وحدت نیوز (بیروت) حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے جنوب بیروت میں سیدالشھداء سینٹر میں محرم الحرام کی مناسبت سے تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ تکفیری سوچ کی ترویج کو روکنے سے ہی عالمی سطح پر جاری دہشت گردی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے اور اس مقصد کے حصول کیلئے ایسے دینی مدارس کو بند کرنا ضروری ہے جو تکفیری سوچ کو پرورش دینے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تکفیری سوچ کی ترویج کو روکنے میں سب سے پہلی ذمہ داری سعودی عرب پر عائد ہوتی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا: "تکفیری سوچ کو روکنا انتہائی ضروری ہے اور اس سلسلے میں سب سے پہلی ذمہ داری سعودی عرب کی ہے کہ وہ تکفیری سوچ کی ترویج کو روکے۔ سب کو جان لینا چاہئے کہ داعش مخالف اتحاد کے جنگی طیارے تکفیری دہشت گردی کو ختم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ اس دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ اسلام کا حقیقی چہرہ اجاگر کیا جائے اور دنیا والوں کو بتایا جائے کہ دین مبین اسلام میں کسی کو ناحق قتل نہیں کیا جاتا اور یہ دین کسی کی چوری کرنے یا کسی کی عزت لوٹنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ اسلام دوسروں کو برداشت کرنے کا دین ہے۔ اسلام گفتگو کا دین ہے۔
"
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ تکفیری ٹولہ اسلام کے خوبصورت چہرے کو بگاڑ کر پیش کر رہا ہے، لہذا آج ہر مسلمان کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایک معاشرے کا فرد یا رکن ہونے یا ایک معاشرے کا اقلیتی رکن ہونے کے ناطے اپنے کردار سے اسلام کے حقیقی چہرے کو اجاگر کرے۔ ہماری آواز مضبوط ہونی چاہئے کیونکہ جو کچھ وہ اسلام کے نام پر انجام دے رہے ہیں، اس کا اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ لہذا ہمیں اپنی مضبوط آواز سے اسلام کے حقیقی چہرے کو اجاگر کرتے ہوئے اس کی واضح تصویر لوگوں تک پہنچانی چاہئے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ دین اسلام قتل و غارت کے درپے نہیں بلکہ دنیا اور آخرت میں انسانوں کی نجات چاہتا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا: "تکفیری عناصر کے مجرمانہ اور غیر انسانی اقدامات نے دین اسلام کو شدید دھچکہ پہنچایا ہے۔ ان کے یہ شدت پسندانہ رویے غیر مسلم افراد کو اسلام سے دور کر رہے ہیں۔ تکفیری دہشت گرد جعلی احادیث اور قرآنی آیات کو اپنے اقدامات کی دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں جبکہ ان کے شدت پسندانہ اقدامات کا قرآن و سنت سے کوئی تعلق نہیں۔ وہ عام انسانوں کو قتل کرتے ہیں اور ان کے سر تن سے جدا کرتے ہیں۔
"
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ تکفیری گروہ اپنے دہشت گردانہ اقدامات کے سبب یہ تاثر دے رہے ہیں کہ مسلمان وحشی اور خونخوار ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسلام کے بارے میں بدبینی بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تکفیری عناصر کی جانب سے بعض اسلامی ممالک کے بڑے حصے پر قبضے کی وجہ سے اس خطرے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ خطے میں آج جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ اسلام اور اسلامی معاشروں کیلئے ایک عظیم خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تکفیری عناصر اپنے علاوہ ہر شخص کو کافر سمجھتے ہیں اور اس کے خون، مال اور عزت کو حلال قرار دیتے ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے کہا: "گذشتہ ایک صدی سے عرب ممالک میں ایک نیا گروہ معرض وجود میں آیا، جو بعض ممالک میں برسراقتدار آنے میں کامیاب ہوگیا۔ اس نے اپنی طاقت کی بنیادوں کو مضبوط بنانے کے بعد ایک مخصوص سوچ کو پوری دنیا میں پھیلانا شروع کر دیا اور دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر دینی مدارس، یونیورسٹیز، تحقیقاتی مراکز، اخبار، پبلیکیشنز اور میڈیا کی بنیاد رکھی۔ اس گروہ نے پوری دنیا میں اپنی سوچ پھیلانے کیلئے اب تک اربوں ڈالر خرچ کئے ہیں۔"
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہمیں صرف موجودہ مشکلات کے حل تک محدود نہیں ہوجانا چاہئے بلکہ عالم اسلام میں موجود تکفیری سوچ اور گروہوں کی جڑوں کو نابود کر دینا چاہئے۔ انہوں نے تمام مسلمانان عالم سے اسلام کا دفاع کرنے کیلئے میدان میں آنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ اور سنی علماء اسلام کے حقائق کو متعارف کروانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیں۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ تکفیری سوچ کا مقابلہ کرنے کیلئے ثقافتی، فکری اور علمی ذرائع اپنانے کی ضرورت ہے۔ تکفیری سوچ غیر اسلامی ہے، جس کی ترویج کو روکنا انتہائی ضروری ہے۔