"کے الیکٹرک" کراچی میں اجارہ داری اور غنڈہ گردی کی علامت بن چکا ہے، علی حسین نقوی

29 جون 2020

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علی حسین نقوی اور دیگر رہنماؤں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ "کے الیکٹرک" کراچی میں اجارہ داری اور غنڈہ گردی کی علامت بن چکا ہے۔عوام کو سہولتیں فراہم کرنے کی بجائے آئے روز ایک نئی مشکل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔کے الیکٹرک نے شہر 550 میگا واٹ کا شاٹ فالٹ بتا کر عوام کو بے وقوف بنایا ہے اور شہر کی عوام سے کھربوں روپے کمائے ہیں قومی احتساب بیورو اس کی تحقیقات کرے ۔دوسری جانب وزارت توانائی، بجلی کے اس بحران کا ذمہ دار کے الیکٹرک کو ٹہراتی ہے جبکہ کے الیکٹرک اپنے ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے فرنس آئل کی کمی کو بنیاد بتا کرپوری صفائی سے خود کو بری الذمہ قرار دے دیتے ہیں۔عوام کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہ اپنے مدعا کس کے سامنے پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے کے الیکٹرک ایک خود سر ادارہ ہے جو حکومت سمیت کسی کا بھی حکم ماننے کو تیار نہیں۔عوام کو ایک ایسے منہ زور مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے جو جب دل چاہے بجلی بند کر دے اور جتنی رقم چاہے عوام کے بلوں میں ڈال دے اسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے کے الیکٹرک کو لگام نہ دی تو پھر عوام گھروں سے باہر نکل کر احتجاجی مظاہروں سمیت تمام قانونی و آئینی آپشنز کواستعمال کرنے میں حق بجانب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کے الیکٹرک اپنے نظام کو اپ گریڈ کرے تاکہ بجلی کی طلب و رسد میں توازن پیدا کیا جا سکے۔اس ادارے کو چاہیے کہ وہ اپنی ملازمین کی اخلاقی تربیت پر زور دیتے ہوئے انہیں یہ باور کرائیں کہ ان کا کام عوام کی خدمت کرنا ہے ۔اپنے کردار و عمل سے یہ ثابت کرنے کی کوشش ہر گز نہ کی جائے کہ کے الیکٹرک عوام پر اللہ تعالیٰ کا عذاب ہے۔

انہوں نے کہا صوبائی حکومت کی غیر ضروری لچک نے کے الیکٹرک کے من مانی کرنے والے افسران کے حوصلے بلند کر رکھے ہیں۔یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ صوبائی حکومت کی کون سی دکھتی رگ کے الیکٹرک کے ہاتھ میں ہے جس کی وجہ سے حکومت نے کے الیکٹرک کی زیادتیوں کے باوجود خود پرخاموشی طاری کر رکھی ہے۔وفاقی اور صوبائی اگر عوامی مسائل کو اسی طرح نظر انداز کرتی رہیں تو پھر ملک بھر کے عوام حکومت کے خلاف سڑکوں پر ہوں گے۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکٹرک کی نا انصافیوں کے خلاف سختی سے نوٹس لیتے ہوئے عوامی مشکلات کا ازالہ کیا جائے۔وفاقی حکومت میں موجود کالی بھیڑیں چینی بحران سمیت پیٹرول بحران میں ملوث ہیں حالیہ پیڑول کی قیمتوں میں رات و رات اضافہ کر کے عوام پر پیڑول بم گرایا دوسری جانب کے الیکٹرک کو فرنس آئل کی فراہمی کی مد میں کھربوں روپے منافع پہچایا جانا اس بات کا ثبوت ہے کے اس مافیا کے پیچھے وفاقی و صوبائی حکومت کی مکمل حمایت حاصل ان کالی بھڑوں کو آشکار کیا جائے ۔کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف نیب انکائری کا مطالبہ کرتے ہیں ۔گزشتہ سالوں میں کے الیکٹرک کی لاپر واہی سے جاں بحق ہونے والے شہریوں کے اہل خانہ کو عدالتی فیصلے کے باوجود انصاف نہ نہیں ملا کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔ نا اہل انتظامیہ کے ذمہ داروں کو فوری گرفتار کیا جائے۔

آخر میں ہم آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہونے والی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشتگردی ملکی معیشت حملہ ہےپاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشتگردی میں بھارتی نمک خوار دہشتگرد ملوث ہیں حکومت کو دہشتگردوں کے خلاف سابقہ کامیاب کاروائیوں کی طرح سخت آپریشن کاسلسلہ جاری رکھنا ہوگا۔حملے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کے اہلخانہ کے درد میں شریک غم ہیں۔سیکورٹی اہلکاروں کی موثر کاروائی کے نتیجے میں پاکستان دشمن عناصر کو ناکامی ہوئی دہشتگردی کے واقعے میں شہید ہونے والے سیکورٹی اہلکاروں کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی ہےواقعے میں زخمی سیکورٹی اہلکاروں کی جلد از جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں۔کانفرنس میں کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، میر تقی ظفر، زین رضوی، سبط اصغر، احسن عباس، حسن رضا سمیت دیگر موجود تھے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree