وحدت نیوز (مظفرآباد) باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردانہ حملہ ، شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ، سفاک دہشت گرد علم دشمن ، ملک دشمن ، انسان و اسلام دشمن ہیں ، مملکت خدا داد پاکستان میں ناامنی پھیلا کر اغیار کے ایجنڈے کی تکمیل کر رہے ہیں ، ایسا کوئی اسلام نہیں کہ بے گناہوں کا سرعام قتل عام کیا جائے، سفاک دہشتگردی عبرتناک انجام کے مستحق ہیں ، ان خیالات کا اظہار ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر سفاکانہ بربریت کے خلاف یہاں صحافیوں سے ایک گفتگو میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ ، ایک دفعہ پھر ہمارے مستقبل کے معماروں پر حملہ ہے، کسی طور پر بھی یہ دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہ ہیں ، عبرتناک انجام سے دوچار کیا جانا ہی ملک و قوم کے مفاد میں ہے ، پشاور اے پی ایس حملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا، دہشت گردوں کو دوبارہ سے منظم نہ ہونے دینے کا وعدہ کیا گیا، دہشت گرد دوبارہ سے سر گرم ، نیشنل ایکشن پلان ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گیا، دہشت گرد اور ان کے سہولت کار مسلسل اپنے وار کیئے جا رہے ہیں ، کسی بھی پلان کا ان پر کوئی اثر نہ پڑا ، اور نہ عام آدمی اس طرح سے محفوظ ہے جس طرح سے ہونا چاہیے ، ریاست کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے ، مگر بنیادی حق حقِ زندگی ہی سرعام چھن رہا ہے، نہتے شہریوں کو سرعام گولیاں ماری جا رہی ہے، سفاکیت کی انتہاء کی جا رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان برا نہ تھا اور نہ ہے، مگر اس پر عملدرآمد کتنا ہوا؟ یہ قوم کا سوال ہے،۔
علامہ تصور جوادی نے کہا کہ ضرب عضب آپریشن کو ملک کے گلی کوچوں تک وسعت دینے کی ضرورت تھی اور ہے، ایک وزیرستان نہیں ہر وہ وزیرستان جو ملک میں ناامنی ، دہشتگردی، فرقہ واریت ، انتہاء پسندی کا اڈا ہو اس کا قلع قمع ضروری ہے، ضروری ہے کہ ان کو پاک سرزمین کو ان سے پاک کیا جائے، ناپاک ارادے رکھنے والے ناپاک وجود پاک سرزمین میں قوم کوقبول نہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں ملک بھر میں ضرب عضب آپریشن کو وسعت دیکر ان نجاستوں سے دھو دیا جائے ، تب ہی یہ ملک امن کا گہوارہ بنے گا۔چارسدہ باچا خان یونیورسٹی میں بہنے والی خونِ ناحق کی ایک ایک بوند کا حساب لیا جائے، علامہ تصور جوادی نے مذید کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل چیف ملک میں دہشت گردی کی اس لہر جانب متوجہ ہوں ، کسی بھی اتحاد میں حصہ بننا یا نہ بننا بعد کی بات ، گھر کے اندر کی صفائی کی نگرانی کی جائے، سعودیہ ایران تنازعہ میں ثالثی کا کردار اچھا فیصلہ ، فی الوقت ہمارا ملک حالت جنگ میں ہے ہمیں اپنی ساری کوشش دہشتگردی گردی کے خاتمے کی جانب ہونی چاہیے۔