ڈیرہ اسماعیل خان سینٹرل جیل پروہابی تکفیری طالبان دہشت گردوں کے حملہ کے نتیجے میں بیگناہ شیعہ اسیر اختر عباس بلوچ اور 5 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے ہیں۔ حملے میں 5 خودکش حملہ آور بھی ہلاک ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق شیعہ اسیر اختر بلوچ کو تکفیری وہابیوں نے 2009 میں وہابی افتخار سلیم ایڈوکیٹ کےقتل کیس میں ملوث کیا تھا جس میں ہائی کورٹ اور اے ٹی سی کی عدالت نے شیعہ اسیر اختر بلوچ کا سزاے موت کی سزا سنائی تھی۔اختر بلوچ کے اہل خانہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس کے بعد اختر بلوچ کا کیس سپریم کورٹ میں چل رہا تھا۔
ٹی وی رپورٹس کے مطابق سینٹرل جیل میں کل پانچ ہزار قیدی موجود تھے جن میں دو سو پچاس کالعدم تنظیموں کے خطرناک دہشت گرد بھی تھے ۔
ذرائع کے مطابق جیل سے 2 خودکش حملہ آوروں کی لاشوں کے علاوہ 200 کلوگرام بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔ جسے ناکارہ بنا دیا گیا۔ سینٹرل جیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ڈی آئی خان میں کرفیو نافذ کر دیا گیا جبکہ وائرلیس سروس معطل کر دی گئی۔
ڈپٹی کمشنر ٹانک کے مطابق حملے کے بعد ضلع ٹانک میں بھی کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حملہ آور مختلف سمتوں سے گاڑیوں پرآئے۔ تاہم حملے میں ہونے والے نقصان کاجائزہ لیا جا رہا ہے۔ دہشت گردوں کے حملے میں 60 دھماکے سنے گئے، جبکہ حملے میں 242 قیدی فرار ہوگئے ہیں، حملے کے بعد فوج نے سینٹرل جیل کا محاصرہ کرلیا۔