وحدت نیوز (بیروت) حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے حلب اور موصل میں داعش کے خلاف جنگ کو انتہائی حساس اور تقدیر ساز قرار دیا ہے۔ بیروت میں حزب اللہ کے سرکردہ کمانڈر شہید حاتم حمادہ کی یاد میں منعقدہ ایک پروگرام سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس خطاب کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حلب اور موصل میں داعش کے خلاف جاری جنگ انتہائی حساس اور تقدیر ساز مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ انہوں نے تمام اسلامی ممالک میں سعودی عرب کے تخریبی کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خود امریکیوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سعودی عرب داعش کا اصل حامی اور اسے ہتھیاروں سے لیس کرنے والا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلری کلنٹن نے بھی سعودی عرب اور دیگر ممالک کی جانب سے داعش کی حمایت کا اعتراف کیا ہے، لیکن ان ملکوں سے باز پرس کرنے والا کوئی دکھائی نہیں دیتا۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ شام کی صورتحال سے واضح ہوگیا کہ دہشت گردوں کا مقصد صرف شامی حکومت کو ختم کرنا نہیں بلکہ پورے خطے کی تہذیب اور ثقافت کو نابود کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش اور اس جیسے دیگر گروہوں نے سب سے زیادہ اہلسنت مسلمانوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ دہشت گرد صرف جنگل کے قانون کو جانتے ہیں اور خطے کی سرحدیں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش اب تک دسیوں ہزار لوگوں کو قتل کرچکی ہے اور اس کے تباہ کن اقدامات کا سلسلہ بدستور جاری ہے، لیکن داعش کے حامیوں کے خلاف کسی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حلب میں میں ترکی کے تمام تر اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ کسی دن اس پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے عوام کے خلاف جنگ مسلط ہے اور مہینوں سے بے گناہوں پر بمباری کی جا رہی ہے، لیکن اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔