وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) شہید آفتاب جعفری کو نومبر 2013ء میں ہم سے جدا ہوئے ایک سال مکمل ہونے کو ہے، لیکن شہید جعفری کا مشن آج بھی اسی آب و تاب کے ساتھ جاری ہے جسے وہ ہمارے درمیان چھوڑ کر گئے تھے، شہید آفتاب جعفری نے ہمیں درس دیا کہ دنیا کی ظالم و جابر قوتوں کے سامنے کبھی سرتسلیم خم نہیں کرنا ہے خواہ ہمارا سر تن سے جدا ہی کیوں نہ ہو جائے، اور خود انہوں نے اس ارادے پر عمل کر کے دکھایا اور بالآخر ظالم صیہونی ایجنٹوں کی دہشت گردی کا شکار ہوئے۔
شہید آغا آفتاب حیدر جعفری کے فراق کا پہلا سال
تحریر: صابرکربلائی
مختصر تعارف:
آپ کا نام آغا آفتاب حیدر جعفری اور والد کا نام معراج حسین تھا۔ آپ پیشہ کے اعتبار سے ایک پرائیویٹ بینک کے نائب صدر تھے۔ آپ ایک خطیب اور مذہبی اسکالر ہونے کے ساتھ شاعر بھی تھے۔ آپ پاکستان کے شہر کراچی کے علاقے لائینز ایریا میں رہائش پذیر تھے۔ آپ کی زندگی انتہائی سادہ تھی۔ آپ نے زمانہ نوجوانی اور طالب علمی میں امریکہ مخالف ایک طلبہ تنظیم (امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن )کا انتخاب کیا اور کئی سال تک اسی تنظیم کے مختلف عہدوں پر فائز رہتے ہوئے خدمات انجام دیں۔جعفریہ الائنس کے نام سے بننے والے تاریخی شیعہ اتحاد میں بانی رہنما کی حیثیت سے خدمات انجام دیں ،آپ فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے اساسی ممبر اور مرکزی سرپرست کمیٹی کے اہم رکن بھی تھے۔ زندگی کے آخری ایام میں تادم شہادت مجلس وحدت مسلمین کے نام سے شروع ہونے والی ملک گیر تحریک میں حصہ رہے ،شہادت کے وقت آپ کی عمر 42سال تھی، آپ سرزمین پاکستان پر اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے، آپ کی شخصیت نوجوانوں میں بےپناہ مقبولیت کی حامل ہے۔ آپ پاکستان میں عالمی استعمار امریکہ اور اسرائیل کے خلاف ایک چٹان کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔
شہید علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری (مرکزی سرپرست رہنما فلسطین فائونڈیشن پاکستان)
6نومبر 2012ء کا آفتاب طلوع ہوا تو سرزمین پاکستان پر فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں روشن آفتاب کو اپنی روشنی میں سما کر لے گیا۔ جی ہاں! فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے مرکزی سرپرست اور اساسی رہنما علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری کو پاکستان کے شہر کراچی میں صدر کے علاقے میں امریکی اور صیہونی آلہ کار دہشت گردوں نے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناتے ہوئے بہیمانہ انداز میں شہید کر دیا اور اس کے ساتھ ہی پاکستان میں مسئلہ فلسطین کے لئے انتھک محنت اور جدوجہد کرنے والا ایک آفتاب ظاہری طور پر غروب ہو گیا۔ یہ خبر شہر بھر بلکہ ملک اور پوری دنیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور مظلوم انسانیت کے حامی اور عالمی استعمار امریکہ اور اسرائیل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے والے اس شہید مجاہد کے چاہنے والے، دوست، رفقائ، عزیز و اقارب اور دیگر لوگ شہید کی آخری رسومات میں شرکت کے لئے گھروں سے، دفتروں سے اپنے ذاتی کاموں کو ترک کر کے روانہ ہو پڑے۔ ہر فرد دوسرے سے کہتا تھا کہ کاش یہ خبر درست نہ ہو، کاش ایسا نہ ہوا ہو، اے کاش کہ نام کا مغالطہ ہو جائے، لیکن تقدیر کو شاید کچھ اور ہی منظور تھا، یہ آفتاب اپنی روشنیوں کو سمیٹے غروب ہو چکا تھا اور یقیناً بہشت میں یہ آفتاب طلوع ہوکر بہشت کو منور کر رہا تھا۔ فرشتوں نے اپنے پروں میں سما لیا ہو گا، اور شایان شایان ان کا استقبال کیا ہو گا۔ اور کیوں نہیں؟ شہید علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری کی تمام زندگی دنیا بھر کے مظلوموں اور بالخصوص ایسی مظلوم اور مستضعف قوم کی حمایت اور ظالم و جابر حکومتوں امریکہ، اسرائیل کے خلاف وقف رہی، آپ نے ہمیشہ طاغوتی طاقتوں کے ناپاک عزائم کو طشت ازبام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
آپ کی پوری زندگی پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اس حدیث مبارکہ کا مصداق رہی جس میں آپ ارشاد فرماتے ہیں کہ، ''جو شخص مسلمانوں کے امور سے غفلت برتتے ہوئے صبح کرے وہ مسلمان نہیں ہے''۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی پوری زندگی امت مسلمہ کے اہم ترین مسئلہ، فلسطین اور مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی کی جدوجہد میں گزر گئی حتیٰ کہ آپ کو امریکی اور صیہونی دہشتگردوں نے نشانہ بنا دیا اور آپ اس دار فانی سے کوچ کرتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اور درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔ اسی طرح ایک اور جگہ خلیفة المسلمین حضرت علی علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ جس میں آپ نے اپنے بیٹوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا! ''ہمیشہ مظلوم کے حامی اور مددگار رہنا اور ظالم کے خلاف جدوجہد کرنا''۔
لہذٰا ہم دیکھتے ہیں کہ شہید علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری کی پوری زندگی ظالموں اور جابروں کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے اور مظلوموں کی حمایت میں گزری۔ آپ نے سرزمین پاکستان پر فلسطین کاز کی حمایت میں ناقابل فراموش جدوجہد کی، اور آپ پاکستان میں پانچ سال قبل فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں قائم ہونے والی ایک تنظیم ''فلسطین فائونڈیشن پاکستان '' کے مرکزی سرپرست کمیٹی کے رکن اور فائونڈیشن کے اساسی ممبر رہے۔ شہید علامہ آفتاب جعفری نے ہمیشہ ہر پلیٹ فارم سے مسلم امہ اور انسانیت کے مشترکہ دشمن عالمی استعمار امریکہ اور اسرائیل کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور اپنی تقریروں میں ہمیشہ امریکی سامراج کے خلاف جدوجہد کرنے کی تلقین کرتے رہے۔ آپ نے ہمیشہ اپنی تقریروں اور گفتگوئوں میں مسلم امہ کے دشمن امریکہ کے خلاف برسرپیکار رہنے کا درس دیا اور خود بھی عملاً کاربند رہے۔
شہید علامہ آفتاب جعفری کی شہادت کی خبر پر جہاں پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے فلسطین فائونڈیشن پاکستان سے اظہار تعزیت کیا وہاں آپ کی شہادت پر دنیا بھر سے فلسطین کاز میں سرگرم عمل تحریک آزادی فلسطین کی درجنوں تنظیموں نے فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے نام شہید کی خدمات پر خراج تحسین سمیت تعزیتی پیغامات ارسال کئے جبکہ شہید علامہ آفتاب حیدر کے قتل کو امریکی و صیہونی سازشوں کا شاخسانہ قرار دیا اور آپ کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے مرکزی سرپرست رہنما شہید علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری کی المناک شہادت پر لبنان میں تحریک آزادی فلسطین کے لئے سرگرم عمل ''القدس ایسوسی ایشن لبنان'' نے اپنے جاری کردہ بیان میں شہید آغا آفتاب حیدر جعفری کے قتل کو دنیا بھر کے لئے اور فلسطینی عوام اور بالخصوص لبنانی عوام کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔
شہید رہنما کے فراق کا پہلا سال:
شہید آفتاب جعفری کو نومبر 2013ء میں ہم سے جدا ہوئے ایک سال مکمل ہونے کو ہے، لیکن شہید جعفری کا مشن آج بھی اسی آب و تاب کے ساتھ جاری ہے جسے وہ ہمارے درمیان چھوڑ کر گئے تھے، شہید آفتاب جعفری نے ہمیں درس دیا کہ دنیا کی ظالم و جابر قوتوں کے سامنے کبھی سر تسلیم خم نہیں کرنا ہے خواہ ہمارا سر تن سے جدا ہی کیوں نہ ہو جائے، اور خود انہوں نے اس ارادے پر عمل کر کے دکھایا اور بالآخر ظالم صیہونی ایجنٹوں کی دہشت گردی کا شکار ہوئے۔
اے ہمارے پیارے دوست اور ساتھی شہید آفتاب، ہم آج بھی تمھاری یادوں کے سہارے زندہ ہیں اور آپ کو ایک لمحے کے لئے بھی فراموش نہیں کیا ہے اور نہ ہونے دیں گے، آپ نے اپنی جان فلسطینیوں اور مسلم امہ کے عظیم تر مقاصد کی خاطر قربان کر دی ہم بھی دل میں یہی خواہش رکھتے ہیں کہ کاش ہمیں بھی آپ کی طرح شہادت نصیب ہو اور ہم بھی اپنے پروردگار اور پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے سرخرو ہو سکیں، اے کاش کہ ہمارا نام بھی تحریک آزادی قبلہ اول کے شہداء کی فہرست میں شمار ہو، اے کاش کے ہم بھی اپنی جان قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی کی جدوجہد میں قربان کر پاتے، اے شہید آفتاب آپ یقینا عظیم انسان تھے اور رہیں گے آنے والی نسلیں آپ کی چھوڑی ہوئی کرنوں سے راہ راست پائیں گی اور ہمارا وعدہ ہے کہ جب تک ہماری سانسیں باقی ہیں آپ کے مشن کو جو کہ آزادی فلسطین اور قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی اور مسلم امہ کے اتحاد کا مشن کا جاری و ساری رکھیں گے، خواہ اس راہ میں ہمیں کوئی بھی قربانی دینا پڑی ہم بھی دریغ نہیں کریں گے، اللہ تعالیٰ آپ کے اہل و عیال کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
سلام ہو تم پر اے آفتاب فلسطین
سلام ہو تم پر اے آفتاب قدس
سلام ہو تم پر اے آفتاب مظلومین جہاں
سلام ہو تم پر اے آفتاب دوستاں
سلام ہو تم پر اے آفتاب استعمار شکن
سلام ہو تم پر اے آفتاب بت شکن
سلام ہو تم پر اور تمھارے والدین پر اور تمھارے اہل و عیال پر۔۔۔