وحدت نیوز (اسلام آباد) حکومت پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بائیکاٹ کےحوالےسے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی پارلیمانی کمیٹی کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے ۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں امن و امان کی سنگین صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ داخلہ و خارجہ پالیسیوں پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قومی سطح پر سنجیدہ اور بامعنی مکالمہ ہو۔ بحران زدہ علاقوں کے نمائندوں کو اعتماد میں لیا جائے اور ایک مشترکہ قومی بیانیہ تشکیل دیا جائے۔ یہ وقت پاکستان کے سیاسی و سکیورٹی بحران کے حل کے لیے مدبرانہ، جمہوری اور آئینی فیصلے لینے کا ہے، جو صرف حقیقی عوامی نمائندے ہی لے سکتے ہیں۔بدقسمتی سے، عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر ایک کمزور اور کٹھ پتلی حکومت قوم پر مسلط کر دی گئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف، جو دو تہائی اکثریت سے زیادہ ووٹ لے کر عوام کی اصل نمائندہ جماعت ثابت ہو چکی ہے، اس کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت دیگر سیاسی کارکنان کو جھوٹے مقدمات میں قید کر کے جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔
ایسے شدید بحران کے حل کے لیے ضروری تھا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جاتا، جہاں تمام سیاسی قوتیں ملک کے استحکام اور عوام کے حق حکمرانی کے لیے بامعنی مشاورت کرتیں۔ مگر افسوس کہ اقتدار کی ہوس میں اندھی موجودہ حکومت اور ان کے سرپرستوں نے ملکی سلامتی، جمہوری اقدار اور آئینی تقاضوں کو پس پشت ڈال دیا ہے۔مجلس وحدت مسلمین کی پارلیمانی کمیٹی اس غیر آئینی، غیر جمہوری اور عوام دشمن اقدامات کے خلاف احتجاجاً ایسے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی، جو عوامی مینڈیٹ کو نظر انداز کر کے محض بریفنگ کے نام پر ناکام پالیسیوں کو دوبارہ مسلط کرنے کی ایک لاحاصل کوشش ہو۔
ہم جمہوری اقدار، عوامی حق حکمرانی اور پاکستان کی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر آئینی و سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے اور وطن عزیز کی سالمیت اور دفاع کے لیے اپنا ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔پاکستان کے طول و عرض میں بہنے والے شہداء کے مقدس لہو کا تقاضا ہے کہ قومی سلامتی کے لیے آئین کو اس کی اصل روح کے ساتھ بحال کیا جائے اور اقتدار حقیقی عوامی نمائندوں کے سپرد کیا جائے، تاکہ ملک کو حقیقی استحکام، ترقی اور جمہوری آزادی نصیب ہو۔