وحدت نیوز(مظفر آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی ایڈووکیٹ کے اغوا کے خلاف، شیعہ جوانوں کی ماورائے عدالت گرفتاریوں اور آزاد حکومت کی علامہ تصور جوادی کیس پر غفلت کے خلاف ریاست آزادکشمیر میں احتجاجی مظاہرے۔ بروز جمعہ یوم احتجاج کے طور پر منایا گیا۔ خطباء نے جمعہ کے خطبات میں احتجاج ریکارڈ کروایا۔ مرکزی احتجاجی مظاہرہ سینٹرل پریس کلب کے قریب برہان مظفر وانی چوک مظفرآباد میں ہوا، جس میں مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزادکشمیر ڈویژن کے رہنماؤں اور کارکنوں، علمائے کرام اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی۔مظاہرین نے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر ناصر شیرازی کے اغوا اور علامہ تصور جوادی کیس پر آزاد حکومت کی غفلت کے خلاف نعرے درج تھے۔ شرکا ء نے پنجاب اور آزاد کشمیر کی حکومتوں کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ احتجاجی مظاہرہ سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر مولانا سید طالب ہمدانی، ترجمان ایم ڈبلیو ایم آزادکشمیر مولانا حمید نقوی، نمائندہ آئی ایس او سید رضی عباس، رہنما ایم ڈبلیو ایم آزادکشمیر مولانا زاہد کاظمی، مولانا جواد سبزواری اور سید ممتاز حسین نقوی نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا مجلس وحدت مسلمین ایک ملک گیر سیاسی و مذہبی جماعت ہے اور جماعت کے مرکزی سینئر رہنما ناصر شیرازی ایڈوکیٹ کو اغوا کرکے حکومت پنجاب نے جس غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا ہے اور سیاسی و مسلکی انتقام کا مظاھرہ کیاجس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ایم ڈبلیو ایم ایک پُرامن جماعت ہے جس کا ملکی استحکام، رواداری و بھائی چارے کے فروغ میں اہم کردار رہا ہے۔اس جماعت نے ہمیشہ ایسی قوتوں کی مخالفت کی ہے جو ملک میں نفاق کا بیج بو کر وطن عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔رانا ثنا اللہ اپنے بیانات کے ذریعے عدلیہ کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوششوں میں مصروف تھا۔ اس کے خلاف ناصر شیرازی ایڈوکیٹ نے عدالت عالیہ میں پٹیشن دائر کر رکھی تھی جس پر انہیں انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے اغوا کرایا گیا ہے۔انہوں نے کہا ریاستی اداروں کو گھر کی لونڈی سمجھنے والے نا اہل حکمران اپنے انجام سے زیادہ دور نہیں ہیں۔مقررین نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک ملک گیر مذہبی و سیاسی جماعت کے سینئر رہنما کے اغوا پرسوموٹو ایکشن لیتے ہوئے ذمہ دار اداروں کو طلب کیا جائے۔ انہوں نے کہا سیکورٹی اداروں کو دہشت کی علامت بنا کرعوام کو عدم تحفظ کا شکار کیا جا رہا ہے۔ لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ملک میں قانون و آئین کی بجائے طاقت و اختیارات کی حکمرانی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا گیا تو پھر قانون کے نام پر قانون شکنی کرنے والے عناصر کے حوصلوں کو تقویت ملتی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ناصر شیرازی پر کسی قسم کا کوئی مقدمہ یا الزام نہیں ہے،ان کی جبری گمشدگی پنجاب حکومت کی غنڈہ گردی اور انتقامی کاروائی ہے۔ وزیر اعظم اور وفاقی داخلہ سے بھی مطالبہ کیا کہ ناصر شیرازی کی فوری بازیابی کے احکامات صادر کیے جائیں۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ریاستی اداروں کو آئین و قانون کے تابع ہونا چاہیے مگر بدقسمتی سے ادارے نا اہل حکمرانوں کی اطاعت میں پیش پیش ہیں۔ ملت تشیع کے سینکڑوں نوجوان کئی سالوں سے جبری گمشدہ ہیں۔انہیں نہ تو عدالتوں میں پیش کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ کو ان کی خیریت سے آگاہ کیا جارہا ہے۔جو بنیادی انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے۔ملت تشیع کے تمام نوجوانوں کو فوری بازیاب کیا جائے۔ مقررین نے علامہ تصور جوادی پر حملہ کرنے والوں کی عدم گرفتاری پر بھی آزاد حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ نو ماہ گزر جانے کے بعد ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ آزادکشمیر حکومت نا اہل ہے۔ ریاست کے امن کے ساتھ کھیلنے والوں کو گرفتار نہ کیا جانا باعث تشویش ہے۔ کیا یہ حکمران اسلم رئیسانی کا انجام بھول گئے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ علامہ جوادی پر حملہ کرنے والوں کو جلد از جلد گرفتار کرتے ہوئے سامنے لایا جائے بصورت دیگر شہری سڑکوں پر نکلنے اور تمہارے ایوانوں کا گھیراؤ کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔