وحدت نیوز (مظفرآباد) 8شوال یوم انہدام جنت البقیع ، وہ سیاہ دن جس دن اصحاب کرامؓ ، امہات المؤمنینؓ اور اہلبیت اطہار کے مزارات مقدسہ کو منہدم کیا گیا، آل سعود کے اس قبیحانہ فعل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، 1925میں پیش آنے والا یہ واقعہ مسلمانوں کے دل میں ہمیشہ کے لیئے زخم چھوڑ گیا، ان خیالات اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے یوم انہدام جنت البقیع کے حوالے سے ریاستی دفتر سے جاری ایک بیان میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ اگر امت مسلمہ متحد ہوتی تو اغیار ک ایجنڈے کبھی تکمیل نہ پاتے ، امریکی اسلام کو کبھی فروغ نہ ملتا ، امت مسلمہ اگر انہدام جنت البقیع پر آواز اٹھاتی تو آج عراق و شام میں پیغمبران و اصحاب کرام کے مزارات کو منہدم و مسمار کرنے کی طاغوت کو جرأت نہ ہوتی، اغیار کے ایجنڈوں کی تکمیل میں مقامات مقدسہ کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، 8شوال 1344ہجری کو جو ریت مدینہ سے چلی تھی آج اس کی لہر عراق و شام تک پہنچ چکی ہے، داعش انہی مقاصد کی تکمیل کا دوسرا نام ہے کہ جو طاغوت کے ہیں، مسلم امہ کا پے در پے قتل عام، اسلام کے نام پر نام نہاد جہاد ، بچوں و خواتین کا قتل عام ، کونسا اسلام ان سب چیزوں کی اجازت دیتاہے، اسلام امن و آشتی کا مذہب ، اسلام غیر مسلم کو بھی اپنی ریاست میں تحفظ دیتا ہے، اور نام نہاد مسلمان مسلمانوں کو ہی قتل کرکے کس مشن کی تکمیل میں ہیں ، امت مسلمہ کو جاننا ہو گا۔ دشمن شناس بن کر دشمن کو مات دینا ہو گی، قوم کو اتحاد و اتفاق کی لڑی میں پرو کر مقابلہ کرنا ہو گا۔
8شوال کا دن ہمارے دلوں میں اس تازہ زخم کی مانند ہے کہ جسطرح آج ہی کسی نے خنجر کا وار کیا ہو، 1925کا وہ سیاہ ترین دن جب مزارات مقدسہ کے دشمنان نے مدینہ منورہ پر قبضہ کیا تھا، اور شیعہ سنی متفقہ و مشترکہ مقدس ہستیوں کے مزارات کو اپنی بربریت کا نشانہ بنایا ، جنت البقیع میں اصحاب کرامؓ ، امہات المؤمنینؓ اور اہلبیت اطہارؑ کے مزارات مقد سہ تھے، جگر گوشہ رسولؐ، سیدہ فاطمہ زھرہؑ کا مزار بھی منہدم کیا گیا،آج بھی شیعہ سنی عوام آل سعود کے اس قبیحانہ، گستاخانہ اور مجرمانہ فعل پر غمزدہ ہے،اہلبیت و اصحاب کرام کی اس سے بڑھ کر اور کیا توہین ہو گی، اسلام تو کسی مسلمان کی قبر کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دیتا، وہاں کی بات ہی الگ ہے، علامہ سید تصور جوادی نے کہا کہ اس کے لیئے ضروری ہے کہ تمام مسلمان مکاتب فکر متحد ہو کر ان تمام مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کے لیئے آواز بلند کریں ۔ اپنی محبت کاحق ادا کرتے ہوئے ہر فورم و ہر جگہ آواز بلند کریں ۔ اس فعل کی جتنی مذمت کر سکتے ہیں کریں ۔ روحا نیت و معنویت کے ان سرچشموں تک رسائی ہر محب چاہتاہے۔