وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی الیکشن میں حیران کن نتائج حاصل کرے گی اور مخالفین کو عبرت ناک شکست سے دوچار کرینگے۔ حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی موروثی سیاست کررہے ہیں اور ان دونوں جماعتوں کے پاس معیاری امیدواروں کا فقدان ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے ہوٹل روپل ان گلگت میں مجلس وحدت مسلمین کے امیدواروں کے اعلان کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔


انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے گلگت بلتستان اسمبلی کیلئے باکردار اور اہل امیدواروں کا چناؤ کیا ہے اور جو یقیناًمنتخب ہوکر عوامی خدمت کیلئے دن رات صرف کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو قدرت نے بے انتہا وسائل سے نوازا ہے اور حکمرانوں کی نااہلیت کی وجہ سے علاقہ وفاقی حکومت کی بھیک کا محتاج ہے اور اگر عوام نے ہمیں خدمت کا موقع فراہم کیا تو علاقے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرکے وفاقی حکومت سے بھیک لینے کی بجائے وفاق کو کچھ دینے کیا پوزیشن پر لائیں گے۔

 

سید ناصر عباس شیرازی نے 12 حلقوں کیلئے امیدواروں کا اعلان کیا جبکہ تین حلقوں کے امیدواروں کا اعلان بعد میں کیا جائیگا۔ گلگت حلقہ 1 سے محمد الیاس صدیقی ، حلقہ 4 ہنزہ نگر 1 سے ڈاکٹر علی محمد،حلقہ 5 ہنزہ نگر II سے ڈاکٹر حاجی رضوان علی،حلقہ 6 ہنزہ نگر III سے شیخ موسی کریمی، حلقہ 7 سکردو I سے شیخ زاہد حسین زاہدی، حلقہ 8 سکردو II سے کاچو امتیاز حیدر خان، حلقہ 9 سکردو III سے وزیر سلیم، حلقہ10 سکردو IV سے راجہ ناصر علی خان، حلقہ 11 سکردو V سے ڈاکٹر شجاعت حسیں میثم، حلقہ 12 سکردو VI سے فدا علی، حلقہ 13 استور I سے محمد اکبر تسنیم اور حلقہ 14 استور II سے عبداللہ خان کو مجلس وحدت مسلمین کا ٹکٹ دیا گیا۔حلقہ 2 گلگت II، حلقہ 3 گلگت III اور حلقہ 24 گانچھے III سے امیدواروں کا اعلان آئندہ چند روز میں کردیا جائےگا۔

 

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) ایم ڈبلیوایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے اسلام ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا ایجنڈا بالکل واضح ہے کہ اس ملک کے اندر جن لوگوں نے اس خطے کے عوام سے غداری نہ کی ہو، عوام کا مال نہ لوٹا ہو، کرپشن میں ملوث نہ رہے ہوں، عوامی امنگوں کی ترجمانی کی ہو، عوامی مفادات کی حفاظت دل و جان سے کی ہو، اس خطے کے وسائل کو اس خطے کے غریب عوام پر خرچ کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں، چاہیے ایسے لوگوں کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، ہم چاہیں گے کہ ایسے لوگوں سے مل کر اجتماعی جدوجہد کریں گے۔


 
علامہ محمد امین شہیدی گلگت میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم گلگت سے حاصل کی۔ کوئٹہ سائنس کالج سے میڑک کیا اور 1984ء میں اعلٰی دینی تعلیم کے لئے ایران چلے گئے۔ ایران میں بارہ سال تک رہے، اسی دوران پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ 1995ء میں کچھ دوستوں سے مل کر پاکستان کا رخ کیا، اسلام آباد میں ایک انسٹیٹیوٹ قائم کیا اور اس کے بعد سے دینی ترویج میں سرگرم عمل ہیں، اس وقت ایک ادارہ دانش کدہ اور ایک مرکز تحقیقات علوم اسلامی کے نام سے علوم اور معارف کی ترویج کے لئے تشکیل دیا تھا۔ ان اداروں سے اب تک لگ بھگ 50 کے قریب اسلامی کتابیں شائع کرچکے ہیں۔ 2008ء میں ملک کو درپیش مشکلات اور مذہبی انتہا پسندی کی وجہ سے فرقہ واریت کو فروغ ملا تو اس سے نجات کے لئے مجلس وحدت مسلمین کی بنیاد رکھی گئی۔ 2008ء سے اب تک علامہ امین شہیدی ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین نے قومی انتخابات میں حصہ لینے کے بعد گلگت بلتستان کی سیاست میں باقاعدہ حصہ لینے کا اعلان کیا ہے، گذشتہ دنوں اسی سلسلے میں انہوں نے بلتستان ریجن کا دوہ کیا، اس موقع پر اسلام ٹائمز نے علامہ امین شہیدی سے گلگت بلتستان کی سیاست، ملکی صورتحال اور انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے ایک انٹرویو کیا ہے، جو اپنے محترم قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

 

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان میں انتخابات کی گہما گہمی ہے، تمام سیاسی پارٹیاں میدان میں اتر چکی ہیں، آپکا دورہ بلتستان اسی سلسلے کی کڑی ہے یا اسے صرف تنظیمی دورہ ہی تصور کیا جائے گا۔؟


علامہ امین شہیدی: یقینی طور پر آپ کی یہ بات درست ہے کہ اعلان شدہ شیڈول کے حوالے سے انتخابات میں کوئی زیادہ ٹائم باقی نہیں رہا، دیگر جماعتیں انتخابی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اور میرا دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ حالات کا جائزہ لینا، دوستوں اور عوام سے رابطے کو استوار کرنا، ان کے مسائل کو دیکھنا اور انتخابات کے حوالے سے اس وقت جو صورتحال ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے شفاف اور دھاندلی سے پاک انتخابات کو یقینی بنانا۔ یہ وہ موضوعات ہیں جن کی بناء پر یہاں آنا ضروری تھا اور انہی موضوعات کو لیکر میں یہاں حاضر ہوا ہوں، مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

 

اسلام ٹائمز: ایم ڈبلیو ایم نے سیاست میں نئے چہرے لانے کا اعلان کیا ہے، گلگت بلتستان میں مناسب امیدوار نہ ملنے کی صورت میں کیا پرانے چہروں کو قبول کیا جاسکتا ہے۔؟


علامہ امین شہدی: دیکھئے مسئلہ چہرے کا نہیں بلکہ کردار کا ہے، اگر کسی بھی حلقے میں آپکو باکردار امیدورا مل جاتا ہے اور یقیناً گلگت بلتستان میں باکردار افراد کی کمی نہیں ہے، آپ ایسے باکردار لوگوں کو میدان میں اتارتے ہیں، جنہوں نے کبھی کرپشن نہ کی ہو، جن کا ماضی بے داغ ہو، جن کی امنگیں قوم کی امنگوں کی ترجمان ہوں، جن کا ویژن اس خطے کے عوام کا مستقبل روشن کرنے کا عکاس ہو اور جن کے اندر جرات و حمیت، ظلم کے مقابلے میں آواز اٹھانے کی طاقت موجود ہو تو یقینی طور پر ایسے لوگ اس خطے کے عوام کے مفادات کی حفاطت بھی کرسکتے ہیں اور قوم کو باقی اقوام، باقی سرزمینوں کے مقابلے میں برابری کے شہری حقوق دلاوا سکتے ہیں۔ لہٰذا ہماری پوری کوشش ہے کہ اس طرح کے بے داغ چہروں کو میدان میں اتارا جائے، اس حوالے سے تقریباً ورکینگ مکمل ہوچکی ہیں، اور انشاءاللہ و تعالٰی بہت جلد اعلانات بھی متوقع ہیں۔ جہاں تک سوال کا تعلق ہے کہ کوئی نیا چہرہ نہ ملے ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ گلگت بلتستان میں پڑھے لکھے، باشعور، باکردار اور علاقے کی خدمت کا جذبہ رکھنے والے لوگ موجود ہیں، ایسا ممکن نہیں کہ ایسا امیدوار نہ ملے، لہٰذا یہ سوچنا بھی درست نہیں ہے۔

 

اسلام ٹائمز: کیا گلگت بلتستان کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) یا پیپلز پارٹی سے اتحاد ممکن ہے۔؟


علامہ امین شہیدی: جہاں تک آپ نے کچھ جماعتوں سے اتحاد کی بات کی ہے، یہ ابھی قبل از وقت ہے کیونکہ ہمارا ایجنڈا بالکل واضح ہے کہ اس ملک کے اندر جن لوگوں نے اس خطے کے عوام سے غداری نہ کی ہو، عوام کا مال نہ لوٹا ہو، کرپشن میں ملوث نہ رہے ہوں، عوامی امنگوں کی ترجمانی کی ہو، عوامی مفادات کی حفاظت دل و جان سے کی ہو، اس خطے کے وسائل کو اس خطے کے غریب عوام پر خرچ کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں، چاہیے ایسے لوگوں کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، ہم چاہیں گے کہ ایسے لوگوں سے مل کر اجتماعی جدوجہد کریں، تاکہ اس جدوجہد کا فائدہ قوم کو پہنچ سکے۔ اگر ان دونوں جماعتوں میں یہ خوبی ہو تو اتحاد میں کوئی حرج نہیں۔

 

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے کن کن حلقوں سے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔؟


علامہ امین شہیدی: ہمارا مقصد جیتنا نہیں بلکہ ہمارا بنیادی مقصد عوام کے اندر شعور اور آگاہی پیدا کرنا ہے، عوام کو بیدار کرنا، عوام کو باشعور بنا کر گلگت بلتستان سے روایتی سیاست کے بت کو گرانا ہے، عوام کے حقوق کی بازیابی کے لئے جدوجہد کرنا ہے۔ پیپلز پارٹی نے ایک لولا لنگڑا نظام دیا تھا، نواز لیگ اسے بھی چھینے کی تیاری کر رہی ہے اور نواز شریف صاحب نے سرتاج عزیز صاحب کی قیادت میں ایک کمیٹی کا اعلان کیا ہے، مجھے نہیں معلوم کہ یہ کمیٹی کیا گل کھلاتی ہے، لیکن 67 سال سے وہ قوم جس نے 36 ہزار مربع میل کو اپنے زور بازو کے بل بوتے پر آزاد کرایا تھا، انہوں نے قربانیاں دی تھیں اور پاکستان سے عشق کی بنیاد پر اس سرزمین کو قائداعظم محمد علی جناح کے حوالے کیا تھا، اگر انہی مجاہد صفت محب وطن لوگوں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے، انکو پاکستان کے قومی دھارے میں شامل نہ کیا جائے، ان کو حتٰی اپنی قسمت کے فیصلے کرنے کا اختیار نہ دیا جائے، نہ سینیٹ میں ان کی نمائندگی ہو نہ قومی اسمبلی میں ان کا کوئی نمائندہ ہو، تو پھر اس کو ایک تاریک اور بے آئین سرزمین کے علاوہ آپ کیا کہہ سکتے ہیں۔ لہٰذا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ عوام کے جو بنیادی ترین حقوق ہیں، ان کی بازیابی کے لئے جدوجہد کریں، لوگوں کو شعور دیں۔ مجلس وحدت مسلمین کی اس خطے میں پذیرائی بہت اچھی ہے، عوام کے دل ہمارے ساتھ دھڑکتے ہیں، اگر دھاندلی نہ ہوئی تو نواز لیگ اس وقت جو ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، کوشش کی جا رہی ہے جس کے لئے پنجاب سے پولیس اور بیورکرسی کے لوگ بھیجے جا رہے ہیں۔ چیف سیکرٹری سے لیکر پولنگ آفیسر تک بھیجے جا رہے ہیں اور روز اول سے ہی انتخابات کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ من پسند نتائج دیں، ہم یہ چاہتے ہیں کہ الیکشن شفاف ہو اور ان الیکشن میں عوام جن کو منتخب کریں، انہی کو اس خطے کی خدمت کا حق حاصل ہونا چاہیے، اگر عوام نے ہمیں موقع دیا تو جن حلقوں میں وہ چاہیں گے، ان حلقوں میں ہمارے نمائندے آئیں گے اور عوام کی خدمت کریں گے۔

 

اسلام ٹائمز: انتخابات میں دینی جماعتوں کے ساتھ اتحاد ممکن ہے، خاص طور پر اسلامی تحریک کے ساتھ۔؟


علامہ مین شہیدی: آپ صرف دینی جماعتوں سے اتحاد کی بات کیوں پوچھ رہے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ تمام جماعتوں کے ساتھ اتحاد ممکن ہے، شرائط میں نے پہلے بیان کر دی ہیں، تو تمام جماعتیں جو اس خطے کے عوام کی خدمت کرتی ہو یا کرنے کا ادارہ رکھتی ہیں، ان کا ماضی اس حوالے سے بے داغ ہو، کرپشن نہ کی ہو، اس ملک کے خزانے کو نہ لوٹا ہو، ملازمیتیں نہ بیچی ہوں، اس خطے کے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم میں ان کا ہاتھ رنگا ہوا نہ ہو، چاہے وہ کوئی بھی جماعت ہو، ہمارے دروازے اس کیلئے کھلے ہوئے ہیں۔ چاہے وہ مذہبی جماعت ہو یا سیاسی جماعت، اگر اس ارادے کے ساتھ وہ میدان میں ہیں تو ہم چاہیں گے کہ ان سے اتحاد کریں اور سب کو ساتھ لیکر چلیں۔

 

اسلام ٹائمز: 2013ء کے انتخابات میں ایم ڈبلیو ایم نے حصہ لیا اور کراچی میں ایم کیو ایم کو بڑا ٹف ٹائم دیا تھا، الطاف کا گھیرا تنگ ہونے اور متحدہ کے خلاف آپریشن کے بعد مجلس وحدت مسلمین کیلئے سیاسی امکانات بہتر ہوئے ہیں۔؟


علامہ امین شہیدی: دیکھیں! ابھی آپریشن جاری ہے، مجرم پکڑے جا رہے ہیں، ان میں اکثر کا تعلق ایم کیو ایم سے بتایا جاتا ہے، اب یہ معاملہ حکومت کا ہے، حکومت کے جو ادارے موجود ہیں، ان اداروں خصوصاً عدلیہ نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کس کا تعلق کس جماعت سے ہے، کون کتنا مجرم ہے اور اس کی سزا کیا ہے۔ جب سے کراچی میں آپریشن شروع ہوا ہے، اس کے بعد سے واضح تبدیلی آئی ہے۔ دھونس، دھمکی، زبردستی اور ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، ہمارا موقف ہے کہ جماعتیں چاہیں کوئی بھی ہوں، سیاسی ذہن رکھنے والوں کو مکمل آزادی ہونی چاہیے، اگر کسی جماعت میں دہشتگرد، ٹارگٹ کلر، بھتہ خور، بلیک میلرز، اسلحے کے زور پر دوسروں کا استحصال کرنے والے غنڈے موجود ہیں تو ان کا صفایا ہونا چاہیے، کیونکہ یہ جسم کو لگے ایک ناسور ہیں، اسے کاٹے بغیر جسم کو صحت مند نہیں بنا سکتے ہیں۔ لہٰذا ان کا تعلق کسی بھِ جماعت سے ہو، آئین اور قانون کی عمل داری کا نتیجہ یہی ہونا چاہیے کہ ایسے عناصر کو ختم کیا جائے اور اگر ایسا ممکن ہوا تو اس کا خوشگوار اثر کراچی پر بالخصوص اور بالعموم پورے سندھ پر پڑے گا۔

 

وحدت نیوز(گلگت ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اپنے امیدواروں کے ہمراہ ایک بڑی ریلی کی شکل میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کیلئے ریٹرننگ آفیسر کے آفس پہنچے اور گلگت حلقہ 1، حلقہ2 اور حلقہ 3 کے امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروادئیے۔ کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے بعد ریلی یونیورسٹی روڈ سے گزرتے ہوئے دنیور چوک اور جوٹیال سے ہوتے ہوئے صوبائی سیکرٹریٹ پر اختتام پذیر ہوئی۔

 

ریلی کے اختتام پر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے کارکنوں کے جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کے ان جذبات کی موجودگی میں الیکشن میں دھاندلی کے ذریعے عوامی ووٹ چرانے کی کوئی سازش کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دیتی اور انشاء اللہ وحدت مسلمین کی الیکشن میں کامیابی یقینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکن جدوجہد کو مزید تیز کریں اور اتحاد بین المسلمین کے پیغام کو عام کرتے ہوئے تمام رکاوٹوں کو عبور کریں اور علاقے میں افراتفری اور بے چینی پیدا کرکے سیاسی مفادات حاصل کرنے والے پنڈتوں کوہمیشہ کیلئے سیاست سے دستبردار ہونے پر مجبور کریں۔

 

انہوں نے کہا کہ وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے تمام مسالک کے عوام کی نمائندہ جماعت ہے جس کے پلیٹ فارم سے آج اہل تشیع، اہل تسنن اور شیعہ امامی اسماعیلی امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروادئیے۔ گلگت حلقہ 1 سے محمد الیاس صدیقی، غلام نبی حلقہ 2 گلگت سے مطہر عباس، ایڈوکیٹ بہرام خان، علی رحمت، ڈاکٹر فرید بیگ اور حلقہ 3 گلگت سے نیئر عباس مصطفوی، امتیاز حسین، اور اکبر حسین نے کاغذات نامزدگی جمع کروادیئے۔حلقہ 4 نگر سے ڈاکٹر علی محمد، ڈاکٹر مستان علی، پروفیسر یعسوب الدین اور شبیر حسین نے جبکہ نگر 5 سے ڈاکٹر علی گوہر،رضوان علی، شیخ محمد عیسیٰ ایڈوکیٹ اور اسلام الدین نے کاغذات نامزدگی جمع کروادیئے۔ہنزہ سے شیخ موسیٰ کریمی اور جلال حسین سابق ممبر ڈسٹرکٹ کونسل ہنزہ نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروادیئے ۔اس کے علاوہ استور سے لیکچرار اکبر حسین تسنیم اور استور 2 سے عبداللہ خان نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروادیئے۔

وحدت نیوز (گلگت) گلگت بلتستان کو حقوق دینے والی لیگی حکومت نے گندم کے کوٹے کو روک کر علاقے میں آٹے کا بحران پیدا کروایا ہے۔گلگت بلتستان کے لئے مختص 20 لاکھ بوری گندم کی ترسیل کو یقینی بنایا جائے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کیلئے مختص کوٹہ علاقے میں نہیں پہنچ رہا ہے اور گلگت بلتستان میں آٹے کا شدید بحران پیدا ہوچکا ہے۔جو حکومت علاقے کے کوٹے کا گندم پورا نہیں دے رہی ہے وہ کیا خاک گلگت بلتستان کو حقوق دیگی۔گلگت بلتستان میں وسیع و عریض رقبے پر مشتمل زمینیں حکومتوں کی عدم توجہی کے باعث بنجرپڑی ہوئی ہیں اور ان زمینوں کو نہ صرف قابل کاشت بنانے کیلئے وسائل فراہم نہیں کررہے ہیں بلکہ خالصہ سرکار کے نام پر حکومتی قبضے ہیں اور گندم ضرورت کے مطابق کاشت نہیں ہورہا ہے اور تمام تر دارومدار ڈپو کے گندم پر ہوتا ہے جس میں بھی کرپشن ہے۔ علاقے کے عوام روٹی کے بدلے مہنگے داموں چاول کھانے پر مجبور ہیں اور موجودہ حکومت لاہور میں میٹروبس سروس پر بھی سبسڈی دے رہی ہے اور گلگت بلتستان کے غریب عوام کو گندم پر سبسڈی دینے کو تیار نہیں اور موجودہ مصنوعی بحران اس لئے کیا جارہا ہے کہ لوگ تنگ آکر پنجاب سے مہنگا آٹا کھانے پر مجبور ہوجائیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماچودھری غلام سرور کی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی سے ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ اسلام آباد میں ملاقات ، جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے غلام سرو رخاں اور زوالقرنین شاہ جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی، کراچی ڈویثرن کے سیکریٹری سیاسیات سیدعلی حسین ، مرکزی آفس اسلام آبادکے انچارچ علامہ محمد اصغر عسکری اورپولیٹیکل کور کمیٹی کے رکن ایڈوکیٹ سید آصف رضا شامل تھے۔

 

پی ٹی آئی کے رہنماوں سے ملاقات میں علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ہم نے پورے ملک میں اصولی بنیادوں پر پی ٹی آئی کا ساتھ دیا ہے۔ کراچی میں امن امان کی بحالی کے لئےNA-246 کی الیکشن میں تحریک انصاف کا ساتھ دیا اور اسی طرح گلگت بلتستان الیکشن میں بھی مفاہمت کی پالیسی پر عمل کرینگے، گلگت بلتستان میں کسی بھی امیدوار پر کوئی پریشر نہیں ڈالا ، ایم ڈبلیو ایم میں شامل ہونے والے تمام امیدوار اپنی مر ضی سے شامل ہوئے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کور کمیٹی امید وار کی قابلیت اور عوامی خدمت کو مد نظر رکھتے ہوئے کرے گی،علامہ امین شہیدی کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں ہم نے کسی شخصی اور مذہبی بنیادوں پر نہیں بلکہ عملی میدان میں کام کر کے عوام کا دل جیتا ہے، ہم نے جی بی، کراچی سمیت ملک کے تمام حصوں میں مظلوم اور مشکلات میں گرِے عوام کا ساتھ دیا اور ہمیشہ حق کے لئے آواز بلند کی۔

 

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء غلام سرورخاں کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان الیکشن میں ایم ڈبلیوایم اور پی ٹی آئی دونوں نئی جماعتیں ہیںِ لہذٰا ہم یہ خواہش رکھتے ہے کہ دونوں جماعتیں مل کر کام کریں۔ان کا کہنا تھا کراچی الیکشن میں مجلس و حدت مسلمین کا کردار قابل تحسین تھا اور ہم ان کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہمارا ساتھ دیا ،کے پی کے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ کے حوالے سے مجلس و حدت کے تمام تحفظات دور کرینگے،ملا قات میں دونوں رہنماوں نے گلگت بلتستان الیکشن مہم میں کمیٹیاں بنانے پر بھی غور کیا، اور جلد ہی دونوں جماعتوں کے اعلیٰ سطح وفد بھی ملاقات کرینگے۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین انتخابات کے لیے بھر پور آمادہ ہے اوروفاقی حکومت کو بتائیں گے کہ انتخابات لڑنا کس چیز کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین تمام حلقوں کے امیدواروں کے ناموں کا اعلان بہت جلد کیا جائے گااور اپنے منشور کو بھی عوام تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز لیگ لاکھ اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرے اورپری پول رگینگ کرے کسی بھی حلقے میں انکی پوزیشن واضح نہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز لیگی قیادت ریاستی طاقت کے ذریعے عوام میں خوف و ہراس پھیلانے اور جمہوری اقدار کو ترک کر کے دھونس دھمکی سے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش نہ کرے۔ انتظامیہ کسی جماعت کی پالیسیوں پر عملدرآمدکرنے کی بجائے غیر جانب دار ہو کر شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے کوشش کرے تاکہ علاقہ اور وطن عزیز پاکستان کی استحکام اور خوشحالی ممکن ہوں۔ علامہ آغا علی رضوی نے مزید کہا کہ مجلس وحدت عوامی امنگوں پر پورا اترنے کی کوشش کرے گی اور ہر حلقے میں اہل امیدواروں کو سامنے لاکر گلگت بلتستان کے حقوق کی جنگ لڑی جائے اور عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے خطے میں خوشحالی ،امن ،ترقی،مساوات اورفلاح و بہبود کے لیے کوشش کی جائے گی۔ مجلس وحدت عوام کی آواز ہے اور عوامی طاقت سے ہی الیکشن میں کامیابی حاصل کرے گی۔

Page 7 of 12

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree