اتحاد امت۔۔۔ امام امت کا دیرینہ خواب

11 فروری 2016

وحدت نیوز (آرٹیکل) کمال تک پہنچنے میں مختلف امور موثر ہیں۔ انسان کو خداوند عالم نے کمال کے لئے خلق کیا ہے اور یہ بھی بتلایا ہے کہ اس وصف سے کس طرح متصف ہوسکتا ہے۔ان میں معرفت الٰہی میں اضافہ،تقویٰ و پرہیزگاری کو اپنا پیشہ کرنا، اپنی زندگی میں نظم و نسق قائم  رکھنا،علمی میدا ن میں ارتقاء کے مراحل کو طے کرنا، خصوصی طور پردینی علم کےحصول میں سرگرم رکھنا اور اس پر عمل کے ذریعے وارث انبیاء کا عنوان پانا "اَلْعُلَمَاءُ وَرَثَتُ الاَنْبِیَاءُ،عرفان کے ذریعے کشف و شہود کے مرحلے تک رسائی پیدا کرنااورکائنات کی ہر چیز کو قدرت الٰہی کے مظاہر سمجھنا، اپنی شناخت کے ذریعے رب کی شناخت حاصل کرنا "مَنْ عَرَفَ نَفْسَهُ فَقَدْ عَرَفَ رَبَّهُ"۔اپنی زندگی میں ہر کام کوخداکی خوشنودی کے لئے بجا لانا "مَنْ کَاْنَ لِله کَانَ الله لَهُ"اپنی جان، مال اور اولاد  کو خدا کی راہ میں قربان  کرنے کے لیے تیار رہناشامل ہیں۔
    
یہاں ایک سوال پیدا ہوتاہے کہ کیا آج کے اس خطرناک دور میں بھی ایسے اوصاف کے حامل افراد کا پایا جانا  ممکن ہے؟

جواب اثبات میں ہے ۔ایسا ہونا ناصرف ممکن ہے بلکہ موجودہ صدی میں ہی ہم اس کے مصداق اتم کی نشاندہی بھی کرسکتے ہیں۔میرا مقصود ہے؛ بت شکن زمان، عارف بے مثل،مجتہد کل عالَم جہان تشیع، وارث علم انبیاء،فیلسوف بے نظیر،سیاستدانِ یکتائے زمان،شجاعت کا پیکر، اخوت کا داعی، انقلاب شبیری کے پیغمبر اور صبر حسینی کے مصداقِ بارز،شجاعت حیدری کا عملی مظہر،حلم امام حسن مجتبیٰؑ کا زندہ مصداق، امام سجادؑ کی عبادت کا احیاءگر،باقرالعلومؑ کے منبع علمی کو دنیائے جہان تک منتقل کرنے والا اور صادق آل محمدؑ کی پیروی میں ہزاروں شاگردوں کے مربِّی اور دوسرے ائمہ معصومین علیھم السلام کے اوصاف حمیدہ کو زمانٖ حاضر میں عملی جامہ پہناکے دنیا کو دکھانے والی عظیم شخصیت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات گرامی ہے۔
    
آپ نے ہر میدان میں دنیا کے سامنے ایسا کردار متعارف کرایا جس کا آج کے مادی دور میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ہم یہاں صرف مسلمانوں کے اتحادکے  حوالے سے آپ کے کردار کے چند گوشوں کی طرف اشارہ کرنے پر اکتفاء کریں گے۔آپ نے صرف ایران کےمسلمانوں کو استعمار کے پلیدہاتھوں سے نجات نہیں دلایا بلکہ پوری عالم انسانیت کو بالعموم اور ساری دنیا کے مسلمانوں  کو بالخصوص خواب غفلت سے جگایا ۔آپ نے ہر مرحلے پر مسلمانوں کو متحد کرنے کی کوشش کی اور سامراجی عناصر کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننے کی تلقین فرمائی۔یوں آپ نے اپنی اس تحریک کو منجی عالم بشریت کے ظہور کے لئے ایک پیش خیمہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا:ہمارے اس انقلاب کے آنے سے؛ جو حقیقی انقلاب ہے اوراس میں احکام محمدی کابیان ہے۔اس کے ذریعے ہم دنیا پرستوں کے مظالم کا خاتمہ کریں گے اور خدا کی مدد سے منجی و مصلح کل، امام برحق ؛ امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کےظہور کے لئے راہ ہموار کریں گے۔

1 وہ سپر طاقتیں جن کے سامنےساری دنیا سرتسلیم خم ہے امام خمینی ؒ نے دوٹوک الفاظ میں ان کے داغدار چہرے کے بدنما داغ کو پوری دنیا کے سامنے واضح کردیا اور مسلمانوں کے دلوں میں امید کی ایک کرن روشن کردی۔آپ نے فرمایا :"ہمارا انقلاب ایران کی حد تک محدود نہیں بلکہ ایرانی قوم کا انقلاب عالم اسلام میں انقلاب کا نقطہ آغاز ہےجو امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے ذریعے پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔خدا وند منان ان کے ظہور کو اسی عصر میں قرار دے کر ساری دنیا والوں اور مسلمانوں کو اپنے لطف و کرم میں شامل حال کرئے۔

 2 یقیناً آپ نے اسلامی اصولوں کو ایران کی سرزمین پر آزما کر دنیا کو دکھا دیا کہ اسلام ایک ایسا جامع دین ہے جس میں ہر دور کے تقاضوں کے مطابق اصول و ضوابط موجود ہیں۔آپ نے پورے عالم اسلام کو درس دیا کہ اسلام صرف چند اعمال و اذکار کے مجموعےکا نام نہیں بلکہ یہ ایک جامع نظام حیات ہے ۔جس پر عمل کرکے مسلمان دونوں جہاں میں سروخرو ہوسکتے ہیں۔ جسے آپ نے عملی طور پر ثابت بھی کردکھایا۔ساری دنیا کے آزادی طلب انسانوں کو خمینی بت شکن کی اس تحریک سے سبق سیکھنا چاہئےاورسارے مسلمانوں کو اس نظام سے درس لے کر اسلامی اصولوں کو اپنے  معاشرے میں عملی جامہ پہنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئے۔
    
امام خمینی نے امریکہ اور اسرائیلی مشینری اور ان کے آلہ کاروں کو مخاطب کرکے فرمایا:"امریکہ برطانیہ سے بدتر اور برطانیہ  امریکہ سے بدتر ہے اور سوویت یونین  تو ان دونوں سے بھی بدتر ہے ۔ان میں سے ہر ایک دوسرے کے مقابلے میں بدتر ہے اور ہر ایک دوسرے کے مقابلے میں پلید تر بھی ہےلیکن اس کے باوجود ہمارا سارا سروکار ان خبیثوں اورامریکہ کےساتھ ہے ۔امریکہ کا صدر جان لے؛ اس مفہوم کو جان لےکہ وہ خود دنیا  کا منفورترین شخص ہےاور ہمارےنزدیک بھی ایسا ہی ہے۔ہماری ساری مشکلات اسی امریکہ کی ایجاد کردہ ہیں ۔ہماری تمام تر مشکلات کا سبب یہی اسرائیل ہے اور اسرائیل خود امریکہ  کی دین ہے۔

3اسی خطاب میں آپ نے مسلمانوں کی  تمام مشکلات کا سبب امریکہ اور اسرائیل کو قرار دیتے ہوئے یوں فرمایا:"دنیا جان لے کہ ایرانی قوم اور پوری دنیا کے مسلمانوں کو جن جن مشکلات کا سامنا ہے وہ سب غیروں کی جانب سے ہے یعنی؛ یہ سب کچھ امریکہ،اسرائیل اور ان کے حواریوں کے  ہاتھوں ہورہا ہے۔یہی وجہ ہے  کہ امت مسلمہ ان غیروں سے با لعموم اور امریکہ سے بالخصوص متنفر ہے۔امریکہ ہی اسرائیل اور ان کے ہمراہیوں کا  معاون  ہے ۔امریکہ ہی ہے جو اسرائیل کو طاقت فراہم کرتا ہے تاکہ اس طاقت کے بل بوتے پر وہ عرب کے مسلمانوں کوبے گھر کرئے ۔

4آپ نے مسلمانوں کو اپنی تہذیب یاد دلاکر مغربی تہذیب پر خط بطلان کھینچا:"اسلام جدید ترین تہذیبوں کا حامل ہے اور اسلامی حکومت کسی حوالے سے بھی جدید تہذیب و تمدن کا مخالف نہیں۔اسلام خود پوری دنیا میں سب سے عظیم تمدن کا سنگ بنیاد رکھنے والا ہے۔پس جو بھی ملک اسلامی قوانین پر مکمل عمل پیرا ہوگا تب وہ  پوری دنیا کا پیشرفتہ ترین ملک ہوگا۔

5اسلام ہر قسم کے جدید ترین تہذیب و تمدن کی اجازت دیتاہے مگر یه کہ اس سے اخلاقی مفاسد پیدا هوتے ہوں اور عفت کے منافی ہو۔اسلام نےصرف ان چیزیوں کی مخالفت کی ہے جو ملت کے لئے نقصان دہ ہوں اور ان چیزوں کی حمایت کی ہے جو ملت کے مصالح پرمشتمل ہوں

6وہ چیزیں جو آپ سمجھتے ہیں کہ تهذیب و تمدن ہے ۔درواقع وہ  تهذیب وتمدن نہیں بلکہ یہ صرف ایک وهم و گمان ہے ۔اگر اس پر غور کرے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ تهذیب و تمدن نہیں بلکہ درندگی سےزیادہ نزدیک تر ہے کیونکہ وہ جتنے بھی جدیداسلحےبناتےہیں، وہ سب اپنے جیسے هی انسانوں انسانوں کے قتل عام کی خاطر ہیں۔حقیقی تہذیب و تمدن اورحقیقی آزادی دونوں اسلام کے ہاں ہیں۔

7ان کی (مغربیوں ) کی مادی ترقی کےہم مخالف نہیں اور نا هی ہمارا اس پرکوئی اعتراض ہے۔انھوں نے مادی دنیا میں تو بہت ترقی کی ہےلیکن ہمارا اعتراض صرف اس مورد میں ہے کہ ہم اپنے آداب وقوانین  اور روش زندگی کو بھی ان سے ہی لینا چاہتے ہیں۔جبکہ تهذیب  کے اعتبار سے وه هم سے بہت پیچھے ہیں۔ انسانوں کے خون بہانے والے آلات بنانے کے میدان میں وہ آگے ہیں۔ انھوں نے ایسے آلات بنائے ہیں جس سے لوگوں کو قتل کیا جاتا ہے اور پوری دنیا میں آگ لگائی جاتی ہے۔اگر اسی کا نام حقیقی تمدن ہے تو ساری دنیا والوں کو اس سے بیزار ہونا چاہئے۔وہ مکتب جو هرملک کی اصلاح اور اس کے تمدن اور حقیقی آزادی و استقلال کا ضامن ہے؛ وہ مکتب انسانیت ہے۔

 8آپ نے تمام مسلمانوں کو اسلام کے پرچم تلے جمع ہونے کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: میں امید رکھتا ہوں کہ موجودہ صدی کےسارے مسلمان،اپنی مشکلات اور ان کے اسباب کا خوب ادراک کریں گے اور ہر حوالے سے اپنے درمیان اتفاق و اتحاد قائم کریں گے اور اسلام پر اعتماد کرتے ہوئے اس کے عظیم پرچم کے سائے تلے جمع ہوکر استعمار کے ہر قید و بند سے نجات حاصل کریں گے ۔اس صدی کے مسلمانوں نے اپنی جان فرسا مشکلات کا ادراک کیا ہے اور شیطان بزرگ (بڑے شیطان یعنی امریکہ)سے مختلف قسم کی مشکلات اور چاپلوسی اور قتل و غارت گری کے علاوہ کچھ نہیں پایا۔لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ آپس میں قلبی لگاؤ، خدائے باعظمت اور اسلام پر اعتماد کرتے ہوئے اس کے لئے کوئی راہ حل تلاش کیا جائے ۔

اس کے لیے لائحہ عمل یہ ہے کہ تمام اسلامی ممالک کے دردمند حکمران اور عوام مل کر اپنی ثقافت اور حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے مغربی ممالک پر انحصار ختم کریں اور وحی الٰہی سے منسلک اسلامی تہذیب کو فروغ دیں۔ حقیقی اسلامی ثقافت کا خود ادراک کرنے کے بعد دوسروں تک بھی منتقل کریں۔

 9 آپ نے انقلاب اسلامی کی سالگرہ کی مناسبت سے فرمایا:ہم پوری دنیا کےغیروں کے  تحت تسلط تمام مسلمانوں کی آزادی اور استقلال کی خاطر مکمل  ان کے ساتھ تعاون کا اعلان کرتے ہیں اور  صراحت کے ساتھ انھیں یہ بھی تلقین کرتے ہیں کہ یہ حق لینا تمہارا فریضہ ہے۔انھیں چاہیے کہ ان طاقتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور ان کی غلامی کی زنجیروں کو توڑ ڈالیں۔میں نے کئی باریقین دہانی کرائی  ہے اور اب پھر آگاہ کرتا ہوں کہ اگر مشرق کے مظلومین اور افریقی اپنے قدموں پر کھڑے نہ  ہوئے تو وه  ہمیشہ مشکلات میں پھنسے رہیں گے۔

 10آج اگر مختلف طبقوں اور قوموں سے تعلق رکھنے والے؛ دینی علماء، اہل قلم،روشن فکر اور سرکردہ  افراد ہرجگہ سے اٹھ نہ کھڑے ہوں اورمسلمانوں کو بیدار کرکے ستم زده قوموں کی فریاد کو نہ پہنچیں تو ان کا ملک ہر لحاظ سے تباہی کے داہنے کی طرف بڑھتا چلا جائے گا اور مشرق سے تعلق رکھنے والےغارت گر ملحدین اور ان سے بھی بدتر مغربی ملحدین ان کی شہ رگ حیات کو هی کاٹ کر ان کی عزت نفس اور کرامت انسانی کو بھی پامال کر دیں گے۔

11 خدا ہم سب کو امام خمینی  کی سیرت کو اپناتے ہوئے مہدی برحق ،عزیز زہرااور ظلم و جو ر کو عدل و انصاف میں بدلے والی عظیم ہستی؛ امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کی راہ ہموار کرنے کی توفیق عطا فرما آمین ثم آمین۔

فهرست منابع:
1.    عصر امام خمینی۔میر احمد رضا حاجتی،ص:242۔ناقل۔دو ماہہ آفتاب۔سال ہشتم۔شمارہ چہل و چہار۔اردبہشت،خرداد
2.    ایضاً۔ص:243۔ناقل ایضاً۔(ترجمہ:خود محقق )
3.    زندگی نامہ امام خمینی{از تولد تا رحلت۔دکتر حمید انصاری} ص:54۔
4.    ناشر:معاونت فرہنگی ستاد بزرگداشت حضرت امام خمینی ۔تاریخ نشر:1389۔(ترجمہ: ایضا)
5.    ایضاً۔
6.    صحیفہ نور۔جلد چہارم۔ص:221۔ناقل:دو ماہہ آفاق:ص:98۔سال ہشتم۔شمارہ چہل و چہار۔اردوبہشت،خرداد، (ترجمہ:ایضا )
7.    صحیفہ نور ۔جلد پنجم۔ص:263۔ناقل :ایضاً  ۔(ترجمہ: ایضا )
8.    صحیفہ نور۔جلدہشتم۔ص:309۔ناقل:ایضاً۔(ترجمہ: ایضا )
9.    صحیفہ نور۔جلد:نہم۔ص:82۔ناقل ایضاً ۔(ترجمہ: ایضا )
10.    دوماہہ آفاق۔ص:3۔سال ہشتم۔شمارہ چہل و چہار۔اردوبہشت،خرداد۔(ترجمہ:ایضا )11.    صحیفہ امام۔جلد 19۔ص:344ناقل:مجلہ آفاق۔ص:44۔سال ہشتم۔شمارہ چہل و چہار۔اردوبہشت،خرداد۔(ترجمہ:ایضا)

 

تحریر۔۔۔۔سید محمد علی شاہ الحسینی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree