وحدت نیوز (تہران) ڈاکٹر حسن فریدون روحانی ایران کے صوبے سمنان میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم وہی سے حاصل کی جبکہ دینی تعلیم میں آپ نے محقق داماد، شیخ مرتضی حائری، محمد رضا گلپائیگانی، محمد فاضل لنکرانی، محمود شاہ آبادی جیسے نامور علمائے کرام و مراجع عظام سے کسب فیض کیا۔ آپ نے تہران یونیورسٹی سے قانون میں ماسٹر کیا آپ نے برطانیہ سے قانون میں ہی ایم فل کیا جبکہ گلاسکو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ آپ شروع سے ہی امام خمینی کی انقلابی تحریک کے حامی تھے جس کے سبب آپ پر کئی بار تقریر کرنے پر پابندی کے علاوہ شہر بدری جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑا، آپ وہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے امام خمینی کے بیٹے مصطفی خمینی کی شہادت کی مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے امام خمینی کو لفظ امام سے پکارا جس کے بعد ساواک یعنی شاہ کی خفیہ ایجنسی آپ کے پیچھے پڑ گئی جس پر شہید بہشتی اور شہید مطہری کے مشورے پر آپ ملک سے باہر چلے گئے۔
ملک سے باہر بھی آپ ایرانی طلاب میں امام خمینی کی تحریک کی ترویج میں مصروف رہے یہاں تک کہ جب امام خمینی کو فرانس جلاوطن کیا گیا تو آپ امام خمینی کے ساتھ فرانس میں ان شخصیات کا حصہ بنے جو امام خمینی کے ہمراہ تھیں ۔ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد آپ کی پہلی آفیشل ذمہ داری میں ملک کی افواج کو منظم کرنا اور اس میں بہتری لانے کی کوشش تھی اس کے علاوہ آپ مسلط شدہ جنگ کے دوران دفاعی اعلیٰ کونسل کے ممبر بھی رہے جبکہ جنگ کے دوران آپ نے متعدد دیگر خدمات بھی انجام دیں ،جن میں سپریم لیڈر کے معاون ،خاتم الانبیا نامی آپریشن میں خدمات وغیرہ ہیں۔ آپ مجلس شوری کے ممبر منتخب ہوئے اور قانون سازی کے عمل میں بیس سال تک خدمات انجام دیں ،جبکہ وزرات اطلاعات اور ریڈیو ٹی وی کی کونسل میں بھی آپ نے خدمات انجام دیں آپ کی بہترین خدمات پر رہبر انقلاب کی جانب سے آپ کو تین مختلف میڈل بھی دیئے گئے۔
ڈاکٹر روحانی ملکی امن و امان کمیٹی، تشخیص مصلحت نظام کونسل میں بھی خدمات انجام دیتے رہے ہیں، آپ نے اس کمیٹی کی قیادت بھی کی جو پرامن ایٹمی مذاکراتی ٹیم کا کردار ادا کر رہی ہے اور دنیا نے شاید آپ کو اسی مذاکراتی ٹیم میں انجام دیئے جانے والے خدمات سے پہچانا۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے صدارتی انتخابات میں ایک مستقل امیدوار کے طور پر شرکت کی جس بعد میں اصلاح طلب یا تبدیلی کے خواہان پارٹیز نے حمایت کی جن میں شہر فہرست سابق صدر ہاشمی رفسنجانی، سید محمد خاتمی،حسن خمینی وغیرہ شامل ہیں، ڈاکٹر روحانی معاشرے میں انصاف و برابری،حکمت و تدبیر جیسے نعروں سے میدان میں اترے ہیں۔ ایران کو اس وقت عالمی سطح پر خارجہ پالیسی (انرجی ایٹمی مسئلہ، مشرق وسطی کے حالات) میں کافی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ملک کے اندر بڑھتی ہوئے مہنگائی کا سامنا ہے اب دیکھنا یہ ہے نومنتخب صدر اس سلسلے میں کتنا مؤثر قدم اٹھاسکتے ہیں۔