بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں سڑک سے گزرتی ہوئی انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کی بدقسمت بس بم دھماکے کا شکار ہو گئی جس سے بس میں سوار چار طالب علم جاں بحق ہو گئے جبکہ 30 طلباء ، چارپولیس اہلکاروں سمیت 53 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر سول ہسپتال، سی ایم ایچ اور بی ایم سی ہستپال منتقل کر دیا گیا ہے۔
تین طالب علم ہسپتال کے راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ دھماکے کے زخمیوںمیں 12 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔کوئٹہ کے سی سی پی او میر زبیرنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ چالیس سے پچاس کلوگرام دھماکا خیز مواد کو ریمونٹ کنٹرول سے اڑیا گیا جسے سٹرک کنارے کھڑی گاڑی میں نصب کیا گیا تھا ۔ حادثے کے بعد آئی ٹی یونیورسٹی کے طلباء بڑی تعداد میں ہستپال پہنچ گئے اور زخمیوں کو ہستپال میں مناسب سہولیات نہ دیے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے جناح روڈ بلاک کر دی۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ استحکام پاکستان کے دشمن عدم استحکام کو فروغ دینے کے لئے معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ جبکہ ریاست اپنی ذمہ داریوں کو بطریق احسن پورا کرنے میںناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر انتہائی رنج و غم کا اظہار کرتی ہے اور ہم لواحقین کے دکھ درد میں برابر شریک ہیں۔ دعاکرتے ہیں کہ خدا وندکریم جاں بحق ہونے والوں کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطافرمائے۔