(ضیاء الحق اور زرداری کے دانتوں کا تقابل)
مملکت خدادا پاکستان کی تاریخ کوئی زیادہ پرانی نہیں،اور اس سڑسٹھ سالہ دورمیں اس ملک پر طرح طرح کے حکمران گزرے ہیں لیکن ان تمام حکمرانوں میں سابق صدر پاکستان محترم جناب آصف علی زرداری صا حب کی شخصیت کئی لحاظ سے سب حکمرانوں سے مختلف ہے۔چنداوصاف میں موصو ف کو سابقہ صدور سے نمایاں حیثیت حا صل ہے
نمبر۱ جمہوری طریقے سے صدر مملکت منتخب ہو کر پانچ سال مکمل کرنا
نمبر ۲ مسٹر 10% کے لقب سے معروف ہو نا
نمبر۳ انکی ایک اور خوبی یہ ہے کہ وہ بڑے ہنس مکھ ہیں اور آپ کو ہمیشہ مسکراتے نظر آتے ہیں آپ کو شاید ہی کوئی انکی کوئی ایسی تصویر ملے جس میں انکے چمکتے ہوئے دانت آپ کو نظر نہ آئیں۔
البتہ اس دانتوں والی شناخت میں وہ تنہا نہیں بلکہ سابق چیف مارشل لاء اور عسکری قوت سے مسلط ہونے والے صدر (ڈکٹیٹر) جنرل ضیاء الحق بھی ان سے کسی حد تک مشابہت رکھتے ہیں ۔انکے بھی دانت بڑے معروف تھے البتہ ایک فرق تھا انکے چہرے پر اکژ اوقات غضب اور غصہ نظر آتا تھا لیکن زرداری صاحب ہنس مکھ ہیں۔ شاید یہیں سے کہا جا سکتا ہے کہ جنرل ضیا ء الحق کی ملک و قوم سے دشمنی ظاہر تھی اور جس کے نتائج آج بھی پوری قوم بھگت رہی ہے۔انہیں ایک آنکھ سے پورے دین اسلام سے فقط تعزیرات کا باب نظر آیا اور ریفرنڈم کرواتے وقت یہاں تک کہہ دیا کہ اگر آپ پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کے حامی ہیں تو میں اس ملک کا صدر ہوں گا اور اگر آپ ریفرنڈم میں شرکت کریں یا بائیکاٹ کریں میں ڈندا مار فورسز کے ذریعے تمام پاکستانیوں کے خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ سب کے ووٹ حاصل کر لوں گا اور انہوں نے عہدہ سنبھال بھی لیا اور اسلام جو حق و عدالت اور پیا ر و محبت ،عفو و درگزر اور انسانی رشتوں کو مضبوط کرنے کا درس دیتا ہے۔ اور باہمی اخوت اور رواداری کا علمبردار ہے انہوں نے ان تمام اسلامی اقدار کو چھوڑ کر فقط تعزیرات (کوڑے)افسر شاہی تکفیریت اور تنگ نظری و قتل و غارت بیرونی مداخلت جیسے کلچر کو متعارف کروایا البتہ ان کے تمام تر اقدامات کھلے عام تھے ان کی تصاویر سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ غصے سے دانت دکھاتے تھے۔اور جب امریکہ نے انہیں تمام تر خدمات کے بدلے بہاولپور کی فضاء میں انکا جہاز بم دھماکے سے تباہ کر کے انہیں ایوارڈ دیا تو کہا جاتا ہے انکی جلی ہوئی لاش کی پہچان بھی انکے دانتوں سے ہوئی تھی ۔ لیکن اگر ہم دوسری طرف سابق صدر جناب زرداری صا حب کو دیکھیں تو کہا جا سکتا ہے کہ ان کے دکھانے کے دانت اور ہیں اور کھانے کے اور۔
اور اسی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر اپنی صدارت کے پانچ سال مکمل کیئے خواہ اسکی راہ میں انہیں کبھی شاہ محمود قریشی کبھی امین فہیم کبھی ناہید خان اور سابق دزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو قربانی کا بکر ابنانا پڑا ان کے مفادات کی راہ میں پارٹی قائدین اور جیالوں کی قربانیاں کوئی بڑی بات نہیں۔
ضیاء الحق اصول پسند شخص تھا خواہ آپ کا ان کے اصولوں سے اختلاف ہی کیوں نہ ہو لیکن جناب زرداری صا حب کا اصول ان کے ذاتی مفادات اور کرسی ہیں جس کے حصول کے لیے وہ ہر چیز قربان کر سکتے ہیں اس کی سب سے بڑی مثال پارٹی اور زرداری کے ایک مخلص اور وفا دار لیڈر اور کارکن اور سر زمین وطن سے عشق و محبت سکھانے والے شخص جناب سید فیصل رضا عابدی سے سینٹ کی رکنیت سے استعفیٰ طلب کرنا ہے وہ(فیصل عابدی) غیور اور اصول پسند شخص ہے اس نے شہداء ملت سے عہد وفا نبھاتے ہوئے فوراً استعفیٰ دے دیااور کرسی کہ جس کے لیے زرداری صا حب عزیزوں کے خون کا سودا کرتے ہیں اس کی وقعت بتا دی ۔سعودیہ اور نواز شریف کی رضایت کے لئے ان سے استعفیٰ مانگا تھا ۔کاش زرداری صا حب اپنی پارٹی کے کارکنان اور جیا لوں کو بتائیں کی سابق وزیر اعظم شہید بے نظیر بھٹو اور انکے والد سابق وزیراعظم مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کو کس نے قتل کیا تھا کیا سعودی نواز آمر جنرل ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی نہیں دلوائی کیا سعودی نواز طالبان بے نظیربھٹو کے قاتل نہیں۔
اب کیا آپ نے شیعہ و سنی دشمنی اور تکفیریوں کی حمایت کی خاطر پاکستان کے مظلوموں کی بے باک آداز کو خاموش کرنے کے لئے استعفیٰ نہیں مانگا ۔زرداری صا حب آپ اگر نہ بھی بولیں تو سعودی سفیر خود کہہ رہا ہے کہہ ہم نے فقط نواز شریف صا حب کو ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد نہیں دی اس سے پہلے ہم زرداری صا حب کو بھی امداد دے چکے ہیں۔کیا آپ نے بھی یہ امداد گزشتہ تین سال سے شام میں جاری جنگ کے ایندھن فراہم کرنے کے لیے لی تھی یا پاکستانی عوام کے قاتل اور سرزمین پاکستان پر قابض مسلح گروہوں سے مذاکرات کی رشوت وصول کی تھی۔ ایک طرف تو آپ پاک ایران پائپ لائن کے معاہدے کو اپنی حکومت کے آخری ایام میں دستخط کر کے دنیا پر ثابت کرنے کی یہ کوشش کرتے کہ آپ سعودیہ سے دور ہیںیا یہ کام بھی زیادہ مقدار میں رشوت لینے کے لیے کیا تھا ۔ الیکشن مئی 2013 ء کے دنوں کی کارکردگی اور انتخابی عمل میں عدم دلچسپی اور اپنی پارٹی کو عبرتناک شکست دلوانا اور نواز شریف صا حب کے لئے میدان فراہم کرنے کا راز بھی شاید اسی سعودی رشوت میں مضمر ہے۔
اور اختتام پر یہ بھی سوال ابھرتا ہے زرداری صا حب اب جب نظر آ رہا تھا کہ شاید پاک آرمی ملک میں قیا م امن اور سرزمین وطن سے عہد وفا نبھانے کے لیے کوئی بڑا فیصلہ کرنے والی تھی تو آپ نے سعودی رضایت کے حصول اور تکفیریوں سے وفاداری نبھاتے ہوئے نواز شریف صا حب کی گرتی ہوئی حکومت کو سہارا دیا۔اب پاکستانی عوام بیدار ہیں ۔آپ کی قلابازیاں بھی دیکھ رہے ہیں اور بھی مخلصین کو نکال دو۔آپ کو آنے والے الیکشن میں اس سیاسی بصیرت کا صلہ بھی مل جائے گا۔
تحریر:سید شفقت حسین شیرازی