وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) اسکردو سے تعلق رکھنے والا پاکستان کا پہلا کوہ پیماء جس نے آکسیجن کے بغیر ماونٹ ایورسٹ پر پاکستان کا پرچم لہزایا، دنیا کی چھ بلند ترین چوٹیاں سر کیں اور تین ورلڈ ریکارڈ بنائے، آج بے بسی کی تصویر بنا راولپنڈی کے ہسپتال میں کسی مسیحا کی امداد کا منتظر ہے۔ حکومتی امداد کے بغیر اپنی مدد آپ کے تحت بغیر آکسیجن کے دنیا کی بلند ترین چوٹی کو اپنے عزم و ہمت اور جواں مردی سے پاوں تلے روندنے والا وطن کا یہ شیر دل سپوت آج کینسر کے مرض میں مبتلا، شدید مالی مشکلات سے دوچار، زندگی کی بازی لڑنے میں مصروف ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت نے انکے علاج کے لئے زبانی دعویٰ تو کیا ہے لیکن عملی طور پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ حسن سدپارا کا تعلق اسکردو کے نواحی گاوں سدپارا سے ہے اور غریب خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔ انہوں نے ماونٹ ایورسٹ سمیت دنیا کی چھ اونچی چوٹیاں سر کرکے سبز ہلالی پرچم لہرا کر پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کیا تھا، لیکن اس عظیم قومی ہیرو کی خدمات کو سراہتے ہوئے انکے علاج کے لئے کوئی تیار نہیں۔ دوسری طرف حسن سدپارہ کے پاس اتنی مالی وسعت نہیں کہ وہ اس مہلک مرض کا علاج کروا سکے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ انکی خدمات کو سراہتے ہوئے فوری طور پر انکے علاج معالجے کا مناسب انتظام کرے۔