تجزیے اور تجزیوں کا استعمال

08 ستمبر 2014

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کسی بھی چیز کوسمجھنے کے لئے کلیات کے اجزابیان کرنا ہوتا ہے اور اجزا کے بیان کرنے کے بعدوہ مبہم چیز واضع ہوجاتی ہے اور اس کے اجزا سمجھنے کے بعداس کی ہیت اس کے خدوخال،اس کے ثمرات ، اس کے اثرات اس کے نتائج اس کا ماد ہ ا س کی ترتیب وغیرہ سمجھ میں آجاتے ہیں،اور نا واقف بھی اس سے بڑی حد تک واقف ہوجاتا ہے یا مکمل طور پر سمجھ جاتاہے۔تجزیہ سائنس ،ٹیکنالوجی،طب،ثقافت،مذاہب ،عقائداور واقعات کا کیا جاسکتاہے۔

 

انسانی تاریخ گواہ ہے کہ اس علم کے ذریعے انسان نے جہاں مختلف شعبوں میں ترقی کی ہے وہیں پر انسان اسی علم کی وجہ سے تنزلی کا شکار بھی ہوتا رہا ہے جس میں اس علم کا قصور نہیں بلکہ اس علم کو جنھوں نے اغوا کیاان اغواکاروں کی شناخت نہ ہونا اور اس علم سے ناواقفیت ہی تنزلی کا سبب بنی ہے۔مثلا فزکس کے علم نے ابھی پوری طرح ترقی نہیں کی تھی کہ اغوا کاروں نے اس علم کو اغوا کرلیا اور اس علم کو اپنے مفاد میں استعمال کرکے اخلاق سوز فلمیں بناکر معاشرے کو گمراہ کرنا شروع کردیا اور مالی مفاد حاصل کرنے لگے۔اسی طرح کیمسٹری کے علم کو اغوا کرکے نشہ آور اشیا بنا کر پورے معاشرے میں بیچنا شروع کردیا اور وہی ناجائز مالی فوائد اٹھانا شروع کردیا یہی حال دیگر علوم کے ساتھ کیا جا رہا ہے حالانکہ اسی فزکس نے انساں کی بڑی بڑی بیماریوں کی تشخیص کے لئے الٹراساؤنڈمشیں اور کلر ڈوپلر ایجاد کیا اور انسانی زندگی کے دیگر مسائل کا حل بھی پیش کیا اور اسی کیمسٹری نے انساں کی بیماریوں کی شفا کے لئے ادویات اور ویکسیں ایجاد کیں۔

 

مقصد یہ کہ یا تو ان تمام علوم کو اغوا کاروں سے بچا کر ہی ترقی کی جا سکتی ہے اور تنزلی سے بچا جا سکتا ہے یا پھران اغوا کاروں کو پہچاں کر ان کے مقاصد کو سمجھا جا سکتا ہے۔اور ان کے شعبدوں سے افراد اور معاشرے کو تنزلی سے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔یہی حال آج کل تجزیہ کاروں کا ہے جو واقعات کا تجزیہ کرنے کے لئے اغواکار تجزیہ کار کے روپ میں آکر بیٹھ گئے ہیں جنھوں نے اپنے آقا اور اپنی جیب کو خوش کرنے کے لئے اس علم کو اغوا کر رکھا ہے اور الفاظ کے شعبدوں سے افراد کو گمراہ کرنے کا کاروبار کررہے ہیں اب یہ معاشرے کے افراد کا کام ہے کہ وہ اغوا کاروں اور تجزیہ کاروں کے فرق کو سمجھیں اور شفاٗ بخش ادویات اور نشہ آور ہیروئن کو پہچانیں۔

 

اور بڑے بڑے تجزیہ کاروں کے دھوکے میں نہ آئیں بلکہ تجزیوں کے استعمال کو سمجھیں کہ وہ واقعے کی کیا شکل دکھا کر کیا مفاد حاصل کررہے ہیں اور معاشرے کو تنزلی کی طرف دھکیل رہے ہیں یا معاشرے کو ترقی کی جانب رہنمائی کررہے ہیں۔معاشرے کے افراد کو فقط ذرائع ابلاغ کے ذریعے ملنے والے تجزیوں پر کان نہیں دھرنا چاہئے بلکہ اپنے علم اور مشاھدے کو بھی استعمال کریں اور تجزیہ کاروں کے روپ کوبھی پہچان کر ان کا جائزہ لیں معاشرے میں اس وقت تجزیہ کاری کا کاروبار عروج پر ہے اور اس میں سب ہی کود پڑے ہیں ٹی وی کے تجزیہ کار ،اخباروں کے تجزیہ نگار، فیس بک کے تجزیہ نگار،رسائل کے تجزیہ نگار، اسٹیج کے تجزیہ کار،بیٹھکوں کے تجزیہ کار منبر و مساجد کے تجزیہ کار اورگلی کوچوں کےتجزیہ کار۔ اور پھر ان میں بھی شعبہ جاتی تجزیہ کاری ہے جیساکہ سیاسی تجزیہ کار ،مذہبی تجزیہ کار، معاشی تجزیہ کار،عسکری تجزیہ کاروغیرہ۔
ان سب کی پہچاں اور ان کے تجزیوں کی اصل اوران کے نتائج پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ تجزیوں کے ذریعہ معاشرے کا برین واش اور ذہن سازی کی جارہی ہے اور اسے خاص سمت میں دھکیلا جارہا ہے۔

 

ہر دور گذشتہ سے زیادہ اس دور میں با ہوش اور با خبر رہنے کی بہت ضرورت ہے کیونکہ یہ ابلاغ کا دور ہے اس دور میں گمراہی کے مواقعے بہت اور ہدایت کے مواقعے محدود ہیں حق سے ملتی جلتی بدعتیں زیادہ ہیں اور رہنماٗ کے روپ میں رہزن ہر جگہ موجود ہیں جھوٹ کو جلد قبول کیا جارہا ہے اور سچ ٹھکرایا جارہا ہے لھٰذااذھان اور فکر کی پاکیزگی کے لئے ہر وقت کوشاں رہنا ہوگا اور سہل پسندی سے نکل کر میدان علم میں آنا پڑے گا معاشرے اور افراد کی ذہنی غلامی سے بچاؤ کے لئے فقط ٹی وی اور اخبار یا سطحی علم پر انحصار کرنے کے بجائے اس مسئلے کے حل کے لئے ھم سب کو سنجیدگی کے ساتھ علم حاصل کرنا پڑے گا اور اس علم کی بنیاد اخبار و رسائل یا کوئی سطحی وسیلہ اختیار کرنے کے بجائے اصل اور تحقیقی بنیادوں پر واقعات کو سمجھنا ہوگا ۔اور معاشرے کو ان اغوا کاروں سے بچانے کے لئے تاریخ،جغرافیہ،سماجی وعسکری علوم کے ساتھ ساتھ مشاہدے کو بھی بروئے کار لانا پڑیگا۔تاکہ کوئی اغواکار تجزیہ کار کے روپ میں معا شرے کا بریں واش کرکے تنزلی کی طرف نہ دھکیل سکے۔

 

تحریر:عبد اللہ مطہری



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree