وحدت نیوز (مانیٹرنگ ڈیسک) شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ اگر یورپی ممالک شامی حکومت کے خلاف سرگرم عمل مسلح باغی دہشتگردوں کا اسلحہ فراہم کرینگے تو انہیں ایک دن اس کی قیمت بھی چکانا پڑے گی۔ جرمنی کے ایک اخبار نے شامی صدر کے حوالے سے لکھا ہے کہ اگر یورپی ممالک شامی باغیوں کو اسلحہ فراہم کریں گے تو یورپی ممالک کے دوست ممالک بھی دہشتگردوں سے بھر جائیں گے، اور پھر یورپی ممالک کو اپنی اس حرکت کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔ شامی صدر کا مزید کہنا تھا کہ شامی حکومت کے خلاف سرگرم عمل باغی دہشتگرد یورپی اسلحے کی بدولت ماہر جنگجو بن جائیں گے اور پھر اپنے شدت پسند نظریات کی طرف لوٹ جائیں گے۔
شام کے صدر بشار الاسد نے امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے اس دعوے کو بھی شدت سے مسترد کر دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ شام کی سکیورٹی فورسز نے باغی عسکریت پسندوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔ شامی صدر کا کہنا تھا کہ اگر اس سلسلے میں پیرس، لندن اور واشنگٹن کے پاس کوئی ایک بھی ثبوت ہوتا تو وہ اسے ضرور دنیا کے سامنے آشکار کرتے۔ بشار الاسد نے یہ بیان امریکہ کے صدر باراک اوباما کے اس دعویے کے بعد دیا ہے جس میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ دمشق کی حکومت نے عسکریت پسندوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرکے ریڈ لائن کو عبور کر لیا ہے۔ باراک اوباما نے گذشتہ ہفتے اپنی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ شام میں سرگرم عمل مسلح باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی شروع کر دیں۔ اسی طرح برطانیہ اور فرانس نے بھی بشار الاسد کی حکومت کی سرنگونی کے لئے مصروف عمل شامی باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔
ادھر شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نے بھی مغربی ممالک کی طرف سے شامی حکومت کے خلاف برسرپیکار باغی دہشتگردوں کو اسلحہ کی فراہمی پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ مغربی ممالک کی طرف سے باغیوں کی اسلحہ کے ترسیل سے شام میں قتل و غارت گری کو فروغ ملے گا، جو کہ انسانی اور اخلاقی لحاظ سے بھی قابل قبول نہیں ہے۔ فیصل مقداد نے واضح کیا کہ ان اقدامات کا ارتکاب وہ لوگ کر رہے ہیں جو چاہتے ہیں کہ شام میں قتل و غارت گری جاری رہے۔ شامی باغیوں کو بندوقیں، آر پی جی اور اینٹی ٹینک راکٹوں کی فراہمی کی خبریں ایسی حالت میں سامنے آ رہی ہیں کہ چند دن پہلے ہی شامی فوج نے میدان جنگ کے مختلف محاذوں پر باغی دہشتگردوں کو بھاری جانی نقصان پہنچایا ہے۔