وحدت نیوز(اسلام آباد) راولپنڈی کے متولیان اور مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ احمد اقبال رضوی نے اسلام آباد میں مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامعہ تعلیم القرآن سے نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کے بارے میں توین آمیز الفاظ ادا کیے گئے جس نے ایک ایسے فتنے کی بنیاد رکھ دی ہے کہ جس کے نتیجے میں ابتک کئی امام بارگاہیں، مساجد اور گھروں کو جلا دیا گیا ہے، کوہاٹ، ہنگو، ملتان، چشتیاں اور بہاولنگر اس کی واضح مثال ہیں جہاں امام بارگاہوں اور علم پاک کو نذر آتش کردیا گیا ہے۔ پورے ملک میں تکفیری گروہ دندناتے پھر رہے ہیں اور جلاو گھراو کر رہے ہیں لیکن انہیں روکنے والا کوئی نہیں۔ سانحہ کی رات راولپنڈی میں چھ مساجد اور امام بارگاہیں جلائی گئیں لیکن وزیرقانون فقط ایک مخصوص مسجد کی بات کر رہے ہیں اور جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسجد سے نفرت آنگیز خطاب کیسے ہوا؟، انتظامیہ نے کہنے کے باوجود اس مولوی کو کیوں نہ روکا۔ مدینہ مارکیٹ کو آگ کس نے لگائی، ان سب سوالوں کا پتہ لگایا جائے۔
رہنماوں نے مطالبہ کیا کہ جوڈیشل کمیشن سابقہ سانحات کی بھی تحقیقات کرے اور قوم کو حقائق بتائے جائیں کہ دہشتگردی کون کرا رہا ہے۔ اس کے پیچھے کونسے ملک اور عوامل کار فرما ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت جہاں ایک مسجد کی تعمیر کا کہہ رہی ہے وہاں امام بارگاہوں کی تعمیر بھی کرائی جائے۔ ورنہ یہ بات طے ہو جائے گی کہ حکومت شرپسندوں کی حامی ہے۔