وحدت نیوز(کراچی) ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین سندھ کی سیکریٹری جنرل خواہر زہرہ نجفی نے اسلام آباد میں پُرامن اور نہتے مظلوم عوام پرحکومت کی جانب سےشیلنگ اور فائرنگ کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوے کہا کہ یہ معصوم اور مظلوم لوگ جو انقلاب کی خاطر اورانصاف کی خاطراپنے پورے پورے خانوادہ کے ساتھ جو باہر آئے ہیں کیا یہ ہی انصاف اور جمہوریت کے طور طریقے ہیں .رات کے اندھرے میں پُرامن اور نہتے مظاہرین پر ظلم و بربریت کی ایسی انتہا کہ نا معصوم جانوں کی پرواہ اور ناہی عورتوں کا لحاظ. یہ کیسی جمہوریت ہے کہ جہاں عوام کو اپنے اوپرڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے اور احتجاج تک کی اجازت نہیں.ان پُرامن مظاہرین ان معصوم بچوں اور خواتین کے نکلنے کا مقصد اور اس جدوجہد کا مقصدصرف اور صرف پاکستان اور اسکے عوام کےلیے ہے. پاکستان کی آئندہ آنے والی نسلوں کےلیے ہے.اور اس پُرامن صدائے احتجاج کو یوں خونریزی میں بدلنایہ کہاں کا انصاف ہے.مگر آیئں اور آکر دیکھیں آج کہ یہ فرعون نماظالم و جابر حکمراں کہ لاکھ ظلم و ستم ڈھانے کے باوجود یہ کربلائی جوش و ہمت رکھنے والی مظلوم عوام کے پائے استقلال میں زرہ برابر بھی کمی نہیں آئی.اور سلام ہو ہمارا انقلاب مارچ کے تمام رہنماوں پر جو ہر ہر قدم پر مظلوم عوام کے ساتھ شانہ بشانہ موجود ہیں.ظالم حکومت اب آخری سانسیں لے رہی ہے،فتح و کامرانی انشاءاللہ اس ارضِ پاک کی مظلوم و مجبور عوام کی ہوگی. اسلام آبادمیں جو ظلم ڈھایا گیا اور جو خونِ ناخق بہایاگیا ہےاسکا حساب ان فرعون نما حکمرانوں کی گردنوں پہ ہے.اور ستم پہ ستم کہ جو زخمی ہیں انکو نا صرف گرفتار کر رہے ہیں بلکہ نا معلوم مقامات پر منتقل بھی کررہے ہیں.جو زخمی بچ گئے حد تو یہ ہے کہ ڈاکڑوں کو منع کیا جارہا ہے کہ طبی سہولیات فراہم نہ کی جائیں.ظلم کی تمام حدیں پار کردیں اور ہسپتالوں میں زخمیوں پہ تشدد کیا.جو اس راہِ حق میں شہید ہوئے ان شھدا۶ کی لاشیں چھپا دی گیئں. اگر ظالم یہ سمجھتا ہے کہ ایسا کرنے سے اسکے تمام کرتوت اور مظالم چھپ جایئں گے اور کوئی گواہ یا ثبوت نا ہوگا.تو یہ اسکی بھول ہے.کیونکہ ایک ایسا گواہ بھی موجود ہے جو ہر عمل کا شاہد بھی اور گواہ بھی.جو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے.جسکا حساب بہت ہی قریب ہے.یہاں دنیا میں عوامی عدالت میں بھی اور خدا کی بارگاہ میں بھی انھیں ایک ایک ظلم و ستم کا حساب دینا ہوگا.یہ خونِ ناحق اورعوام و تمام انقلابی رہنماوں کا کربلائی اور حسینی[ع] جوش و جذبہ اس بات کی نوید دے رہا ہے کہ جلدہی ظلمت کی اندھیری شب مٹنے والی ہے اور حق و عدل و انصاف کا سوج طلوع ہونےکو ہے۔