وحدت نیوز(ڈی آئی خان) پاک آرمی کے کامیاب آپریشن میں ملک پاکستان میں فرقہ وریت کو پیدا کرنے والے تکفیری دہشت گردوں کے اعزائم کھل کر سامنے آئے جس سے ثابت ہوا ملک بچانے والے کون اور ملک بگاڑنے والے کون ہیں ، دس محرم 2013 راولپنڈی مسجد پر حملے کے نتیجے میں ملوس افراد کو پاک آرمی کے کامیاب خیبر فور آپریشن نے بے نقاب کر دیا۔ مسجد پر حملہ شیعہ یا کسی بریلوی سنی نے نہیں بلکہ تکفیری دہشت گردوں نے کیا۔اللہ تعالی نے ملک پاکستان کے دشمنوں کو بے نقاب کر کے شیعہ سنی محبت کو اور مضبوط کر دیا۔آئی ایس آئی اور پاک فوج کی کاوشوں کو سرہاتے ہیں جنہوں نے ہمیشہ ملک کی خاطر اپنا کردار ادا کیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس سازش میں ملوس پنجاب حکومت کے وزیر قانون اور وزیر اعلی کو بھی انصاف کے کٹھرے میں لایا جائے۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) آئی ایس پی آر کے ترجمان کی پریس کانفرنس نے ثابت کر دیا کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی تفریق نہیں ۔ ہم پاک فوج کو سلام پیش کرتے ہیں ، شیعہ سنی باہم متحد ہیں لیکن تکفیری طالبان و سہولت کار ملک کے لیے زہر قاتل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر مولانا سید طالب حسین ہمدانی نے آئی ایس پی آر کے ترجمان کی پریس کانفرنس کے بعداپنی گفتگو میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ترجمان کی تحقیقات پر مبنی پریس کانفرنس نے واضح کر دیا ہے کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی فساد نہیں ، 2013میں راجہ بازار میں ہونے والا واقعہ شیعہ سنی کو آپس میں لڑانے کی واضح اور کھلی سازش تھی ۔ وہ واقعہ مملکت خداد پاکستان و آزاد کشمیر میں افراتفری پھیلانے کا ایک ذریعہ بنایا جارہا تھا۔ مکتب تشیع پر الزام لگایا جا رہا تھا کہ انہوں نے مسجد کو آگ لگائی لوگوں کے گلے کاٹے ۔ لیکن وقت نے ثابت کیا کہ مکتب تشیع پرامن و محب وطن مکتب ہے۔

 انہوں نے پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے بعد پنجاب حکومت نے منافقانہ کردار ادا کیا۔ ہمارے جوانوں کو پابند سلاسل کیا ۔ لوگوں کو مجالس منعقد کرنے پر دھمکایا گیا ۔ کالعدم جماعتوں کا آلہ کار رانا ثناء اللہ اس میں پیش پیش تھا۔ پنجاب حکومت نے ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا ۔ مگر سلام ہو پاک فوج پر جس نے سارے معاملے کا پر پردہ چاک کرتے ہوئے ناقدین اور جلوسوں اور عزاداری کو ختم کرنے کی باتیں کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ رسید کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سلام پیش کرتے ہیں اپنے قائد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کو کہ جنہوں نے شیعہ سنی علماء و اکابرین کو اکٹھا کرتے ہوئے تکفیریوں کی اس سازش کو اسی وقت بے نقاب کر دیا تھا۔ وہ سنی علمائے کرام جو اس وقت ہمارے ساتھ کھڑے تھے ہم انہیں ان کی حق گوئی پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔

مولانا طالب حسین ہمدانی نے کہا ملک میں اب کالعدم تنظیموں کو واقعاً کالعدم کردینا چاہیے۔ علامہ تصور حسین نقوی الجوادی پر حملہ بھی انہی واقعات کی ایک کڑی ہے۔ یہاں پر بھی مذموم کوشش کی گئی مگر شیعہ سنی عوام و قائدین نے ملکر ناکام بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتظامیہ سے کہتے ہیں کہ اگر وہ اس کیس کو حل نہیں کر سکتی تو پاک فوج سے مدد طلب کر ے تا کہ یہاں پر شیعہ سنی تفریق پیدا کرنے والوں کو قوم جان سکے۔ پتہ چلے کہ ریاست کے امن کو کس نے تار تار کرنے کی ایک کوشش کی تھی ۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک اعلیٰ عدالتی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے راجہ بازار سمیت تمام واقعا کی تحقیقات کروائی جائیں ۔ حکومتوں میں بیٹھے ان کالی بھیڑوں بھی بے نقاب کیا جائے جو ان واقعات کی بنیاد پر اپنی سیاست کرتے ہیں ۔ آزاد کشمیر کے اندر علامہ تصور حسین نقوی کے کیس کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے تا کہ ریاستی امن کو تہہ و بالا کرنے والوں کو شیعہ سنی عوام پہچان سکے۔

وحدت نیوز(گلگت) گلگت بلتستان حکومت کی بینائی سے محروم افراد کے حقوق سے مجرمانہ چشم پوشی قابل مذمت ہے۔نابینا افراد کے تعلیم و تربیت اور ملازمت کے مواقع فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داریوں میں سے ہے ۔حکومت اور سوسائیٹی کی عدم توجہ سے معاشرے کا یہ طبقہ آج انتہائی اقدام کی طرف بڑھ رہا ہے جو حکومت اور معاشرے کے منہ پر طمانچہ کے مترادف ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری سیاسیات غلام عباس نے کہا ہے کہ بینائی سے محروم افراد کی تعلیم و تربیت کے نام پرصرف ایک کمپلیکس تعمیر کرنے سے مسائل حل نہیں ہونگے۔اس کمپلیکس میں نابینا افراد کیلئے صرف پرائمری کی حد تک تعلیمی سہولیات میسر ہیں اور رہائش کی سہولیات نہ ہونے سے دیگر اضلاع کے نابینا افراد بنیادی تعلیم کی سہولت سے بھی محروم ہیں۔بلائنڈ ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں نے وحدت ہائوس گلگت میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنمائوں کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا ۔اس موقع پر بلائنڈ ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں کو بھرپور تعاون کا یقین دلاتے ہوئے حکومت کی عدم توجہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کوسڑکوں پر چونہ لگاکر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے ڈرامے بند کرکے معاشرے کے اصل مسائل کی طرف توجہ دینی ہوگی۔گلگت بلتستان کے نابینا افراد میں ٹیلنٹ موجود ہے اور اس علاقے کے بلائنڈ افراد نے کرکٹ کے میدان میں اپنا لوہا منوایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں بلائنڈ افراد پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور خود پاکستان کے دیگر صوبوں میں بھی معاشرے کے اس طبقے کو ان کا جائز مقام دیا جارہا ہے لیکن گلگت بلتستان حکومت نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نابینا افراد کو دیوار سے لگادیا ہے اور آج نابینا افراد حالات سے تنگ آکر انتہائی اقدام کا سوچ رہے ہیں جو کہ حکومت اور سوسائٹی دونوں کیلئے شرم کا مقام ہے۔انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ نابینا افراد کو تعلیم و تربیت کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کیلئے سرکاری ملازمتوں میں بھی کوٹہ مخصوص کریں تاکہ بینائی سے محروم افراد بھی زندگی کی بنیادی سہولتوں سے بہرہ ور ہوسکیں۔انہوں نے بلائنڈ ایکشن کمیٹی کے وفد کو احتجاج میں بھرپور تعاون کا یقین دلایا ۔

فتنہ راولپنڈی 2013

وحدت نیوز(آرٹیکل) پاک فوج کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آخر کار چار سال گزرنے کے بعد انھوں نے دیوبندی وتکفیری دھشگردوں کے اصلی چہرے سے پردہ اٹھایااور پاکستانی عوام بلکہ پوری دنیا کے سامنے مدلل انداز سے خود دھشگردوں کے زندہ اعترافات کے ساتھ فتنہ راولپنڈی روز عاشورا 2013  کو واضح کیا اور اس فتنہ کے اغراض ومقاصد بھی انہیں دھشگردوں کی زبانی پوری قوم نے سنے ،اس لئے آج پوری قوم آئی ایس آئی اور پاک فوج کو سلام پیش کرتی ہے، لیکن حق بات یہ ہے کہ ابھی اس فتنے پر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے،اس فتنے کے سب کرداروں کو پاکستانی قوم کے سامنے لانے کی ضرورت ہے ابھی فقط اس فتنے کا پہلا کردار ادا کرنے والا گینگ چار سال بعد گرفتار گیا اور ابھی دوسرے اور تیسرے اور باقی سب گینگز کے افراد کو گرفتار کرنا باقی ہےاور مندرجہ ذیل حقائق سامنے لانا باقی ہے

* اسکی پلاننگ کس فرد اور ادارے نے کی ؟
* کیا یہ فقط بیرونی انڈیا اور افغانستان کی ہی پلاننگ تھی یا اندرونی دشمن بھی اس میں شریک تھے؟
* وہ اندرونی دشمن کون ہیں ؟ کیا وہ مشخص ہوئے یا نہیں ؟
* اگر مشخص ہیں تو وہ کون کون ہیں ؟
* کیا انکی گرفتاری عمل میں لائی گئی ؟
* انکے سہولت کار پاکستان کے مختلف شہروں بالخصوص روالپنڈی میں کون کون تھے؟
* وہ گرفتار ہوئے یا نہیں؟

دوسرا گینگ:  

اس سانحے کے ایک دن بعد جب ناصر ملت علامہ راجہ ناصر عباس کے ہمراہ کرفیو کے ایام میں راولپنڈی کے اس علاقے کا دورہ کیا تو ہم نے وھاں کے اھل سنت اور اھل تشیع سے جو آنکھوں دیکھا حال سنااس کے مطابق ابھی ایک اور گینگ کو گرفتار کرنے کی ضرورت ہے جس نے مدرسہ تعلیم القران اور مسجد کو آگ لگانے کے بعد نزدیک ہی 6 اہل تشیع کی  مساجد اور امام بارگاہوں کو نذر آتش کیا.ان مساجد وامام بارگاہوں سے اٹھتے ہوئے آگ کے شعلے اور دھواں، آتش زدہ قران مجید اور دینی کتابیں، مقدسات کی بیحرمتی ، تکفیری جتھوں کی بربریت کا آنکھوں دیکھا حال بتانے والے خوفزدہ لوگ اور سہمی ہوئی  مستورات یہ سب  المناک مناظر آج بھی آنکھوں کے سامنے گردش کر رہے ہیں۔

اس فتنہ کی تہہ تک پہنچنے کے لئے ان منظم جتھوں کو گرفتار کرنا اور ان سے تفتیش کرنا بہت ضروری ہے ۔
یہ بقول اہلیانِ راولپنڈی کے تقریبا 100 کے لگ بھگ  افراد تھے جن کے پاس آتش گیر مواد ، اسلحہ اور  لاٹھیاں تھیں اور ایسے مساجد اور امام بارگاہوں کو آگ لگانے کے لئے بڑھ رھے تھے جیسے انھوں نے باقاعدہ پریکٹس اور مشقیں کیں ہوں اور انکے پاس نقشے اور  معلومات بھی تھیں یہ سب اس بات کی دلیل ہے کہ بہت بڑی منظم سازش تھی اور بہت سارے اندرونی وبیرونی کردار ملوث ہیں۔
اب ہم سوال کرتے ہیں کہ قوم کو بتایا جائے کہ

* یہ آگ لگانے والے افراد کون تھے ؟
* کیا واقعا لال مسجد سے آئے تھے جیسے بعض عینی شاہدین نے کہا تھا؟
* اگر لال مسجد سے نہیں آئے تو کہاں سے منظم طور پر سے آئے اور آگ لگانے اور دھشگردی پھیلانے کے بعد چلے گئے ؟
* انکا تعلق کس مدرسے ، علاقے اور مرکز سے تھا. کیونکہ مقامی عینی شاہدین اور سیاستدانوں کے بقول وہ راولپنڈی کے نہیں تھےآخر وہ کون تھے.؟
* کیوں ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے ؟

تیسرا گینگ

تیسرا گینگ سوشل میڈیا ، الیکٹرانک اور پرنٹنگ میڈیا پر فتنے کی آگ بھڑکانے والا تھا  جو برما ، فلسطین اور شام وغیرہ کے بچوں کی تصویریں اور مظالم دکھا رھا تھا اور جھوٹا پروپیگنڈا کر رھا تھا کہ اہل تشیع نے مدرسے ، مسجد اور مارکیٹ کو آگ لگا دی اور بچوں کو قتل کیا اور پاکستانی عوام کے جذبات سے کھیل رہا تھااور جلتی پر پٹرول ڈال رھا تھا یقینا اس گروہ کی بھی مکمل تیاری تھی اور نشر کرنے کے لئے پہلے ہی مواد تیار کر چکا تھا۔
انکو گرفتار کر کے تفتیش اور تحقیق ہونی چاہیئے کہ
یہ جھوٹا پروپیگنڈا کرنے والے کون کون تھے.؟
ان کا تعلق کس ادارے یا پارٹی یا گروہ سے ہے  ؟
کس کے کہنے پر فتنہ پھیلا رہے تھے. ؟

چوتھا گینگ

اس فتنے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا کردار یہ وہ چوتھاگینگ کر رھا تھا کہ جس کے کردار

* انتھا پسند اور تکفیری آئمۃ مساجد جو پورے ملک میں آگ لگانے پر کام کر رہے تھے
* تکفیری فتوے دینے والے مفتیان
* فتنے کو تقویت دینے والے وفاق العلماء ، مدرسے ، مذہبی ادارے اور تنظیمیں
* مذہبی وسیاسی متعصب قائدین
* ضمیر فروش صحافی اور اینکر پرسنز
* دولت کی خاطر ملک کی سالمیت کا سودہ کرنے والے ٹی وی چینلز کے مالکان

ان سب میں کون کون اس فتنے اور سازش کا باقاعدہ حصہ تھے، اسکی بھی تحقیق اور تفتیش ہونی چاہیئےاور مجرم خواہ جتنا ہی با اثر ہو اسے عدالت کے کٹھڑے میں لانا چاہئےاور اسے قرار واقعی سزا ملنی چاہیئے۔

رد المظالم:

راولپنڈی اور اطراف کے بیگناہ سیکڑوں شیعہ نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا،چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا،انکی زندگیاں معطل ہوئیں اور انھوں نے بیگناہ ہونے باوجود قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں، مالی طور پر نقصانات برداشت کئے۔

اور ریاستی ادروں کے مزید بھی ظلم وستم اور تشدد  کا نشانہ بننے والے ان افراد کی مظلومیت ثابت ہو گئی.  کیا وزارت داخلہ کے پاس اتنی اخلاقی جرأت ہے کہ ایک پریس کانفرنس کے ذریعے ہی سہی پاکستانی قوم اور بالخصوص جن پر ظلم کیا ہے ان سے معافی مانگے اور جو انکا مالی نقصان ہوا اور انہیں اذیتیں برداشت کرنا پڑیں حکومت انہیں اسکا معاوضہ ادا کرے اور جھوٹی الزام تراشی کرنے والے شیعہ قوم  سے معافی مانگیں۔


تحریر۔۔۔ڈاکٹر علامہ شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، جمیعت علمائے پاکستان(نیازی)کے رہنما پیر معصوم نقوی اور دیگر شیعہ سنی علما ءنے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔اس موقعہ پر بڑی تعداد میں میڈیا کے نمائندے موجود تھے۔ علامہ ناصر عباس جعفر ی نے کہا ہے کہ دس محرم کا واقعہ راولپنڈی جیسے حساس علاقے کو غیر مستحکم کرنے کی سازش تھی ۔اس سازش میں ہمارے لوگوں کے خلاف من گھڑت مقدمات قائم کیے گئے ۔ حقیقت آشکار ہو جانے کے بعد ان مقدمات کا کوئی جواز باقی نہیں ۔ہمارے نوجوانوں کے خلاف سانحہ عاشور کی درج ایف آئی آر کو فوراً خارج کیا جائے۔ مسجد کے کسی حصے کو جلوس والے سائیڈ سے نقصان نہیں پہنچا بلکہ اسے عقب سے جلایا گیا۔اس روز راولپنڈی کے بیشتر اعلی ٰانتظامی افسران شہر سے باہر تھے۔سوشل میڈیا پر برما اور شام کے بچوں کی تصاویر شیئر کر کے لوگوں کو مشتعل کیا گیا۔راولپنڈی میں 6امام بارگاہوں اور مساجدکو کیمیکل کی مدد سے جلایا گیا۔جس میں قرآن پاک اور تبرکات بھی نذر آتش ہو گئے۔دہشت گردوں کے سہولت کاروں نے میڈیا پر آکر جلتی پر تیل کا کام کیا۔رانا ثنا اللہ اور شہباز شریف کے حکم پر ہمارے بے گناہ لوگوں کو گھروں سے اٹھایا گیا۔ چادر چار دیوار کا تقدس پامال کیا گیا ۔ہمارے گولڈمیڈلسٹ نوجوانوں کا مستقبل تباہ ہوا۔پولیس کے وحشیانہ تشدد کے نیتجے میں ہمارے کئی نوجوانوں کو معذوری کا بھی سامنا کرنا پڑا۔اکثر افراد کو ملازمتوں سے نکالا گیا۔ہمارا مطالبہ ہے کہ رانا ثنا اللہ اور شہباز شریف کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔یہ لوگ کسی معافی کے مستحق نہیں ہیں۔انہوں نے پنجاب میں ظلم و ستم کا بازار گرم کیے رکھا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں درود و سلام پڑھنے والوں کو پابند سلا سل کیا جا تا رہا۔ قائد اعظم کے پرامن پاکستان کو تکفیری ریاست بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جسے شیعہ سنی مل کر ناکام بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملت تشیع کے بہت سارے نوجوان لاپتہ ہیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ انہیں عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں سزائیں دی جائیں اور اگر وہ بے گناہ ہیں تو پھر انہیں رہا کیا جانا ہی انصاف کا تقاضہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نا اہل ہو چکے ہیں۔نیب کے سامنے پیش ہونے سے انکار قانون و آئین کی پامالی ہے جو شخص جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کی تضحیک کرتا ہے وہ قانون کی بالادستی پر قطعی یقین نہیں رکھتا۔ئی کورٹ پر وکلا کا حملہ قابل مذمت ہے۔ وکلا کا تعلق ایک پڑھے لکھے طبقے سے ہے انہیں قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔ پاکستان کا استحکام قانون کی عملداری سے مشروط ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ اس سازش کو آشکار کرنے پر ہم پاک فوج کے مشکور ہیں۔جس مسجد و مدرسے کو آگ لگائی گئی تو اس کا تعلق سنی مکتبہ فکر سے نہیں تھا۔جو نام نہاد سکالر میڈیا پر آکر اس واقعہ کو شیعہ سنی کارستانی قرار دے رہے تھے انہیں بھی گرفتار کیا جانا چاہیے۔رانا ثنا اللہ اور شہباز شریف کے کالعدم مذہبی جماعتوں سے رابطے ہیں۔ نون لیگ در حقیقت عسکری جماعتوں کا سیاسی ونگ ہے۔انہوں نے کہا سانحہ عاشور کے اسیروں کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے۔نا اہل وزیر اعظم نواز شریف کی رہائش گاہ جاتی امرا کو حکومت کی طرف سے تحفظ فراہم کیا جانا سمجھ سے بالا تر ہے۔شریف خاندان کے تمام افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔جمیعت علمائے پاکستان(نیازی) کے رہنما سید معصوم نقوی نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت و بقا کی جنگ شیعہ سنی مشترکہ طورپر لڑ رہے ہیں۔شیعہ سنی اتحاد میں دنیا کی کوئی طاقت رخنہ نہیں ڈال سکتی۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا انجام جیل ہے انہیں بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔اس کے محل کا گھیراؤ کیا جائے گا۔سانحہ راولپنڈی کے پس پردہ تمام چہروں کو بے نقاب کیا جانا چاہیے۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک)  پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے انکشاف کیا ہے کہ 2013ء میں سانحہ راولپنڈی میں حملے کرنے والے کا نیٹ ورک پکڑا گیا ہے اور مسجد پر حملہ کرنے والوں میں اسی مسلک کے لوگ شامل تھے۔ جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں مسجد پر حملہ کرنے والے اسی مسلک کے تھے، مسجد میں آگ لگانے والوں کا مقصد فرقہ واریت کو ہوا دینا تھا۔ اس موقع پر کالعدم تحریک طالبان کے دہشتگرد اجمل خان کا اعترافی بیان بھی چلایا گیا۔ بیان میں اس کا کہنا تھا کہ میرا تعلق باجوڑ سے ہے اور میں 2012ء میں پاکستان آیا، ہم 8 لوگ ہیں، ہمیں ہدایات دی گئیں کہ 10 محرم کو کالے کپڑے پہن کر حملہ کرو، اس سے شیعہ اور سنی آپس میں لڑیں گے اور حالات خراب ہوجائیں گے۔ پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد ایسا دعویٰ کیا گیا کہ شیعہ تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے، آئی ایس آئی نے اس پر بہت کام کیا اور پورا نیٹ ورک بے نقاب کیا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree