وحدت نیوز(فیصل آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین فیصل آباد کی جانب سے مختلف علاقوں میں ماہ مبارک رمضان میں بیتی پروگرامز منعقد کیے گئے جس میں تربیتی نشست،شب دعا و مناجات ،مجالس اعمال شب قدر اورمختلف موضوعات پر درس شامل ہیں۔ یوم القدس کے حوالے سے منعقد کیے گئے سمینار میں خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین فیصل آباد کی سیکرٹری جنرل محترمہ فرجانہ گلزیب کا کہنا تھا کہ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعے کو عالمی یوم القدس قرار دیا تھا اور اس کا مقصد فلسطین کی مظلوم قوم کا دفاع اور صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کرنا ہے۔ اس دن دنیا بھر میں مظاہروں اور احتجاج کے ذریعے فلسطینیوں کی حمایت کا اعادہ کیاجاتاہے۔ اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ یوم القدس کی ریلیوں میں وسیع پیمانے پر شرکت کریں اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائیں اور یہ جان لیں کہ ان کا یہ اقدام، عالمی سطح پر غیر معمولی اثرات کا حامل ہو گا۔ اس لئے کہ عالمی یوم القدس فلسطین کی مظلوم قوم کے ساتھ یکجہتی اورصیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے اور اس کی جارحیتوں کے خلاف تمام مسلم قوموں کے متحد ہونےکا دن ہے اور یہ سال ایک منفرد خصوصیت کا حامل ہے۔ اس لئے کہ داعش دہشت گرد گروہ اپنی دھشتگردانہ کارروائیوں کے سبب مسلمانوں کی توجہ اپنی جانب مرکوز کئے ہوئے ہے اور وہ غاصب اسرائیل کے جارحانہ اقدامات سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دراصل بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی قدس سرہ نے اپنی دور رس اور گہری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھنے کےلئے یوم قدس کا اعلان فرمایا تھا۔امام خمینی کی جانب سے ماہ مبارک رمضان کے جمعہ الوداع کو عالمی یوم قدس قراردینے سے صیہونی حکومت اور اسکے حامیوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے میں ملت فلسطین کی جدوجہد اور عالم اسلام کی پائداری کی تاریخ میں ایک نیا موڑ آیا ہے۔ جو چیز مسلم ہے وہ یہ ہے کہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ ہے اور بیت المقدس پر صیہونی حکومت کا قبضہ ہونے سے وہ مکمل فلسطین پر قابض ہوجائے گا۔ اسی وجہ سے مسلمانوں اور فلسطینیوں کو چاہیے کہ وہ بیت المقدس کی حمایت کو اولین ترجیح دیں۔ آج کے حالات میں عالمی یوم قدس سے ملت فلسطین اور مسلمانوں کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ قدس پر توجہ دے کر عملی طور سے قدس کو فراموش کرانےکی صیہونی سازشوں کو ناکام بنادیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ قبلہ اول کی آزادی کی حمایت میں اور اسرائیلی مظالم کے خلاف ملک بھر مجلس وحدت مسلمین23جون2016بمطابق 27 رمضان المبارک بعد از نماز جمعہ احتجاجی ریلیوں کاانعقاد کرے گی۔یوم القدس کے اجتماعات میں شیعہ سنی مشترکہ طور پر شریک ہوں گے۔ اس سے قبل ملک کے مختلف شہروں میں القدس کانفرنسز بھی منعقد کی جائیں گی جن میں ملک کی نامور سیاسی و مذہبی شخصیات اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوں گے۔کانفرنسز کے انعقاد کا مقصد فلسطین پر اسرائیلی مظالم سے لوگوں کا آگاہ کرنا ہے۔مسلمانوں کے ازلی دشمن اور قبلہ اول پر قابض اسرائیل کی نابودی کے لیے امت مسلمہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ مسلمانوں کے سارے اتحاد عالم اسلام کی پسپائی کے لیے وجود میں آتے ہیں۔ اسرائیل کی ننگی جارحیت کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کے لیے بھی تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ قبلہ اول کی آزادی مسلمانوں پر قرض ہے۔عالم اسلام کو تفرقوں میں الجھا کر اسرائیل اور اسلام دشمن طاقتوں کی معاونت کی جا رہی ہے۔مسلکی نظریات کو ابھارہ اور حقیقی اسلام کو دبایا جا رہا ہے جو عالم اسلام کے زوال کا سب سے بڑا سبب ہے۔قبلہ اول پر اسرائیلی یلغار کے پیچھے امریکہ ،برطانیہ اور اس کے اتحادی ممالک کی سازشیں کارفرما ہیں۔استعماری قوتیں ہماری وحدت کو پارہ پارہ کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں مصروف ہیں۔یوم القدس مظلوم فلسطنیوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے جسے دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔غزہ کے محاصرہ اور مظلوم مسلمانوں کے آئے روز قتل عام پر خاموشی امت مسلمہ کی غیرت و حمیت پر بدنما داغ ہے۔۔قائد اعظم نے فلسطنیوں کی حمایت کر کے پاکستان کا موقف واضح کر دیا تھا۔مظلوم فلسطینوں کی حمایت میں گھروں سے نکلنا ہر شخص کا شرعی فریضہ ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور آئی ایس او کے زیراہتمام یوم القدس کی مرکزی ریلی کا آغاز امام بارگاہ اثناء عشری جی سکس ٹو سے ہوا، جس کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کی۔ ریلی میں علامہ اعجاز بہشتی، علامہ اصغر عسکری، علامہ عبد الخالق اسدی، علامہ علی شیر انصاری، علامہ ثمر عباس نقوی، علامہ عقیل خان بلوچ، علامہ علی اکبر کاظمی، علامہ ضیغم عباس اور ملک اقرار سمیت دیگر مرکزی و صوبائی رہنما بھی موجود تھے۔ ریلی میں بڑی تعداد میں کارکنوں کی بڑی تعداد کے علاوہ خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی۔ یوم القدس کے مرکزی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ جو اسرائیل دجلہ و فرات تک اپنی سرحدیں پھیلانے کے خواب دیکھ رہا تھا، اسے کربلائی فکر نے شکست سے دوچار کر دیا۔ ہماری جدوجہد مظلوموں کی حمایت میں قرآنی حکم کی تائید ہے۔ ہم فلسطین، بحرین، شام، افغانستان سمیت دنیا بھر کے مظلوموں کے ساتھ ہیں۔ یوم القدس فداکاری، حریت اور بصیرت کا دن ہے۔ فلسطین پر اسرائیل بربریت اور قبل اول کی آزادی کے لئے عالم اسلام کو متحد ہونا ہوگا۔ یہود و نصاریٰ اپنے منافقانہ طرز عمل سے عالم اسلام کو دنیا بھر میں ذلت کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔

علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک کے خلاف اتحاد بنانے کی بجائے مسلم حکمرانوں کو صیہونی مظالم کے خلاف اور قبلہ اول کی آزادی کے لئے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا استعماری قوتیں زندگی کے ہر میدان میں عالم اسلام کو پسپا کرنے پر تُلی ہوئی ہیں۔ فلسطین کے مسلم مکینوں کو ان کی املاک سے بےدخل کرکے مہاجر بنایا جا رہا ہے جب کہ باہر سے آکر آباد ہونے والے یہودی اس مسلم ریاست پر قابض ہوگئے ہیں۔ اس مسلم ریاست کو یہودی تسلط سے چھڑانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے۔ انہوں نے صیہونی مظالم پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بیت المقدس کی آزادی کے لئے امت مسلمہ کی مشترکہ جدوجہد کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ قبلہ اول پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ امت مسلمہ کی قوت ایمانی پر کاری ضرب ہے۔ عالم اسلام کو اپنے مقدسات کی حفاظت کو مقدم رکھنا چاہیے۔ اس وقت عالم اسلام استعماری قوتوں کے نشانے پر ہے۔ یہود و نصاریٰ کے مفادات اور اہداف مشترک ہیں۔ تاریخ کے اس نازک دور میں مسلمان حکمرانوں کو اعلٰی بصیرت اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے فلسطین کے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے، لیکن مسلمان ممالک اسرائیل کے اس جارحانہ طرز عمل کے خلاف کسی غیر معمولی ردعمل کا اظہار کرنے کی بجائے اس کے ساتھ کاروباری رابطے استوار کرنے میں مصروف ہیں جو نہ صرف اخلاقی تنزلی ہے بلکہ حکم ربانی سے بھی صریحاََ انحراف ہے۔ اسرائیل کی بجائے مسلمان ممالک کے خلاف عرب ممالک کا اتحاد ان کی ترحیجات اور اہداف کو سمجھنے کے لئے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی کے حکم کے مطابق یوم القدس مظلوموں کی حمایت کا عالمی دن ہے۔ دنیا کا ہر ذی شعور جو ظلم کو انسانی تقاضوں کی توہین سمجھتا ہے، وہ اس دن کی حمایت میں آواز بلند کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں اور بیت المقدس پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف آج ملک بھر میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک نے کہا کہ دنیا کی جتنی بھی مزاحتمی تحریک استکبارکے خلاف اور مظلومیت کی حمایت میں ہیں ہم ان کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ہمیں دنیا کو تسخیر کرنے کے لیے علوم کے میدان آگے نکلنا ہو گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام "آزادی قدس منتظر وحدت امت مسلمہ" کے عنوان سے کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ افرا سیاب خٹک کا کہنا تھا کہ صیہونی مظالم و بربریت کی ہر باشعور مذمت کرتا ہے۔ کانفرنس سے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے صدر صابر ابور مرین اور آئی ایس او کے رہنما علی مہدی کے علاوہ دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) جمعۃ الوداع کو یوم قدس کے طور پر منایا جائے گا، ریاست گیر احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی ، ان خیالات کا اظہارسیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کابینہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا ،انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ کے فرمان کے مطابق ہر سال جمعۃ الوداع کو یوم قدس کے طور پر منایا جاتا ہے ، اس دفعہ 25رمضان بروز جمعہ یوم قدس کے موقع پر ریاست بھر میں ریلیاں نکالی جائیں گی ، فلسطین کے مسلمانوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا جائے گا ، یوم قدس مظلوموں و محروموں کی حمایت کا د ن ہے، دنیا میں جہاں جہاں ظلم ہو رہا ہے ہم اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے ۔ قبلہ اول کی آزادی تک ہماری یہ جدوجہد جاری رہے گی ، قبلہ اول کی آزادی عالم اسلام کے اتحاد میں مضمر ہے ، شیطان بزرگ امریکہ کا پرورش کردہ ملک اسرائیل دنیا کے نقشے سے مٹ جائے اگر مسلمان ایک ہو جائیں ، اسرائیل اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کبھی بھی نہیں کر سکتا اگر عالم اسلام اتحاد و یکجہتی کے ذریعے فلسطین کی حمایت میں آواز بلند کریں ، اگر اپنی بادشاہت کے بچاؤ کے لیے ملکوں کے اتحاد بنائے نہیں جاسکتے ہیں تو ہم سوال اٹھاتے ہیں کہ کیوں مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کے لیے کوئی اتحاد نہیں بنایا جاتا ، علامہ تصور جوادی نے عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ مظلوم فلسطینیوں ، کشمیریوں حتیٰ جہاں جہاں بھی کوئی مظلوم ہے اس کی حمایت میں باہر نکلیں اور اپنے حصے کا کردار ادا کرتے ہوئے آواز حق بلند کرنے میں مدد کریں۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) ارض فلسطین جسے انبیاء کی سرزمین کہا جاتا ہے اور بیت المقدس جو مسلمانوں کا قبلہ اوّل ہے اس وقت سے غاصب صہیونی ریاست کے قبضے میں ہے جب سے ایک عالمی سازش کے تحت برطانیہ اوراسکے ہم نواؤں کی کوششوں سے دنیا بالخصوص یورپ کے مختلف علاقوں سے متعصب یہودیوں کو فلسطین کی زمین پر بسایا گیا ۔ صہیونیوں کے اس سرزمین پر آتے ہی وہاں کے مقامی فلسطینی باشندوں کو کنارے لگادیا گیا اور آہستہ آہستہ فلسطینیوں پر ظلم و ستم اس سطح پر پہنچ گئے کہ فلسطینیوں کو ہاتھ اپنے ہی ملک میں تیسرے درجے کا شہری بننا پڑا یا مجبور ہوکر انہیں ترک وطن کرنا پڑا ۔فلسطین کا مسئلہ شروع میں تو ایک علاقائی مسئلہ رہا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فلسطین کی مخلص اور مجاہد قیادت کو یہ ادراک ہونے لگا کہ دشمن صرف زمین اور علاقائی مسئلہ سمجھ کر فلسطین پر قابض نہیں ہونا چاہتا بلکہ اس کے پیچھے دینی اور نظریاتی مسائل ہیں ۔ فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے گزشتہ چھ عشروں میں کئی کوششیں ہوئیں ایک دور تھا کہ فلسطین میں یاسرعرفات کا طوطی بولتا تھا اور فلسطین اور فلسطینیوں کی قسمت کا فیصلہ پی ایل او اور یاسر عرفات کے ہاتھوں میں تھا۔ پی ایل او نے شروع میں تو انقلابی نعروں کے ساتھ بیت المقدس کی آزادی اور فلسطین کی تمام سرزمینوں کی غاصب صہیونیوں سے آزادی کے لئے صدائے احتجاج بلند کی لیکن یاسرعرفات کے یہ افکار و نظریات بہت جلد سازش اور سازباز کا شکار ہوگئے اور وہ بھی دوسرے عرب سربراہوں کی طرح فلسطینیوں کی زبان بولنے کی بجائے امریکہ اور مغرب کی زبان بولنے لگے اور بالآخر صورتحال یہاں تک پہنچ گئی کہ فلسطینیوں کا ایک بڑا حلقہ یاسرعرفات کو فلسطین کاز کا خائن قرار دینے لگا ۔ یاسرعرفات ، پی ایل او اور الفتح تنظیم کی انہی سرگرمیوں کے درمیان اسلامی انتفاضہ کا آغاز ہوا 1980 ؁ء کے آخری عشرے میں مسئلہ فلسطین علاقائی مسئلے سے ایک دینی اور مذہبی مسئلے میں تبدیل ہوگیا ۔ نئے نئے فلسطینی گروپ میدان میں آئے اور بالآخر حماس کی صورت میں ایک فلسطینی گروہ فلسطینیوں کی حقیقی آواز میں بدل گیا ۔

امام خمینی ؒ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے ہی فلسطین کے مسئلے کو مسلمانوں کا اہم ترین مسئلہ گردانتے تھے آپ نے انقلاب کی کامیابی سے پہلے بھی فلسطین کے حوالے سے امت مسلمہ کی بیداری کے لئے کئی اقدامات انجام دیئے ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد تہران میں فوری طور پر اسرائیل کا سفارتخانہ ختم کرکے فلسطین کا سفارتخانہ قائم کیا گیا اور فلسطین کے مسئلے کے حل اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے نئی انقلابی حکومت نے فلسطینی قوم کی ہر طرح کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی امداد کرنے کااعلان کیا اسی دوران امام خمینی ؒ کی دور اندیش قیادت نے فلسطین کے مسئلے کو عالمی اور تمام امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ قرار دینے کے لئے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی ؒ نے ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعے کو عالمی یوم القدس قرار دیا تھا اور اس کا مقصد فلسطین کی مظلوم قوم کا دفاع اور صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کرنا ہے ۔ اس دن دنیا بھر میں مظاہروں اور احتجاج کے ذریعے فلسطینیوں کی حمایت کا اعادہ کیاجاتاہے ۔ اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ یوم القدس کی ریلیوں میں وسیع پیمانے پر شرکت کریں اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائیں اور یہ جان لیں کہ ان کا یہ اقدام، عالمی سطح پر غیر معمولی اثرات کا حامل ہو گا۔ اس لئے کہ عالمی یوم القدس فلسطین کی مظلوم قوم کے ساتھ یکجہتی اورصیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے اور اس کی جارحیتوں کے خلاف تمام مسلم قوموں کے متحد ہونے کا دن ہے اور یہ سال ایک منفرد خصوصیت کا حامل ہے ۔ اس لئے کہ داعش دہشت گرد گروہ اپنی دھشتگردانہ کارروائیوں کے سبب مسلمانوں کی توجہ اپنی جانب مرکوز کئے ہوئے ہے اور وہ غاصب اسرائیل کے جارحانہ اقدامات سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹا رہا ہے ۔

دراصل بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی قدس سرہ نے اپنی دور رس اور گہری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھنے کے لئے یوم قدس کا اعلان فرمایا تھا۔امام خمینی کی جانب سے ماہ مبارک رمضان کے جمعۃ الوداع کو عالمی یوم قدس قراردینے سے صیہونی حکومت اور اسکے حامیوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے میں ملت فلسطین کی جدوجہد اور عالم اسلام کی پائداری کی تاریخ میں ایک نیا موڑ آیا ہے ۔ جو چیز مسلم ہے وہ یہ ہے کہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ ہے اور بیت المقدس پر صیہونی حکومت کا قبضہ ہونے سے وہ مکمل فلسطین پر قابض ہوجائے گا۔ اسی وجہ سے مسلمانوں اور فلسطینیوں کو چاہیے کہ وہ بیت المقدس کی حمایت کو اولین ترجیح دیں۔ آج کے حالات میں عالمی یوم قدس سے ملت فلسطین اور مسلمانوں کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ قدس پر توجہ دے کر عملی طور سے قدس کو فراموش کرانے کی صیہونی سازشوں کو ناکام بنادیں۔دنیا کے اکثر ملکوں بالخصوص اسلامی ملکوں کے عوام عالمی یوم قدس کو احتجاج کے طور پر منا کر صیہونی حکومت کی جارحیت اور اس کے حامیوں کے جرائم کی مذمت کرتے ہیں۔بلاشک اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے عالمی سطح پر ملت فلسطین کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے ۔ دراصل اسلامی انقلاب نے دنیا کی رائج سیاست میں نئے نظریات پیش کئے ہیں۔اسلامی انقلاب نے جارحیت کی نفی اور سامراج کے مقابل مظلوموں کی حمایت کا نظریہ پیش کیا ہے جو اسلام کی ترقی یافتہ تعلیمات پر مبنی ہے ۔ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی قدس سرہ کی جانب سے اگست انیس سو اناسی میں رمضان المبارک کے آخری جمعے کو یوم القدس کے عنوان سے موسوم کرنے سے عالمی سطح پر فلسطین کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ حمایت گذشتہ تین دہائیوں سے جاری ہے بلکہ یہی امر علاقے میں اسلامی بیداری میں بھی نہایت موثر واقع ہوا ہے ۔

امام خمینیؒ نے ماہ مبارک کے آخری جمعہ کو روز قدس قراردے کر اس دن کو ستمگران تاریخ کے خلاف حریت و آزادی کے بلند بانگ نعروں میں تبدیل کردیا ہے ۔اسلامی انقلاب کے فورا" بعد حضرت امام خمینی رضوان اللہ علیہ نے صہیونیوں کے پنجۂ ظلم سے قدس کی آزادی کے لئے اس دن کو روز قدس اعلان کرتے ہوئے اپنے تاریخی پیغام میں فرمایا تھا :

’’میں نے سالہائے دراز سے ، مسلسل غاصب اسرائیل کے خطرات سے مسلمانوں کو آگاہ و خبردار کیا ہے اور اب چونکہ فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے خلاف ان کے وحشیانہ حملوں میں شدت آگئی ہے خاص طور پر جنوبی لبنان میں وہ فلسطینی مجاہدین کو نابود کردینے کے لئے ان کے گھروں اور کاشانوں پر پے درپے بمباری کررہے ہیں میں پورے عالم اسلام اور اسلامی حکومتوں سے چاہتا ہوں کہ ان غاصبوں اور ان کے پشتپناہوں کے ہاتھ قطع کردینے کے لئے آپس میں متحد ہوجائیں اور ماہ مبارک کے آخری جمعہ کو جو قدر کے ایام ہیں فلسطینیوں کے مقدرات طے کرنے کے لئے ، روز قدس کے عنوان سے منتخب کرتا ہوں تا کہ بین الاقوامی سطح پر تمام مسلمان عوام فلسطینی مسلمانوں کے قانونی حقوق کی حمایت و پشت پناہی کا اعلان کریں ۔میں پورے عالم کفر پر مسلمانوں کی کامیابی کے لئے خداوند متعال کی بارگاہ میں دعاگو ہوں اور اس اعلان کے بعد سے ہی روز قدس ، قدس کی آزادی کے عالمی دن کی صورت اختیار کرچکا ہے اور صرف قدس سے مخصوص نہیں رہ گیا ہے بلکہ عصر حاضر میں مستکبرین کے خلاف مستضعفین کی مقابلہ آرائی اور امریکہ اور اسرائیل کی تباہی و نابودی کا دن بن چکا ہے ۔‘‘

روز قدس دنیا کی مظلوم و محروم تمام قوموں اور ملتوں کی تقدیروں کے تعین کا دن ہے کہ وہ اٹھیں اور عالمی استکبار کے خلاف اپنے انسانی وجود کوثابت کریں اور جس طرح ایران کے عوام نے انقلاب برپا کرکے وقت کے سب سے قوی و مقتدر شہنشاہ اور اس کے سامراجی پشتپناہوں کو خاک چاٹنے پر مجبور کردیا اسی طرح دنیا کے دیگر اسلامی ملکوں کے عوام بھی اپنے انسانی حقوق کی بحالی کے لئے انقلاب برپا کریں اور صہیونی ناسور کو دنیائے اسلام کے قوی و مقتدر پیکر سے کاٹ کر کوڑے دان میں پھینک دیں ۔روز قدس جرات و ہمت اور جواں مردی و دلیری کے اظہار کا دن ہے مسلمان ملتیں ہمت و جرات سے کام لیں اور
مظلوم و محروم قدس کو سامراجی پنجوں سے نجات عطا کریں ۔روز قدس ان خیانتکاروں کو بھی خبردار کرنے کا دن ہے جو امریکہ کے آلۂ کار کی حیثیت سے غاصب قاتلوں اور خونخوار بھیڑیوں کے ساتھ ساز باز میں مبتلا ہیں اور ایک قوم کے حقوق کا خود ان کے قاتلوں سے سودا کررہے ہیں ۔روز قدس صرف روز فلسطین نہیں ہے پورے عالم اسلام کا دن ہے ، اسلام کا دن ہے قرآن کا دن ہے اور اسلامی حکومت اور اسلامی انقلاب کا دن ہے ۔اسلامی اتحاد اور اسلامی یکجہتی کا دن ہے ۔اگر اپنی اسلامی یکجہتی کی بنیاد پر لبنان کے حزب اللہی صہیونی طاقتوں کے خلاف 33 روزہ جنگ میں سرخرو اور کامیاب ہوسکتے ہیں تو فلسطینی مجاہدین بھی اگر خیانتکاروں کو اپنی صفوں سے نکال کر اتحاد و یکجہتی سے کام لیں اور پوری قوت کے ساتھ غاصب صہیونیوں کے خلاف میدان میں نکل آئیں تو یقینا" کامیابی و کامرانی ان کے قدم چومے گی کیونکہ خدا نے وعدہ کیا ہے " اگر تم نے اللہ کی مدد کی تو اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تم کو ثبات قدم عطا کردے گا ۔‘‘حضرت امام خمینیؒ نے ایک موقع پر ’’یوم قدس‘‘کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا تھا :’’یوم قدس ایک عالمی دن ہے یہ دن صرف قدس سے مخصوص نہیں بلکہ عالمی سطح پر مستکبرین عالم سے مستضعفین عالم کے مقابلے اور استقامت کا دن ہے یہ تمام سامراجی طاقتوں کے خلاف کمزوروں اور محروموں کی دائمی جنگ و پیکار کا دن ہے ، ان تمام قوموں کی جدو جہد اور کارزار کا دن ہے جو امریکہ اور اس کے ہم قبیل و ہم فکر دوسرے سامراجی ملکوں کی زیادتیوں کا شکار ہیں اس دن بڑی طاقتوں سے مقابلے کے لئے مستضعفین کو لیس ہوکر دشمنوں کی ناک خاک میں مل دینا چاہئے ۔"

اب وقت آچکا ہے کہ دنیا کے مسلمان ایک ہوجائیں مذہب اور اعتقادات کے اختلافات کو الگ رکھ کر حریم اسلام کے دفاع و تحفظ کے لئے اسلام و قرآن اور کعبہ ؤ قدس کے تحفظ کے لئے ، جو پورے عالم اسلام میں مشترک ہیں وقت کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ایک اوربس ایک ہوجائیں اور کفار و منافقین کو اسلامی مقدسات کی پامالی کی اجازت نہ دیں تو کیا مجال ہے کہ دو ارب سے زائد مسلمانوں کے قبلۂ اول پر چند لاکھ صہیونیوں کا تصرف ، قتل عام اور غارتگری کا سلسلہ باقی رہ سکے ۔ آج مظلوم فلسطینی اپنے لاشوں سے لپٹ کر دشمن کے ٹینکوں اور توپوں کے مقابل غلیل اور پتھر لے کر یہ ملت اسلامیہ کی ملتجی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں اور ان کی مدد کے منتظر ہیں اور پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ ہم مسلمانوں کے قبلہ اول کی خون میں لت پت ہو کر حفاظت کریں گے بس ہمیں ملت اسلامیہ کا ساتھ چاہیے ۔ہم قدس کی راہ میں اپنا سب کچھ قربان کردیں گے لیکن قدس کو غاصبوں کے وجود سے پاک کرکے ہی دم لیں گے ۔ بقول شاعر :
جو پتھروں میں بھی کھلتے ہیں وہ گلاب ہیں ہم
جو سرخرو ہے بہرحال وہ شباب ہیں ہم
ہمارے خون کی موجیں انہیں ڈبودیں گی
سمجھ رہے ہیں جو بس وقت کا حباب ہیں ہم
اجڑ کے بسنے نہ دیں گے کسی بھی غاصب کو
جو ان حسرتوں کی مانگ کا خضاب ہیں ہم
ہمارے دم سے ہے باقی حرارت اسلام
نگاہ جس پہ ہے سب کی وہ آفتاب ہیں ہم
کریں گے قدس کو صہیونیوں کے شرک سے پاکخلیل وقت خمینی (رح) کا سچا خواب ہیں ہم

 

 

تحریر : علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی
(سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر)

Page 4 of 5

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree