ماضی کی سپر پاور امریکہ کے سامنے سوویت یونین کی تقسیم کے بعد سب سے بڑا خطرہ مکتب تشیع ہے، علامہ راجہ ناصرعباس

10 جون 2017

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے اتحاد میں شامل تکفیری شیعہ سنی کو آپس میں لڑانے میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے آج واضح نہیں ہورہا کہ کون دشت گردی کے خلاف اور کون حق میں ہے ، موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں ضروری ہے کہ تمام عالم اسلام بالخصوص تمام شیعہ سنی پاکستانی عوام مل کر اس سال عظیم الشان یوم القدس منائیں اور قبلہ اول پر حملہ قابض اسرائیل اور اس کے حواریوں سے اظہار بیزاری کریں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام علمائے کرام، ملی تنظیمات اور صحافی برادری کے اعزاز میں مقامی ہال میں منعقدہ دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر سربراہ جعفریہ الائنس علامہ عباس کمیلی،علامہ فرقان حیدر عابدی، علامہ مرزایوسف حسین،سلمان مجتبیٰ ، شبر رضا، آئی ایس او، مرکزی تنظیم عزا ،پیام ولایت فاونڈیشن،امامیہ آرگنائزیشن، ہیت آئمہ مساجد وعلمائے امامیہ کے رہنماوں سمیت ماتمی انجمنوں کے نمائندگان سمیت پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے بڑی تعدا دمیں شرکت کی۔

افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ملک اورریاستی اداروں میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کی ضرورت ہے ۔آج وطن کے دشمن سی پیک سمیت ملک کی ترقی کے منصوبوں کو ختم کرنے کے درپے ہیں اور چائینیز شہریوں کو مار رہے ہیں داعش دروازوں پر دستک دے رہی ہے نام نہاد 41ملکی فوجی اتحاد میں شامل ممالک کے جسم تو ایک ساتھ ہیں لیکن دل ایک دوسرے کےمخالف ہیں، ممالک اصل میں امریکہ اور اسرائیل مسلمانوں کو اپس میں لڑانا چاہتے ہیں تاکہ اسرائیل کو کمزور ہونے سے بچایا جائے ہمارے حکمران نااہل ہیں کوئی ہماری آواز کو نہیں دبا سکتا ،اس اتحاد کا حصہ بننا خیانت ہے ،حکمران واضح کریں کہ وہ قبلہ اول پر قبضہ کرنے والوں کے ساتھ ہیں یا اسے آزاد کرانےکی کوشش کرنے والوں کے ساتھ ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی استعماری قوتوں کے پلان کے مطابق مشرق وسطیٰ میں تیس سالہ پلاننگ کی غرض سے دہشت گردی اور افراتفری کو رواج دیا جارہا ہے،عالمی استعماری قوتوں اور ان کے ذرائع ابلاغ نے ایک منظم سازش کے تحت اس وقت اسلامی مقاومت اور تکفیریت کے درمیان جاری اس فیصلہ کن جنگ کو شیعہ سنی کا نام دیا ہوا ہے ، جن کے نذیک داعش ، القائدہ، جیش العدم اور دیگر دہشت گرد جماعتیں سنی ہیں اور کا مقابلہ شیعوں سے ہے، ایک فکر جھوٹ اور مکر پر مبنی ہے ، تکفیری دہشت گرد وہابی سلفی آئڈیالوجی سے تعلق رکھتے ہیںنا کہ سنی صوفی،  دانشمندی کا تضاضہ یہ ہے کہ پاکستان خود کو مشرق وسطیٰ میں لگی آگ سے دور رکھے، یمن، عراق اور شام سے بلند ہونے والے شعلےکسی بھی نہیں بخشیں گے،امریکی کی طاقت کا نشہ ٹوٹ رہا ہے ، اندرونی طور پر کمزور امریکہ کے سامنے سویت یونین کی تقسیم کے بعد سب سے بڑا خطرہ مکتب تشیع ہے جو اسے ایک آنکھ نہیں بھاتا، مشرق وسطیٰ کے شیعہ نشین ملکوں اور پاکستان میں اہل تشیع شہریوں پر رواں مظالم ایک ہی سازش کی کڑی ہیں ۔

انہوںنے مزید کہاکہ عراق ، شام، یمن میں دہشت گردی کے خلاف ریڈ لائنز ڈراہیں لیکن افسوس پاکستان اور افغانستان آج تک اپنے ریڈ لائنز ڈرا نہیں کرسکے،آج ہم عجیب گو مگو کی کیفیت کا شکار ہیں ، نہیں معلوم ہماری ریاست کے کس ادارےمیں کون شخص دہشت گردوںکا حامی ہے اور کون مخالف، پورے پاکستان میں اہل تشیعوکے اوپر ریاستی دبائو اور پریشر برقرار ہے ، ہمارے جوانوں اور علماءکو اٹھا نا انہیں کورٹس میں پیش نا کرنا،انہیں جیلوں میں ڈالنا،یہاں تک کے ہمارے اہل سنت بھائی جو خود بھی دہشت گردی کا شکار رہے ہیں انہیں بھی ریاستی جبر وتشدد کا سامنا ہے،پاکستان میں شیعہ اور سنی محب وطن عوام کو کمزور کرکے تکفیریوں کو سپورٹ کیا جارہا ہے، ریاست ایک ماں کی مانند ہوتی ہے ، لیکن ہمارےگمشدہ جوانوں اور علماءکے اہل خانہ اس ماں کی تلاش میں جس کی شفقت کے یہ مشلاشی ہیں ، جنہوں نےاس ملک میں قاتل اور دہشت گرد پالے ان سب کا احتساب ہونا چاہئے، ملک کو درپیش سنگین بحرانوں کا مقابلہ کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر تبدیلوں کی ضرورت ہے ۔

جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کا عمل جاری ہے ، پاکستان، ایران، عراق ، افغانستان، برطانیہ میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں ، یہ مسلمانوں کا اتحاد نہیں اس لیے اس اتحاد میں ڈراڑیں پڑھ چکی ہے سعودی عرب میں دہشت گردی کرائی جارہی ہے تاکہ الزام کسی اور پر لگایا جائے ان کا کہنا تھا کہ دنیا سمجھ چکی ہے کہ اہل تشیع دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گردی کا شکار ہیں ان کا کہنا تھا کہ آج کا یہ لبر ل کیپٹل ازم پر مبنی نظام دنیا کو تباہی کی طرف لیجا رہا ہے تاکہ اسلام کا خاتمہ کیا جاسکے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree