وحدت نیوز(آرٹیکل) ملک پاکستان میں علمائے امامیہ اور محبان اہل بیت ع کو سیاست میں کردار ادا کرتے دیکھ کر کچھ لوگ سوال کر رہے ہیں کہ دین کا اور شیعیان علی ع کا سیاست سے کیا تعلق ؟ تو انکو بتا دینا چاہتا ہوں کہ اگر سیاست میں کردار ادا کرنا کسی پر واجب ہے تو وہ صرف اور صرف محبان اہل بیت علیہ السلام ہیں کیونکہ کہ حضرت مُحَمَّد ﷺ و مولا علی ع سے لیکر امام حسن عسکری ع تک تمام معصومین ع نے اپنے دور میں دین اسلام کے ساتھ ساتھ تمام سیاسی امور کو خود سنبھالنے کی بھر پورکوشش کی اور جب امام آخرالزمان ع ظہور فرماٸیں گے تو امام عالی مقام عالم اسلام میں عدل و انصاف کی حکومت قائم کرینگے ۔
جب ہمارے تمام معصومین ع نے تمام سیاسی امور کو خود چلایا تو انکے پیروکار سیاست سے دور کیسے رہے سکتے ہیں ۔ ہر دور میں محبان اہلبیت ع نے سیاسی امور میں اپنا کردار ادا کیا اور کرتے رہیں گے ۔
کیونکہ جب بھی امام ع کا ظہور ہو تو ہمیں امور سیاست میں تیار ہونا چاہیے تاکہ امام کی عالم اسلام میں قاٸم ہونے والی عدل و انصاف کی حکومت کا حصہ بن سکیں وہ لوگ ہمیں نہ بتاٸیں کے ہمیں سیاسی کردار ادا کرنا چاہیے یا نہیں جن کے سیاسی لیڈران نعرہ حیدری لگا کر محرم الحرام میں کالے کپڑے پہن کر سب سے بڑے مولاٸی ہونے کا دعویٰ کر کے عوام سے ووٹ لیتے آٸے ہیں ۔
دراصل شیعان علی ع کو سیاست میں کردار ادا کرتا دیکھ کر انکی سیاست خطرے میں پڑ گٸی ہے۔ کیونکہ پاکستان میں کوٸی سیاسی پارٹی ایسی نہیں کہ جن کے لیڈران مولا علی ع کا نام لیے بغیر سیاست کرتے ہوں اگر ہمارا سیاست سے کوٸی تعلق نہیں بنتا تو وہ نام نہاد سیاست دان کیوں نعرہ حیدری لگا کر ہم سے ووٹ لیتے ہیں ۔
اور ایک جماعت تو ایسی بھی ہے جو دعویٰ کرتے ہیں کے وہ پاکستان میں واحد جماعت جو حسینیت کو فالو کرتی ہے شہیدوں کی جماعت ہے ۔ سیاسی اور قومی امور کے وارث ہمارے علما کرام و قاٸدین ہیں۔ جو ہمیں بتاٸیں گے مکتب تشیع نے سیاست میں کردار ادا کیسے کرنا ہے۔ نہ کہ ہمیں وہ سیاست دان بتاٸیں گے جو عوام کا خون چوستے ہیں اور اپنی عیاشی میں گم ہیں ۔ ہمارے علما و قاٸدین ہمیں بتاٸیں گے کے اس وقت وطن عزیز میں سیاسی کردار ادا کرنا ہے۔
تحریر : زوار جہانزیب مہدوی
ضلعی سیکرٹری میڈیا سیل
مجلس وحدت مسلمین ڈی جی خان