا حلقہ سوم دو حصوں پر مشتمل ھے ۔
۱۰ ۔ فدک فی التاریخ اس کتاب میں صدر اسلام کے اھم ترین حادثات میں سے ایک واقعہ پر بحث کی گئی ھے جو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رحلت کے بعد رونما ھوا ۔ اور آنحضرت کے بعد اسلام کی سیاسی و سماجی نظام کی تشکیل کا تحقیقی جائزہ لیا گیا ھے ۔
۱۱ ۔ فلسفتنا۔ یہ کتاب ان اسلامی فلسفہ کے مباحث پر مشتمل ھے جنھیں دوسرے جدید مادی مکاتب فکر خاص طور سے مارکسیزم کے ساتھ موازنہ کر کے پیش کیا گیا ھے ۔
۱۲ ۔ غایۃ الفکر فی علم الاصول۔
۱۳ ۔ المعالم الجدیدۃ للاصول۔
۱۴ ۔ المدرسۃ الاسلامیۃ۔یہ کتاب دو حصوں میں چھپ چکی ہے ،پہلاحصہ: الانسان المعاصر و المشکلۃ الاجتماعیۃ، دوسرا حصہ: ماذا تعرف عن الاقتصاد الاسلامی ھے۔
۱۵ ۔ منھاج الصالحین،حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید محسن الحکیم کے رسالۃ عملیہ پر آپ کا تعلیقہ ھے۔
۱۶ ۔ موجز احکام الحج
آیت اللہ شہید باقر الصدر ایک ایسے مفکر اور اسلام کے رہنما تھے کہ جنہوں نے مسلمانوں کو سکھایا کہ وہ اسلام دشمن پالیسیوں اور اسلام دشمن ثقافت کے سامنے سینہ سپر ہو جائیں۔آیت اللہ باقر الصدر ایک ایسے رہنما تھے کہ جنہوں نے نے نوجوانوں کے دلوں کو اسلام کی محبت سے مالا مال کر دیا۔

شہیدہ سیدہ آمنہ بنت الہدیٰ ؒ
یہ 1979ء کی بات ہے جب بعثی دہشت گردوں نے شہید باقر الصدر ؒ کو نجف اشرف سے گرفتار کر لیا ،اسی وقت ایک باحجاب خاتون حرم امام علی علیہ السلام میں بھاگتے ہوئے داخل ہوئی اور لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا،اے لوگو!146146کیوں تم خاموش ہو؟جب کہ تمہارے رہنما کو گرفتار کیا جا چکا ہے ،کیوں تم خاموش ہو؟جب کہ تمہارے مرجع تقلید پر بیہمانہ تشدد کیا جا رہاہے ،باہر نکلو اور احتجاج کرو146146۔شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ ؒ کے ان ملکوتی اور الہیٰ الفاظ کا اثر تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھروں سے نکل آئے اور شہید باقر الصدر ؒ کی گرفتاری کے خلاف احتجاج شروع کر دیا،جس کے سبب صدامیوں نے انھیں اسی دن مجبوراً رہا کر دیا۔اس احتجاج نے صدامی دہشت گردوں کو ایک واضح پیغام دیا کہ لوگ صدام ملعون کی شیطانی حکومت کے خلاف قیام کے لئے تیار ہیں۔عزم وسیرت زینبی کا پرتو سیدہ آمنہ بنت الھدیٰ 1937ء میں قدیمیہ بغداد میں پیدا ہوئیں اپنے گھر کی واحد خاتون تھیں۔شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ نے ابتدائی تعلیم اپنی والدہ سے حاصل کی اور بعد میں باقی تعلیم اپنے عظیم بھائی شہید باقر الصدرؒ ؒ سے حاصل کی تھی۔اپنی اس مختصر زندگی میں عظیم خاتون شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ ؒ نے صدامی دہشت گردوں کے خلاف بلا خوف و خطر عراقی غریب عوام کے بہبود اور تعلیم کی پسماندگی کی دوری اور شعور اسلامی کی بیداری کے لئے فعال ترین کردار ادا کیا ،اپنی زندگی اور فعالیت سے تمام شعبہ ہائے زندگی کو متاثر کیا۔شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ جوآپ ؒ اسلامی دعوہ پارٹی کی خواتین ونگ کی سربراہ تھیں،1966ء میں آپ نے الدعوۃ میگزین کا آغاز کیا تا کہ معاشرے میں شعور کی بیداری کے لئے کام کیا جا سکے ،آپ کی تحریروں نے جو خواتین میں انتہائی مقبول و معروف ہیں معاشرے کی بیداری میں اہم کردار ادا کیا۔1967ء میں آپ نے نجف اشرف ،بغداد اور دیگر مستضعف شیعہ علاقوں میں بچیوں کی تعلیم کے لئے اسکولوں کا جال بچھا دیا تھا تا کہ شیعہ بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا جا سکے ۔آپ نے سینکڑوں کتابیں تحریر کیں جن میں اکثر فکشنل کہانیاں ہیں جو معاشرے کے مسائل اور ان کے حل پر مشتمل ہیں۔آپ کی ایک معروف نظم ’’میں جانتی ہوں‘‘کو جناب ثاقب اکبر نے منظوم اردو ترجمہ کے قالب میں ڈھالا ہے جو نذر قارئین ہے


میں جانتی ہوں۔۔۔
میں جانتی ہوں کہ
حق کا رستہ بڑا کٹھن ہے
مگر میں ان خار زار راہوں کو طے کروں گی
یہ وہ سفر ہے
جو ان گلوں سے سجا نہیں ہے
جو اپنی مہکار ندیوں میں بکھیرتے ہیں
مگر مرا تو یہ فیصلہ ہے
چلوں گی کانٹوں پہ خوں بہے گا
راہِ صداقت پہ اک نیا نقش پا بنے گا۔
میں ان شگوفوں کو جانتی ہوں
پیامِ فصل بہار بن کر
مجاہدوں کا وقار بن کر
ہجومِ گل میں رہیں جو تنہا
میں جانتی ہوں کہ
حق کی نصرت وفا کے خوگر سپاہیوں کے لیے رہی ہے
اگرچہ تھوڑے ہوں وہ سپاہی، وفا کے راہی
میں جانتی ہوں کہ
حق ہمیشہ رہا ہے باقی
ہے جو بھی اس کے خلاف،
بے شک اسے تباہی کا سامنا ہے
اسی لیے تو ہے میرا پیماں
کہ میں تو اسلام پر جیوں گی
رہ حقیقت پہ جان دوں گی
مری رگوں میں لہو ہے جب تک
ہر ایک باطل کا، ہر دغاکا
شدید انکار ہی کروں گی
میں جانتی ہوں کہ حق کا رستہ بڑا کٹھن ہے ۔


تحریر۔۔۔۔(سید تصور حسین نقوی الجوادی)

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے انکشافات کے بعد نوازشریف کا وزارت عظمٰی پر فائز رہنا آئین پاکستان کی شدید خلاف ورزی ہے۔پانامہ لیکس کے انکشافات کے بعد میاں نواز شریف مسند اقتدار پر بیٹھنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں ، پاکستان کے مفادات اور سالمیت کے تحفظ کے لیے ایمانداری سے ذمہ داریاں ادا کرنے کا حلف اٹھانے والے وزیراعظم کی ایسی بدعنوانی منظر عام پر آ گئی ہے جو ناقابل معافی ہے۔آئس لینڈ کے وزیر اعظم کی طرح حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے بصورت دیگر قوم ان کے خلاف متحد ہو کر اپنا فیصلہ سنانے پر مجبور ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اگر سچے ہیں توقوم کے سامنے وضاحت پیش کرنے کی بجائے پانامہ لیکس کے ذمہ داران کے خلاف عزت ہتک کا مقدمہ عالمی عدالت میں لے کر جائیں۔محض عدالتی کمیشن کی تشکیل سے حقائق پر پردہ نہیں ڈالا جاسکتا۔وزیر اعظم کا یہ کہنا انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ان پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ پانامہ لیکس نے صرف پاکستان کے حوالے سے بات نہیں کی بلکہ ایک کروڑ چودہ لاکھ خفیہ دستاویز جاری کی ہیں۔نواز شریف لفظوں کے ہیر پھیر میں خود کو چھپانے کی بے سود کوشش نہ کریں۔حکومت کی معتبر شخصیات کی طرف سے مختلف ممالک میں کاروبارکے نام پر غیر معمولی بدعنوانی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین سیکنڈل ہے۔ملک کی تمام محب و طن سیاسی و مذہبی جماعتوں کو چاہیے کہ ملکی مفادات کے منافی سرگرمیوں میں مصروف ان حکمرانوں کا مل کر محاسبہ کریں جنہوں نے ملی غیرت کا جنازہ نکال کر رکھ دیا ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے سیکرٹری جنرل حسن ہاشمی نے وحدت یوتھ کے ذمہ داران کی تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے معیاری تعلیم، بے روزگاری کا خاتمہ اور شعوری تربیت کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت شاہانہ سفری سہولیات پر قومی دولت لٹانے کی بجائے اعلی تعلیمی منصوبوں پر پیسہ خرچ کرے تاکہ پاکستان کا مستقبل پڑھے لکھے باشعور اور محفوظ ہاتھوں کو سونپا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر کے آلہ کار بننے والے افراد اسلامی تعلیمات سے بے بہرہ اور شعوری تقاضوں سے نابلد ہیں۔ اسلام دشمن قوتوں ایسے ہی کم علم لوگوں کے جذبات کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتیں آئی ہیں۔سانحہ لاہور بے گناہ عوام کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے والے ملک میں عدم استحکام پھیلا نے کے درپے ہیں سانحہ لاہور کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ایسے حالات میں عوام کی جان و مال ملکی ترقی کیلئے پالیسی مرتب کرنا حکومت ترجیحات کا حصہ ہونا چاہیے انہوں نے شہر قائد میں موجودہ صفائی کے ابتر حالات پر حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ حکومتی عدم توجہی اور بلدیاتی نظام کی مکمل بحالی کے سبب شہر کچرے کا ڈھیر بنتا جا رہا ہے شہر کودرپیش ان درینہ مسائل کے حل کیلئے حکومت سندھ کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سیدناصرشیرازی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے ضلع صادق آباد سے بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ کے جاسوس کی گرفتاری سیکیورٹی اداروں کی بڑی کامیابی ہے، اگر پنجاب کو پُرامن اور خوشحال بنانا ہے تو دہشت گردوں اور اُن کے سہولت کاروں کوکیفرکردار تک پہنچانا ہوگا۔ ناصرشیرازی نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے مطالبہ کیا کہ شریف برادران کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے بھارتی جاسوسوں کو بے نقاب کیا جائے، بھارتی جاسوسوں جو کھلی چھٹی اور سہولت دینے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت ہندوستانی محبت میں گرفتار ہوچکی ہے ، پاکستان میں غربت کی انتہا ہے لیکن ہمارے حکمران بھارتی جاسوسوں کو ملک میں پال رہی ہے، کلبوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد حکومت کی جانب سے خاموشی معنی خیز ہے ، سیکیورٹی اداروں سے اپیل ہے کہ پنجاب سمیت جس جگہ بھی دہشت گرد اور اُن کے سرپرست موجود ہیں اُن کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے اُن کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ بعض ملک دشمن طاقتیں پاک ایران تعلقات کو خراب کرنا چاہتی ہیں، پاکستانی عوام ایران کے ساتھ کسی قسم کی محاذ آرائی کی خواہاں نہیں ہے ۔کچھ طاقتیں ہیں جو ملک کے اندر مخالف فضا سازگار بنانے کی کوشش کررہی ہیں۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) گلوبلائزیشن وہ نظام ہے جس كی ابتداء اٹهارويں صدی كے يورپی صنعتی انقلاب كے بعد استعماری دور كے آغاز سے ہوئی۔ يورپ كو ايک طرف تو اپنی فيكٹريوں اور كارخانوں كے لئے خام مال كی ضرورت پيش آئی اور دوسری طرف انہیں اپنی مصنوعات اور پيدوار كی فروخت كيلئے منڈيوں اور صارفين كی ضرورت محسوس ہوئی۔ ان اہداف كے حصول كيلئے يورپ نے عسكری طاقت كا استعمال كيا اور دنيا كے مختلف ممالک پر قبضہ جما كر انكو اپنی كالونیاں بنانے کا پلان بنایا۔ نيو گلوبلائزيشن ميں امريكہ اور يورپ نے بغير عسكری طاقت كے بين الاقوامی منڈيوں پر قبضہ جمايا اور اپنے اہداف حاصل كئے۔ اس معركے كو انہوں نے تجارت، بين الاقوامی كمپيٹيشن اور ٹيكنالوجی كے پهيلاؤ، ميڈيا، انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن وسائل كی فراہمی كے ذريعہ سر كيا۔ 1991ء كو جب روسی اتحاد كے ٹوٹنے سے مشرقی بلاک كا خاتمہ ہوا اور دنيا پر مغربی بلاک كا غلبہ ہوا، جس كی سربراہی امريكہ كے پاس تهی، امريكہ نے نئے عالمی نظام "نيو ورلڈ آرڈر" كا اعلان كيا اور آئی ايم ايف، عالمی بنک اور عالمی تجارت كی تنظيم وغيره كے ذريعہ دنيا كے وسائل اور مقدرات پر امريكہ مسلط ہو گيا۔

گلوبلائزیشن كے اہداف، مراحل اور اثرات كو بيان كرنے سے پہلے اسكا مختصر تعارف اور مفہوم بيان كرنا ضروری ہے كہ گلوبلائزيشن كيا ہے۔
گلوبلائزيشن كيا ہے؟
اس سے مراد ايک نيا عالمی نظام ہے جو كہ علم و ٹيكنالوجی كی ترقی اور كمیونیکیشن كی دنيا ميں انقلاب اور روابط و اتصالات كے مختلف جديد ترين آلات وسائل كی بنياد پر قائم ہے، تاكہ مختلف اقوام و ممالک كے مابين قائم سرحدوں كو توڑ كر پوری دنيا كو ايک جهوٹے سے گاؤں ميں تبديل كيا جاسكے۔ آج ہم اس اصطلاح "گلوبلائزيشن"  كو بڑے فخر سے استعمال كركے اپنے آپكو تعليم يافتہ اور علمی پيش رفت كے ساتھ چلنے والا ثابت كرتے ہیں اور بهول جاتے ہیں كہ ايسی خوبصورت اصطلاحوں اور رنگ برنگے نعروں اور دعوؤں كے ذریعے ہمارے دشمن كيسے ہمارے ذہنوں كو مسخر كرتے ہیں اور ہميں مرعوب كركے اپنے اہداف كی تكميل كے لئے استعمال كرتے ہیں۔ حقيقت يہ ہے كہ وه هماری سرحديں توڑ كر ہمارے كلچر اور ثقافت پر حملہ آور ہیں۔ يہ ثقافتی يلغار ہے اور ہم حملہ آوروں كے گن گاتے ہیں اور دشمن كا ساتھ دے رہے ہیں۔ وه ہماری فكر و سوچ، عادات و تقاليد اور اعتقادات و نظريات كو اپنی مرضی كے مطابق تبديل كرنا چاہتے ہیں۔

گلوبلائزیشن كے اہداف:
1۔ دنيا كو ايک چھوٹے گاؤں سے تشبيہ دينا اور ايسا بنانے كا بنيادی مقصد امريكی اور مغربی طرز زندگی اور ايمان و عقيده كی ترويج کرنا۔
2۔ جديد آلات و وسائل كی پيش رفت كے ذريعے وه يہ پيغام بهی دے رہے ہیں كہ معيار زندگی كو بلند كرنے كے لئے انكی اتباع ضروری ہے۔
3۔ گلوبلائزيشن كا اقتصادی ہدف يہ ہے کہ دنيا كو ايک منڈی ميں تبديل كر ديا جائے، تاكہ اس پر فقط ايک ہی اقتصادی نظام حاكم ہو، كمزور اور ترقی پذير ممالک کی اقتصاد كو اپنی بڑی بڑی ملٹی نيشنل كمپنيوں كے ذريعے كنٹرول كيا جائے، وسيع پيمانے پر غير ملكی سرمايہ كاری کی جائے اور ان ممالک كے قدرتی ذخائر، گيس پٹرول اور پاور جنريشن كے ديگر وسائل پر قبضہ كيا جاسكے۔
4۔ اسكا ثقافتی ہدف اقوام عالم كی خصوصيات و اقدار كا خاتمہ ہے۔ گلوبلائزيشن كے ذريعے وه مختلف اقوام كی ثقافتی ميراث، عادات و تقاليد، فكر و عقيدہ كو فرسوده و خرافات سے تعبير كرتے ہیں اور مادی وسائل اور طاقت كے استعمال سے اقوام عالم كو اپنا غلام بناتے ہیں۔
5۔ دين و مذہب چونکہ انكے راستے ايک بڑی ركاوٹ بنتے ہیں، اس لئے دينی اقدار اور روح دين كو دينی عبادات و رسومات سے جدا كرنا انكا اہم ہدف ہے۔

گلوبلائزيشن كے مراحل:
كمیونیکیشن اور ميڈيا كے جديد ترين وسائل، انٹرنیٹ، فلم انڈسٹريز وغيره كے ذريعے دنيا كو تسخير كيا جا رہا ہے اور مختلف بين الاقوامی ادارے اور این جی اوز، ملٹی نيشنل كمپنياں مصروف عمل ہیں اور اس نطام كی ترويج كے لئے مختلف مراحل طے كئے گئے، جن میں کچھ یہ ہیں۔
1۔ مادی وسائل، انڈسٹريز اور جنگی اسلحہ وغيره كو پہلے مرحلہ ميں پوری دنيا ميں پھيلايا گيا۔
2۔ ماڈرن كلچر كی ترويج اور اقوام عالم كے رہن سہن كے اصول، انكے لباس و رہائش اور كهانے كے آداب و سليقہ كو دوسرے مرحلے پر تبديل كيا گيا۔
3۔ اخلاقی اقدار، ويليوز، طرز زندگی اور معاشرتی آداب كو تيسرے مرحلہ پر نشانہ بنايا گيا۔
4۔ چوتهے مرحلہ پر نظريات و عقائد اور عبادات كو نشانہ بنايا جاتا ہے، ان پر كڑی تنقيد كی جاتی ہے اور جو ان پر ايمان ركهتا ہے يا عمل كرتا ہے، اس كا مذاق اڑايا جاتا ہے۔

گلوبلائزيشن كے سلبی اثرات:
اس ميں كوئی شک نہیں كہ ميڈيا و كمیونکیشن كے وسائل كی فروانی سے لوگوں كے لئے بہت سہوليات پيدا ہوئی ہیں، فاصلے كم ہوئے اور كاموں ميں آسانياں پیدا ہوئی ہیں، ليكن ان وسائل كے غلط استعمال اور غلط وسائل كی فراوانی اور آسانی سے ان تک رسائی سے بہت سلبی اثرات مرتب ہوئے۔
* سماجی زندگی متاثر ہوئی، معاشرے سے اجتماعی روابط، تعلقات اور رشتے چھین لئے گئے اور اقوام كی قومی اور ثقافتی شناخت ختم ہوگئی۔
* ثروت مند ممالک اور زیادہ ثروت مند ہوگئے اور غريب و فقير ممالک کے فقر و غربت ميں اور ہی اضافہ ہوا۔
* امريکہ نے پوری دنيا کی اقتصاد كو اپنے كنٹرول ميں لے ليا۔
* بے روزگاری اور فقر و فاقہ ميں اضافہ ہوا اور متوسط طبقے كا خاتمہ ہوا۔ امير امير تر اور غريب غريب تر ہوگیا۔
* مختلف ممالک بحرانوں كی زد ميں آئے اور اندر سے كمزور و ناتواں اور كهوكهلے ہوگئے۔
* اخلاقی طور پر گری ہوئی بے مقصد فلموں اور پروگراموں كی ترويج سے جرائم اور فسادات ميں اضافہ ہوا۔
* زندگی كی مجبوريوں كے پيش نظر كمسن ليبرز كے رجحان ميں اضافہ ہوا۔

تحریر۔۔۔۔علامہ ڈاکٹر سید شفقت شیرازی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree