وقت کایزید اگر باز نہ آیا تو پھر ہم بھی کربلائی کردار ادا کریں گے اور اپنا انصاف خود کریں ،محترمہ سائرہ ابراہیم

29 جون 2022

وحدت نیوز(گلگت) وقت کایزید اگر باز نہ آیا تو پھر ہم بھی کربلائی کردار ادا کریں گے اور اپنا انصاف خود کریں ،سانحہ 1988  واقعے سے بابو سر تک کے قاتل کہاں ہیں ؟ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی مرکزی رہنما محترمہ سائرہ ابراہیم نے بیگناہ چودہ جوانوں کی رہائی کے لئے دیئے گے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کے امپوڑٹڈ حکومت کے سابقہ دور میں جو مظالم گلگت بلتستان کی عوام پر ڈھائے گے ان کی مثال نہیں ملتی ۔

 انہوں نے کہا کے اگر ہمارے ریاستی اداروں کو 2 رینجرزاہلکاروں کے قتل کے مجرم اتنی جلدی مل جاتے ہیں تو ہمیں جواب دیں کہ ہماری دو سیدانیوں سمیت نو افراد اور آغا ضیاء الدین شہید کے قاتل، سانحہ بانوسر چلاس کے شہداء کے قاتل کہاں ہیں؟؟ انہوں نے کہا کے حکومت ہمیں آئین وقانوں کے مطابق انصاف فراہم کرے جو عدالتیں چوروں کو رات کے اندھیرے میں تخت پر بٹھا سکتی ہیں وہ عدالتیں گلگت کی غریب و غیور عوام کو انصاف فراہم کیوں نہیںکر رہی ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ہمارے بیگناہ نوجوانوں کو جلد رہا کیا جائے،بصورت دیگر ہم انصاف خود حاصل کرنا جانتے ہیں امپوڑٹڈ حکومت کے سابقہ دور میں کئے گے مظالم ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، ہم محب وطن پاکستانی ہیں اور پاکستان کا وقار ہمیں عزیز ہے، ریاست پاکستان ہمارے ساتھ ظلم ڈھانا بند کرے،گلگت جیل میں مقید 14 بے گناہ اسیروں کے مسلئے کا حل ان قیدیوں کا مقدمہ انسداد دھشت گردی کورٹ گلگت میں زیر سماعت تھا اور کیس مکمل ھو کر آخری بحث کیلئے مقرر ہوا تھا مگر اس دوران سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمان نے خود سے یا کسی کو خوش کرنے کیلئے سراسر غیر آئینی و غیر قانونی طریقے سے نامعلوم وجوہات کی بنا پہ اس کیس کو دہشت گردی کورٹ سے راولپنڈی فوجی عدالت میں منتقل کروایا۔ حلانکہ قانونی طور پہ گلگت انسداد دھشت گردی کورٹ سے کوئی فوجداری کیس کسی صورت بھی فوجی عدالت واقع راولپنڈی میں منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ دھشت گردی کورٹ کا جج بھی اس کیس کو راولپنڈی منتقل کرنے سے روک سکتا تھا مگر اس نے بھی نہیں روکا نیز وزیر اعلیٰ یا گورنر یا وزیر اعظم کوئی بھی ایگزیکٹیو اتھارٹی گلگت سے کسی ملزم کا کیس پاکستان کے کسی شہر میں واقع فوجی یا عام عدالت منتقل نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ایک اور قانونی نقطہ بھی ھے کہ راولپنڈی میں قائم  فوجی عدالت جس کا دائرہ اختیار راولپنڈی ڈویژن تک محدود ھے وہ کیسے گلگت بلتستان کی ایک عدالت میں زیر سماعت فوجداری مقدمہ کو سننے اور اس میں فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتا ھے جبکہ قانون کے مطابق جی بی جیسے ایک متنازعہ خطے کا کوئی کیس پاکستان کے کسی فوجی عدالت میں کیسے بھیجا جا سکتا ھے یہ تو انٹر نیشنل لاء اور UNCIP کی قراردادوں کی بھی خلاف ورزی ھے جبکہ مروجہ قوانین کے تحت تو  ایک ضلع کا کیس کسی دوسرے ضلع کی عدالت نہیں سن سکتی۔ اسلئے پنڈی فوجی عدالت کے فیصلے کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں۔ جی بی حکومت پنڈی فوجی عدالت کے اس غیر آئینی غیر قانونی اور بلا اختیار فیصلے کو از خود کالعدم قرار دیکر ان مظلوم اسیروں کو جیل سے رہائی دینے کا پابند ہےنیز ان مظلوم قیدیوں کو ابتک بلاوجہ قید رکھنے پہ حکومت فی قیدی کم از کم ایک کروڑ معاوضہ بابت ہرجانہ دینے کا بھی پابند ہے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree