وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے آج صبح ایئرفورس کے ہزاروں افسران اور اہلکاروں کے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے گذشتہ 36 برس کے دوران ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی وجوہات اور اہداف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے میں شدید غلط فہمی کا شکار ہے، اسے جان لینا چاہئے کہ ایران ہرگز اس کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کرے گا اور اپنی خود مختارانہ اور عزت مندانہ پالیسیوں کو جاری رکھے گا۔ انکا کہنا تھا: "ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد دنیا کی مختلف اقوام نے جب ایرانی قوم کی دلیری اور شجاعت کا مشاہدہ کیا اور دیکھا کہ ایران کس طرح امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کے مقابلے میں اٹھ کھڑا ہوا ہے تو وہ اسلامی انقلاب کی عاشق ہوگئیں اور دل سے ہماری حامی ہوگئیں، جبکہ دوسری طرف عالمی استکباری قوتوں خاص طور پر امریکہ نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے پہلے دن سے ہی اس عظیم انقلاب کو ختم کرنے کی ٹھان لی اور اس مقصد کیلئے کسی بھی اقدام سے گریز نہ کیا۔ ان کی دشمنی آج تک جاری ہے۔"
امام خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ اور عالمی استکباری قوتوں کی دشمنی کسی خاص شخص یا اشخاص سے نہیں بلکہ وہ ملت ایران کی انقلابی تحریک، ان کی خود مختاری اور عزت مندانہ قیام کی دشمن ہیں اور اس حقیقت کا وہ خود بھی اعلانیہ طور پر اعتراف کرتے ہیں۔ استکبار جہانی ایرانی قوم کی استقامت اور پائیداری کی وجہ سے شدید غصے میں ہیں۔ ان کا اصلی مقصد ملت ایران کی تحقیر کرتے ہوئے اسے اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ شدید غلط فہمی اور حساب کتاب میں غلطی کا شکار ہوچکے ہیں۔ اسی غلط فہمی کی ایک مثال چند روز پہلے منظر عام پر آنے والا امریکی عہدیدار کا ایک بیان تھا، جس میں اس نے یہ کہا کہ ایرانی جوہری مذاکرات میں بے بس ہوچکے ہیں اور ہمارے جال میں پھنس گئے ہیں۔ امام خامنہ ای نے کہا کہ کچھ دن بعد 11 فروری (انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کی سالگرہ) کے موقع پر تم لوگ اچھی طرح دیکھ لو گے کہ ایرانی قوم بے بس نہیں۔
ولی امر مسلمین جہان نے کہا کہ ایرانی قوم اور مسئولین کبھی بھی بے بسی کا شکار نہیں ہوئے اور انہوں نے اس حقیقت کو اپنے عمل کے ذریعے بھی ثابت کیا ہے اور مستقبل میں بھی اپنی خلاقیت اور شجاعت کے ذریعے اس کا ثبوت پیش کرتے رہیں گے۔ امام خامنہ ای نے کہا وہ جو اس وقت انتہائی بے بس اور ناچار ہوچکا ہے امریکہ ہے، دنیا اور خطے کے موجودہ حالات اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ انہوں نے شام، عراق، لیبیا، فلسطین، غزہ، افغانستان، پاکستان اور یوکرائن میں امریکی ناکامیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "یہ تم لوگ ہو جو گذشتہ کئی سالوں سے مسلسل ناکامیوں اور شکست کا شکار ہو رہے ہو، جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور ایران کی آج کی صورتحال کا 36 سال پہلے کی نسبت موازنہ ہی نہیں کیا جا سکتا۔"
ولی امر مسلمین جہان نے علم و ٹیکنالوجی، مختلف سماجی مسائل، بین الاقوامی اور خطے کی سطح پر حاصل ہونے والی عظیم کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اسلامی جمہوریہ ایران گذشتہ تجربات کے قیمتی ذخیرے کے ذریعے انتہائی طاقت کے ساتھ ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور چونکہ امریکی حکام ایران کی ترقی کو روکنے میں ناکام رہے ہیں، لہذا اس وقت اسلامی جمہوری نظام کو برداشت کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ مستقبل میں بھی ان کی سیاسی، سیکورٹی، اقتصادی اور ثقافتی سازشیں ایران کی ترقی کو روک نہیں پائیں گی۔"
نامناسب جوہری معاہدے سے بہتر معاہدے کا نہ ہونا ہے:
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایران کے پاس ان کے مطالبات ماننے کے علاوہ کوئی چارہ باقی نہیں بچا اور ایران اب مکمل طور پر بے بس ہوچکا ہے جبکہ یہ سراسر جھوٹ پر مبنی دعویٰ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکام بارہا اس بات پر تاکید کرچکے ہیں کہ نامناسب معاہدے سے بہتر یہ ہے کہ معاہدہ ہی طے نہ پائے، میں بھی ان کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں۔ میری نظر میں بھی نامناسب معاہدے سے بہتر معاہدہ کا طے نہ پانا ہے۔ امام خامنہ ای نے کہا کہ جوہری مذاکرات میں ایران کا رویہ مکمل طور پر منطقی رہا ہے، جبکہ مدمقابل نے غیرمنطقی رویہ اپنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بامعنی مذاکرات کیلئے ضروری ہے کہ دونوں اطراف ایک مشترکہ نکتے تک پہنچنے کی کوشش کریں، لیکن اگر ایک فریق اپنے غیر منطقی رویے کے ذریعے اپنی مرضی کے مطالبات دوسرے پر ٹھونسنے کی کوشش کرے تو مذاکرات ناکامی کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ولی امر مسلمین جہان نے کہا کہ امریکہ اور اس کے پیرو ممالک کا رویہ مذاکرات کے دوران انتہائی غیر منطقی رہا ہے اور وہ یہ توقع کر رہے ہیں کہ ایران ان کے تمام مطالبات من و عن قبول کر لے گا، لیکن یہ رویہ مذاکرات کے اصول کے منافی ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ ملت ایران کبھی بھی دھونس اور زبردستی قبول نہیں کرتی، چاہے یہ زبردستی کسی کی طرف سے بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی ایسے معاہدے کی اجازت نہیں دوں گا جو ایرانی قوم کی عزت اور احترام سے تضاد رکھتا ہو۔ انہوں نے مذاکرات میں ایران کی عزت، احترام اور ترقی کو ملحوظ خاطر رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان شرائط کے ساتھ انجام پانے والا معاہدہ ملت ایران کیلئے قابل قبول ہوگا۔