وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعبا س جعفری نے کہا ہے کہ قومی معاملات میں حکمرانوں کی عدم توجہی عوام کی مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔سرکاری اداروں کو دانستہ طور پرتباہی کا شکار کیا جا رہا ہے۔تاکہ ملک کو اقتصادی طور پر مکمل مفلوج کر کے یہ ثابت کیا جا سکے کہ نواز شریف کو نا اہل قرار دیے جانے کا فیصلے نے ملک عدم استحکام کا شکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک پر عملاََ نا اہل حکمران ہی ابھی تک اقتدار پر قابض ہیں۔ قومی و عالمی سطح کے اہم معاملات پر فیصلہ کرنے میں وزیر اعظم قطعی خودمختار نہیں بلکہ لندن سے ملنے والے حکم کے منتظر رہتے ہیں۔نااہل حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں کے باعث ملک معاشی و اقتصادی تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے۔قومی اداروں میں میرٹ کو نظر انداز کر کے من پسند افراد کو نوازا جا رہا ہے۔اہم اداروں میں کلیدی پوسٹوں پر نا اہل افراد کی تعیناتی اس امر کی عکاس ہے کہ حکومت کو قومی اداروں اور ملکی ترقی سے کوئی لگاؤ نہیں۔موجودہ حکومت ’’لوٹوں اور لوٹنے دو‘‘ کی پالیسی پر گامزن ہے۔حکومت کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل نے عوام اور نون لیگ میں فاصلے پیدا کر دیے ہیں۔نواز شریف کی سیاست اب روبہ زوال ہو چکی ہے۔پاکستان کی آئندہ سیاست میں نواز شریف اینڈ فیملی کی جگہ باقی نہیں رہی۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین الیکشن 2018 کے حوالے سے اپنے لائحہ عمل طے کر رہی ہے۔قومی انتخابات میں بھرپور طور پر حصہ لیا جائے گا اور کسی ایسی جماعت کے ساتھ قطعی اتحاد نہیں کیا جائے گا جو تکفریت کے فروغ یا دفاع کے لئے کام کر رہی ہو۔

وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین قم  کابینہ کا اجلاس گزشتہ روزوحدت ہاوس قم  میں منعقد ہوا، اجلاس میں تنظیمی امور اور پالیسیوں کے علاوہ حضرت عیسیٰ ؑ اور  قائداعظمؒ کے حوالے سے بھی اہم گفتگو کی گئی۔  اس موقع پر مرکزی سیکرٹری امور خارجہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت شیرازی نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے  یوم ولادت حضرت عیسی علیہ السلام کی مناسبت سے جہان اسلام ومسیحیت کو مبارکبادیتے ہوئے کہا کہ عالمِ بشریت کے لئے حضرت مسیح علیہ السلام مینارہِ نور اور شمع ہدایت ہیں۔اس کے ساتھ  انہوں نے 25دسمبر روز ولادت بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمدعلی جناح کی ولادت  کی نسبت سے بھی تمام حریت پسند انسانوں کو مبارک بادد ی  اور کہا کہ  اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لئے قائد اعظم کے ہمہ گیر اور عالمگیر  افکارہمارے  موجودہ قومی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے بہترین ذریعہ ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ  پاکستان میں ایک  منظم سازش کیساتھ افکار قائد اعظم اور پاکستان کے حقیقی محسنوں کے حقیقی کردار کو نظر انداز کرکے ان لوگوں کے افکار کوسکولوں ، کالجز اور یونیورسٹیوں کی  درسی کتابوں اور نصاب میں شامل کردیا گیا ہے جو قیام پاکستان اور قائداعظم کے سخت مخالف تھے۔انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص لابی جو قیام پاکستان کے ہی خلاف تھی اور آج بھی آئین پاکستان کو نہیں مانتی ، اس لابی کے لیڈروں کو پاکستان کے قومی ہیرو بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے  محب وطن پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ  پاکستان کے تعلیمی اداروں میں قائداعظم کے دشمنوں اور مخالفین کے نظریات کو  پڑھائے جانے کا سختی سے نوٹس لیں، انہوں نے باشعور طبقے سے اپیل کی کہ پاکستان کے تعلیمی اداروں سے پاکستان اور قائد کے مخالف لوگوں کے افکار و شخصیات کو حذف کرکے نسلِ نو کو محب وطن پاکستانی بنایا جا ئے اور پاکستان  کو حقیقی معنوں میں قائد کا پاکستان بنانے کی کوشش کی جائے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی باضابطہ دعوت قبول کرتے ہوئے شرکت کی یقین دہانی کروادی ہے، تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاون پر جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ کے اجراءکے بعد ملزمان کی عدم گرفتاری اور انصاف کے حصول میں رکاوٹوں کے خلاف پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی زیر صدارت 30دسمبر ،بروز ہفتہ ، منہاج سیکریٹریٹ میں آل پارٹیز منعقد کی جارہی ہے جس میں ملک کی تمام قومی سیاس ومذہبی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت شرکت کررہی ہے، ایم ڈبلیوایم کی مرکزی پولیٹیکل کونسل کے کوآرڈینیٹر آصف رضا ایڈوکیٹ نے وحدت نیوز سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکریٹری جنرل خرم نواز گنڈہ پور نےخود فون کرکے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کو آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی  جسے انہوں نے قبول کرلیاہے، واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سانحہ ماڈل ٹاون میں چودہ بے گناہ خواتین ، بزرگوں اور جوانوں کے بہیمانہ قتل عام کے خلاف  انسانی ہمدردی اور اتحاد بین المسلمین کی بنیادپر روز اوّل سے پاکستان عوامی تحریک کے شابہ بشانہ کھڑی ہے اور شہداءکو انصاف ملنے تک مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کی مخالفت کااپنا فریضہ انجام دیتی رہے گی۔

فداھا ابوھا

وحدت نیوز(آرٹیکل) حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی بیٹی، امام علی رضا علیہ السلام کی بہن اور امام محمد تقی جواد علیہ السلام کی پھوپھی ہیں۔ آپ کی ولادت یکم ذیقعد 173 ہجری قمری اور دوسری روایت کے مطابق 183 ہجری قمری میں مدینہ منورہ میں ہوئی۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام نجمہ اور دوسری روایت کے مطابق خیزران تھا۔ آپ امام موسی کاظم علیہ السلام کی سب سے بڑی اور سب سے ممتاز صاحبزادی تھیں۔ شیخ عباس قمی فرماتے ہیں: "امام موسی کاظم علیہ السلام کی صاحبزادیوں میں سب سے بافضیلت صاحبزادی فاطمہ تھیں جو معصومہ کے نام سے مشہور تھیں۔ آپ کا نام فاطمہ اور سب سے مشہور لقب معصومہ تھا۔ یہ لقب انہیں امام  علی  ابن  موسی  الرضا علیہ السلام نے عطا فرمایا تھا۔حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا بچپن سے ہی اپنے بڑے بھائی امام علی رضا علیہ السلام سے سخت مانوس تھیں، انہیں کے پر مہر دامن میں پرورش پائی اور علم و حکمت اور پاکدامنی اور عصمت کے اس بے کران خزانے سے بہرہ مند ہوئیں۔ اس عظیم خاتون کی فضائل کے لئے یہی کافی ہے  کہ امام وقت نے تین بار فرمایا:{فداھا ابوھا} یعنی باپ اس پر قربان جائے۔  کتاب "کشف اللئالی" میں مرقوم ہیں کہ ایک دن کچھ شیعیان اہلبیت علیہم السلام مدینہ میں داخل ہوئے۔ ان کے پاس کچھ سوالات تھے جن کا جواب وہ امام موسی کاظم علیہ السلام سے لینا چاہتے تھے۔ امام علیہ السلام کسی کام سے شہر سے باہر گئے ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے سوالات لکھ کر امام علیہ السلام کے گھر دے دیئے کیونکہ وہ جلد واپس جانا چاہتے تھے۔حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا گھر میں موجود تھیں۔ آپ نے ان سوالات کو پڑھا اور ان کے جواب لکھ کر انہیں واپس کر دیا۔ وہ بہت خوش ہوئے اور مدینہ سے واپسی کا سفر شروع کر دیا۔ مدینہ سے باہر نکلتے ہوئے اتفاق سے امام موسی کاظم علیہ السلام سے ان کی ملاقات ہو گئی۔ انہوں نے سارا واقعہ بیان کیا۔ جب امام علیہ السلام نے ان کے سوالات اور ان سوالات کے جوابات کو دیکھا تو بہت خوش ہوئے اور تین بار کہا: "فداھا ابوھا" یعنی باپ اس پر قربان جائے۔ اس وقت حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی عمر بہت کم تھی لہذا یہ واقعہ آپ کے بے مثال علم اور دانائی کو ظاہر کرتا ہے۔

مرحوم آیت اللہ مرعشی نجفی رہ اپنے والد بزرگوار مرحوم حاج سید محمود مرعشی سے نقل کرتے ہیں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی قبر مطہر اپنی مادر گرامی حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کی گم شدہ قبر کی تجلی گاہ ہے۔ مرحوم نے حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کی قبر کا جگہ معلوم کرنے کے لئےایک چلہ شروع کیا اور چالیس دن تک اسے جاری رکھا۔ چالیسویں دن انہیں حضرت امام باقر علیہ السلام اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی زیارت نصیب ہوئی۔ امام علیہ السلام نے انہیں فرمایا:{علیک بکریمۃ اھل البیت} یعنی تم کریمہ اہلبیت سلام اللہ علیہا کی پناہ حاصل کرو۔ انہوں نے امام علیہ السلام سے عرض کی: "جی ہاں، میں نے یہ چلہ اسی لئے کاٹا ہے کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی قبر کی جگہ معلوم کر سکوں اور اسکی زیارت کروں"۔ امام علیہ السلام نے فرمایا: "میرا مقصود قم میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی قبر ہے"۔ پھر فرمایا:"کچھ مصلحتوں کی وجہ سے خداوند عالم کا ارادہ ہے کہ حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کی قبر کسی کو معلوم نہ ہو اور چھپی رہے ۔

امام رضا علیہ السلام کے مجبورا شہر مرو سفر کرنے کے ایک سال بعد 201ھ قمری میں آپ اپنے بھائیوں کے ہمراہ بھائی کے دیدار اور اپنے امام زمانہ سے تجدید عہد کے قصد سے عازم سفر ہوئیں راستہ میں ساوہ پہنچیں لیکن چونکہ وہاں کے لوگ اس زمانے میں اہلبیت کے مخالف تھے لہٰذا حکومتی کارندوں کے سے مل کر حضرت اور ان کے قافلے پر حملہ کردیا اور جنگ چھیڑدی جس کے نتیجہ میں حضرت کے ہمراہیوں میں سے بہت سارے افراد شہید ہوگئے۔ حضرت غم و الم کی شدت سے مریض ہوگئیں اور شہر ساوہ میں ناامنی محسوس کرنے کی وجہ سے فرمایا : مجھے شہر قم لے چلو کیونکہ میں نے اپنے بابا سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے : قم ہمارے شیعوں کا مرکز ہے ۔ اس طرح حضرت وہاں سے قم روانہ ہوگئیں ۔ بزرگان قم جب اس مسرت بخش خبر سے مطلع ہوئے تو حضرت کے استقبال کے لئے دوڑ پڑے ، مویٰ بن خزرج اشعری نے اونٹ کی زمام ہاتھوں میں سنبھالی اور  حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کواہل قم نے گلبارن کرتے  ہوئےموسیٰ بن خزرج کے شخصی مکان میں لائے۔

بی بی مکرمہ نے 17 دنوں تک اس شہر امامت و ولایت میں زندگی گزاری اور اس مدت میں ہمیشہ مشغول عبادت رہیں اور اپنے پروردگار سے راز و نیاز کرتی رہیں اس طرح اپنی زندگی کے آخر ی ایام خضوع و خشوع الٰہی کے ساتھ بسر فرمائے ۔ جس جگہ  آج حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا ہے یہ اس زمانے میں "بابلان" کے نام سے پہچانی جاتی تھی اور موسی بن خزرج کے باغات میں سے ایک باغ تھی۔ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی وفات کے بعد ان کو غسل دیا گیا اور کفن پہنایا گیا۔ پھر انہیں اسی جگہ لایا گیا جہاں پر ابھی ان کی قبر مطہر ہے۔ آل سعد نے ایک قبر آمادہ کی۔ اس وقت ان میں اختلاف پڑ گیا کہ کون حضرت معصومہ س کے بدن اقدس کو اس قبر میں اتارے گا۔ آخرکار اس بات پر اتفاق ہوا کہ ان میں موجود ایک متقی اور پرہیزگار سید یہ کام کرے گا۔ جب وہ اس سید کو بلانے کیلئے جا رہے تھے تو انہوں نے دیکھا کہ ناگہان صحرا میں سے دو سوار آ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے چہروں کو نقاب سے چھپا رکھا تھا۔ وہ آئے اور حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی نماز جنازہ پڑھانے کے بعد انہیں دفن کر کے چلے گئے۔ کوئی بھی یہ نہیں جان سکا کہ وہ کون تھے۔ اس کے بعد موسی بن خزرج نے قبر مطہر کے اوپر کپڑے کا ایک چھت بنا دیا۔ جب امام محمد تقی علیہ السلام کے صاحبزادی زینب قم تشریف لائیں تو انہوں نے حضرت معصومہ س کی قبر پر مزار تعمیر کیا۔ کچھ علماء نے یہ احتمال ظاہر کیا ہے کہ بانقاب سوار حضرت امام علی رضا علیہ السلام اور حضرت امام محمد تقی جواد علیہ السلام تھے۔

امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام فرماتے ہیں : {من زار المعصومۃ بقم کمن زارنی } یعنی جس نے قم میں معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی۔ حضرت معصومہ کی زیارت کی فضیلت کے بارے میں ائمہ معصومین سے مختلف روایات نقل ہوئی ہیں.امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:{ إنَ لِلّہِ حَرَماً وَ ہُوَ مَکَہُ وَ إِنَ لِلرَّسُولِ (ص) حَرَماً وَ ہُوَ الْمَدِینَۃُ وَ إِنَ ِأَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ(ع) حَرَماً وَ ہُوَ الْکُوفَۃُ وَ إِنَ لَنَا حَرَماً وَ ہُوَ بَلْدَۃٌ قُمَّ وَ سَتُدْفَنُ فِیہَا امْرَأَۃٌ مِنْ أَوْلَادِی تُسَمَّی فَاطِمَۃَ فَمَنْ زَارہَا وَ جَبَتْ لَہُ الْجَنَۃ} خدا کا ایک حرم ہے جو کہ مکہ میں ہے، رسول خدا کا ایک حرم ہے جو کہ مدینہ ہے، امیر المومنین کا ایک حرم ہے جو کہ کوفہ ہے، اور ہم اہل بیت کا حرم ہے جو کہ قم ہے۔ اور عنقریب میری اولاد میں سے موسی بن جعفر کی بیٹی قم میں وفات پائے گی  اس کی شفاعت کے صدقے ہمارے تمام شیعہ بہشت میں داخل ہوں گے۔ ایک اور بیان کے مطابق آپکی زیارت کا اجر بہشت ہے۔ امام جوادعلیہ السلام نے فرمایا: جو کوئی قم میں پوری شوق اور شناخت سے
میری پھوپھی کی زیارت کرے گا وہ اہل بہشت ہو گا.حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کے بعد وسیع پیمانے پر شفاعت کرنے میں کوئی خاتون شفیعہ محشر، حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا بنت امام موسی کاظم علیہ السلام کے ہم پلہ نہیں ہے"۔ امام جعفر صادق علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں:{تدخل بشفاعتہا شیعتناالجنۃ باجمعہم} یعنی ان کی شفاعت سے ہمارے تمام شیعیان بہشت میں داخل ہو جائیں گے۔

منابع:
1۔ منتہی الآمال، ج۲، ص۳۷۸.
2۔ کریمہ اہل بیت، ص ۶۳ و ۶۴ نقل از کشف اللئالی.
3۔دلائل الامامہ ص/ ۳۰۹ ۔
4۔زندگانی حضرت معصومہ / آقائے منصوری : ص/ ۱۴ ، بنقل از ریاض الانساب تالیف ملک الکتاب شیرازی ۔
5۔دریائے سخن تاٴلیف سقازادہ تبریزی : ص/۱۲ ، بنقل از ودیعہ آل محمد صل اللہ علیہ و آلہ/ آقائے انصاری ۔
6۔تاریخ قدیم قم ص/ ۲۱۳ ۔
7 ۔مستدرک سفینہ البحار، ص۵۹۶؛ النقض، ص۱۹۶. بحارالانوار، ج۵۷، ص۲۱۹.
8۔ ریاحین الشریعۃ، ج۵، ص۳۵.
9۔ کامل الزیارات، ص۵۳۶، ح۸۲۷؛ بحارالانوار، ج۱۰۲، ص۲۶۶.

تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ضلع جنوبی شعبہ امور سیاسیات کی جانب سے حلقہ 114 میں تقریب بزم سپاس کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں رکن صوبائی اسمبلی سعید غنی ایم ڈبلیو ایم رہنما علی حسین نقوی، بلدیاتی نمائندوں، واٹر بورڈ حکام اور پی پی پی اور ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں اور کارکنان نے شرکت کی، ماہ محرم الحرام، صفر اور ربیع الاول میں حلقہ 114 میں عزاداران حسینی اور عاشقان رسول ﷺ کی بہترین خدمت اورعوامی مسائل کے بروقت  حل پر رکن سندھ اسمبلی سعید غنی، بلدیاتی نمائندگان، واٹر بورڈ حکام اور کارکنان میں اعزازی اسناد اورشیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر اور حلقہ پی ایس 114 سے منتخب رکن سندھ اسمبلی سعید احمد غنی نے کہا کہ تمام قومی ایشو پر ایم ڈبلیو ایم میدان میں موجود رہی ان کی خدمات لائق تحسین ہیں، شہر قائد کے بنیادی مسائل کا حل ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں، حلقہ پی ایس 114 میں ضمنی الیکشن سے اب تک سندھ حکومت کی جانب سے عوامی مسائل کے حل کیلئے کئے جانے والے اقدامات میں ایم ڈبلیو ایم کے بھرپور تعاون پر ان کا شکر گزار ہوں، پیپلز پارٹی نے شہری حقوق کی بحالی دہشت گردی، بھتہ مافیا سمیت دیگر جرائم کے خلاف واضح مؤقف اختیار کیا، شہر قائد کی ترقی کیلئے عملی جدوجہد و عوامی خدمت ہمارا منشور ہے، عوامی مسائل کا حل منتخب نمائندوں اور سرکاری ملازمین کا فرض اولین ہے لیکن اس انداز کی تقاریب حوصلہ افزاء اور قابل ستائش ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنما سید علی حسین نقوی کا کہنا تھا کہ حلقہ پی ایس 114 میں تیس سال سے منتخب ہونے والے اسمبلی اراکین نے کوئی ترقیاتی کام نہیں کروائے، شدت پسندی کی مخالفت میں پیپلز پارٹی ہماری ہم خیال جماعت ہے، حلقہ 114 میں رکن صوبائی اسمبلی سعید غنی نے بنیادی حقوق سے محروم عوام کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کیا، ہم امید کرتے ہیں کے یہ ایسی طرح دل و جان سے شہری و علاقائی مسائل کے حل کیلئے اپنی خدمات انجام دیتے رہیں گے۔ تقریب میں چیئرمین یو سی 4 فرحان غنی، لیبر کونسلر نثار خان، علاقائی صدر محمد اقبال، چیئرمین کراچی ایڈمن ایسوسی ایشن کاشف شیخ، ایکس سی این واٹر بورڈ اعجاز احمد، محمد امجد، ڈائریکٹر پارک اقبال شیخ، ایکس سی این سیوریج بورڈ عمران عبداللہ، ایکس سی این مبین شیخ، انسپیکٹر سیوریج علی اصغر، ڈپٹی ہیلتھ ڈائریکٹر عامر عباس، انسپیکٹر سیورریج محمد عاصم، سب انجینئر واٹر بورڈ عارف ستار کو بہترین خدمات پر اسناد و شیلڈ بھی دی گئی۔ جبکہ تقریب میں معروف ٹی وی آرٹسٹ ، ہدایتکار اور پی پی پی کے رہنما قیصر خان نظامانی، ایم ڈبلیو ایم رہنما ناصر حسینی، میر تقی ظفر، مولانا غلام علی عارفی، مولانا علی عباس زیدی، مولانا علی محمد رحمانی، مولانا نثار احمد فردوسی و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر 25 دسمبر یوم ولادت بانیء پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے موقعہ پر ملک چاروں صوبوں سمیت آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں "ہمیں قائد اعظم کاپاکستان چاہیئے "کے عنوان سے ریلیاں اور سیمینار منعقد کرائیں گے،لاہور صوبائی سیکرٹریٹ ایم ڈبلیوایم پر پیغمبر خدا حضرت عیسی علیہ السلام اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی یوم ولادت کے سلسلے میں پروقار تقریب کا اہتمام کریں گے،جس میں مختلف مکاتب و مذاہب کے اکابرین کو مدعو کیا گیا ہے،مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ ہم انتہاپسندی،فرقہ واریت کیخلاف اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے، ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے تکفیریت کو ختم کرنا ہوگا، مسلمانوں کی تکفیر کرنے والے لوگ ہی دراصل معاشرے میں تقسیم اور قتل و غارت گری کے ذمہ دار ہیں،ہم تکفیریوں کو شلٹر دینے کے کسی بھی عمل کو ملک و قوم اور شہداء کے پاکیزہ لہو سے خیانت تصور کریں گے،قائد اور اقبال کے پاکستان کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree