وحدت نیوز (تہران) ایرانی دارلحکومت تہران میں جمعرات کے روز ایرانی رضاکار فورس "بسیج" کے مسئولین کے ساتھ ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو امریکہ یا امریکی قوم کے ساتھ کوئی مسئلہ نہيں ہے، انکا کہنا تھا کہ ملت ایران کو امریکی حکومت کی منہ زوری اور زیادہ طلبی پر اعتراض ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے الہی و انسانی احساس ذمہ داری اور بصیرت کو "بسیج" کے منطقی تفکر کی دو اصلی بنیادیں قرار دیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے جمعرات کے روز تہران میں ایرانی رضاکار فورس "بسیج" کی سپریم کونسل اور اس کے مختلف شعبوں کے نمائندوں سے ملاقات میں "بسیج" کی فعالیت کے میدان کو وسیع اور لامتناہی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی دفاع، تعمیر و ترقی، سیاست، اقتصاد، فن، علم، سائنس و ٹیکنالوجی اور مذہبی آرگنائیزیشن وغیرہ بسیج کی موجودگی اور فعالیت کا میدان ہیں۔ انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ آج عراق، شام، لبنان اور غزہ میں "بسیجی" یعنی رضاکارانہ فکر کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے، کہا کہ یہ فکر مستقبل قریب میں، بیت المقدس میں مسجدالاقصٰی کو بچانے میں بھی نمایاں کردار ادا کرے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملت ایران کی اکثریت کے "بسیجی" ہونے کو اسلامی جمہوری نظام کے ناقابل شکست ہونے کا ثبوت قرار دیا۔ انہوں نے تاکید کی کہ اسلامی نظام کی اصلی جہت و سو سامراج کا مقابلہ ہے اور اس جہت میں سستی یا غلطی پیدا نہيں ہونے دینا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو امریکہ یا امریکی قوم کے ساتھ کوئی مسئلہ نہيں ہے، انکا کہنا تھا کہ ملت ایران کو امریکی حکومت کی منہ زوری اور زیادہ طلبی پر اعتراض ہے۔
انقلاب اسلامی کے سربراہ نے ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم کی منطقی و مدلل، سنجیدہ اور بھرپور کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ حق اور انصاف تو یہ ہے کہ ایرانی وفد، گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ ایٹمی مذاکرات میں زور و زبردستی کی منطق کے سامنے ڈٹا ہوا ہے اور فریق مقابل بالخصوص امریکہ کے برعکس ہر روز اپنی بات اور موقف تبدیل نہیں کرتا۔ رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمٰی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا نتیجہ خيز نہ ہونا سب سے زيادہ امریکیوں کے نقصان ميں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے روز بروز بڑھتے ہوئے مسائل اور اس ملک کی عوام اور حکومت کے درمیان گہرے اختلاف کے پیش نظر امریکی حکومت کو ایران کیساتھ ایٹمی مذاکرات کی صورت میں ایک بڑی کامیابی کی اشد ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی مذاکرات کے ذریعے اسرائیل کی سکیورٹی کے تحفظ کی ضرورت کے بارے میں بعض امریکی حکام کی تاکید کے حوالے سے کہا کہ ایٹمی معاہدہ ہو یا نہ ہو، اسرائیل روز بروز ناامن ہوتا جائے گا۔ انکا کہنا تھا کہ امریکی حکام درحقیقت اپنے مفاد کی فکر میں ہیں نہ کہ اسرائیل کی سکیورٹی کے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ امریکی حکام کا اصلی مقصد صیہونی سرمایہ داروں کے عالمی نیٹ ورک کو خوش رکھنا ہے کیونکہ یہ نیٹ ورک انھیں رشوت، پیسہ اور عہدہ دیتا ہے اور اگر وہ اس نیٹ ورک کے مطالبات کی مخالفت کریں گے تو ڈرائے، دھمکائے، رسوا حتٰی قتل کر دیئے جائيں گے۔