وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سے جاری شدہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا نے کہا ہے کہ چین سے دوستی یقیناًخوشی کی بات ہے لیکن چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران 45ارب ڈالر کے 51معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ جن میں گوادر پورٹ سے متعلق بھی معاہدہ شامل ہے ۔ 28ارب ڈالر کے منصوبوں پر فوری عمل درآمد ہوگا جبکہ 17ارب ڈالر کے طویل المدت کے لیے منصوبے رکھے گئے ہیں۔ کچھ منصوبوں کا افتتاح اور کچھ کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا اور گوادر کاشغر روٹ کا بھی معاہدہ ہوا ،جو نئے روٹ کے مطابق بنایا جارہاہے۔ یہ معاہدے پاکستان اور چین کے درمیان نہیں بلکہ چین اور پنجاب کے درمیان ہوئے ہیں۔گوادر کے بغیر یہ منصوبے نہیں ہوسکتے تھے اس لیے مجبوری میں بلوچستان سے اس منصوبے کو شامل کیاگیا۔
چین سے ہونے والے معاہدوں میں صرف پنجاب کے وزیر اعلیٰ موجود تھے۔ جبکہ دیگر صوبوں کے وزرا ئے اعلیٰ کو نظر انداز کر دیا گیا۔ تمام منصوبوں کا رخ پنجاب کی طرف موڑنا دیگر صوبوں سے دشمنی کے مترادف ہے۔اقتصادی راہ داری روٹ پر اقتصادی زون ، ریلوے لائن ، آپٹک فائبر سمیت دیگر ترقیاتی کام ہونگے، مگر ان سب سے چھوٹے صوبوں کو محروم رکھا گیا ہے۔ کے پی کے کے لیے صرف 300میگا واٹ بجلی کا صرف ایک منصوبہ ہے۔اس سے عوام کی بے چینی میں اضافہ اور نفرت کی دیواریں کھڑی ہوسکتی ہیں۔ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے، مگر میڈیا خاص طور پر الیکڑانک میڈیا نے بالکل اسے نظر انداز کر دیا ہے۔ میڈیا اس مسئلے کو اجاگر کریں۔ پرانے روٹ سے نہ صرف راستہ کم ہوجائیگا بلکہ ترقی کی بھی نئی راہیں کھلیں گی۔ چونکہ سینیٹ اور وفاق میں ایک صوبے کی اکثریت ہے اس لیے دیگر صوبوں کو اہمیت نہیں دی جاتی ، مگر اس ملک کی چار اکائیاں ہیں۔ چاروں کو ایک جیسی اہمیت دی جائے۔ گوادر بلوچستان کا حصہ ہے اور ترقی کا سب سے زیادہ حق بھی بلوچستان کو ملنا چاہیے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد بلوچستان کو پورٹ پر اختیار دینے کا پورا حق ہے۔
درایں اثناء کوئٹہ کینٹ وارڈ نمبر4 سے مجلس وحدت مسلمین کے نامزد امیدوار منظور علی نظری نے گلستان ٹاون میں کارنڑ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ منتخب ہوکر وارڈ نمبر 4 کے مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کی بھر پور کوشش کرینگے۔