وحدت نیوز (پشاور) پشاور ایئر بیس حملے میں 16 نمازیوں سمیت 23 افراد شہید ہوگئے، سکیورٹی فورسز کے جوانوں نے دلیری سے لڑتے ہوئے 13 دہشت گردوں کو مار گرایا، واقعے میں کیپٹن اسفند یار بخاری نے بھی جام شہادت نوش کیا جبکہ افسران سمیت 25 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کانسٹیبلری کے یونیفارم میں ملبوس دہشت گرد دو مقامات سے پشاور ایئر بیس کیمپ میں داخل ہوئے، سب سے پہلے گارڈ روم پر حملہ کیا گیا، جس کے بعد تخریب کار مختلف گروپس میں تقسیم ہوگئے۔ میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق ایک گروپ سخت مزاحمت کے بعد مسجد میں داخل ہوگیا، جس نے نماز فجر کے وقت اندھا دھند فائرنگ کر کے 16 نمازیوں کو شہید کر دیا۔ ترجمان پاک فوج نے اپنے ٹویٹر پیغام میں واقعے سے متعلق مزید بتایا کہ دوسرا گروپ کیمپ کے مختلف مقامات پر پھیل گیا، جوانوں نے فائرنگ کے تبادلے میں 13 دہشت گرد ہلاک کر دیئے، دلیری سے مقابلہ کرتے ہوئے جناح ونگ کے کمانڈر کیپٹن اسفند یار بخاری سمیت 7 افراد شہید ہوگئے، جن میں پاک فضائیہ کے 2 ٹیکنیشنز علی شان اور طارق بھی شامل ہیں، واقعے میں افسران سمیت 25 سے زائد اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
پشاور ایئر بیس پر دہشت گردوں نے دھماکہ خیز مواد اور راکٹوں سمیت جدید ہتھیاروں سے لیس ہو کر حملہ کیا، بغیر نمبر پلیٹ سفید پک اپ میں سوار ہو کر آنے والے دہشت گرد علی الصبح فائرنگ کرتے ہوئے کیمپ میں داخل ہوئے، سکیورٹی اہلکار آہنی دیوار بن گئے، کوئيک رسپانس فورس بھی فوری حرکت میں آگئی، آرمی کمانڈوز نے دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، علاقہ دیر تک دھماکوں اور فائرنگ سے گونجتا رہا۔ ترجمان پاک فوج اور پاک فضائیہ کا کہنا ہے کہ تمام قومی اثاثے محفوظ ہیں، کيمپ کے اطراف رہائشی علاقوں میں سرچ آپريشن کیا جا رہا ہے جبکہ کیمپ میں بھی کلیئرنس آپریشن آخری مراحل میں ہے۔ زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے، لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان کے مطابق 7 زخمی اور ایک لاش اسپتال لائی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور سربراہ پاک فضائیہ سہیل امان پشاور پہنچ گئے، آرمی چیف متاثرہ مقامات کا دورہ اور آپریشن میں شریک جوانوں سے بھی ملاقات اور زخمی اہلکاروں کی عیادت کریں گے جبکہ کور ہیڈ کوارٹر پشاور کا دورہ بھی کریں گے۔