قوم کو مسائل کی گرداب سے نکالنے کیلئےعلمائے شیعہ پاکستان کی مشترکہ جدوجہد وقت کا اہم تقاضہ ہے، علامہ راجہ ناصرعباس

17 اپریل 2017

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے  اسلام آباد میں جاری مرکزی کنونشن کے آخری روز علما ئے شیعہ کانفرنس کا انعقاد جامعہ امام صادق  میں ہوا جس میں ملک بھر کے سینکڑوں علما نے شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری  نے کہا ہے عالمی قوتیں ارض پاک کو ایک متعصب مسلکی ملک بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں اس مقصد کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں ۔لاکھوں افرا د کو عسکری تربیت دی گئی۔ پاکستان کو داخلی و خارجی سازشوں کا شکار کیا جارہا ہے۔پارہ چنار، ڈیرہ اسماعیل خان  سمیت مختلف علاقے ملت تشیع کے لیے مقتل کا روپ دھار چکے ہیں۔اپنی قوم کی حفاظت کے لیے ہم نے ہر پلیٹ فارم پر اپنی آواز بلند کی ہے۔آج پاکستان کے ملت تشیع تنہا نہیں۔ سانحہ پارہ چنار کے بعد آرمی چیف کا پارہ چنار پہنچنا ملت تشیع کی استقامت کا نتیجہ ہے۔آج  اہلسنت برادران ہمارے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ تکفیری گروہوں کو ملک کا دشمن اور قابل نفرت سمجھا جاتا ہے۔ ہماری حکومت ،وزارت داخلہ اور نیکٹا ان تکفیریوں کو کلین چٹ دینا چاہتے ہیں ۔ پوری قوم ان رسوا چہروں کی شناخت کر چکی ہے۔کسی بھی کالعدم جماعت کو اس ملک میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دینا ملک و قوم سے غداری ہے۔

 انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی تشکیل کے بعد علما کے احترام میں اضافہ ہوا ہے۔علما نے ہمیشہ عزاداری سید الشہدا کا دفاع کیا۔سانحہ راولپنڈی میں علما نے صف اول میں رہ کر یہ ثابت کیا کہ  کسی بھی مشکل مرحلے میں قوم کو علما نے تنہا کبھی نہیں چھوڑا۔قومی وحدت ہمیں ہر ایک شے پر مقدم ہے۔قوم کی بہتری کے لیے بزرگ علما کی ہر رائے پر لبیک کہنے اور قومی اتحاد کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔پاکستان کی سالمیت و استحکام کے لیے ہم سب کو مشترکہ طور پر آگے بڑھنا ہو گا ۔قوم کو مسائل کی گرداب سے نکالنے کیلئےعلمائے شیعہ پاکستان کی مشترکہ جدوجہد وقت کا اہم تقاضہ ہے،شیعہ سنی  وحدت ہی مضبوط پاکستان کی ضامن ہے۔ہماری حکومت  اور ادارے ایک ایسے الائنس کا حصہ بننے جا رہے ہیں جس کے نتائج افغان پالیسی سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو گے۔ہمیں اس بات سے قطعی غرض نہیں کہ اس الائنس میں ایران یا کوئی دوسرا ملک شامل ہے یا نہیں ۔سینیئر سیاسی وعسکری شخصیات کی طرف سے اس اتحاد کے حوالے سے متعدد خدشات کا اظہار اس امر کا عکاس ہے کہ یہ اتحاد قومی و ملکی  مفاد کے منافی ہے۔امام کعبہ پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے آیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے چین ،روس ،افغانستان کے ساتھ اتحاد کی ضرورت ہے۔ہم نے وطن میں محبت کو رواج دینا ہے، نفرتوں کا راستہ روکنا ہے۔سی پیک کے اعلان کے بعد گلگت بلتستان کی زمینوں کی اہمیت بڑ ھ گئی ہے۔خالصہ سرکار کے نام پر مقامی لوگوں سے زمینی چھینی جا رہی ہیں۔ہمارے لیے سب سے زیادہ تشویش مسنگ پرسنز کی ہے۔ دو سو کے قریب ہمارے علما اور غیر علما افراد لاپتہ ہیں۔علما نے اسیر علما اور جوانوں کے لیے آواز بلند کرنی ہے۔ہم پُرامن لوگ ہیں ۔بیس ہزار سے زائد لاشیں اٹھانے کے باوجود ہم نے آئینی و قانونی حقوق سے کبھی تجاوز نہیں کیا۔مئی کے پہلے ہفتے میں شیعہ قومی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔قومی مسائل میں قوم کے عمائدین کو ملا کر فیصلہ سازی کی ضرورت ہے۔5اگست کو اسلام آباد میں شہید قائد حسینی کی برسی ہماری تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہو گا۔

پرنسپل جامعتہ الفضل سرگودھاعلامہ سید باقر شیرازی نے کہا علما کو اپنی ذات کا بھی محاسبہ کرنا چاہیے۔اپنی اجتماعی و انفرادی زندگیوں کو سیرت طیبہ میں ڈھالنا عصر حاضر کی اہم ضرورت ہے۔ قول و فعل میں ہم آہنگی لائے بغیر زبان میں تاثیر پیدا نہیں ہو سکتی۔

مدارس جعفریہ  پاکستان کے سربراہ حسین نجفی  نے کہا کہ علما اور طلاب دینیہ کی مشکلات کے حل کے لیے بھی موثر اور مربوط نظام کی ضرورت ہے۔

پرنسپل جامعہ بعثت علامہ غلام شبیر بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید عارف حسینی کو پاکستان کے تشیع میں جو مقام حاصل ہے وہ کسی کو حاصل نہیں ہو سکا۔لوگوں کی ان سے بے پناہ محبت ان کے اعلی کردار کی بدولت تھی۔

مرکزی جنرل سیکریٹری ہیت آئمہ مساجد وعلمائے امامیہ پاکستان علامہ باقر عباس زیدی نے کہا کہ معاشرے میں دین کا نفاذ  علما کی ذمہ داری ہے۔ اجتماعی دینی مسائل میں ملکی سطح پر شیعہ فقہا کی نمائندگی انتہائی ضروری ہے۔ہمیں ان معاملات میں اپنے موقف کو وضاحت کے ساتھ پیش کرنا چاہیے۔

کانفرنس میں امام جمعہ مرکزی شیعہ جامع مسجد کشمیریاں لاہورعلامہ حیدر موسوی، پرنسپل جامعہ ولایہ علامہ سید علی شاہ نقوی  ،پرنسپل جامعہ الرضاؑعلامہ سیدحسنین گردیزی،علامہ مبارک موسوی،علامہ ظہیر الحسن نقوی، پرنسپل جامعہ ابوتراب علامہ دوست علی سعیدی،علامہ ارشاد حسین، امام جمعہ کوئٹہ علامہ ہاشم موسوی،علامہ احمد علی نوری   ، علامہ غلام مصطفیٰ  انصاری ، مرکزی صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان برادر سرفراز حسینی  سمیت دیگر نامور علما نے بھی خطاب کیا، جبکہ نظامت کے فرائض علامہ مختار امامی اور علامہ اصغر عسکری نے انجام دیئے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree