وحدت نیوز(مظفرآباد) احتجاجی مظاہرے دھرنے جمہوریت میں عوام کا حق ہیں، ہر آدمی اپنے مطالبے کے لیئے آواز اٹھانے کا حق رکھتا ہے، پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پاکستان کی بانی شخصیات کی اولادیں اکٹھی ہیں جبکہ وہ لوگ جو قیام پاکستان کے مخالف اور قائداعظم محمد علی جناح کو کافر اعظم کہتے تھے، آج ان دھرنوں کی مخالفت کر رہے ہیں، آج ان دھرنوں کی مخالفت کر رہے ہیں،انہیں تکلیف مظاہروں سے نہیں بلکہ لبیک یا حسین ؑ کے جان افزاء اور روح پرور نعروں سے ہے جو شیعہ سنی مسلمان یک زبان ہو کر لگا رہے ہیں، ان خیالات کا رکن شوریٰ عالی MWMسیکرٹری جنرل MWMآزادکشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے ضلع مظفرآباد کی کابینہ کے اجلاس میں خصوصی شرکت وخطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ شام غریباں اہلبیت ؑ کے پسماندگان کی شام ہے جب ہر طرف ہو کا عالم تھا ، سارے مرد شہید ہو چکے تھے، ماؤں کی گودیاں خالی ہو چکی تھیں۔ بہنوں کے دل کا قرار بھائی جدا ہوگئے تھے، خیمے جل چکے تھے، اسباب لٹ چکے تھے، ایسے میں چند یتیموں اور بیواؤں کو ساتھ لیکر سیدہ زینب سلام اللہ علیھا بیٹھی تھیں ، اس غمزدہ لیکن مقدس ترین شب کی اس طرح تشبیہ دے فضل الرحمن نے توہین و اہانت اہلبیت ؑ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے یزیدی ہونے کا ثبوت دیاہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان شیعہ سنی مسلمانوں کی مشترکہ جدوجہد کا نتیجہ ہے جب کہ فضل الرحمن کے والد مفتی محمود کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ جس میں انہوں نے قیام پاکستان کو گناہ قرار دیا تھا، لہذا فضل الرحمن مذہبی منافرت پھیلانے کے بجائے اپنے اجداد کے گناہوں کی معافی مانگیں، کہ انہوں نے پاکستان کو ’’ناپاکستان قرار دیا تھا، اور ملا فضل الرحمن پاکستان میں اقتدار کے نشے میں دھت رہتا ہے۔
علامہ تصور نقوی جوادی نے کہا کہ بہت عرصہ بعد قوم کو علامہ راجہ ناصر عباس جیسی باجرأت اور حوصلہ مند قیادت نصیب ہوئی ہے ، جنہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے قیام سے ملت کی عزت و سربلندی کے لیئے اقدام اٹھائے ہیں ، جس پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم انقلاب مارچ کے مطالبات کے تسلیم ہونے اور مقاصد میں کامیابی کے لیئے دعا گو ہیں ، انہوں نے واضح کیا کہ اب نواز شریف کے لیئے کوئی باعزت راستہ باقی نہیں رہ گیا ، ان کی ضد اور ہٹ دھرمی کیوجہ سے ملک میں شدید انارکی پھیلی ہے ، جمہوری طریقہ تو یہ تھا کہ وہ پہلے دن ایف آئی آر کا حکم دیتے اور خود مستعفی ہو جاتے ، تحقیقات سے بے گناہ ثابت ہوتے تو ہیرو قرار پاتے لیکن اب وہ اس سطح تک آگئے ہیں تم انہیں سیاست سے مکمل علیحدگی اختیار کر لینی چاہیے۔ افواج پاکستان ملکی سلامتی کا ضامن ادارہ ہے نواز شریف نے پہلے انہیں مذاکرات کی درخواست کی اور پھر اپوزیشن جماعتوں کے دباو میں آکر یوٹرن لیا جس کی وجہ سے فوج کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کی گئی لیکن آئی ایس پی آر نے تمام دعوؤں کی کلی کھول دی ہے۔