حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے

01 اپریل 2015

وحدت نیوز (آرٹیکل) 1970 كے عشره كے آخری چند سالوں ميں امريكی ابهرتی ہوئی طاقت كے سائے كوغنيمت سمجهتے ہوئی آل سعود نے اپنی خیالی مملكت كادائره وسيع كرنے لئے وہابیت اور تكفيريت كو پورے جہان اسلام ميں بالخصوص جن ممالک ميں نسبتا بڑی تعداد ميں اهل تشيع كی آبادی تهی وہاں پهيلانا شروع كيا.


جس طرح جہاد افغانستان كی آڑ ميں پاكستان ميں وہابيت وتكفيريت كی ترويج كی اور قدرت مند بنايا گيا اسی طرح 1979 ميں سلفی اور سعودی مدارس كا فارغ التحصيل مولوی "مقبل الوادعی" واپس يمن آيا اور زيدی شيعہ كے سب سے بڑی آبادی والے شہرصعدة ميں دارالحديث كے نام سے سعودی امداد سے مدرسہ بنايا اسے يمنی حكومت كی بهی سعوديه كی وجہ سے حمايت اور سرپرستی حاصل تهی. اور يہاں سے مذہبی فتنوں كی بنياد يمن میں ركهی گئی. اور اس كے بعد پھر تكفيری مدارس كا جال بچھنا شروع ہو گیا. اور كچھ عرصہ بعد سعودی عرب نے اسامہ بن لادن كے استاد عبدالمجید الزندانی اور مربی كے لئے دارالحكومت صنعا ميں فيصل يونيورسٹی اسلام آباد كی طرز كی يونيورسٹی الجامعة الايمان بنائی. ان مدارس ميں تكفيريت كی پنیری لگائی گئ اور يونيورسٹی ميں اسی پروان چڑھایا گيا.
یمن کے شیعہ زیدیوں اور حوثی قبیلوں کی حقیقت کیا ہے؟؟؟؟


حقيقت يہ ہے يمن وه ملک ہے جس كی آبادی تقريبا 24 ملين ہے جن مين تقريبا 60% آبادی زيدی شيعہ مذہب كے پيروكاروں كی ہے اور دوسری بڑی اكثریت تقريبا 30% اہل سنت شافعی مذہب كے پيروكاروں کی ہیں. اور باقی 10% ميں اثناعشری شيعہ و اسماعيلی , اہل سنت حنبلی اور مختلف اقليتيں شامل ہیں. زيدی شيعہ ميں كچھ سادات ہیں جو كہ حضرت زيد بن امام على زين العابدين كی اولاد ہیں اور ان سادات كی آبادی تقريبا 5 ملين ہے. اور انہی کو ہی حوثی كہاجاتا ہے اور ان حوثی سادات نے  تقريبا 1100 سال يمن پر حكومت كی. اور مختصر تاريخ يہ ہے كہ ان کے جد بزرگوار زيد بن امام على زين العابدين(علیہ السلام) نے 122ہجری كو ہشام بن عبدالملك كے خلاف قيام كيا اور شہید ہوئے. اور يمن ميں سب سے پہلے 280ہجری ميں زيديوں كی امام يحیٰ بن الحسين بن القاسم المعروف الہادی وارد ہوئی اور يہاں پر اپنی حكومت بهی قائم كی. انكی وفات كے بعد 1962 تک اس ملک پر انكی اولاد كی حكومت رہی. اور اس كے بعد انقلابیوں كے ذريعے استعمار نے خطے ميں ڈکٹیٹر مسلط كئے اور سعودی عرب كا نفوذ بڑھا.


"معروف مصری رائیٹر محمد حسنين هيكل لکھتا ہے كہ آل سعود كے جد ملک عبدالعزيز بن سعود نے اپنے بیٹوں کو وصيت کی تھی كہ اگر تم امن وامان اور خوشحال زندگی گزارنا چاہتے ہو تو يمنی قوم كو متحد نہ ہونے دينا ان ميں اختلافات ڈالنا اور انہیں فقير ركهنا " آل سعود نے اس وصيت پر مكمل عمل كر كے دكهايا. اور يمنيوں كوہميشہ کے لئے اپنا غلام رکھنے كی پالييسی بنائی كبهی انكے اندر قبائلی فتنے كھڑے كئے اور كبھی مذہبی فتنے کھڑے کیے تاكہ يہ ملک ترقی نہ كر سكے اور نہ ہی خوشحال ہو سكے.
كيا(انصاراللہ) حوثٰی باغی ہیں؟


وه خاندان کہ جس كی 1100 سالہ پرانی اس ملک ميں حاكميت كی تاريخ ہو اور آج بھی يمنی عوام انكا احترام كرتی ہو اور ساتھ دے رہی ہو. وہاں كے زيديوں كے علاوه شافعی اہل سنت اور سيكولر سياسی قوتيں اور اس ملک كی آرمی اور حكومتی ادارے بهی انكے ساتھ ہوں تو كيا ظلم نہیں كہ سعوديہ اور غرب كے پروپیگنڈہ سے متاثر ہو كر ہم انہیں باغی كہیں. جب اس زمانے كی يزيديت نواسہ رسول خدا(صلى الله عليه وآله وسلم ) حضرت امام حسين (عليه السلام)كو باغی كہ سكتی تهی تو آج اگر اسی زمانے كی يزيديت ان سادات كو باغی كہے اور پروپیگنڈہ کرے تو كوئی تعجب كی بات نہیں. ہاں انہوں نے آل سعود كے تسلط كے خلاف بغاوت كی ہے اور امريكی وغربی تسلط كے خلاف اعلان بغاوت كر رہے تھے.
كيا یمن میں ایرانی مداخلت ہے؟؟؟؟


جيسے سيد مقاومت سيد حسن نصرالله نے اپنے خطاب ميں كہا کہ "آل سعود كا شاہی مزاج  اب سعوديہ كے باہر بهی كسی ملک كی عوام كو بطور ايک مستقل قوم قبول كرنے كے لئے تيار نہیں" وه سب اسلامی ممالک كی عوام كو اپنا غلام اور انكی تكفيری و وہابى مذہب كا پيروكارسمجهتی ہیں. اور اگر كوئی قوم اپنے استقلال كی جدوجہد کرے اور خود مختاری كی بات كرے تو اسكے خلاف تہمتوں اور فتووں كی مشينری كوچلا دیتے ہیں. پھر پوری دنيا كا میڈیا انہیں "كافر, مشرک , مرتد , رافضی , بدعتی ,دہشت گرد , متعصب , غير پرست , صفوی ايجنٹ , مجوسی ,ايرانی ايجنٹ وغيره جيسی اصطلاحيں ان کے خلاف استعمال كرتا ہے. اور دوسرے مرحلے پر اس كيخلاف ٹارگٹ كلنگ, دهماکے ,نسل كشی, ہجرت كی سياست مسلط كی جاتی ہے.


زيدی شیعہ ہزار بار كہ چکے ہیں کہ ہماری تحريک اپنے حقوق كی تحريک ہے اور وه وہاں كی پارليمانی قوت ہیں اور ملک ميں جمهوريت چاہتے ہیں اور سب سياسی قوتوں كوحكومت ميں شريک عمل ديكهنا چاہتے ہیں متفق عليہ دستور كی بات كر رہے ہیں  انہوں نے نرم عوامی طاقت اور ملين كہ عوامی طاقت نے كئی دنوں كے دھرنوں اور مظاہروں كے ذريعے امريكہ اور سعودی عرب نواز حكومت کوگرایا ہے . اور بغير خون وخرابہ كے وہاں تبديلی آئی ہے . اب سعودیہ سے اپنی سياسی شكست برداشت نہیں ہو رہی ہے . جن كو سعوديوں نے تكفيريوں اور اپنے پٹھوحكمرانوں كے ذريعے كچلنے كی سياست اپنائی تھی آج 90% سے زياده عوام كے ساتھ وه غالب آ چکی تھی .ايرانی مداخلت كا بے بنياد پروپیگنڈہ كر كے اپنے حليف اكٹھے كر كے سعوديہ نے جارحيت اور حماقت كی ہے .سعودیہ اور اسكے ايجنٹوں كو ايران فوبيا ہے. سعوديہ كيونکہ عالم اسلام ميں فقط ايران سے بغض وحسد ركهتا ہے اور اپنا دشمن اور مخالف سمجهتا ہے. اس لئے جو بھی آزادی وخود مختاری كی بات كرے گا تو سعوديہ اسے ايران سے جوڑ دے گا اور اسے شيعہ بنا دیں گے خواه وه شخص يا پارٹی يا گروہ سنی ہی كيوں نہ ہو. حتی اگر مسيحی درزی يا كردی يا كسی اور دين ومذہب اور قوم كا فرد آزادی وخود مختاری كی تحريک چلائے گا تو اسے شيعہ اور ايرانی ايجنٹ كا لقب ملے گا. اور سعودی نواز لوگ جب سعودی جرائم اور مظالم كا دفاع نہ كر سكيں تو وه پهر سعوديہ كے ساتھ ساتھ ايران كوضرور رگڑیں گے.
کیا انصاراللہ سے خانہ خدا کو خطرہ ہے؟؟


ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ مسلمان ہیں اور خانہ خدا ان کے لئے بھی محترم ہے اور وہ کسی صورت ایسا سوچ بھی نہیں سکتے یہ صرف اور صرف سعودی پروپیگنڈہ مشینری کی گھڑی ہوئی باتیں ہیں جو ہمیشہ سے سعودیہ اپنے مخالفین کو کچلنے کے لئے ہربے اپناتا ہے جس کی مثالیں 1979 میں سعودیہ نے اپنے ہی عوام کہ جو آل سعود کی پالییسوں سے تنگ تھے اور جمہوریت اور حقوق کے لئے آواز بلند کی تو آل سعود نے ان کا بے جا قتل عام کر دیا اور یہ الزام لگایا کہ یہ خانہ خدا پر قبضہ کرنا چاہتے تھے اور دوسری مثال1987 میں جب ایرانی حجاج نے احرام پہنے برات از مشرکین یعنی امریکہ و اسرائیل کو مردہ باد کہا اور حرم خدا کے اندر شیطان بزرگ کو مردہ باد کہا تب بھی سعودیہ نے یہی الزام لگا کر ایرانی حجاج کا بے دریغ قتل عام کیا۔  آل سعود کہ جنہوں نے یمن میں بے جا مداخلت کرتے ہوئے فضائی جارحیت کی اور یمنی معصوم عوام کا قتل عام کیا اور مسلسل کر رہے ہیں۔ اور پچھلے تین دن سے بچوں سمیت سیکڑوں افراد اور خواتین کا قتل عام ہوا ہے اور بہت بڑی تعداد میں املاک کا نقصان ہوا ہے ۔ نہ فقط سعودیہ اس وقت یمن میں جارحیت کر رہا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی سعودیہ کی طرف یمن کے کافی سارے علاقے قبضہ میں ہیں جہاں پر عوام پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں۔


اب اگر یمنی اپنے دفاع کے لئے سعودی حملوں کا جواب دیتے ہیں اور اپنے مقبوضہ علاقوں تک پیش قدمی کرتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے ہر ملک و ریاست ہمیشہ اپنے مقبوضہ علاقوں کا چھڑانے کے لئے حرکت کرتی ہے جس کی مثالیں پوری دنیا میں ملتی ہیں۔ پاکستان کشمیر کے مسئلہ پر بھارت سے تین جنگیں لڑ چکا ہے لبنان اسرائیل جنگ اسی وجہ سے ہوئی۔ فلسطین اسرائیل جنگ جو کہ کئی دہائیوں سے جاری ہے وہ بھی مقبوضہ علاقوں کی وجہ سے ہے۔ لہذا یمنی مجاہدین اپنے خود ارادیت کے حصول اور اپنے مقبوضہ علاقوں تک رسائی کرتے ہیں تو یہ دفاع ان کا حق ہے۔ رہی بات مقدس مقامات کی تو یمن جو کہ ہمیشہ سے اسلامی تحریکوں کا مرکز رہا ہے اور وہاں کی عوام بیدار اور نظریاتی ہے وہ کبھی مقدسات کی توہین نہیں کریں گے اور نہ ہی یہ ان کا ہد ف ہے۔ لہذا منفی پروپیگنڈہ کہ یمن سے حرم شریف کو خطرہ ہے یہ سراسر جھوٹ پر مبنی باتیں ہیں اور آل سعود اپنی جارحیت اور سفاکیت کو چھپانے کے لئے پروپیگنڈہ مشینری کا استعمال کر رہے ہیں۔ اور يہی جھوٹ اور منفی پروپیگنڈہ پر مبنی پاليسی آل سعود كے زوال اور ايران كی ترقي كا سبب بن رہی ہے. كيونكہ جھوٹ كے پاوں نہیں ہوتے. اور جهوٹ ايک دن آشكار ہو جاتا ہے. بے بنياد تخيلات اور سراب كی طرف سفر كرنے سے منزل نہیں ملتی. " سچ تو یہ ہےکہ حقيقت چھپ نہیں سكتی بناوٹ كے اصولوں سے "۔


کیا سعودیہ کی یمن پر جارحیت میں پاکستان کو شامل ہونا چاہیے؟؟؟؟ْ
پاکستان کہ جو ہمیشہ سے اسلام کے دفاع کے نام پر سعودی سلفی پروپیگنڈہ مشینری کا حصہ بنتا رہا ہے اور اپنی عسکری طاقت کے ذریعے سعودیہ کی خیالی مملکت کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مسلمانوں کا ہی قتل عام کرتا رہا ہے اگر ہم ماضی کے جھرونکوں میں جھانک کر دیکھیں تو بہت تلخ حقائق نظر آتے ہیں۔ 1970 میں جب فلسطینی تحریک عروج پر تھی اور فلسطینی عوام اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہی تھی اور ان فلسطینی مجاہدین کا مسکن اردن میں تھا جہاں سے اسرائیل مخالف کاروائیاں ہو تی تھیں تو اس وقت سعودیہ اور اسرائیل کی ایماٗ پر محترم ضیاٗالحق صاحب جو کہ اس وقت بریگیڈیئر تھے انہوں نے اردن کے اندر آزادی کی اس تحریک کو دبانے کے لئے فلسطینیوں کا وہ قتل عام کیا کہ جس کی مثال نہیں ملتی بقول اس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم کے کہ
 (اتنے فلسطینی ہم نے بیس سال میں نہیں مارے جتنے ضیاٗ الحق نے گیارہ دن میں مار دیے)۔  
اور پھر بحرین کے اندر پاکستانی فوج نے بحرینی مسلمانیوں کا جس بے دردی سے قتل کیا ہے اس سے بحرینی عوام مین پاکستانیوں کے خلاف بہت زیادہ نفرت پائی جاتی ہے کیا ہم یمنی عوام کا قتل عام کر کے وہی نفرت حاصل کرنا چاہتے ہیں؟؟؟؟
کیا پاکستانی فوج کرائے کی فوج ہے کہ سعودیہ اپنے مفادات کے لئے جب چاہے جس سے چاہے لڑوا دے اور ہم چند ریالوں کی خاطر مسلمانوں کا قتل عام کردیں۔ ؟؟؟
دوسری طرف اسرائیل نے بھی کہا ہے کہ ہم سعودیہ کے ساتھ مل کر یمن پر فضائی حملے کریں گے تو کیا پاکستانی فوج اب اسرائیل کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر یمنی مسلمانوں کے خلاف لڑے گی۔؟؟؟؟
کیا پاکستان اس وقت اپنے اندرونی معاملات (دہشت گردی ) جیسی لعنت سے چھٹکارا پاچکا ہے کہ ہم مشرق وسطی کی اس ہولناک جنگ میں کود پڑیں؟؟؟؟؟؟

 


تحریر:علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree