چہلم امام حسینؑ سے واپسی کا سفر

18 نومبر 2016

وحدت نیوز(آرٹیکل) انسان مسلسل سیکھتا ہے،اپنے استادوں،ماں باپ،کتابوں،معاشرے اور دوستوں حتیٰ کہ جانوروں سے بھی سیکھتاہے۔جانوروں میں سے ایک شہد کی مکھی بھی ہے۔شہد کی مکھیاں سارا دن پھولوں کی تلاش میں سرگرداں رہتی ہیں۔ایک پھول سے دوسرے پھول کی تلاش میں ماری ماری پھرتی ہیں۔لیکن اگر ان کے چھتے پر حملہ ہوجائے تو سب متحد ہوکر دفاع کرتی ہیں۔شہد کی مکھیوں میں بھی اتنا شعور ہے کہ وہ دفاع کے وقت متحد ہوجاتی ہیں لیکن ہم انسان ہونے کے باوجود یہ سمجھنے سے عاری ہیں کہ دفاع کے وقت متحد ہوجانا چاہیے۔

جب ہمارے مقدسات پر حملہ ہوتا ہے،ہماری محترم شخصیات کی آبرو خاک میں ملائی جاتی ہے،ہمارے ہاں زائرین امام حسینؑ کی اہانت کی جاتی ہے تو ہم متحد ہوکر دفاع کرنے کے بجائے گروہوں اور پارٹیوں میں تقسیم ہوجاتے ہیں،خصوصاً زائرین کے مسائل کو پارٹیوں کی عینک لگاکر دیکھنا شروع کردیتے ہیں۔ایسے میں زائرین بے چارے اپنی مشکلات کے حل کے لئے کبھی ایک پارٹی اور ایک شخصیت سے امیدیں باندھتے ہیں اور کبھی دوسری پارٹی اوردوسری شخصیت سے۔

اس وقت مجھے یہ فرضی واقعہ یاد آتا ہے کہ ایک صاحب عمرہ ادا کرنے گئے ،جب طوافِ کعبہ سے فارغ ہوئے تو انہوں نے گھر والوں کو فون کیا کہ فلاں پیر صاحب کی قبرپر جاکر میرے لئے دعا کریں۔

ہمارے ہاں زائرین امام حسینؑ کی صورتحال بھی کچھ ایسی ہے کہ وہ جاتو امام حسینؑ کی زیارت کے لئے رہے ہیں جبکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے پارٹیوں اور شخصیات کی قبروں سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔

زائرین کو چاہیے کہ اس سفر زیارت میں جہاں اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے دعاکریں وہیں حضرت امام حسینؑ سےخصوصی طور پر یہ دعا بھی کریں کہ زائرین کوستانے والے لوگ اگر قابل ہدایت ہیں تو خدا انہیں ہدایت عطاکرے اور قابل ہدایت نہیں ہیں تو خدا جلد از جلد انہیں ہلاک کرے اور ان کے شر سے زائرین کو نجات عطاکرے۔

زائرین کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر زائرین مسلسل یہ دعا کریں تو میرا ایمان ہے کہ واپسی پر مطلع صاف ہوگا۔میں یہاں پرزائرین کے لئے  یہ بھی عرض کرنا چاہوں گا کہ چہلم امام حسینؑ کا ایک عملی پہلو ہے اور دوسرا نظریاتی پہلو ہے۔

عملی اعتبار سے چہلم امام حسینؑ میں شرکت ایک سنت ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی جارہی ہے اور نظریاتی اعتبار سے یہ چہلم کی سنت ایک نظریاتی جنگ ہے جسے نظریاتی محازوں پر لڑے جانے کی ضرورت ہے۔

کسی بھی نظریے کے دفع اور پرچار کے لئے تین چیزیں ضروری ہیں:

۱۔عمق ۲۔تحلیل ۳۔استدلال

چہلم امام حسینؑ کے حوالے سے نظریاتی طورپر ہمارا مطالعہ عمیق ہونا چاہیے۔ہمیں اس سلسلے میں اٹھنے والے سوالات اور شبھات کاعلم ہونا چاہیے اور ان کے جوابات علماکرام اور مستند کتابوں سے معلوم کرنے چاہیے،دوسرے مرحلے میں ہمیں ان عمیق معلومات کی روشنی میں تجزیہ و تحلیل کرنا آنا چاہیے۔چہلم امام حسینؑ کے سفر میں ہماری معلومات میں جو اضافہ ہو اور ہماری آنکھیں جو کچھ دیکھیں ،ہمیں اس کی صحیح تحلیل کرنی چاہیے۔تیسرے مرحلے میں ہمیں واپسی کے وقت عمیق مطالعے اور تحلیل کے ہمراہ استدلال بھی کرنا آنا چاہیے۔

یعنی ہم اس سفر کے معنوی و رواحانی مشاہدات و تجربات اور اپنے عملی مطالعات کو احسن استدلال کے ذریعے دوسروں تک پہنچائیں بھی۔

یاد رکھنے کے قابل بات یہ ہے کہ فقط چہلم کے سفر میں پیادل شرکت کرلینے سے یہ سنت ادانہیں ہوجاتی بلکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ واپسی کے دوران ہم اس سفر کے ثمرات اپنے ہم وطنوں تک پہنچائیں۔تاکہ جو کسی بھی وجہ سے اس سفر میں شریک نہیں ہوسکے وہ بھی اس سفر کی معنوی لذت کو چکھیں۔

واپسی کے دوران بھی جہاں دعا و مناجات کرتے رہنے کی ضرورت ہے وہیں زائرین ِ امام حسین ؑ کو ستانے والوں کے لئے بھی ہدایت یا ہلاکت کی دعا کرتے رہیں۔

اس ملک کو سدھارنے کے لئے جہاں اور بہت ساری محنت اور کاوش کی ضرورت ہے وہیں ہماری دعاوں کی بھی ضرورت ہے اور دعا ایک ایسا ہتھیار ہے کہ جس کا وار کبھی خطا نہیں جاتا۔

نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree