وحدت نیوز(لاہور) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے اہم ملاقات کی۔ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، اتحادی حکومت کی مسلسل آئین شکنی اور ریاستی اداروں کی تضحیک پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔وائس چیئرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ احمد اقبال رضوی، سید ناصر شیرازی، اسد عباس نقوی اور محسن شہریار بھی ملاقات میں موجود تھے۔
ملاقات کے بعد زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال نو اپریل سے ہمارا ملک سیاسی بحران کا شکار ہے، جب امپورٹڈ رجیم لایا گیا۔ یہ سمجھتے تھے ہم حکومت گرا کر، افراد کو خرید کر حکومت حاصل کر کے آگے بڑھ جائیں گے لیکن ملک میں نہ صرف سیاسی بحران پیدا ہوا بلکہ آئینی اور معاشی بحران بھی پیدا ہو گیا۔ یہ حکمران جو ہم پر مسلط کئے گئے ہیں یہ نہ آئین کو مانتے ہیں نہ سپریم کورٹ کو مانتے ہیں۔ انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کر کے آئین کی توہین کی ہے۔ ان کے لیے پاکستان کی ریاست اور عوام کوئی معنی نہیں رکھتی۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی مہنگائی کے خلاف مشترکہ اجلاس نہیں کیا۔ یہ آپ کو بلڈوز کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کو خطرناک بحران کا شکار کر رہے ہیں۔ ہمیں باہر نکلنا ہوگا، ہم ججز کے ساتھ ہیں وہ جو بھی آئین کی بحالی کے لیے فیصلہ کریں گے، عوام کی اکثریت پاکستان اور آئین کے ساتھ ہیں، پاکستان کی عوام دوبارہ بنگلہ دیش نہیں بننے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عوام تقسیم نہیں ہوئی ہے، ہمیں پہلے مختلف بنیادوں پر تقسیم کیا گیا۔ آج پاکستان ایک موقف پر سارے اکٹھے ہو چکے ہیں، مسلکوں کی نفرت مٹا دی گئی ہے۔ اب پاکستانی عوام ایک قوم بننے جا رہی ہے۔ ان کے لیے یہ خوف کی علامت ہے کہ عوام اکٹھے کیوں ہو رہے ہیں۔ پاکستان اب اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ پاکستان ایٹمی ملک ہونے کے باوجود تنہا ہو چکا ہے کوئی اس کو پوچھ نہیں رہا۔ جب بھکاری حکمران ہوں گے تو یہی صورتحال ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ خارجہ تعلقات کے معاملے میں سارے ممالک اکٹھے ہو چکے ہیں امریکہ کا عمل دخل ختم ہو رہا ہے۔ امریکہ کے ساتھ کھڑے ہونے کی وجہ سے ہم بھی باہر نکل رہے ہیں۔ حکمرانوں کے پاس بحرانوں کو ختم کرنے کا کوئی فارمولا نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ عمران خان سے ملک کی سیاسی صورتحال خصوصاً حکمرانوں کی آئین شکنی اور مہنگائی سمیت دیگر اہم معاملات پر بات ہوئی ہے اور ان معاملات پر ہم عمران خان کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔